Tag: world bank report

  • پاکستان میں تعلیم صحت اور غذا کی فراہمی میں کمی، چشم کشا رپورٹ

    پاکستان میں تعلیم صحت اور غذا کی فراہمی میں کمی، چشم کشا رپورٹ

    واشنگٹن : عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں بچوں کی تعلیم و صحت اور غذائی عدم تحفظ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    اپنی ایک تازہ رپورٹ میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ جبکہ تعلیم اور صحت کی خدمات تک فراہمی میں کمی سامنے آئی ہے۔

    رپورٹ میں بڑھتی ہوئی ٹرانسپورٹیشن لاگت کے باعث اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سفری لاگت میں اضافے سے علاج معالجے تک رسائی بھی تاخیر کا سبب بن سکتی ہے۔

    world bank

    اس کے علاوہ نقل و حمل کی لاگت میں اضافے سے صحت مراکز اور مارکیٹ تک رسائی کے اخراجات بڑھ گئے ہیں، سندھ، کےپی، بلوچستان کے 43دیہی اضلاع میں شدید غذائی عدم تحفظ بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق شدید غذائی عدم تحفظ29سے بڑھ کر 32فیصد پر پہنچنے کا تخمینہ ہے، پاکستان میں غذائی مہنگائی بہت زیادہ ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غذائی مہنگائی کے باعث غریب گھرانے اپنا50فیصد بجٹ خوراک پرخرچ کردیتے ہیں، غذائی مہنگائی غریب اور نادار گھرانوں پر زیادہ اثرانداز ہورہی ہے۔

  • کتنے پاکستانی پیٹ بھر کے کھانا نہیں کھاتے؟ عالمی بینک کا بڑا انکشاف

    کتنے پاکستانی پیٹ بھر کے کھانا نہیں کھاتے؟ عالمی بینک کا بڑا انکشاف

    اسلام آباد : عالمی بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں بلند افراط زر کے دباؤ سے غربت میں مزید اضافہ ہوگا، اس وقت ساڑھے9 کروڑ پاکستانی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مالی سال غربت بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، خراب معاشی حالات کی وجہ سے مزید سوا کروڑ افراد غربت کے جال میں پھنس چکے ہیں، تقریباً ساڑھے 9 کروڑ پاکستانی اس وقت غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت کی حالت پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ اپنی مقدس گائیوں’’ زراعت اور رئیل اسٹیٹ‘‘ پر ٹیکس لگانے کے لیے فوری اقدامات کرے اور معاشی استحکام کے لیے جی ڈی پی کے 7فیصد کے برابر مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے اپنے بےجا اخراجات کم کرے۔

    واشنگٹن میں قائم عالمی بینک نے پاکستان کی اگلی حکومت کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے تیار کردہ پالیسی کے مسودہ کا اجراء کیا ہے جس میں کم انسانی ترقی، غیر پائیدار مالیاتی صورت حال، زراعت، توانائی اور نجی شعبہ جات کو ضابطے میں لانا اور ان شعبوں میں اصلاحات آئندہ حکومت کیلیے ترجیحی قرار دیے گئے ہیں۔

    جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس میں فوری طور پر 5 فیصد اضافہ کرنے اور اخراجات کو جی ڈی پی کے تقریباً 2.7 فیصد تک کم کرنے کے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جس کا مقصد غیر پائیدار معیشت کو ایک محتاط مالیاتی راستے پر ڈالنا ہے تاہم یہ اقدامات زیادہ تر ان شعبوں میں تجویز کیے گئے ہیں جنہیں پاکستان میں ’مقدس گائے‘ سمجھا جاتا ہے۔

    پاکستان سے متعلق عالمی بینک کے ماہر اقتصادیات توبیاس حق نے پالیسی مسودے کے اجرا کے موقع پر کہا کہ ورلڈ بینک کو پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال پر گہری تشویش ہے، پاکستان کو سنگین معاشی اور انسانی ترقی کے بحرانوں کا سامنا ہے،پاکستان اس وقت ایک ایسے موڑ پر ہے جہاں اسے پالیسی میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔

    پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بین ہسین نے کہا کہ پاکستان کیلیے پالیسی میں تبدیلی کا یہ ناگزیر موقع ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان میں موجودہ معاشی صورتحال کا ادراک کر لیا جائے گا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پالیسیوں میں تبدیلی کا ادراک تمام سیاسی جماعتوں، کاروباری اداروں، سول سوسائٹی اور مالیاتی حساب رکھنے والوں کو بھی ہوگا یا نہیں۔

    ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ ہم صرف اقدامات تجویز کرسکتے ہیں مگر اس پر عملدرآمد پاکستان کو خود ہی کرنا ہے۔

  • کورونا وائرس : پاکستان کا بجٹ خسارہ ساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے، عالمی بینک

    کورونا وائرس : پاکستان کا بجٹ خسارہ ساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے، عالمی بینک

    عالمی بینک نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث پاکستان سیمت جنوبی ایشیا کو لاحق خطرات پر رپورٹ جاری کردی۔ جنوبی ایشیا کی شرح نمو توقعات سے کہیں کم رہنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کا پھیلاؤ پر عالمی بینک کی جانب سے رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان کی شرح نمو منفی رہنے کا امکان ہے اگلے سال ایک فیصد سے بھی کم اور دو ہزار بائیس میں تین اعشاریہ دو فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔

    عالمی بینک کے مطابق کورونا وائرس سے پاکستان کا بجٹ خسارہ آٹھ اعشاریہ سات سےساڑھے نو فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔ قرضوں کاحجم اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بڑھ سکتا ہے، کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کا خدشہ ہے، سرمایہ کاری میں کمی، ڈالرکی قدر بڑھانےکاباعث بنے گی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کو دوست ممالک کے قرضے واپس کرنے مشکلات پیش آئیں گی، رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح کم آمدنی والے طبقے کا ریلیف ہونا چاہئے۔

    اس کےعلاوہ پاکستان کو اصلاحات کے ذریعے سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش بنایا جاسکتاہے۔ عالمی بینک نے کورونا وائرس کی وجہ سے جنوبی ایشیا کی معیشت میں تنزلی کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کی رفتار اندازوں سے چار فیصد کم رہے گی۔ رواں سال جنوبی ایشیا کی معاشی شرح ایک اعشاریہ آٹھ سے دواعشاریہ آٹھ فیصد رہنے کا امکان ہے۔

  • پاکستان آئندہ 100 سال میں کیسا ہوگا ؟رپورٹ جاری

    پاکستان آئندہ 100 سال میں کیسا ہوگا ؟رپورٹ جاری

    اسلام آباد : عالمی بینک کا کہناہے کہ پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی پر زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا ہو گا اور معاشی شرح نمو میں اضافے کیلئے تجارتی اور ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے پاکستان پر رپورٹ ” پاکستان آئندہ سو سال میں کیسا ہوگا” جاری کردی گئی ہے۔

    جس میں عالمی بینک کاکہنا ہے کہ پاکستان کو انسانی وسائل کی ترقی پرزیادہ سےزیادہ خرچ کرنا ہوگا  اور تجارت کے فروغ کیلئے ٹیرف سمیت دیگر رکاوٹیں ختم کرنےکی ضرورت ہے۔

    عالمی بینک کے مطابق علاقائی تناؤ کی وجہ سےپاکستان کودفاع پرزیادہ خرچ کرناپڑرہاہے، علاقائی روابط کے فروغ سے دوہزار سنیتالیس تک معیشت میں تیس فیصد اضافہ کیاجاسکتاہے۔

    علاقائی روابط کے فروغ سے 2047 تک معیشت میں تیس فیصد اضافہ کیاجاسکتاہے

    رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ٹیکس وصولی میں اضافے کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھاناہوگا اور زرعی شعبےکو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے، پاکستان کے ٹیکس نظام میں ایسی خرابیاں ہیں جو ٹیکس چوری کی وجہ بنتی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دو کروڑچھبیس لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے اور ملک میں بچوں کی شرح اموات بلند ہے جبکہ پاکستان میں پانچ سال کے38فیصد بچے چھوٹے قد کا شکار ہیں۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ آبی وسائل کے تحفظ کیلیے پانی کااستعمال مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔

    فری مارکیٹ ہی پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کر سکتی ہے، ہاروگ شیفر


    دوسری جانب عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا ہاروگ شیفر نے خطاب میں کہا پاکستان کو اپنے انسانی وسائل پرزیادہ سے زیادہ خرچ کرنا پڑے گا، فری مارکیٹ ہی پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کر سکتی ہے اور خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے مزید کام کی ضرورت ہے۔

  • کراچی : کاروباری ترقی میں رکاوٹ کرپشن اورسیاسی عدم استحکام ہے، عالمی بینک

    کراچی : کاروباری ترقی میں رکاوٹ کرپشن اورسیاسی عدم استحکام ہے، عالمی بینک

    واشنگٹن : شہر کراچی میں سیاسی عدم استحکام اور کرپشن کاروباری ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، یہ بات عالمی بینک کی جانب سے ایک جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی درخواست پر عالمی بینک نے ایک جائزہ رپورٹ تیار کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی میں کاروبار کی راہ میں رکاوٹ یہاں ہونے والی کرپشن اورسیاسی عدم استحکام ہے۔

    جائزہ رپورٹ میں کرپشن کا دوسرے ممالک اور جنوبی ایشیا کے ساتھ تقابلی جائزہ لیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی اور سیاسی عدم استحکام کی موجودہ صورتحال صوبہ پنجاب اور خیبر خیبر پختونخوا کے شہروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے تاہم کراچی میں دونوں صوبوں کے مقابلے میں بجلی فراہمی کی صورت حال قدرے بہتر ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے کیے گئے سروے میں35فیصد جواب دہندہ اداروں نے کرپشن کو کاروبار کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قراردیا۔

    عالمی طور پر یہ شرح چھ فیصد جبکہ جنوبی ایشیا میں نو فیصد ہے،عالمی بینک کے مطابق کراچی میں سنہ 2005 کے مقابلے میں سنہ 2015 میں غربت میں کمی آئی ہے، غربت کی موجودہ شرح نو فیصد جبکہ سنہ 2004 میں یہ شرح 23 فیصد تھی۔

    واضح رہے کہ کراچی کو انتظامی طور پر چھ اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے جہاں شہریوں کا طرز رہائش اوران کو دی گئی سہولیات تک رسائی میں واضح فرق دیکھا جا سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 4.4 فیصد متوقع ہے، عالمی بینک

    رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 4.4 فیصد متوقع ہے، عالمی بینک

    نیویارک : عالمی بینک نے رواں سال بھی پاکستان کی معاشی شرح نمو چار اعشاریہ چار فیصد رہنے کی پیشگوئی کردی ہے۔

    عالمی بینک کی جاری رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کی معاشی شرح نمو کو خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی سے کافی فائدہ ہوگا، کمی کے خطےکےمتعدد ممالک پر مختلف اثرات مرتب ہونگے۔

    جنوبی ایشیائی ممالک بجلی پر دی جانے والی سبسڈی میں کمی کر کے بجٹ خسارے کو کم کر سکتے ہیں ۔

    عالمی بینک کے مطابق رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو چار اعشاریہ چار فیصد جبکہ سال دوہزار سولہ میں معاشی ترقی کی شرح چار اعشاریہ چھ فیصد رہنے کی توقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال بھارت کی شرح نمو سات اعشاریہ پانچ فیصد ، جبکہ بنگلہ دیش کی معاشی ترقی کی شرح پانچ اعشاریہ چھ فیصد رہنے کی توقع ہے۔