Tag: World Autism Awareness Day

  • آٹزم سے آگاہی کا دن: وہ بچے جنہیں معمول سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے

    آٹزم سے آگاہی کا دن: وہ بچے جنہیں معمول سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے

    آج دنیا بھر میں اعصابی خرابی آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے، پاکستان میں آٹزم کے حوالے سے گزشتہ 10 سے 15 سال کے دوران شعور میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔

    آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے اور سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کو بات چیت کرنے، زبان سمجھنے اور استعمال کرنے میں دشواری، لوگوں کے ساتھ سماجی تعلقات استوار کرنے اور اپنے رویے اور تخیلات کو استعمال کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔

    پاکستان سینٹر فار آٹزم کی ڈائریکٹر ساجدہ علی نے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں شرکت کے دوران بتایا کہ یہ نیورولوجیکل ڈس آرڈر یعنی اعصابی خرابی ہے، یہ پیدائشی ہوتی ہے اور تا عمر رہتی ہے۔

    ساجدہ علی کا کہنا ہے کہ آج کل یہ خیال کیا جارہا ہے کہ اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال کی وجہ سے بچوں میں یہ مرض پرورش پانے لگا ہے، اس خیال کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔

    ان کے مطابق بچوں کے اندر اس خرابی کا 6 ماہ کے اندر بھی پتہ چل سکتا ہے کیونکہ 6 ماہ کا بچہ بھی آواز دینے پر متوجہ ہوتا ہے، مسکراتا ہے یا اس کی آنکھوں میں تاثرات ظاہر ہوتے ہیں، لیکن آٹزم کا شکار بچے کو کسی کی آواز پر متوجہ ہونے میں وقت لگتا ہے۔

    ساجدہ علی کے مطابق ایسے بچوں کو سوشل کمیونیکیشن میں بہت زیادہ پریشانی ہوسکتی ہے۔ وہ اپنی مطلوبہ شے کو یا تو خود حاصل کرنے کی کوشش کریں گے یا اس تک نہیں پہنچ سکیں گے تو رونا شروع کردیں گے، لیکن کہہ کر اپنی طلب کا اظہار نہیں کرسکیں گے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس خرابی میں 2 انتہائیں ہوسکتی ہیں، مشہور سائنسدان آئن اسٹائن بھی آٹزم کا شکار تھا اور وہ ایک انتہا پر تھا۔ ایک انتہا ایسے بچوں کے ذہنی طور پر بہت زیادہ فعال ہونے کی یا دوسرے لفظوں میں ذہین ہونے کی ہے، یا پھر ان میں کوئی خاص صلاحیت قدرتی طور پر موجود ہوسکتی ہے۔

    دوسری انتہا میں بچہ عام بچوں کی نسبت کند ذہن ہوسکتا ہے اور اسے کچھ نیا سیکھنے یا سمجھنے میں مشکل پیش آسکتی ہے۔

  • ننھے بچوں کی وہ حرکات جو ان میں ایک سنگین مرض کی نشاندہی کرتی ہیں

    ننھے بچوں کی وہ حرکات جو ان میں ایک سنگین مرض کی نشاندہی کرتی ہیں

    آج دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔ آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس مرض کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کو بات چیت کرنے، زبان سمجھنے اور استعمال کرنے میں دشواری، لوگوں کے ساتھ سماجی تعلقات استوار کرنے اور اپنے رویے اور تخیلات کو استعمال کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو 50 سال کی عمر مں باپ بنے ان کی آنے والی نسلوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ گیا، ایسے افراد کی اولاد نارمل ہوتی ہے تاہم اولاد کی اولاد آٹزم کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تاحال اس مرض کے حتمی نتائج اور اس کا علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔ آٹزم کا شکار افراد دوسروں سے الگ تھلگ رہنا اور اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں تاہم کچھ افراد کو دوسروں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اکیلے اپنی زندگی نہیں گزار سکتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بچے کی نہایت کم عمری میں ہی اس میں آٹزم کا سراغ لگایا جاسکتا ہے، ایسے بچے بظاہر نارمل اور صحت مند دکھائی دیتے ہیں تاہم ان کی کچھ عادات ان کے آٹزم میں مبتلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ عادات کون سی ہیں۔

    بار بار مٹھی کھولنا اور بند کرنا: یہ آٹزم کی نہایت واضح نشانی ہے۔

    اکثر پنجوں کے بل چلنا

    اپنے سر کو کسی چیز سے مستقل ٹکرانا: کوئی بھی کام کرتے ہوئے یہ بچے اپنے سر کو کسی سطح سے مستقل ٹکراتے ہیں۔

    لوگوں کے درمیان یا اجنبی جگہ پر مستقل روتے رہنا اور غیر آرام دہ محسوس کرنا

    اپنے سامنے رکھے پانی یا دودھ کو ایک سے دوسرے برتن میں منتقل کرنا

    بہت زیادہ شدت پسند اور ضدی ہوجانا

    آوازوں پر یا خود سے کی جانے والی باتوں پر دھیان نہ دے پانا: ایسے موقع پر یوں لگتا ہے جیسے بچے کو کچھ سنائی ہی نہیں دے رہا۔

    نظریں نہ ملا پانا: ایسے بچے کسی سے آئی کانٹیکٹ نہیں بنا پاتے۔

    بولنے اور بات کرنے میں مشکل ہونا

    کسی کھانے یا کسی مخصوص رنگ کے کپڑے سے مشکل کا شکار ہونا: ایسے بچے اکثر اوقات کپڑے پہنتے ہوئے الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ کپڑے کے اندرونی دھاگے انہیں بے چینی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ بچے نظر بچا کر کپڑوں کو الٹا کر کے بھی پہن لیتے ہیں۔

    مزید رہنمائی کے لیے یہ ویڈیو دیکھیں۔

  • آٹزم کا شکارافراد کو صلاحیتوں کے اظہارکے مواقع دیے جائیں گے، وزیراعظم

    آٹزم کا شکارافراد کو صلاحیتوں کے اظہارکے مواقع دیے جائیں گے، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیا بھرمیں آٹزم کاشکارافراد کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا جارہا ہے، پالیسی میں متاثرہ افراد کو صلاحیتوں کے اظہارکے مواقع دیے جائیں گے اور بہبود کویقینی بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آٹزم کے عالمی دن پر پیغام میں کہا آٹزم سے آگاہی کے عالمی دن کے موقع پر آج  دنیابھرمیں نہ صرف آٹزم کوتسلیم کیاگیا  بلکہ اس  کا شکار افراد  کی صلاحیتوں کا اعتراف بھی کیا جارہا ہے، میں یقین دلاتا ہوں پالیسی میں آٹزم کا شکارافراد کی بہبود کویقینی بنایا جائے گا اور متاثرہ افرادکوصلاحیتوں کے اظہارکے مواقع دیے جائیں گے۔

    خیال رہے آج دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے ، آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس مرض کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : آٹزم سے آگاہی کا عالمی دن

    امریکا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں اسکول جانے والے 59 میں سے ایک بچہ آٹزم میں مبتلا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ وہ افراد جو 50 سال کی عمر مں باپ بنے ان کی آنے والی نسلوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ گیا، ایسے افراد کی اولاد نارمل ہوتی ہے تاہم اولاد کی اولاد آٹزم کا شکار ہوسکتی ہے۔

  • نفسیات کو متاثر کرنے والی اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا عالمی دن

    نفسیات کو متاثر کرنے والی اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔ آٹزم سے متاثرہ بچوں میں بولنے، سمجھنے، سیکھنے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ تاحال اس مرض کا علاج یا اس کے اسباب دریافت نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    آٹزم کا شکار ہونے والے افراد کسی اہم موضوع یا بحث میں کسی خاص نکتے پر اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، حتیٰ کہ انہیں دوسروں کے جذبات سمجھنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آٹزم کا شکار افراد کو بات چیت کرنے، زبان سمجھنے اور استعمال کرنے میں دشواری، لوگوں کے ساتھ سماجی تعلقات استوار کرنے اور اپنے رویے اور تخیلات کو استعمال کرنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔

    امریکا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں اسکول جانے والے 59 میں سے ایک بچہ آٹزم میں مبتلا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ وہ افراد جو 50 سال کی عمر مں باپ بنے ان کی آنے والی نسلوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ گیا، ایسے افراد کی اولاد نارمل ہوتی ہے تاہم اولاد کی اولاد آٹزم کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تاحال اس مرض کے حتمی نتائج اور اس کا علاج دریافت نہیں کیا جاسکا۔ آٹزم کا شکار افراد دوسروں سے الگ تھلگ رہنا اور اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں تاہم کچھ افراد کو دوسروں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اکیلے اپنی زندگی نہیں گزار سکتے۔