Tag: workplace

  • فورڈ کی مینیجر ادارے کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے میں کوشاں

    فورڈ کی مینیجر ادارے کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے میں کوشاں

    مختلف اداروں اور شعبوں میں جنسی ہراسمنٹ کے الزامات نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور کام کرنے والے مقامات پر خواتین کے تحفظ کے حوالے سے دنیا بھر میں بحثیں جاری ہیں۔

    اس حوالے سے بڑے عہدوں پر کام کرنے والے افراد پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ اپنے ادارے میں خواتین کو کام کرنے کے لیے باعزت، محفوظ اور پیشہ وارانہ ماحول فراہم کریں۔

    ایسی ہی ایک کوشش ڈیبرا منزانو بھی کر رہی ہیں جو امریکی موٹر کمپنی فورڈ کی پروڈکشن مینیجر ہیں، ڈیبرا فورڈ کا کلچر تبدیل کرنا چاہتی ہیں۔

    ڈیبرا گزشتہ 25 سال سے فورڈ سے منسلک ہیں اور گزشتہ برس ہی انہیں پروڈکشن مینیجر کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔ وہ اس وقت کمپنی کے شمالی امریکا میں واقع 27 پلانٹس میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی خاتون ہیں۔

    وہ چاہتی ہیں کہ وہ اس کلچر کو تبدیل کریں جہاں لوگ آسانی سے ایک دوسرے کو مذاق و تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور انہیں کسی جوابی کارروائی کا خوف نہیں ہوتا۔ ان کا مقصد خواتین کے لیے ادارے میں ایک پرسکون ماحول فراہم کرنا ہے۔

    ڈیبرا کہتی ہیں، ’میرے لیے اہم یہ ہے کہ ہمارے ادارے کا ماحول ایسا ہو جہاں سب کی عزت کی جاتی ہو۔ یہ رویہ پہلے اونچے عہدے کے لوگوں سے شروع ہوگا اس کے بعد نچلی سطح پر آئے گا‘۔

    فورڈ گزشتہ کچھ عرصے سے کئی مقدمات اور الزامات کا سامنا کر رہا ہے جن کے مطابق کمپنی کے اندر امتیاز روا رکھا جارہا ہے اور نسلی تعصب برتا جارہا ہے، علاوہ ازیں جنسی ہراسمنٹ کے الزامات بھی لگائے گئے۔ دسمبر 2017 میں فورڈ کے سی ای او جم ہیکٹ نے عوامی طور پر ان واقعات پر معافی مانگی تھی۔

    ڈیبرا کا کہنا ہے کہ وہ جنسی ہراسمنٹ کے لیے صفر برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، اور ایک لیڈر کا ایسا رویہ یقیناً کمپنی کے ماحول پر مثبت اثرات مرتب کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: سوئٹزر لینڈ میں ہزاروں خواتین کی ملک گیر ہڑتال

    ڈیبرا ہفتے میں کچھ وقت مختلف ملازمین کے ساتھ گزارتی ہیں اور ان سے دریافت کرتی ہیں کہ وہ کمپنی کے بارے میں اپنے تجربات شیئر کریں اور یہ بھی بتائیں کہ ایسا کیا کیا جائے کہ وہ خود کو ادارے میں محفوظ اور پرسکون سمجھیں۔

    انہوں نے مرد ملازمین سے بھی اس بارے میں بات کی کہ وہ خواتین ملازمین کی عزت کریں اور کام کے معاملے میں ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ ’جب خواتین بڑے عہدوں پر فائز ہوتی ہیں تو دیگر خواتین کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے منفی سلوک کے بارے میں بات کرسکیں‘۔

    ان کا کہنا ہے، ’میں چاہتی ہوں کہ لوگ اپنے بچوں کو یہاں کام کرنے کے لیے بھیجنے کی خواہش کریں۔ میں کمپنی کے ملازمین سے بھی پوچھتی ہوں کہ کیا وہ اپنے بیٹے یا بیٹی کو یہاں کام کرنے کے لیے بھیجنا چاہتے ہیں؟ اگر ان کا جواب نفی میں ہوتا ہے تو میں ان سے پوچھتی ہوں کہ ایسا کیا ہے جسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ادارے کو زیادہ سے زیادہ محفوظ اور آرام دہ بنایا جاسکے‘۔

    ڈیبرا کا ماننا ہے کہ ایک محفوظ اور باعزت معاشرے کے لیے صرف خواتین کو ہی نہیں بلکہ مردوں کو بھی کوشش کرنی ہوگی۔ ’دونوں فریق مل کر ہی ایک دوسرے کے لیے بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں‘۔

  • دفاتر کو ملازمین کے لیے سونے کی سہولت دینی چاہیئے!

    دفاتر کو ملازمین کے لیے سونے کی سہولت دینی چاہیئے!

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں دفاتر کو اپنے ملازمین کو سونے کا وقت دینا چاہیئے اور انہیں کام کرنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیئے۔

    جان کر حیران ہوگئے نا؟

    دراصل یہ تجویز ان ملازمین کے لیے ہے جو دن بھر سوتے ہیں اور رات کو جاگتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض افراد کی جسمانی گھڑی قدرتی طور پر ایسی ہوتی ہے کہ وہ دن کو سوتے اور رات کو جاگتے ہیں۔

    جن لوگوں میں یہ عادت پائی جاتی ہے آپ انہیں اس کے مخالف جانے کے لیے مجبور نہیں کرسکتے کیونکہ وہ خود بھی اپنی اس فطرت کے آگے مجبور ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے 5 لاکھ برطانوی افراد کا تجزیہ کیا۔ ان میں سے 9 فیصد افراد راتوں کو جاگنے والے نکلے جبکہ 27 فیصد نے کہا کہ انہیں صبح جلدی اٹھ کر کام کرنا اچھا لگتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ دن کو سونے والے افراد کے دفاتر کو چاہیئے کہ وہ انہیں دفتر میں سونے کا موقع دیں اور انہیں صبح اٹھ کر کام کرنے پر مجبور نہ کریں۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد صبح اٹھ بھی جائیں تو وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔

    مزید پڑھیں: قیلولے اور کافی کا امتزاج سستی بھگانے کے لیے مؤثر

    اس کے برعکس جب وہ اپنی نیند پوری کر کے دن ڈھلے اٹھتے ہیں تب وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ راتوں کو جاگنے والے افراد میں ذیابیطس، امراض قلب، اعصابی امراض اور قبل از وقت موت کا خطرہ دیگر افراد کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

    ایسے میں ان کی قدرتی جسمانی گھڑی میں خلل ڈالنا اور صبح اٹھنے کے لیے مجبور کرنا ان خطرات میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔

    کیا آپ کا دفتر ایسے افراد کو سونے کی سہولت دیتا ہے؟

  • شکاگو: انڈسٹریل ایریا میں فائرنگ، 5 پولیس اہلکار ہلاک، متعدد زخمی

    شکاگو: انڈسٹریل ایریا میں فائرنگ، 5 پولیس اہلکار ہلاک، متعدد زخمی

    شکاگو: امریکی ریاست الینوائے کے انڈسٹریل پارک میں مسلح شخص نے فائرنگ کرکے 5 پولیس اہلکاروں کو ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق الینوائے کے شہر شکاگو میں واقع کمپنی انڈسٹریل پارک میں دوپہر ایک بجے مسلح شخص داخل ہوا تھا جس کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی ادارے جائے وقوعہ پر پہنچےتو ملزم نے پولیس کو دیکھتے ہی نے اندھا دھن فائرنگ شروع کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی فائرنگ سے 5 پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں سمیت متعدد دیگر افراد بھی گولیوں کی زد میں آکر زخمی ہوئے۔

    پولیس نے ملزم کی شناخت 45 سالہ گرے مارٹن کے نام سے کی ہے جو کمپنی کا کا برطرف کیا گیا تھا ملازم تھا۔

    پولیس نےحملہ آور کے مقصد سے متعلق قیاس آرائیوں سے گریز کیا ہے تاہم دی سن خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس اور حملہ آور میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران حملہ آور بھی موقع ہلاک ہوگیا تھا۔

    انتظامیہ نے علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی جبکہ مغربی شکاگو میں قائم اسکول کے طالب علموں کو اسکول میں ہی رہنے کی خصوصی ہدایت جاری کردی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔

    الینوائے کے سینیٹر ٹمی ڈکورٹ کا کہنا تھا کہ ’یہ حملہ بہت بدترین اور خوفناک تھا، آج کا دن امریکی شہریوں کے لیے بہت برا ثابت ہوا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے شکاگو حملے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دی ہے تاہم فی الحال صدر ٹرمپ کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں پولیس کی فائرنگ سے سیاہ فام گلوکار ہلاک

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی شہر ولیجو میں پولیس نے سیاہ فام گلوکار کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، واقعے میں ملوث 6 پولیس اہلکاروں سے تاحال تفتیش جاری ہے۔

    علاوہ ازیں گذشتہ سال جنوری میں امریکی ریاست لوزیانا میں ایک نوجوان نے دو مختلف واقعات اندھا دھند فائرنگ کرکے والدین سمیت پانچ افراد کو قتل کردیا تھا۔