Tag: world food day

  • سیلاب سے فصلیں تباہ، عالمی سطح پر بھی غذائی قلت کا خدشہ ہے: وزیر اعظم

    سیلاب سے فصلیں تباہ، عالمی سطح پر بھی غذائی قلت کا خدشہ ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے خوراک کی قلت واقع ہوئی ہے، پاکستان میں بھی حالیہ سیلاب کے بعد خوراک کی صورتحال تشویش ناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب نے لاکھوں ایکڑ پر تیار فصلوں کو تباہ کر دیا ہے، پاکستان جیسے زرعی ملک کو بھی اس نقصان کے ازالے کے لیے اشیائے خور و نوش درآمد کرنا پڑیں گی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج خوراک کا عالمی دن دنیا کے مختلف ممالک کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مجموعی عالمی اقدامات کی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے قدرتی آفات اور عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے خوراک کی پہلے ہی کمی ہوئی، اب غذائیت سے بھرپور خوراک کی عالمی سطح پر مزید قلت کا خدشہ ہے۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی ہماری زندگیوں پر کئی طریقے سے منفی اثرات مرتب کر رہی ہے جس میں عالمی سطح پر غربت اور بھوک میں اضافہ سر فہرست ہے۔

  • خوراک کا عالمی دن: پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

    خوراک کا عالمی دن: پاکستان کہاں کھڑا ہے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان بھوک کا شکار ممالک میں 14ویں نمبر پر ہے۔

    آج کی دنیا جہاں ایک جانب اپنی تاریخ کے جدید ترین دور میں داخل ہونے پر فخر کر رہی ہے وہیں اس جدید دنیا میں عوام کی کثیر تعداد بھوک و پیاس کا شکار ہے۔

    خوراک کا عالمی دن منانے کا آغاز 1979 سے ہوا، اقوام متحدہ نے اس سال کا عنوان ’بھوک کا خاتمہ 2030 تک ممکن ہے‘ رکھا ہے۔

    گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 80 کروڑ سے زائد افراد دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں۔ 22 ممالک ایسے ہیں جو شدید غذائی بحران کا شکار ہیں، ان میں سے 16 ممالک میں قدرتی آفات کی وجہ سے غذائی بحران بڑھا۔

    مزید پڑھیں: بھوک کے خلاف برسر پیکار رابن ہڈ آرمی

    بھوک کی شرح سب سے زیادہ ایشیائی ممالک میں ہے، بھوک کا شکار ممالک میں پاکستان کا نمبر رواں برس 14 واں ہے اور یہاں کی 21 کروڑ آبادی میں سے پانچ کروڑ سے زائد افراد ایسے ہیں، جنہیں پیٹ بھرکر روٹی میسر نہیں۔

    پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور 8.1 فیصد بچے پانچ سال سے کم عمری میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔

    سنہ 2015 میں شروع کیے جانے والے پائیدار ترقیاتی اہداف میں بھوک کا خاتمہ دوسرے نمبر پر ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق اگر کھانے کو ضائع ہونے سے بچایا جائے، اور کم وسائل میں زیادہ زراعت کی جائے تو سنہ 2030 تک اس ہدف کی تکمیل کی جاسکتی ہے۔

  • آج دنیا بھرمیں خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھرمیں خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان بھوک کا شکار ممالک میں گیارہویں نمبر پر ہے۔

    آج کی دنیا جہاں ایک جانب اپنی تاریخ کے جدیدترین دور میں داخل ہونے پر فخر کر رہی ہےوہیں اس جدید دنیا میں عوام کی کثیر تعداد بھوک و پیاس کا شکار ہے ، اور آج بھی یہی سوال درپیش ہے کہ کیا دنیا بھوک و پیاس کم کرنے کے وسائل پیدا کرسکی۔

    خوراک کا عالمی دن منانے کا آغاز انیس سو اناسی سے ہوا، اقوام متحدہ نے اس سال کا عنوان ’’موسم بدل رہا ہے ‘ غذا اور زراعت کو بدلیے ‘‘ تجویز کیا ہے، اقوام متحدہ خوراک کو بہتر بنانے کیلئے مشترکہ زراعت کو بھی اہمیت دی رہا ہے۔

    گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں اسی کروڑ سے زیادہ افراد دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں، جن میں بائیس ممالک ایسے ہیں، جو شدید غذائی بحران کا شکار ہیں، ان میں سے سولہ ممالک میں قدرتی آفات کی وجہ سے غذائی بحران بڑھا۔

    بھوک کے شکارممالک میں پاکستان گیارہویں نمبر پر*

    دنیا بھر کا جائزہ لیا جائے تو بھوک کی شرح سب سے زیادہ ایشیاء کے ممالک میں ہے، بھوک کا شکار ممالک میں پاکستان کا نمبرگیارہواں ہے اور یہاں کی اٹھارہ کروڑ سے زائد آبادی میں سے پانچ کروڑ افراد ایسے ہیں، جنھیں پیٹ بھرکر روٹی میسر نہیں۔

    سال 2008 میں پاکستان کے پوائنٹس 35 اعشاریہ ایک تھے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب یہاں بھوک میں کمی کچھ کم ہوئی ہے۔لیکن درجہ بندی سے معلوم ہوتا ہے کہ اب بھی غذا کی قلت کے شکار ممالک میں پاکستان تشویشناک صورتحال سے دوچار ممالک میں شامل ہے۔

    پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور آٹھ اعشاریہ ایک فیصد بچے پانچ سال سے کم عمر میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    دنیا جدید ہونے پر فخر کر رہی ہے جبکہ جدید دنیا میں عوام کی کثیر تعداد بھوک و پیاس کا شکار ہے ، آج بھی یہی سوال ہے کہ کیا دنیا بھوک و پیاس کم کرنے کے وسائل پیدا کرسکی۔

    آج دنیا خوراک کا عالمی دن منارہی ہے، جس کا آغاز انیس سو اناسی سے ہوا، اقوام متحدہ کے مطابق اس سال کی تھیم فیڈنگ دی درلڈ ،کیرنگ دی آرتھ ہے، اس سال اقوام متحدہ نے خوراک کو بہتر بنانے کیلئے مشترکہ زراعت کو اہمیت دی ہے۔

    گلوبل ہنگر انڈیکس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں اسی کروڑ سے زیادہ افراد دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں، جن میں بائیس ممالک ایسے ہیں، جو شدید غذائی بحران کا شکار ہیں، ان میں سے سولہ ممالک میں قدرتی آفات کی وجہ سے غذائی بحران بڑھا۔

    دنیا بھر کا جائزہ لیا جائے تو بھوک کی شرح سب سے زیادہ ایشیاء کے ممالک میں ہے، پاکستان کی اٹھارہ کروڑ سے زائد آبادی میں سے پانچ کروڑ افراد ایسے ہیں، جنھیں پیٹ بھرکر روٹی میسر نہیں۔