Tag: world

  • دنیا کے کمسن امریکی اداکار کے پاس کتنی دولت ہے؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    دنیا کے کمسن امریکی اداکار کے پاس کتنی دولت ہے؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    دنیا کے امیر ترین چائلڈ ایکٹر نے 9 سال کی عمر میں اپنے ہی شو میں کام کیا اور آج چار سال کے بعد 13 سال کی عمر میں ہی کروڑ پتی بن گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے امیر ترین چائلڈ ایکٹر (کم عمر اداکار) آئین آرمٹیج کے پاس بالی ووڈ کے صف اول کے اداکاروں سے زیادہ دولت ہے جبکہ یہ بچہ صرف اپنے شو کا اسٹار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی چائلڈ اداکار نے یہ سب کچھ اپنے ٹین ایجر بننے سے قبل حاصل کیا، آئن آرمیٹیج اس وقت عمر 16 برس کے ہیں جبکہ یہ ٹین ایجر امریکی اداکار  6 ملین ڈالرز کا مالک ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Iain Armitage (@iain)

    رپورٹ کے مطابق آئن آرمیٹیج نے چھ برس کی عمر میں یوٹیوب پر شہرت حاصل کی اور 9 برس کی عمر میں وہ پرائم ٹائم ٹیلیون شو کرنے لگا، اس کی شو میں اسٹکوم ینگ شیلڈن میں ٹائٹل رول اسکے شہرت کی وجہ بنی اور 2024 میں یہ دنیا کا سب سے کم عمر امیر ترین اداکار ہے۔

    سلیبریٹی نیٹ ورتھ ڈاٹ کام کے مطابق آئن آرمیٹیج دوسرے امیر چائلڈ اسٹارز جن میں آوبرے اینڈریسن ایمنز اور کینیڈین اداکار جیکب ٹریمبلے شامل ہیں۔

  • مہنگا ترین بیٹ استعمال کرنے والے معروف کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے

    مہنگا ترین بیٹ استعمال کرنے والے معروف کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے

    کرکٹ دنیا کے مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک ہے، اس کھیل کا جنون ہاکستان سمیت دنیا بھر میں سر چڑھ کر بولتا ہے، اس کھیل کو کھیلنے کے لیے سب اہم چیز بیٹ اور بال ہوتی ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کھیل میں سب سے زیادہ مہنگا بیٹ استعمال کرنے والے کھلاڑی کون ہیں اور اس بیٹ کی قیمت کتنی ہے؟

    سر ویوین رچرڈز

    کرکٹ کے عظیم ترین لیجنڈ، ویسٹ انڈیز کے سابق کھلاڑی سر ویوین رچرڈز نے کرکٹ کی دنیا میں کئی ریکارڈ اپنے نام کیے ہیں، انھوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کے دوران ’گرے نکولس لیجنڈ گولڈ‘ نام کا ایک مہنگا ترین بیٹ استعمال کیا جس کی قیمت 14 ہزرا ڈالر تھی۔

    ہاردک پانڈیا

    بھارت کے اسٹار آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

     امیر ترین کرکٹرز میں سے ایک ہونے کے ناطے ہاردک کے پاس نہ صرف ایک مہنگی گاڑی، بنگلہ بلکہ ایک مہنگا بیٹ بھی ہے، رپورٹس کے مطابق ہاردک پانڈیا کرکٹ میں SG (Sanspareil Greenlands)  نامی بلے کا استعمال کرتے ہیں، جس کی قیمت 1 لاکھ 79 ہزار 999 روپے ہے۔

    اسٹیو اسمتھ

    آسٹریلیا کے مایہ ناز بلے باز اسٹیو اسمتھ بھی مہنگا بلا استعمال کرتے ہیں، اسمتھ این بی (نیو بیلنس) نامی بلے کا استعمال کر رہے ہیں، جس کی قیمت 11 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔

    کرس گیل

    ویسٹ انڈیز کے تجربہ کار کرکٹر کرس گیل نے بھی کرکٹ میں کئی ریکارڈ اپنے نام کیے ہیں، اس لیجنڈ بلے باز نے کرکٹ میں اسپارٹن نامی بیٹ استعمال کیا اور اس کی قیمت ایک لاکھ روپے ہے۔

    جوس بٹلر

    انگلینڈ کے اسٹار بلے باز جوس بٹلر بھی میدان میں اپنے بلے سے لمبے چھکے اور چوکے مارنے کے لیے جانے جاتے ہیں، وہ کوکابورا نامی بلے کا استعمال کرتے ہیں جس کی قیمت 97 ہزار روپے ہے۔

    سوریہ کمار یادو

    بھارتی ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی کپتان سوریہ کمار یادو 92 ہزار روپے مالیت کا ایس ایس (سرین اسپورٹس) نامی بیٹ استعمال کرتے ہیں، اس کے علاوہ انگلینڈ کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس بھی جی ایم (گن اینڈ مور) نامی بیٹ استعمال کرتے ہیں۔

    ویرات کوہلی

    بھارت کے مایہ ناز بلے بار ویرات کوہلی نے بھی اپنے کیرئیر میں کئی ریکارڈز اپنے نام کیے، وہ ایم آر ایف نامی بیٹ سے کھیلتے ہیں جس کی قیمت 77 ہزار روپے ہے، اس کے علاوہ نیوزی لینڈ کے کپتا بھی مہنگے بلے کا استعمال کرتے ہیں جس کی قیمت 83 ہزار روپے ہے۔

  • سب سے زیادہ تنخواہ حاصل کرنی ہے تو کس ملک میں جانا چاہیئے؟

    سب سے زیادہ تنخواہ حاصل کرنی ہے تو کس ملک میں جانا چاہیئے؟

    ہم میں سے ہر شخص اپنی آمدنی کو بڑھانا اور زندگی کو بہتر کرنا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے لوگ ہجرت بھی کرتے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک میں جا کر بس جاتے ہیں جہاں ان کی زندگی بہتر ہوسکے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں وہ کون سے ممالک ہیں جہاں ماہانہ آمدنی کی اوسط سب سے زیادہ ہے؟

    حال ہی میں ورلڈ آف سٹیٹسٹکس نے ٹویٹر پر سب سے زیادہ اوسط تنخواہ والے ممالک کی فہرست جاری کی ہے۔ اس میں سوئٹزر لینڈ، لکسمبرگ، سنگاپور، امریکا، آئس لینڈ، قطر، ڈنمارک، متحدہ عرب امارات، ہالینڈ اور آسٹریلیا جیسے ممالک شامل ہیں۔

    اس معاملے میں سوئٹزر لینڈ دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے جہاں لوگوں کی اوسط نیٹ ماہانہ تنخواہ 6 ہزار 96 ڈالر ہے۔

    دوسرے نمبر پر لکسمبرگ ہے جہاں اوسط آمدنی 5 ہزار 15 ڈالرز، سنگاپور میں 4 ہزار 989 ڈالرز، امریکا میں 4 ہزار 245 ڈالرز اور آئس لینڈ میں 4 ہزار7 ڈالرز تنخواہ ہے۔

    ان کے علاوہ قطر اور آسٹریلیا بھی اس فہرست میں شامل ہیں، یاد رہے کہ جن ممالک کا تذکرہ کیا گیا ہے وہاں ملازمین کو ملنے والی سہولیات بھی دیگر ممالک سے زیادہ ہیں۔

  • کس شہر میں سب سے زیادہ لکھ پتی موجود ہیں؟

    کس شہر میں سب سے زیادہ لکھ پتی موجود ہیں؟

    واشنگٹن: امریکی شہر نیویارک دنیا کے ان تمام شہروں میں سرفہرست ہے جہاں دولت مند افراد کی سب سے زیادہ تعداد رہائش پذیر ہے۔

    برطانوی کمپنی ہینلی اینڈ پارٹنرز کے مرتب کردہ ڈیٹا کے مطابق اس وقت لکھ پتی یا سب سے زیادہ دولت مند افراد امریکی شہر نیویارک میں رہتے ہیں جن کی تعداد 3 لاکھ 45 ہزار 600 ہے۔

    یہاں لکھ پتی افراد سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے پاس کم سے کم 10 لاکھ ڈالرز سے زائد دولت یا اس مالیت کی جائیداد ہے۔

    جاپان کا شہر ٹوکیو اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں 3 لاکھ 4 ہزار 900 لکھ پتی افراد رہائش پذیر ہیں، امریکی شہر سین فرانسسکو اس لسٹ میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں رہنے والے لکھ پتی افراد کی تعداد 2 لاکھ 76 ہزار 400 ہے۔

    برطانوی شہر لندن کا نمبر اس فہرست میں چوتھا ہے اور اس وقت وہاں 2 لاکھ 72 ہزار 400 لکھ پتی یا اس سے زیادہ دولت رکھنے والے افراد رہائش پذیر ہیں۔

    سنگاپور کو اس فہرست میں پانچویں نمبر پر رکھا گیا ہے جہاں رہنے والے لکھ پتی افراد کی تعداد 2 لاکھ 49 ہزار 800 ہے۔

    اس فہرست میں امریکی شہروں لاس اینجلس کا نمبر چھٹا، شکاگو کا ساتواں اور ہیوسٹن کا آٹھواں ہے جبکہ چینی شہر بیجنگ اور شنگھائی اس لسٹ میں نویں اور دسویں نمبر پر ہیں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 کے پہلے 6 مہینوں میں ان 10 میں سے 7 شہروں میں رہنے والے لکھ پتی افراد کی تعداد میں پچھلے برسوں کے مقابلے میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    صرف نیویارک شہر میں پچھلے برس کے مقابلے میں 12 فیصد جبکہ ٹوکیو میں 8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ دنیا کے ایسے شہروں جہاں لکھ پتی افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے کی فہرست میں سے پانچ شہروں کا تعلق مشرق وسطیٰ سے ہے۔

  • ’’دنیا مزید کسی نئی وبا سے نمٹنے کی طاقت نہیں رکھتی‘‘

    ’’دنیا مزید کسی نئی وبا سے نمٹنے کی طاقت نہیں رکھتی‘‘

    عالمی ادارہ صحت نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ دنیا اب مزید کسی نئی وبا سے نمٹنے کی طاقت نہیں رکھتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس اوہانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ ہماری دنیا کورونا وائرس کے بعد کسی نئی عالمی وبا سے نمٹنے کی طاقت نہیں رکھتی۔

    ڈی جی ڈبلیو ایچ او نے یہ سنسنی خیز بات جرمنی میں ہونے والی میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکا کو مخاطب کرتےہوئے کہی ہے۔
    انہوں نے اپنے خطاب میں یاد دہانی کرائی کہ دنیا کووڈ انیس کی وبا کے لیے بھی تیار نہیں تھی اور مجھے لگتا ہے کہ اس کے بعد آنے والی وباؤں کے حوالے سے بھی دنیا تیار نہیں ہے۔

    ڈاکٹرگیبریئس نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر پریشانی ہوتی ہے کہ اس سلسلے میں ہم ممالک سے جس سرمایہ کاری کی توقع کررہے تھے وہ توقعات پوری نہیں ہورہی ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ ممالک میں ویکسینیشن کی شرح بلند ہوئی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اومیکرون کی قسم کی ہلکی پھلکی بیماری کا باعث بنتی ہے، اس سے خطرناک تاثر پیدا ہورہا ہےکہ وبا ختم ہو گئی ہے، لیکن وبا کا اثر تاحال برقرار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اکثر ایجنڈے پر یہ بات ہوتی ہے کہ وبا کب ختم ہوگی لیکن صورتحال یہ ہے کہ 83 فیصد افریقی آبادی کو ابھی تک ویکسین کی پہلی خوراک نہیں ملی ہے، اگر ایک ہفتے میں 70 ہزار لوگ سد باب کی جا سکنے والی وبا سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں تو اس وبا کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔

  • ابوظہبی کے لیے ایک اور عالمی اعزاز

    ابوظہبی کے لیے ایک اور عالمی اعزاز

    ابوظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کو ایک اور عالمی اعزاز مل گیا، ابوظہبی کو انٹرنیٹ کے حوالے سے دنیا کے سب سے تیز رفتار دارالحکومتوں میں شامل کیا گیا ہے۔

    اماراتی ویب سائٹ کے مطابق فکسڈ براڈ بینڈ اور موبائل نیٹ ورک ٹیسٹنگ ایپلی کیشنز، ڈیٹا اور تجزیہ کے عالمی ادارے اوکلا کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی کو رواں سال کی پہلی ششماہی میں تیز ترین میڈین ڈاؤن لوڈ رفتار (421.26 ایم بی پی ایس) کے ساتھ 5 نیٹ ورک انڈیکس میں عالمی سطح پر سب سے تیز رفتار دارالحکومتوں میں شامل کیا گیا ہے۔

    ٹیلی مواصلات اور ڈیجیٹل گورنمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (ٹی ڈی آر اے) نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حالیہ کامیابی متحدہ عرب امارات کے اعزازات میں ایک اور اضافہ ہے جس سے ابوظہبی دنیا کے سب سے تیز رفتار 5 جی دارالحکومتوں میں شامل ہوا ہے بلکہ دنیا بھر میں مجموعی طور پر سب سے تیز رفتار موبائل نیٹ ورک کا بھی ایک مرکز ہے۔

    ٹی ڈی آر اے کے ڈائریکٹر جنرل ماجد سلطان المسمار نے کہا کہ یہ عالمی کامیابی ملک کو سب سے آگے لے جانے میں متحدہ عرب امارات کی قیادت کے وژن اور عزم کی گواہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 5 جی ایک بہت بڑی چھلانگ اورڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے لیے ایک طاقتور محرک ہے جو مختلف صنعتوں اور ملک میں نئے مواقع لے کر آیا ہے، 5 جی پر تیز رفتار دستیابی اور رسائی ایک بہت بڑا کارنامہ ہے جو آپریٹرز اور ان دونوں کی مسلسل کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ اور افریقہ (ایم ای اے) کے خطے میں تیز ترین فکسڈ نیٹ ورک اور عالمی سطح پر تیز ترین موبائل نیٹ ورک کے طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔

    امارات انٹیگریٹڈ ٹیلی مواصلات کمپنی (ای آئی ٹی سی) کے سی ای او فہد الحساوی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں 5 جی نیٹ ورک کو وسعت دینے کے لیے اپنی انتھک کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے ہمیں اس کامیابی پر فخر ہے۔

  • کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے کیا ایک ویکسین کافی ہوگی؟

    کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے کیا ایک ویکسین کافی ہوگی؟

    برطانوی دوا ساز کمپنی جی ایس کے کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے خلاف زیادہ سے زیادہ ویکسینز بنانی ہوں گی۔

    ادارے کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایما کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے خلاف ایک ویکسین کافی نہیں ہوگی اور زیادہ سے زیادہ اداروں کو مل کر اس کی ویکسینز تیار کرنی ہوں گی۔

    ان کے مطابق ان کا ادارہ بھی مختلف اداروں کے اشتراک سے ویکسین کی تیاری پر کام کر رہا ہے لیکن یہ ایک طویل مرحلہ ہے۔

    ایما کا کہنا ہے کہ زیادہ ویکسینز کی ضرورت اس لیے بھی ہے کیونکہ اس وائرس نے ایک عالمگیر طبی بحران پیدا کردیا ہے چانچہ دنیا بھر کی آبادی کے لیے ایک ویکسین کافی نہیں ہوگی۔

    اس وقت کرونا وائرس کی سب سے زیادہ ویکسینز چین میں تیار کی گئی ہیں جن کی تعداد 3 ہے، ان میں سے ایک اپنی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں پہنچ گئی ہے جبکہ بقیہ دو کی آزمائش پہلے مرحلے میں ہے۔

    چین کی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ چین اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جو اب تک وائرس کے خلاف 3 ویکسینز تیار کرچکا ہے، پہلی ویکسین کی آزمائش دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور یہ اس اسٹیج تک پہنچنے والی دنیا کی پہلی ویکسین ہے۔

    ان کے مطابق اب تک دنیا میں تیار کی گئی تمام ویکسینز اپنے ٹرائل کے پہلے مرحلے میں ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس اب تک دنیا کے 20 لاکھ سے زائد انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے جبکہ وائرس سے اب تک 1 لاکھ 35 ہزار 229 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

  • پاکستان کا نام روشن کرنے والی قومی اسکریبل ٹیم وطن واپس پہنچ گئی

    پاکستان کا نام روشن کرنے والی قومی اسکریبل ٹیم وطن واپس پہنچ گئی

    کراچی: پاکستان کا پرچم فخر سے بلند کرنے والی قومی اسکریبل ٹیم انگلینڈ سے وطن واپس پہنچ گئی، پاکستان نے 6 میں سے 5 کیٹگریز میں ٹائٹل اپنے نام کیے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والی قومی اسکریبل ٹیم انگلینڈ سے واپس وطن واپس پہنچ گئی، عماد علی نے 13سال کی عمر میں کم عمر ترین چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

    پاکستان نے انگلینڈ میں ہونے والی جونئیر اینڈ ورلڈ اسکریبل چیمپئن شپ میں حصہ لیا، اور بھرپور مقابلے کے بعد پاکستان کا سبزہلالی پرچم فخر سے بلند کیا، پاکستان نے 6 میں سے 5کیٹگریز میں ٹائٹل اپنے نام کیے۔

    طٰہ مرزا نے انڈر18، صائم وقار انڈر 14، مونس خان نے انڈر 12 کا ٹائٹل جیتا جبکہ مصباح الرحمان انڈر 10 کیٹیگری کے ورلڈ چیمپئن بنے، پاکستان نے ورلڈ اسکریبل چیمپئن شپ کے ڈویژن بی ٹائٹل کا کامیابی سے دفاع کیا۔

    ورلڈ جونئیر اسکریبل چیمپئین شپ 13 سالہ پاکستانی عماد علی نے جیت لی

    دانیال ثنااللہ نے ہم وطن طٰہ مرزا کو ہرا کر ڈویژن بی کا ٹائٹل جیتا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سال 2018ء میں بھی پاکستان نے جونیئر اسکریبل ورلڈ کپ کی تمام 6 کیٹیگریز اپنے نام کی تھیں۔

  • دنیا کا سب سے کم نسل پرست ہوں، ٹرمپ کا دعویٰ‌

    دنیا کا سب سے کم نسل پرست ہوں، ٹرمپ کا دعویٰ‌

    واشنگٹن :ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے اقلیتی رکن علیجہ کمنگز کے خلاف بیان واپس لینے انکار کرتے ہوئے خود کو دنیا کا سب سے کم نسل پرست قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس س میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے خود پر لگنے والے نسل پرستی پر مبنی الزام کی تردید کی۔

    امریکی صدر نے کانگریس کے اقلیتی رکن علیجہ کمنگز کے خلاف بیان کو واپس لینے سے انکار کیا اور کہا کہ میں دنیا کا سب سے کم نسل پرست ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے تو صرف بالٹی مور میں وسیع پیمانے ہونے والی کرپشن کی نشاندہی کی۔

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے دوبارہ تنقید کی اور کہا کہ بالٹی مور کئی برسوں سے بدنظمی کا شکار ہے اور ادھر رہائش پذیر لوگ جہنم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ درست وقت پر بالٹی مور کا دورہ کریں گے۔

    دوسری جانب بالٹی مور کے میئر برنارڈ جیک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کوووٹ حاصل کرنے کے لیے نسل پرستانہ کوشش قرار دیا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افریقی نڑاد قانون ساز کو تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کو بدنما، چوہا اور سڑی ہوئی گندگی کہہ دیا تھا۔

    سابق نائب صدر جو بائیڈن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیے گئے ٹویٹ میں کہا تھا کہ علیجہ کمنگز اور بالٹی مور کے عوام پر اس طرح حملہ کرنا انتہائی غلط ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ روز میری لینڈ کے ساتویں ضلع کے امریکی ترجمان اور کانگریس کے اقلیتی رکن علیجہ کمنگز کو تضحیک کا نشانہ بنایا اور ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کو سڑی ہوئی گندگی قرار دیا تھا۔جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نسل پرستی کے الزامات اور تنقید کی زد میں آگئے تھے۔

  • اطالوی شہری نے مختلف ممالک کے 1444 اخبارات جمع کرکے عالمی ریکارڈ بنالیا

    اطالوی شہری نے مختلف ممالک کے 1444 اخبارات جمع کرکے عالمی ریکارڈ بنالیا

    روم : اطالوی شہری نے مختلف ممالک کے اخبارات جمع کرنے کےاپنے انوکھے شوق کے باعث عالمی ریکارڈ قائم کرکے گنزبُک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرالیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بہت سے اسے افراد موجود ہیں جنہیں مختلف و انوکھے کام انجام دینے کا جنون کی حد تک شوق ہوتا ہے، ایسا ہی ایک اٹلی سے تعلق رکھتا ہے جسے بچپن سے ہی مختلف موضوعات پر مختلف ممالک کے اخبارات اکھٹا کرنے کا شوق ہے اور اسی شوق کے باعث سیرگیوبوڈینی نامی شخص کو عالمی ریکارڈ قائم کرلیا۔

    اطالوی شہری کا کہنا تھا کہ اس وقت اس کے پاس سینکڑوں ممالک کےاخبارات کے 1444 ایڈیشنز موجود ہیں۔

    خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سیرگیو کا کہنا تھا کہ انہیں سنہ 1980  میں دس برس کی عمر سے اخبارات جمع کرنے کا شوق پیدا ہوا تھا جو بڑھتے بڑھتے جنون کی شکل اختیار کرگیا۔

    سیرگیو نے بتایا کہ انہیں اسکول کے زمانے میں ایسے پراجیکٹس ملتے تھے جس کےلیے اخبارات جمع کرنے پڑتے تھے جو شوق میں تبدیل ہوگئے اور مجھے بھی بچپن میں صحافی بننے کا شوق تھا جو نہ بن سکا اور کیمیا دان بن گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ میرے اس شوق کی تکمیل میں میرےدوستوں اور اہل خانہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ جب بھی عزیز و اقارب میں سے کوئی باہر جاتا تو میرے لیے وہاں کا اخبار لےآتا تھا۔

    اطالوی شہری نے بتایا کہ اخبارات جمع کرنے کا شوق بہت ہی دلچسپ ہے جس کی وجہ سے آپ کو پرانے زمانے کی خبریں پڑھتے ہیں، جو ہمیں اسی دور میں لے جاتا ہےاور ان کے مسائل اور نظریات سے متعلق آگاہ کرتا ہے۔

    عالمی ریکارڈ یافتہ سیرگیو بوڈینی کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ میرے پاس دنیا کے ہر ایک ملک کا اخبار موجود ہو مگر یہ مشکل ہے۔