Tag: world cancer day

  • پاکستان میں کینسر کی شرح میں ہولناک اضافہ

    پاکستان میں کینسر کی شرح میں ہولناک اضافہ

    آج دنیا بھر میں کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان میں کینسر کی شرح میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے جبکہ بچوں میں بھی کینسر تشخیص کی جارہی ہے۔

    کینسر کے خلاف آگاہی کا عالمی دن منانے کا آغاز یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول (یو آئی سی سی) نے سنہ 2005 میں کیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہر چھٹی ہلاکت کی وجہ کینسر ہے۔

    دنیا بھر میں ہر سال اندازاً 1 کروڑ سے زائد افراد مختلف اقسام کے کینسرز کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ تعداد ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کی وجہ سے ہونے والی مشترکہ اموات سے بھی زائد ہے۔

    یو آئی سی سی کے مطابق سنہ 2030 تک دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زائد افراد کینسر کا شکار ہوں گے۔

    کینسر کی بے شمار وجوہات ہیں، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غذا میں پائے جانے والے چند عناصر مثلاً ذخیرہ شدہ اجناس میں پائے جانے والے افلاٹوکسن، تابکار اثرات، الیکٹرو میگنیٹک شعاعیں، وائرل انفیکشنز، فضائی، آبی اور غذائی آلودگی، فوڈ کیمیکلز مثلاً کھانے کے رنگ، جینیاتی طور پر تبدیل کی جانے والی غذائیں، سگریٹ نوشی، شیشہ کا نشہ، زہریلا دھواں اور زرعی ادویات وغیرہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق غیر متحرک طرز زندگی گزارنا بھی کینسر کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ 30 سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلا کر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کر سکتی ہیں۔

    پاکستان میں کینسر کی شرح میں ہولناک اضافہ

    کینسر اسپیشلسٹ ڈاکٹر زبیدہ قاضی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مختلف اقسام کے کینسر موت کی دوسری بڑی وجہ بن گئے ہیں، پاکستان کینسر کا شکار افراد کے حوالے سے ایشیا کا سرفہرست ملک بن چکا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں صرف بریسٹ کینسر کے سالانہ 90 ہزار کیسز ریکارڈ ہوتے ہیں جن میں سے 40 سے 45 ہزار اموات ہوجاتی ہیں۔

    ڈاکٹر زبیدہ کا کہنا ہے کہ ملک میں بریسٹ اور اورل کینسر کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے، علاوہ ازیں بچوں میں بھی کینسر تشخیص کی جارہی ہے جو زیادہ تر بلڈ کینسر اور دماغ کے کینسر ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس کے پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجہ لوگوں میں شعور نہ ہونا ہے، وہ کینسر کی علامات کو، جو معمولی بیماریوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں انہیں نظر انداز کرتے رہتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ملک میں طبی سہولیات کا 75 فیصد حصہ پرائیوٹ سیکٹر فراہم کر رہا ہے جو ہر شخص افورڈ نہیں کرسکتا۔

    ڈاکٹر زبیدہ کے مطابق اگر کینسر خاندانی جینز میں موجود ہے تو خاندان میں شادیاں اسے بڑھاوا دے سکتی ہیں، صرف کینسر ہی نہیں مختلف دماغی امراض، یا تھیلی سیمیا بھی خاندان میں شادیوں سے بڑھتا ہے اور خاندان سے باہر شادی کرنے سے ان بیماریوں کے خطرے میں کمی ہوسکتی ہے۔

  • کینسر کا عالمی دن: پاکستان میں کینسر کی شرح میں تشویشناک اضافہ

    کینسر کا عالمی دن: پاکستان میں کینسر کی شرح میں تشویشناک اضافہ

    آج دنیا بھر میں کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کا مقصد لوگوں کو اس مرض کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔

    کینسر کے خلاف آگاہی کا عالمی دن منانے کا آغاز یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول نے سنہ 2005 میں کیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہر آٹھویں ہلاکت کی وجہ کینسر ہے۔

    دنیا بھر میں ہر سال اندازاً 1 کروڑ سے زائد افراد مختلف اقسام کے کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ تعداد ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کی وجہ سے ہونے والی مشترکہ اموات سے بھی زائد ہے۔

    یو آئی سی سی کے مطابق سنہ 2030 تک دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زائد افراد کینسر کا شکار ہوں گے۔

    پاکستان کینسر کا شکار افراد کے حوالے سے ایشیا کا سرفہرست ملک ہے۔ پاکستان میں کینسر سے جاں بحق ہونے والے افراد کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس میں بھی سب سے زیادہ تعداد سینے کے سرطان سے متاثرہ مریضوں کی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال چالیس ہزار سے زائد مریض بریسٹ کینسر کے سبب جاں بحق ہوتے ہیں۔

    کینسر کی بے شمار وجوہات ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غذا میں پائے جانے والے چند عناصر مثلاً ذخیرہ شدہ اجناس میں پائے جانے والے افلاٹوکسن، تابکار اثرات، الیکٹرو میگنیٹک شعاعیں، وائرل انفیکشنز، فضائی، آبی اور غذائی آلودگی، فوڈ کیمیکلز مثلاً کھانے کے رنگ، جینیاتی طور پر تبدیل کی جانے والی غذائیں، سگریٹ نوشی، شیشہ کا نشہ، زہریلا دھواں اور زرعی ادویات وغیرہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق غیر متحرک طرز زندگی گزارنا بھی کینسر کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ 30 سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلا کر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کر سکتی ہیں۔

  • کینسرکے خلاف آگاہی کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

    کینسرکے خلاف آگاہی کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

    آج دنیا بھرکی طرح پاکستا ن میں بھی کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہاہے، اس دن کا مقصد لوگوں کو اس مرض کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کینسر کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے جس کا مقصد سرطان سے آگاہی اور اس مرض سے بچاؤ کے حوالے سے شعور بیدار کرنا ہے۔

    کیسنر کے خلاف آگاہی کی عالمی تنظیم ’دی انٹرنیشنل یونین اگینسٹ کینسر‘ نے سال 2000ء کے چارٹر آف پیرس کے تحت 2005ء میں کینسر کے خلاف عالمی آگاہی کا آغاز کیا تھا۔ چارٹرآف پیرس میں چارفروری کو کینسرکے عالمی دن کے طورپر منتخب کیا گیا تھا لہذا 2006ء سے ہرسال چارفروری کو کینسر کے خلاف آگاہی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر لوگ سگریٹ نوشی اور ضرورت سے زائد کھانا یعنی بسیار خوری ترک کردیں، شراب نوشی کم کردیں، کیسنر کی وجہ بننے والی انفیکشنز سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائیں اور ورزش کو اپنا معمول بنا لیں تو کیسنر کی شرح میں 40 فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

    خبردار! نان اسٹک برتن کینسر کا باعث بن سکتےہیں

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھرمیں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہرآٹھویں کی وجہ کینسر ہوتا ہے، اوریہ تعداد ایڈز، ٹی بی اورملیریا کی وجہ سے ہونے والی مشترکہ اموات سے بھی زائد ہے۔

    اس وقت کینسرکی وجہ سے ہرسال تقریبا 76 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردارکیا ہے کہ اگراس خطرناک بیماری سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سال 2030ء تک کینسر کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کرایک کروڑ سترلاکھ سالانہ تک پہنچ جائے گی۔

    پاکستان میں کینسرسےجاں بحق ہونے والے افراد کی شرح بے حد زیادہ ہے اوراس میں بھی سب سے زیادہ تعداد سینے کے سرطان سے متاثرہ مریضوں کی ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق ہرسال چالیس ہزار سے زائد مریض سینے کے کینسر کے سبق جاں بحق ہوتے ہیں۔

  • کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن: صحت مند زندگی گزارنے والے بھی کینسر کا شکار

    کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن: صحت مند زندگی گزارنے والے بھی کینسر کا شکار

    آج دنیا بھر میں کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان کینسر کا شکار افراد کے حوالے سے ایشیا کا سرفہرست ملک ہے۔

    کینسر کے خلاف آگاہی کا عالمی دن منانے کا آغاز یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول نے سنہ 2005 میں کیا تھا۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہر آٹھویں ہلاکت کی وجہ کینسر ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال اندازاً 80 لاکھ سے زائد افراد مختلف اقسام کے کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ تعداد ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کی وجہ سے ہونے والی مشترکہ اموات سے بھی زائد ہے۔

    یو آئی سی سی کے مطابق سنہ 2030 تک دنیا بھر میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد کینسر کا شکار ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: کینسر کا باعث بننے والی حیران کن وجہ

    کینسر کی بے شمار وجوہات ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غذا میں پائے جانے والے چند عناصر مثلاً ذخیرہ شدہ اجناس میں پائے جانے والے افلاٹوکسن، تابکار اثرات، الیکٹرو میگنیٹک شعاعیں، وائرل انفیکشنز، فضائی، آبی اور غذائی آلودگی، فوڈ کیمیکلز مثلاً کھانے کے رنگ، جینیاتی طور پر تبدیل کی جانے والی غذائیں، سگریٹ نوشی، شیشہ کا نشہ، زہریلا دھواں اور زرعی ادویات وغیرہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق غیر متحرک طرز زندگی گزارنا بھی کینسر کی وجوہات میں سے ایک ہے، جبکہ 30 سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلا کر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کر سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: روز کھائی جانے والی یہ اشیا آپ کو کینسر میں مبتلا کرسکتی ہیں

    صحت مند زندگی گزارنے والے بھی کینسر کا شکار

    ایک عام خیال ہے کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی کرنے والے اور غیر متوازن و غیر صحت مند زندگی گزارنے والے افراد کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن بعض افراد ایسے بھی ہیں جو ایک لگی بندھی اور متوازن زندگی گزارتے ہیں اس کے باوجود اس موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے پاس آنے والے کسی کینسر کے مریض کو اس کے مرض کے بارے میں بتاتے ہیں تو زیادہ تر افراد اپنے صحت مند طرز زندگی کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں۔

    وہ بتاتے ہیں کہ وہ ساری زندگی تمباکو اور شراب نوشی سے دور رہے اس کے باوجود وہ کینسر کا شکار کیوں ہوگئے؟

    ماہرین کے مطابق صرف یہی 2 وجوہات کینسر کا سبب نہیں۔ ویسے تو کینسر کی کئی وجوہات ہیں، لیکن کچھ اسباب ایسے ہیں جو ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ ہیں۔

    تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمیں علم بھی نہیں ہوپاتا اور یہ نقصان دہ عناصر ہمیں آہستہ آہستہ اندر سے بیمار کر کے کینسر اور دیگر جان لیوا امراض کا شکار بنا دیتے ہیں۔

    آج ہم ایسی ہی کچھ وجوہات سے آپ کو آگاہ کر رہے ہیں جو آپ کی لاعلمی میں آپ کو کینسر کا شکار بناسکتی ہیں۔

    کیڑے مار ادویات

    غذائی اجزا کی فصلوں کو کیڑوں اور دیگر حشرات الارض سے بچانے کے لیے ان پر بڑی مقدار میں کیڑے مار ادویات کا اسپرے کیا جاتا ہے۔

    سوچنے کی بات ہے کہ جب یہ زہریلی دوائیں کیڑوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتی ہیں تو انسان کو بدترین نقصان کیسے نہیں پہنچا سکتیں؟

    طبی ماہرین کے مطابق یہ کیڑے مار ادویات انسانوں میں کینسر کی ایک بڑی وجہ ہیں۔

    بعض دفعہ مصنوعی طریقے سے فصلوں کی پیداوار بڑھانے والی دوائیں بھی انسانوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    فصلوں پر ان کیڑے مار زہریلی ادویات کے چھڑکاؤ کو روکنے یا انہیں کم سے کم سطح پر لانے کے لیے کئی ممالک میں قانون سازی کی جاچکی ہے اور کئی ممالک کی عوام تاحال اس کی منتظر ہے۔

    محفوظ شدہ خوراک

    کیمیائی طریقوں سے خوراک کو محفوظ کیا جانا بھی اس خوراک کو کینسر کا سبب بنا سکتا ہے۔

    اس فہرست میں ڈبہ بند خوراک کو بھی شامل کیا جاتا ہے جن کا 1 سے 2 ماہ کے بعد استعمال نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔

    گو کہ ان ڈبوں پر درج ان کی معیاد ختم ہونے کی تاریخ 1 سے 2 سال بعد ہوتی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ عرصے تک محفوظ کی گئی غذا کے استعمال سے گریز بہتر ہے۔

    ملاوٹ

    غذائی اشیا میں نقصان دہ اجزا کی ملاوٹ بھی کینسر کا ایک سبب بن سکتی ہے۔

    ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں خشک دودھ میں چونے، سرخ مرچ میں لکڑی کا برادہ، ہلدی اور مختلف کھانوں میں مضر صحت رنگوں کا استعمال، اور چائے کی پتی میں تارکول کی ملاوٹ عام بات ہے۔

    یہ ملاوٹ اس قدر عام ہوچکی ہے کہ حکام بھی ان ملاوٹ کرنے والے عناصر کی بہتات کے آگے مجبور نظر آتے ہیں۔

    صفائی کا فقدان

    سڑکوں پر بکنے والی اشیا اور کھانے یوں تو بے حد مزے دار لگتے ہیں، اور بقول معروف مصنف مشتاق احمد یوسفی ’جو شے جتنی زیادہ گندگی سے بنائی جاتی ہے، اتنی ہی زیادہ لذیذ ہوتی ہے‘۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ گندگی اور صفائی کا فقدان صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    مستقل طور پر باہر کے کھانوں کا استعمال جسم کو مختلف جراثیموں کی آماجگاہ بنا دیتا ہے۔

    ان کی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام آہستہ آہستہ کمزور پڑنے لگتا ہے اور مختلف بیماریاں جسم پر حملہ آور ہوجاتی ہیں جو جان لیوا صوت اختیار کر جاتی ہیں۔

    کینسر سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

  • کینسر کا عالمی دن دنیا بھر سمیت آج پاکستان میں بھی منایا جا رہا ہے

    کینسر کا عالمی دن دنیا بھر سمیت آج پاکستان میں بھی منایا جا رہا ہے

    آج دنیا بھرکی طرح پاکستا ن میں بھی کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہاہے، اس دن کا مقصد لوگوں کو اس مرض کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔

    اس سال اس دن کا موضوع اقوام متحدہ کے عالمی کینسر اعلامیہ پر مبنی ہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ اس مرض کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں اور غلط روایات کا ازالہ کیا جاسکے۔

    کینسر ایک ایسا موذی مرض ہے جس کی جلد تشخیص نہ ہونے سے انسان کی موت یقینی ہے، پاکستان میں ہونے والی طبعی اموات کی دوسری بڑی وجہ منہ اور چھاتی کا سرطان ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت تشخیص کی صورت میں نوے فیصد مریضوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے اس وقت کینسر کی وجہ سے ہرسال تقریباﹰ 76 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس خطرناک بیماری سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سال 2030ء تک کینسر کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک کروڑ ستر لاکھ سالانہ تک پہنچ جائے گی۔

        ایک عالمی تحقیق کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال آٹھ ملین کے قریب افراد مختلف اقسام کے سرطان میں مبتلا ہو کر زندگی کی بازی ہا ر جاتے ہیں،پاکستان میں سرکاری سطح پر سرطان کے مریضوں کی تعداد اور ہونے والی اموات کے حوالے سے کوئی تصدیق شدہ اعداد و شمار موجود نہیں مگر اس حقیقت کو بھی نہیں جھٹلایا جا سکتا کہ حالیہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں سرطان کی شرح میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔

    پاکستانی مردوں میں پھیپڑوں کے سرطان کا تناسب ذیادہ ہے تو خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح ایشیائی ممالک میں سب سے ذیادہ ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر اب لا علاج مرض نہیں، بروقت تشخیص کے زریعے جلد اس بیماری سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ تمباکو نوشی سے گریز اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر بھی اس موذی مرض کو شکست دی جا سکتی ہے۔