Tag: World Bank

  • زہریلی گیسوں کا اخراج، عالمی بینک نے پاکستان کو اہم تجاویز دے دیں

    زہریلی گیسوں کا اخراج، عالمی بینک نے پاکستان کو اہم تجاویز دے دیں

    اسلام آباد: عالمی بینک نے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے پاکستان کو مختلف تجاویز دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ شعبہ توانائی کی بہتری اور ڈی کاربنائزیشن کے لیے نیشنل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے۔

    ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر کے تحت ملک بھر کی جامعات کے تعاون سے مشترکہ نیٹ ورک قائم کیا جا سکتا ہے۔

    عالمی بینک نے صنعتی پیداوار کے نتیجے میں زہریلی گیسوں کا اخراج کم کرنے کے لیے بھی سفارشات دی ہیں، اور کہا ہے کہ مشترکہ کوششوں سے صںعتی پیداوار سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی توانائی کی بچت کی جا سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی شعبے میں توانائی کی بچت کے لیے وسط اور طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے۔


    سندھ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 150 ملین روپے مختص


    ورلڈ بینک نے سفارش کی ہے کہ حکومت کو صنعتی مشینری کو تبدیل کرنے کے لیے پروگرام شروع کرنے چاہئیں، انرجی سروس کمپینیوں کی مارکیٹ کے قیام کے حوالے سے سہولت کاری کی بھی ضرورت ہے، حکومت مؤثر اقدامات کے ذریعے صنعتی توانائی کی بہتر مارکیٹ قائم کر سکتی ہے، اس اقدام سے صنعتی ترقی اور معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔

  • عالمی بینک نے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد پابندیاں ختم کردیں

    عالمی بینک نے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد پابندیاں ختم کردیں

    عالمی بینک کی جانب سے جوہری توانائی کی مالی معاونت پر دہائیوں پرانی پابندیوں کو ختم کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق عالمی بینک نے جوہری توانائی کے شعبے میں دوبارہ داخل ہونے کا اعلان کردیا ہے جو کہ کئی دہائیوں بعد ایک بڑی پالیسی تبدیلی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

    ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا نے گزشتہ روز بتایا کہ یہ فیصلہ ترقی پذیر ممالک میں بڑھتی ہوئی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک اب اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی IAEA کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا تاکہ جوہری عدم پھیلاؤ کی نگرانی اور مؤثر ریگولیٹری نظام کی تشکیل میں مدد فراہم کی جاسکے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی طلب 2035 تک دوگنی سے زیادہ ہو جائے گی اور اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہر سال توانائی پیداوار، گرڈز، اور اسٹوریج پر سرمایہ کاری کو موجودہ 280 ارب ڈالر سے بڑھا کر تقریباً 630 ارب ڈالر کرنا ہوگا۔

    ورلڈ بینک کے صدر کے مطابق ہم ان ممالک میں موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی مدت بڑھانے کی کوششوں میں مدد کرنے کے خواہاں ہیں اور بجلی کے گرڈز اور متعلقہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے تعاون فراہم کریں گے۔

    واضح رہے کہ بانگا نے 2023 میں ورلڈ بینک صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اور تب سے وہ توانائی پالیسی میں تبدیلیوں کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔

    روس نے ایران سے افزودہ یورینیم نکالنے کی پیشکش کردی

    اگرچہ ورلڈ بینک نے جوہری توانائی میں سرمایہ کاری کے لیے دروازے کھول دیے ہیں، ورلڈ بینک کے صدر نے واضح کیا کہ ابھی بورڈ اس بات پر متفق نہیں ہو پایا کہ آیا بینک کو گیس کی پیداوار (upstream gas) میں بھی شامل ہونا چاہیے اور اگر ہاں تو کن شرائط کے تحت ایسا ہوسکتا ہے۔

  • ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے پاکستان میں معاشی استحکام کے حوالے سے اچھی خبر سنا دی

    ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے پاکستان میں معاشی استحکام کے حوالے سے اچھی خبر سنا دی

    اسلام آباد: ورلڈ بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام مضبوط ہوتا جا رہا ہے، آئندہ 10 سال میں پاکستان کے لیے کم از کم 20 ارب ڈالر کی فنڈنگ مختص ہے۔

    اپنے بیان میں کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے کہا کہ یہ معاشی استحکام دس سالہ معاہدے کے لیے مناسب وقت ہے، یہ منصوبہ پاکستان کو 20 ارب ڈالر ترقیاتی قرض دینے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

    انھوں نے کہا پاکستان کے ساتھ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا تھا، سال 2026 کے بعد سے یہ فنڈنگ کلین انرجی اور کلائمیٹ رزیلینس کے لیے دی جائے گی۔

    ناجی بینہسین کا کہنا تھا کہ یہ ورلڈ بینک اور پاکستان کے درمیان شراکت داری کا اہم لمحہ ہے، اس وقت پاکستان استحکام کی جانب گامزن ہے، پاکستان میں طویل مدتی ترقی کے لیے نئے مقاصد اور منصوبے ہیں، جو عالمی بینک کی ترجیحات سے بالکل ہم آہنگ ہیں۔

    انھوں نے کہا اس منصوبے کے تحت پاکستان میں سالانہ کم از کم 2 ارب ڈالر کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، عالمی بینک کی جانب سے آئندہ 10 سال کے دوران غربت میں کمی، سماجی تحفظ، ماحولیات اثرات کے نقصانات کم کرنے والے پراجیکٹس کے لیے فنڈنگ دستیاب ہوگی۔

  • پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافے کی بڑی وجوہات کیا ہیں؟

    پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافے کی بڑی وجوہات کیا ہیں؟

    وطن عزیز میں غربت میں مزید اضافہ ہوگیا، 7فیصد اضافے کے بعد ایک کروڑ 30 لاکھ پاکستانی غربت کا شکار ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس کی وجوہات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

    انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سال 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 25.3 فیصد رہی، جو 2023 کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہے۔

    غربت میں متوقع اضافے کے علاوہ غریب گھرانوں کو غیر متناسب طور پر زیادہ فلاحی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور وہ مزید غربت کی جانب چلے جاتے ہیں۔

    غربت میں اضافے کی کیا وجوہات ہیں ؟

    انہوں نے بتایا کہ غربت میں اضافے کی پہلی وجہ یہ تھی کہ مالی سال 2023 کے آغاز میں تباہ کن سیلاب نے انفرا اسٹرکچر کو تباہ و برباد کر دیا اور زرعی پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ ریکارڈ افراط زر کی سطح اور معاشی بحران کے ساتھ غربت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا۔

    اس کی دوسری وجہ ملک میں زرعی پیداوار کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ غربت میں اضافے کی تیسری وجہ ریکارڈ افراط زر کی سطح اور مسلسل معاشی بحران ہے جس کی وجہ سے بھی غربت میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مزدوروں کی آمدنی غربت میں کمی کا بنیادی محرک رہی ہے، جس کے نتیجے میں لوگ عام دنوں میں بہتر تنخواہ والے روزگار کے مواقع کی جانب منتقل ہوتے ہیں۔ بہتر آمدنی منفی اثرات کو ٹالنے کا کام کرتی ہے۔

    عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ شرح غربت وبائی امراض، سیلاب اور میکرو اکنامک بحرانوں سے پیدا معاشی ہلچل کی عکاس ہے۔

  • پاکستان میں مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی

    پاکستان میں مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی

    اسلام آباد : عالمی بینک نے پاکستان کی جی ڈی پی کم رہنے کی پیش گوئی کردی جبکہ رواں مالی سال شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ آؤٹ لُک رپورٹ جاری کردی جس میں پاکستان کی جی ڈی پی اگلے 3 سال میں 3 فیصد سے کم رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    پاکستان میکرو اکنامک آؤٹ لُک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 میں پاکستان کی شرح نمو 2.3 فیصد جبکہ مالی سال 2026 میں 2.7 فیصد رہے گی جبکہ رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ عالمی بینک نے آئندہ سال مہنگائی میں کمی کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 26 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 2025 میں مہنگائی 15فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    مالی سال 2026 میں مہنگائی کی شرح 11.5 فیصد تک اور رواں مالی سال صنعتی ترقی کی نمو 1.8فیصد رہنے کا امکان ہے، 2025میں صنعتی ترقی 2.2 فیصد ، 2026 میں 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال 24-2023 کے دوران شعبہ زراعت کی ترقی 3 فیصد تک رہ سکتی ہے، مالی سال 2025 میں زرعی شرح نمو کم ہوکر 2.2 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ عالمی بینک نے مالی سال 2026 میں زراعت کی ترقی بڑھ کر 2.7 فیصد رہنے کی پیش گوئی ہے۔

    عالمی بینک کے مطابق رواں مالی سال مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 8 فیصد تک، مالی سال 2025میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 7.4 فیصد رہنے اور مالی سال 2026 میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 6.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو صورتحال میں مزید بہتری لانے کیلئے امپورٹ مینجمنٹ پر سنجیدہ کوششیں اور قرضوں کی مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔

     

  • پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کیوں سست ہے؟ عالمی بینک کی رپورٹ میں وجہ سامنے آ گئی

    پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کیوں سست ہے؟ عالمی بینک کی رپورٹ میں وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: عالمی بینک نے عالمی اقتصادی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں الیکشن کی غیر یقینی صورت حال نے نجی شعبے کی سرگرمیوں کو نقصان پہنچایا ہے اور اس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی ترقی کی شرح سست رہی، انتخابات سے پہلے اخراجات میں اضافہ معیشت کو کمزور کرتا ہے، پاکستان میں سیاسی عدم استحکام سے نجی شعبے کی سرمایہ کاری سست ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دسمبر میں پاکستان میں روپے کی قدر میں استحکام آنے کی کئی وجوہ ہیں، پاکستان کی موجودہ حکومت جاری اخراجات میں سختی برت رہی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی شرح 1.7 فی صد بڑھنے کی پیش گوئی ہے۔

    پاکستان میں مانیٹری پالیسی کی وجہ سے مہنگائی کم ہونا شروع ہوئی ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح 2.4 فی صد رہنے کا امکان ہے، طویل عالمی اقتصادی چیلنجز کے درمیان پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کم رہے گی۔

    غیر ملکی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے متعلق اہم رپورٹ جاری کر دی

    رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت مسائل کا شکار رہے گی، اور رواں سال افسوس ناک ریکارڈ بننے کا امکان ہے، 2020 کی دہائی کے بعد دنیا بھر میں معیشتی چیلنجز بڑھ گئے ہیں، مختلف ممالک کو اپنی معاشی صورت حال میں بہتری کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا ہوگا، قرض کے مسائل کا سامنا کرنے والے ممالک کو معاشی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا، اور معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات اور اقدامات ناگزیر ہیں۔

  • عالمی بینک نے بھی پاکستان سے کئی مطالبات کر دیے، رپورٹ جاری

    عالمی بینک نے بھی پاکستان سے کئی مطالبات کر دیے، رپورٹ جاری

    اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کر دی، جس میں موجودہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 1.7 فی صد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک نے رواں سال کی ڈیولپمنٹ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس مالی سال پاکستان میں مہنگائی 26.5 فی صد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں عالمی بینک نے ٹیکسوں میں چھوٹ کم کرنے اور ریونیو بڑھانے پر زور دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ ری ٹیل، زرعی اور پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کے لیے اصلاحات کی جائیں۔

    عالمی بینک نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا بھی مشورہ دے دیا ہے، اور انکم ٹیکس اصلاحات اور مختلف اشیا پر درآمدی ڈیوٹی استثنیٰ میں کمی کا مطالبہ کیا، توانائی شعبے میں سبسڈیز میں کمی اور زیرو ریٹنگ محدود کرنے کی بھی سفارش کی۔

    ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں مختلف سرکاری اداروں میں بہتری کے لیے نجی شعبے کی شمولیت کو اہم قرار دیا، عالمی بینک نے کہا ہے کہ رعایتی ٹیکس ریٹس کا خاتمہ کیا جائے اور مختلف شعبوں پر زیرو ریٹ ٹیکس محدود کیا جائے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نا موافق معاشی حالات کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے، ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فی صد سے بڑھ کر 39.4 فی صد تک پہنچ گئی، اور پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہو گئے ہیں، اس کی بڑی وجہ مہنگائی، مالی خسارے میں اضافہ، اور روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان قرار دی گئی۔

    عالمی بینک نے اخراجات پر قابو پانے اور توانائی سمیت پائیدار معاشی اصلاحات پر زور دیا ہے، اور کہا ہے کہ پاکستان میں ترقیاتی اخراجات کم اور غیر ترقیاتی اخراجات زیادہ ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کے کردار کو زیادہ فعال بنایا جائے۔

  • پاکستان آمدن سے زائد اخراجات کررہا ہے، ورلڈ بینک

    پاکستان آمدن سے زائد اخراجات کررہا ہے، ورلڈ بینک

    اسلام آباد : بین الاقوامی مالیاتی ادارے ورلڈ بینک نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے جنوبی ایشیا کا پست ترین ملک قرار دیا ہے۔

    اسلام آباد میں پائیڈ کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ورلڈ بینک کے نمائندے میتھیو ورجس نے کہا کہ پاکستان کا اکنامک ماڈل پائیدار نہیں ہے، پاکستان آمدن سے زائد اخراجات کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان برآمدات سے زائد درآمدات کررہا ہے، جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے، پاکستان جی ڈی پی کے لحاظ سے خطے میں سب سے نیچے ہے، اپنے لوگوں میں سرمایہ کاری سے پاکستان کا مستقبل بدلے گا۔

    نمائندہ ورلڈ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے ماحولیاتی ایونٹس کے خطرات بڑھ رہے ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں سے اموات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، سیلاب سے لوگ براہ راست متاثر ہورہے ہیں۔

    میتھیوورجس نے کہا کہ پاکستان کا معاشی ماڈل ناکام ہوچکا ہے، اگر پاکستان ریفارمز لے کر آتا ہے تو معاشی بحالی ممکن ہے، پاکستان معاشی ترقی کی رفتار میں جنوبی ایشیا میں پست ترین ملک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حالیہ معاشی پالیسی استحکام کا سبب نہیں بن سکتیں، پاکستان ٹیکس آمدن کے لحاظ سے بھی جنوبی ایشیا میں سب سے پیچھے ہے، بھارت اور سری لنکا میں فی کس آمدنی پاکستان سے زیادہ ہے۔

    اپنے خطاب میں نمائندہ ورلڈ بینک کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کے لیے چیلنجز بڑھتے رہے ہیں، یہاں انسانی وسائل کو بہتر بنانا ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔

  • اسرائیل سے فلسطینیوں کے حق میں عالمی بینک نے بڑا مطالبہ کر دیا

    اسرائیل سے فلسطینیوں کے حق میں عالمی بینک نے بڑا مطالبہ کر دیا

    جنیوا: عالمی بینک نے اسرائیل سے فلسطینیوں پر عائد معاشی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ بینک نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی معیشت پر عائد کردہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی معیشت پر تباہ کن پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    عالمی بینک کی طرف سے جاری ایک رپورٹ ’ریسنگ اگینسٹ ٹائم‘ میں کہا گیا ہے کہ ہر 4 فلسطینیوں میں سے ایک فلسطینی اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے، آئندہ برسوں میں فلسطینی معیشت اور نیچے چلی جائے گی۔

    عالمی بینک کے مطابق اسرائیلی مالی رکاوٹوں اور پابندیوں کے باعث فلسطینی ہیلتھ سروسز تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں، جس کے آبادی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں جو کئی سال سے محاصرے کا شکار ہے۔

    اس رپورٹ میں فلسطینی علاقوں کو درپیش اقتصادی چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی ہے اور صحت کی خدمات کو متاثر کرنے والی رکاوٹوں کو بیان کیا گیا ہے۔ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں عالمی بینک کے ڈائریکٹر اسٹیفن ایمبلڈ نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں فلسطینی معیشت بنیادی طور پر جمود کا شکار رہی ہے اور اس میں بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی، جب تک کہ زمینی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوتیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں فلسطین کی مجموعی گھریلو پیداوار تقریباً 18 ارب ڈالر تھی جب کہ اسرائیل میں اسی عرصے کے دوران یہ تقریباً 430 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ ایمبلڈ نے کہا کہ اسرائیل میں فی کس آمدنی کی سطح اب فلسطینی علاقوں میں فی کس آمدنی سے 14 سے 15 گنا زیادہ ہے۔

    عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں نقل و حرکت اور تجارت پر اسرائیلی پابندیوں، غزہ کی پٹی کے محاصرے اور مغربی کنارے کے درمیان اندرونی تقسیم فلسطینی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔

  • بی آر ٹی منصوبے پورے سندھ میں شروع کیے جائیں گے: شرجیل میمن

    بی آر ٹی منصوبے پورے سندھ میں شروع کیے جائیں گے: شرجیل میمن

    کراچی: صوبہ سندھ کے وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ تمام اضلاع کے عوام پیپلز بس سروس جیسی سروس شروع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، بی آر ٹی منصوبے صوبے بھر میں شروع کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک کے وفد کی صوبائی وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل میمن سے ملاقات ہوئی، اجلاس میں یلو لائن بی آر ٹی پروجیکٹ کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

    صوبائی وزیر شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کے عوامی منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں، بی آر ٹی منصوبے صوبے بھر میں شروع کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کے تمام اضلاع کے عوام پیپلز بس سروس جیسی سروس شروع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، عوام کی سہولیات میں اضافے کے لیے مزید گاڑیاں خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔