Tag: World Diabetes Day

  • پاکستان میں شوگر کا مرض پھیلنے کی وجوہات

    پاکستان میں شوگر کا مرض پھیلنے کی وجوہات

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں خاموش قاتل ذیابطیس سے آگاہی اور بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔

    ذیابطیس سے آگاہی اور بچاؤ کے خصوصی دن کے موقع پر کنسلٹنٹ ڈائیبٹلوجسٹ ڈاکٹر عبید احمد ہاشمی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے یہاں شوگر بڑھنے کی سب سے اہم وجہ ہمارا لائف اسٹائل تبدیل ہونا ہے، پہلے پہل ہم میلوں کا سفر پیدل طے کرتے تھے، اب ہم گھر کا سودا سلف لانے کے لئے بھی موٹر سائیکل کا استعمال کرتے ہیں، ہم نے سائیکلنگ کو چھوڑ دیا جس کے باعث موٹا پے نے ہمیں آگھیرا۔

    ڈاکٹر عبید احمد ہاشمی نے کہا کہ یہی نہیں ہماری خواتین اپنے بچوں کو فیڈر میں کولڈ ڈرنک پلاتی ہیں، جس کا خمیازہ انہیں آئندہ بھتگنا پڑے گا۔

    میزبان کی جانب سے معزز مہمان سے سوال کیا گیا کہ مٹھائی نہ کھانے اور کم میٹھا کھانے والے افراد بھی ذیابطیس کا شکار ہورہے ہیں، اس کی وجہ کیا ہے؟ جس پر ڈاکٹر عبید ہاشمی نے بتایا کہ ہمارے یہاں ٹائپ ٹو ذیابطیس بہت عام ہے، اس میں جینٹک فیکٹر بہت اہمیت رکھتا ہے، ہمارے معاشرے میں قریبی رشتے داروں میں شادی کرنے کی روایت بہت عام ہے، بیس سے پچیس فیصد شادیاں خاندان میں ہوتی ہیں، جس کے باعث شوگر کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

    کنسلٹنٹ ڈائیبٹلوجسٹ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کا وزن زیادہ تیزی سے بڑھتا ہے، جس کے باعث وہ شوگر سمیت جوڑوں کے درد اور دیگر امراض میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔

    ڈاکٹر عبید ہاشمی کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کرونا وبا کے باعث ہلاک ہونے والوں میں شوگر میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعداد ہیں، اس لئے شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کو بہت احتیاط کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عبید کا کہنا تھا کہ جب تک کرونا کی ویکسین نہیں آجاتی، فیس ماسک ہی ہماری ویکسین ہے۔ذیابیطس

    طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں اسی لاکھ افراد ذبا بطیس میں مبتلا ہیں، اس کے بڑے اسباب موٹاپا، تمباکو نوشی، ورزش نہ کرنا اور غیر صحت مند طرز زندگی اور غیر صحت بخش خوراک ہیں، ذیابیطس بالعموم فالج اور ہارٹ اٹیک کی وجہ بننے کے علاوہ آنکھوں اور پاؤں کو بھی متاثر کرتی ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 42 کروڑ 22 لاکھ سے زیادہ ہے، جو سال 2040 تک پچاس فیصد سے بھی زیادہ اضافے کے ساتھ 640 ملین ہو جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ انسانی ہلاکتوں کا سبب بننے والی دس بڑی بیماریوں میں ذیابیطس چھٹے نمبر پر ہے۔

  • ذیابیطس کا عالمی دن: کم کھائیں اور زیادہ چلیں

    ذیابیطس کا عالمی دن: کم کھائیں اور زیادہ چلیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس یا شوگر سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں ہر 4 میں سے ایک شخص ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہے۔

    ذیابیطس کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض سے پیدا شدہ پیچیدگیوں، علامات اور اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’خاندان کی حفاظت کریں‘ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کا مرض موروثی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ اگر خاندان میں یہ مرض موجود ہے تو اس سے حفاظت اور بچاؤ کے اقدامات کم عمری سے ہی اٹھائے جائیں۔

    ذیابیطس دراصل اس وقت ہمارے جسم کو اپنا شکار بناتا ہے جب ہمارے جسم میں موجود لبلبہ درست طریقے سے کام کرنا چھوڑ دے اور زیادہ مقدار میں انسولین پیدا نہ کر سکے، جس کے باعث ہماری غذا میں موجود شکر ہضم نہیں ہو پاتی۔

    یہ شکر ہمارے جسم میں ذخیرہ ہوتی رہتی ہے جو شوگر کی بیماری کے علاوہ بے شمار امراض پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک ہے جبکہ سنہ 2030 تک یہ چوتھا بڑا ملک بن جائے گا جو ایک تشویشناک بات ہے۔

    ذیابیطس کی کئی علامات ہیں جن میں پیشاب کا بار بار آنا، وزن کا گھٹنا، بار بار بھوک لگنا، پاؤں میں جلن اور سن ہونا شامل ہیں۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتا ہے۔

    اس موذی مرض کی اہم وجہ غیر متحرک طرز زندگی اور غیر صحت مند غذائی عادات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس سے بچنے کے لیے انٹرنیشنل ڈایابیٹز فیڈریشن کی ہدایت ’کم کھائیں اور زیادہ چلیں‘ پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے۔

    ان کے مطابق والدین 5 سال کی عمر سے ہی بچوں کو فاسٹ فوڈ اور سوڈا مشروبات سے پرہیز کروانا شروع کردیں۔ یہ وزن میں اضافے کا سبب ہیں اور موٹاپا ٹائپ 2 ذیابیطس کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکول کی سطح سے ہی ذیابیطس کی تشخیص اور علاج کے لیے قومی صحت پالیسی میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ بروقت تشخیص اور فوری علاج ہی اس بیماری کے باعث لاحق ہونے والی پیچیدگیوں سے بہتر تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔

  • ذیابیطس: پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو اپنا شکار بنانے والا مرض

    ذیابیطس: پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو اپنا شکار بنانے والا مرض

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 26 فیصد حصہ ذیابیطس یا شوگر کے مرض کا شکار ہے جبکہ صرف صوبہ سندھ کی 30 فیصد سے زائد آبادی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے۔

    ذیابیطس کا عالمی دن منانے کا مقصد اس مرض سے پیدا شدہ پیچیدگیوں، علامات اور اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کا ساتواں بڑا ملک ہے جبکہ سنہ 2030 تک یہ چوتھا بڑا ملک بن جائے گا جو ایک تشویش ناک بات ہے۔

    اس مرض کا شکار افراد امراض قلب اور فالج کا آسان ہدف ہوتے ہیں جو ان کی موت کا باعث بنتے ہیں۔


    ذیابیطس کی علامات اور وجوہات

    ذیابیطس کی کئی علامات ہیں جن میں پیشاب کا بار بار آنا، وزن کا گھٹنا، بار بار بھوک لگنا، پاؤں میں جلن اور سن ہونا شامل ہیں۔ ذیابیطس دل، خون کی نالیوں، گردوں، آنکھوں، اعصاب اور دیگر اعضا کو متاثر کر سکتا ہے۔

    اس موذی مرض کی اہم وجہ غیر متحرک طرز زندگی اور غیر صحت مند غذائی عادات ہیں۔

    مزید پڑھیں: فوری توجہ کی متقاضی ذیابیطس کی 8 علامات

    ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جن میں ذیابیطس کا مرض ابتدائی مراحل میں ہو وہ اگر اپنے معمول سے صرف 20 منٹ زیادہ روزانہ پیدل چلیں تو ان میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت حد تک کم ہو سکتا ہے جبکہ دیگر امراض قلب میں بھی 8 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کو اگر ابتدائی مراحل میں ہی تشخیص کرلیا جائے تو اس کے علاج اور روک تھام میں آسانی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ذیابیطس کی ابتدائی علامات کو جانا جائے۔

    علاوہ ازیں مائیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلا کر انہیں مستقبل میں ذیابیطس سے محفوظ رکھ سکتی ہیں، اسکول کے اوقات کار میں جسمانی سرگرمیوں کا دورانیہ دگنا، جبکہ اسکول کی حدود میں سافٹ ڈرنکس اور جنک فوڈ پر پابندی بھی نونہالوں کو مستقبل میں ذیابیطس سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔


    سندھ میں ذیابیطس میں خطرناک اضافہ

    نیشنل ڈائیبٹیز سروے 2017 کے مطابق صوبہ سندھ کی 30 فیصد سے زائد آبادی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 13 فیصد ہے۔

    سروے کے مطابق پورے پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی شرح 26.3 فیصد ہے جبکہ 14.4 فیصد لوگوں کو ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں: ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    مذکورہ نیشنل ڈائیبٹک سروے آف پاکستان چاروں صوبوں کے 46 اضلاع اور تحصیلوں میں کیا گیا اور اس میں 10 ہزار 8 سو سے زائد افراد کے ٹیسٹ کیے گئے۔

    سروے کے مطابق سندھ میں 20 سال سے زائد عمر کے 30.2 فیصد افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا پائے گئے۔ دوسرے نمبر پر پنجاب رہا جس میں 20 سال سے زائد عمر کے 28.8 فی صد افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں۔

    بلوچستان میں یہ شرح 28.1 فیصد رہی جب کہ خیبر پختونخواہ میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کی شرح 12.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔