Tag: world cup 1992

  • ورلڈکپ 1992، میچ ہارنے پر کیا کرتے تھے، رمیز راجہ کا اہم انکشاف

    ورلڈکپ 1992، میچ ہارنے پر کیا کرتے تھے، رمیز راجہ کا اہم انکشاف

    کرکٹ ورلڈ کپ انیس سو بانوے کی فتح کی سالگرہ پر چیمپئن ٹیم کے کھلاڑی خوشی سے نہال ہیں اور تاریخی لمحات کو قوم کے لئے آزادی کے بعد سب سے بڑی خوشی قرار دیتے ہیں، رمیز راجہ نے پہلی بار میچ ہارنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال بھی بیان کر ڈالی ۔

    کرکٹ ورلڈ کپ انیس سو بانوے کی فاتح اسکواڈ میں شامل وکٹ کیپر معین خان نے 1992 ورلڈکپ کی تاریخ ساز فتح پر کہا کہ آج ہمارے لیے بہت بڑا دن ہے، عمران خان کی قیادت میں ورلڈ کپ جیتنے کا اعزازحاصل کیا، یہ خوشگوار یادیں ہم کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتے۔

    بانوے کے ورلڈکپ میں شامل مڈل آرڈر بلے باز رمیز راجہ نے ورلڈکپ جیتنے کو آزادی کے بعد وہ قوم کیلئے سب سے بڑی خوشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈکپ1992پاکستان کرکٹ کا سب سے سنہری موقع تھا۔

    رمیز راجا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی بانوے کے ورلڈ کپ سے جڑی یادوں کو شیئر کیا۔

    رمیز راجہ نے کہا کہ 1992 کے ورلڈ کپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، اپنے ویڈیو پیغام میں سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ کسی بھی مرحلے پر ہار آپ کو دوبارہ کھڑا ہونے میں مدد دیتی ہے، آپ اپنی غلطیوں سے سیکھتے اور آگے بڑھتے ہیں۔

    رمیز راجہ نے کہا کہ ہم ایک چھوٹی ٹیم کے رکن ضرور تھے مگر ہمارا مقصد بڑا تھا، مقصد تھا کہ کینسر کا اسپتال بنانا، میچ ہارتے تھے تو ڈریسنگ روم میں نصرت فتح علی خان کی قوالی  اللہ ھو اللہ ھو   گونجتی تھی، کیونکہ ہمارا مقصد نیک اور بڑا تھا۔

    رمیز راجہ نے عمران خان کی کپتان کو عظیم لیڈر شپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ہمت و حوصلے کے باعث ہم ورلڈکپ پاکستان لائے۔

     

  • آسٹریلیا کیخلاف قومی ٹیم دفاعی حکمت عملی اپنانا ہوگی، عمران خان

    آسٹریلیا کیخلاف قومی ٹیم دفاعی حکمت عملی اپنانا ہوگی، عمران خان

    اسلام آباد: سابق کپتان عمران خان کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کیخلاف پاکستان کوجارحانہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

    عمران خان نے ٹوئٹ کیا ہے کہ سیمی فائنل میں جگہ بنانے کیلئے پاکستان کو ہرصورت میں آسٹریلیا کوشکست دینا ہوگی ۔

     عمران خان نے اپنے ٹوئٹ پر قومی ٹیم کو مشورہ دیا ہے کہ آج کے اہم ترین میچ میں یونس خان کو تیسرے نمبر پر کھیلانا چاہے جبکہ یاسر خان کوبھی موقع دیا جانا چاہے۔

     

    انہوں نے کہا کہ جیت کیلئے پاکستانی ٹیم کو حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

    شائقین کرکٹ کو یقین ہے کہ پاکستان کل ضرور آسٹریلیا کو شکست دیکر سیمی فائنل میں جگہ بنالے گا۔

  • بنگلادیش کو شکست: دفاعی چیمپیئن بھارت ورلڈ کپ کےسیمی فائنل میں پہنچ گیا

    بنگلادیش کو شکست: دفاعی چیمپیئن بھارت ورلڈ کپ کےسیمی فائنل میں پہنچ گیا

    میلبرن :دفاعی چیمپیئن بھارت نے کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے سیمی فائنل میں جگہ بنالی ہے، کوارٹر فائنل میں بھارت نے بنگلہ دیش کو ایک سو نو رنز سے شکست دی۔

    میلبرن میں کھیلے گئے کوارٹر فائنل میچ کا ٹاس بھارت نے جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا، دھون تیس رنزبناکر آؤٹ ہوئے، ڈینجر مین ویرات کوہلی کا جادو نہ چل سکا، وہ صرف تین رنز ہی بناسکے۔ رہانے انیس رنزبناکر پویلین لوٹ گئے۔

    ایک سو پندرہ رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد روہت شرما اور سریش رائنا وکٹ پر ڈٹ گئے، شرما ایک سو سینتیس اور رائنا نے پینسٹھ رنز اسکور کیے،بھارت نے جیت کیلئے تین سو تین رنز کا ہدف دیا۔

    حدف کے تعقب میں بنگال ٹائیگرز اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے، پوری ٹیم ایک سو ترانوے رنز پر ڈھیر ہوگئی، امیش یادو نے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، بھارت ایک سو نو رنز سے فاتح رہ کر سیمی فائنل میں پہنچ گیا ہے۔

  • تیسرا کوارٹرفائنل :پاکستانی شاہین اور کینگروز کل ایڈیلیڈ میں مدِ مقابل

    تیسرا کوارٹرفائنل :پاکستانی شاہین اور کینگروز کل ایڈیلیڈ میں مدِ مقابل

    ایڈیلیڈ : پاکستانی شاہین اور کینگروز کے درمیان تیسرا کوارٹرفائنل کل ایڈیلیڈ میں کھیلا جائے گا۔

    بانوے کے چیمپیئن اور چار مرتبہ کے ورلڈ چیمپیئن عالمی کپ میں آٹھ بار ٹکرا چکے ہے، چار میں فتح نے شاہینوں کے قدم چومے اور چار میں آسٹریلین ٹیم فتح یاب رہی۔

    پہلے عالمی کپ میں آصف اقبال کی قیادت میں پاکستان کو تہتر رنز سے شکست ہوئی، انیس سو اناسی میں آصف اقبال ہی کی قیادت میں پاکستان نے آسٹریلیا کو نواسی رنز سے دھول چٹاکر کینگروز سے بدلا لیا۔

    انیس سو ستاسی کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کو شکست کر فائنل کھیلا اور پہلی بار چیمپیئن بنا۔

    انیس سو بانوے میں عمران خان کی قیادت میں حیران کن طور پراسٹار کھلاڑیوں سے لیس ایلن باڈر کی ٹیم کو شکست دی، انیس سو نناوے کے ورلڈ کپ میں شاہین اور کینگروز دومرتبہ آمنے سامنے آئے۔

    گروپ میچ میں شاہینوں نے میدان مارا تو فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کو عبرتناک شکست دیکر دوسری بار چیمپیئن بنا۔

    دو ہزار تین میں وقار یونس کی قیادت میں قومی ٹیم کینگروز کو دبوچنے میں ناکام رہی، اینڈریو سائمنڈز کی سنچری نے آسٹریلیا کو باآسانی جیت دلوائی۔

    دوہزار گیارہ میں شاہینوں نے آفریدی کی قیادت میں سابق چیمپیئن کی لگاتار چونتیس فتوحات کو بریک لگائی تھی۔

    اب مصباح الحق کی قیادت میں پاکستانی ٹیم بانوے کی تاریخ دہرا پائی گی یا کینگروز فتح سمیٹ کر گرین شرٹس کا سفر ختم کرینگے۔

  • ورلڈ کپ: پاکستان آسٹریلیا کو ہراکر 1992 کی یاد  تازہ کرسکتا ہے

    ورلڈ کپ: پاکستان آسٹریلیا کو ہراکر 1992 کی یاد تازہ کرسکتا ہے

    ایڈیلیڈ: پاکستان آسٹریلیا کو ہراکر انیس سو بانوے عالمی کپ کی یاد پھر سے تازہ کرسکتا ہے۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کی گاڑی انیس سو بانوے عالمی کپ کے ٹریک پر چل پڑی ہے، گرین شرٹس نے ایک اسٹیشن کراس کرلیا ہے، قومی ٹیم کی سواری اب ناک آؤٹ زون میں داخل ہوگئی ہے۔

    انیس سو بانوے میں بھی پاکستانی ابتدائی میچ ہارنے کے بعد جیت کی راہ پر گامزن ہوا تھا، پاکستان نے ورلڈ چیمپئن بننے کے لئے راہ کی تمام رکاوٹیں ہٹادیں تھیں، پاکستان سے میچ آسٹریلیا کے پرانے زخم پھرسے تازہ کردے گا۔

    پرتھ میں شاہینوں نے اڑتالیس رنز سے میدان مارا تھا، عامر سہیل، رمیز راجہ اور جاوید میانداد نے بیٹنگ میں عمدہ کارکردگی دکھائی تھی ۔ بولنگ میں وسیم، عاقب، عمران خان اور مشتاق احمد نے کمال کردیا تھا۔ اس بار بھی بولنگ چل پڑی ہے۔

    انیس سو بانوے کے ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم نے آسٹریلیا کی فیورٹ ٹیم کو ناکوں چنے چبوادیئے تھے، اسی طرح اب بیٹنگ میں سرفراز، احمد شہزاد، مصباح اور عمر اکمل تاریخ دہرا کر ٹیم کی گاڑی سیمی فائنل کے پلیٹ فارم پر پہنچا سکتے ہیں۔

  • ورلڈ کپ 1992 اور 2015 کے درمیان حیرت انگیزمشابہت

    ورلڈ کپ 1992 اور 2015 کے درمیان حیرت انگیزمشابہت

    آج سے ٹھیک 37 دن بعد کرکٹ میں عالمی جنگ کا آغاز ہونے جارہا ہے، ورلڈ کپ کی تاریخ ایک مرتبہ پھر دہرائی جارہی ہے اور 2015 0کے ورلڈ کپ میں بعض ایسی حقیقتیں سامنے آئیں گی جو 1992 میں دکھائی دی تھیں، آنے والے ورلڈ کپ کی 1992 کے ورلڈ کپ کے ساتھ اتنی حیرت انگیز مماثلت پاکستانی ٹیم کی فتح کی طرف اشارہ ہے۔

    ورلڈکپ 1992 میں پاکستان کے وزیرِاعظم  نواز شریف تھے اور آج جب 2015میں ورلڈکپ ہونے جارہا ہے جب بھی  یہ عہدہ میاں نواز شریف کے پاس ہے۔

    کرکٹ تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان نے 1992 میں عمران خان کی قیادت میں ورلڈ کپ اپنے نام کیا، جن کا تعلق میانوالی کے نیازی خاندان سے ہے اور ایک مرتبہ پھر 2015 ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی قیادت کرنے والے کپتان مصباح الحق کا تعلق میانوالی کے ہی نیازی خاندان سے ہے۔

    ورلڈ کپ 1992 میں آلروانڈر اعجازاحمد تھے جبکہ ورلڈکپ  2015میں آلروانڈر کے طور پر حارث سہیل ٹیم کا حصہ ہیں۔

    ورلڈ کپ 1992 میں عامر سہیل بطور اوپنر تھے جو کہ ساتھ ساتھ باﺅلنگ بھی کر سکتے تھے ایک مرتبہ پھر 2015ورلڈکپ میں محمد حفیظ شامل ہیں، جو اوپنگ کے ساتھ ساتھ باؤلنگ بھی کراسکتے ہیں لیکن پابندی کی وجہ سے اس ورلڈ کپ میں وہ باﺅلنگ نہیں کراسکیں گے۔

    ورلڈ کپ 1992 میں لیگ اسپنر مشتاق احمد ٹیم کا حصہ تھے جبکہ ورلڈکپ 2015میں لیگ اسپنر کے فرائض شاہد آفریدی کے سپرد ہیں۔

    ورلڈ کپ 1992 میں  مڈل آرڈر بیٹسمین انضمام الحق تھے جس کا تعلق ملتان سے ہے اور ایک مرتبہ پھر  2015 ورلڈ کپ میں سہیب مقصود مڈل آرڈر بیٹسمین ہے، جن کا تعلق بھی ملتان سے ہے۔

    تاریخی ورلڈ کپ 1992 میں ایگریسو مڈل آرڈر بیٹسمین کے طور پر سلیم ملک تھے، جن کا تعلق لاہور سے تھا،  ایک مرتبہ پھر ورلڈکپ 2015 میں ایگریسو مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل ٹیم کا حصہ ہیں، جن کا تعلق بھی لاہور سے ہے۔

    ورلڈ کپ 1992 میں اوپنگ بیٹسمین رمیز راجہ تھے جس کا تعلق لاہور سے تھا، ایک مرتبہ پھر 2015ورلڈکپ میں احمد شہزاد ٹیم کا حصہ ہیں، جن کا تعلق بھی لاہور سے ہے۔

    ورلڈ کپ 1992 میں کراچی سے تعلق رکھنے والے معین خان بطور وکٹ کیپر تھے، اس دفعہ ورلڈ کپ 2015 میں سرفراز احمد وکٹ کیپر ہیں، جن کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔

    ورلڈ کپ 1992 میں ایکسپیرینس مڈل آرڈر بیٹسمین جاوید میانداد تھے، جن کا تعلق کراچی سے ہے، ایک مرتبہ پھر ورلڈکپ 2015 میں یونس خان مڈل آرڈر بیٹسمین  کے طور پر کھیلیں گے،جن کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔

    ورلڈکپ 1992 میں فاسٹ باﺅلر وسیم اکرم تھے جو بائیں ہاتھ سے باﺅلنگ کراتے تھے، ایک مرتبہ پھر 2015ورلڈکپ میں محمد عرفان فاسٹ باﺅلر کے طور پر ٹیم میں شامل ہیں، محمد عرفان وسیم اکرم کی طرح باﺅلنگ کرائیں گے۔

  • وسیم اکرم کے بعد جاوید میانداد نے بھی عمران خان کی حمایت کردی

    وسیم اکرم کے بعد جاوید میانداد نے بھی عمران خان کی حمایت کردی

    کراچی : کپتان عمران خان کی حمایت میں انیس سو بانوے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی بھی میدان میں کود پڑے۔ سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم اور لیجنڈ کرکٹرجاوید میانداد نے بھی آزادی مارچ پر عمران خان کی حمایت کی ہے۔ میدان بدل گیا لیکن شہسوار وہی رہا۔ جو جذبہ انیس سو بانوے کے عالمی کپ میں عمران خان کے اندر موجود تھا آج بھی وہی جذبہ برقرار ہے۔

    حریفوں کی وکٹیں گرانے کے لئے کپتان نے کمر کس لی ہے۔ سیاست کے میدان میں کپتان ناکام نہ ہوں اس کے لئے پرانے وقتوں کے ساتھی ایک بار پھر سے اکٹھا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پاکستان کو عالمی چیمپئین بنانے والی ٹیم میں شامل کھلاڑی عمران خان کی حمایت میں سامنے آگئے ہیں۔

    سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان کو لیڈر قرار دیا۔ وسیم اکرم کا کہنا ہے لیڈر لیڈر ہوتا ہے عمران خان ٹائیگر ہیں، آپ سلامت رہیں اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔

    ٹوئٹ لیجنڈ کرکٹر جاوید میانداد بھی عمران خان کے حمایتی نکلے۔ادھر شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد بھی کپتان کے ساتھ ہیں۔ بائیس سال قبل تو عمران خان نے میدان مارلیا تھا اب دیکھنا یہ ہے کہ کپتان کی موجودہ ٹیم کے کھلاڑی کس طرح کی پرفارمنس دینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔