Tag: world health organization

  • غزہ کے بچوں کے زخم اور اموات انسانیت پر داغ ہیں، عالمی ادارہ صحت

    غزہ کے بچوں کے زخم اور اموات انسانیت پر داغ ہیں، عالمی ادارہ صحت

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں اور مسلط کردہ جنگ کو 6 ماہ مکمل ہوگئے۔ غزہ میں بچوں کی اموات تمام انسانیت پر دھبہ ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا تھا کہ غزہ کے بچوں کے زخم اور انکی اموات انسانیت پر داغ بنے رہیں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں پر یہ حملے ختم ہونے چاہیے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ بنیادی ضروریات، خوراک، ایندھن اور صحت کی دیکھ بھال سے انکار غیرانسانی اور ناقابل برداشت ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق شہید فلسطینیوں میں 13 ہزار سے زائد تعداد بچوں کی ہے۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 33 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہ فوری جنگ بندی کی جائے اس سے پہلے کے بہت دیر ہو جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کی اندھا دھند بمباری کی وجہ سے غزہ میں وسیع پیمانے پر قتل عام اور تباہی ہوئی، اسرائیلی فوج بمباری کی مہم میں مصنوعی ذہانت کو شناخت کرنے کے ایک آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے جس کے نتیجے میں بہت زیادہ ہلاکتیں ہورہی ہیں۔

    اسرائیل پر حملے سے متعلق ایرانی آرمی چیف کا اہم بیان

    انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ غزہ پٹی میں جاری جنگ کے نتیجے میں ہونے والی انسانی تباہی کی مثال نہیں ملتی، جس میں 10 لاکھ سے زائد لوگ غذائی قلت اور بھوک کا سامنا کررہے ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت کا ایتھوپیا کے حالات پر اظہار تشویش

    عالمی ادارہ صحت کا ایتھوپیا کے حالات پر اظہار تشویش

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر تیدروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ ایتھوپیا میں ہونے والے پرتشدد واقعات انتہائی تشویشناک ہیں۔

    اپنے ایک حالیہ بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا میں جھڑپیں حفظان صحت کے نظام کو متاثر کر رہی ہیں تنازعات عوام کی صحت پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں، اس کے صحت کے نظام کے لیے سنگین اور دیرپا نتائج ہوسکتے ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر نے کہا کہ انہیں ایتھوپیا کے دوسرے سب سے زیادہ گنجان آبادی والے علاقے امہارا میں جاری تشدد پر تشویش لاحق ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحت کی عالمی تنظیم کو ایتھوپین علاقے امہارا میں پر تشدد واقعات کے باعث راستوں کی ناکہ بندی کی وجہ سے امداد کی ترسیل میں مشکلات درپیش ہیں اور علاقے میں انٹرنیٹ کی بندش بھی خبر رسانی کے عوامل میں مشکلات کھڑی کررہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایسے تنازعات عوام کی صحت پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس کے صحت کے نظام کے لیے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔

    امہارا میں صحت کی خدمات تک بلاتعطل رسائی اور تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے سکریٹری جنرل ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او اور اس کے شراکت دار اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے لیے سب سے بڑھ کر امن ہے۔

    یاد رہے کہ ایتھوپیا میں وفاقی حکومت نے 4 اگست کو امہارا کے علاقے میں فوج اور مقامی ملیشیاؤں کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا۔

  • عالمی ادارہ صحت : سمندری طوفان کی تازہ ترین رپورٹ جاری

    عالمی ادارہ صحت : سمندری طوفان کی تازہ ترین رپورٹ جاری

    عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں سمندری طوفان سے پیدا ہونے والے اثرات اور ان سے بچاؤ سے متعلق رپورٹ متعلقہ اداروں کو بھجوا دی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سمندری طوفان کی شدت میں کمی آنے سے وہ کیٹگری ون میں داخل ہوچکا ہے، طوفان سے پاکستان کے 4 اضلاع شدید متاثر ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق سمندری طوفان سے ایک لاکھ کے قریب افراد کا ان کی آبادیوں سے انخلا ہوا۔ 82ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سمندری طوفان سے 22افراد زخمی اور2اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ 4ہزار سے زائد مریضوں کو ہیلتھ سروسز اور1448بچوں کو ویکسینیٹ کیا گیا۔

    ڈبلیوایچ او کے مطابق ٹھٹھہ، سجاول، بدین میں محکمہ صحت کی جانب مزید اضافی عملہ تعیناتی کی درخواست کی گئی اور متاثرہ اضلاع میں81 ریلیف کیمپ،186میڈیکل کیمپ لگائے گئے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کا کہنا ہے کہ بدین سے31 ہزار 280 لوگوں کا انخلاء کیا گیا، سجاول سے 23ہزار 695، ٹھٹھہ سے22ہزار، ملیر سے5ہزار شہریوں کا انخلا کیا گیا۔ این ڈی ایم اے مسلسل متعلقہ اداروں سے رابطےمیں ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق تیسری ٹیکنیکل ورکنک گروپ میٹنگ میں موسم اور ریلیف کیمپس کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے، ڈبلیو ایچ او کا اسٹریٹجک ہیلتھ آپریشنل سینٹر صبح 8تا رات 8بجے صورت حال مانیٹر کررہا ہے۔

     

  • بھارت میں تباہی پھیلانے والے وائرس سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    بھارت میں تباہی پھیلانے والے وائرس سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے بھارت میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی ایک نئی قسم کو وائرس کی نئی متغیر اقسام کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارے کی جانب سے جاری رپورٹ میں وائرس کی اس تبدیل شدہ قسم کو ’دلچسپی کی حامل متغیر قسم‘ قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اس میں تین مخصوص تغیرات ہیں جن کے باعث یہ زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے اور اپنے خلاف اینٹی باڈیز کے عمل کو کمزور کر سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سائنسی طور پر یہ قسم بی ڈاٹ 1 ڈاٹ 617 گروپ سے تعلق رکھتی ہے، بھارت کے متاثرین کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ بظاہر یہ قسم پھیلاؤ کی زیادہ صلاحیت رکھتی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئے وائرس کے زیادہ متعدی ہونے اور انسانی جسم کی مدافعت کے خلاف زیادہ طاقتور ہونے کے امکانات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر کے طبی اداروں سے کہا ہے کہ وہ اس نئی قسم کے متاثرین کی ادارے کو رپورٹ کریں۔

    وائرس کی اس تبدیل شدہ قسم کو بھارت میں کرونا وائرس متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافے کی بڑی وجہ قرار دیا جارہا ہے، اس وقت بھارت میں یومیہ نئے متاثرین کی تعداد 3 لاکھ سے بڑھ چکی ہے جبکہ نئے متغیر وائرس کے باعث بھارت میں روزانہ ہونے والی اموات بھی دو ہزار سے زائد ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق، اب تک وائرس کی اس نئی قسم کی تصدیق برطانیہ، امریکہ اور سنگاپور سمیت کم از کم 16 ممالک میں ہو چکی ہے،بھارت میں تیزی سے پھیلاؤ کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ایسے وقت جب ملک میں بڑے پیمانے پر مذہبی تہوار جاری ہیں، وائرس کی روک تھام کے اقدامات آسان نہیں ہوں گے۔

  • ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا پاکستان کو ایمبولینس گاڑیوں اور موٹر سائیکلیوں کا عطیہ

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا پاکستان کو ایمبولینس گاڑیوں اور موٹر سائیکلیوں کا عطیہ

    لاہور : ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پاکستان کو 8 ایمبولینس گاڑیاں اور15موٹر سائیکلیں عطیہ کردیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈبلیو ایچ او کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے پنجاب حکومت کیلئے 8 ایمبولینس گاڑیوں اور15 موٹر سائیکلوں کا عطیہ دیا گیا۔

    وزیراعلی آفس لاہور میں ایمبولینس گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں پنجاب حکومت کے سپرد کرنے کی تقریب ہوئی، تقریب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کوڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ ڈاکٹر الپتھاماہی پالا نے ایمبولینس گاڑیوں کی چابیاں پیش کیں ۔

    ایمبولینسں کورونا مریضوں کو منتقل کرنے کیلئے اور معمر شہریوں کو کورونا ویکسین لگانے کیلئےاستعمال کی جا سکیں گی جبکہ موٹرسائیکل کے ذریعے کورونا ٹیسٹ کے سیمپل لیبارٹری پہنچائیں جاسکیں گے۔

    ایمبولینس میں آکسیجن ، دیگر آلات اورٹیسٹ سیمپل لے جانے کیلئے آئس باکس بھی موجود ہوں گے۔

    لاہور ایئر پورٹ پر کورونا مریضوں کو اسپتال منتقل کرنے کیلئے ایمبولینس موجود ہوں گی،واہگہ بارڈر پر بھی سرحد پار آنے والے مریضوں کو ایمبولینس کے ذریعے منتقل کیا جاسکے گا۔

    وزیراعلیٰ نے ایمبولینس گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں عطیہ کرنے پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کورونا کے خلاف جنگ میں متحد اور یکسو ہوکرکاوشیں کرنا ہوں گی۔

  • روسی حکومت کا اپنی تیار کردہ ویکسین کیلئے اہم فیصلہ

    روسی حکومت کا اپنی تیار کردہ ویکسین کیلئے اہم فیصلہ

    ماسکو : روس نے اپنی تیارکردہ کورونا ویکسین کی منظوری کیلئے عالمی ادارہ صحت سے رجوع کرلیا، ماسکو کے گیمیلیا انسٹیٹیوٹ میں تیار کی جانے والی اسپوتنک وی ویکسین کو مکمل طور پر کارآمد بتایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے ذریعہ حاصل کردہ تنظیم کی دستاویز کے حوالے سے اطلاع دی گئی ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف روسی اسپوتنک وی ویکسین کی منظوری کے لئے درخواست عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کو پیش کی جاچکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ابھی تک اس ویکسین کے اندراج کی تصدیق کا حتمی وقت معلوم نہیں ہوسکا ہے، دستاویز کے مطابق ڈبلیو ایچ او آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں متعدد ممالک کے مینوفیکچررز سے مزید ویکسین منظور کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    علاوہ ازیں غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کی ایس کے بائیو سائنس کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین منظور کی گئی ہے جس کی رجسٹریشن فروری کے آخری ہفتے میں متوقع ہے۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت کورونا وائرس کے خلاف کامیاب ویکسین تیار کرنے کے لیے 100سے زیادہ مقامات پر کوششیں جاری ہیں ان میں سے چار مقامات پر ویکسین انسانوں کے استعمال کے ٹیسٹ کے آخری مرحلے میں ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی گزشتہ رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے کورونا ویکسین کی تیاری کے دعوؤں پر امریکہ اور یورپ میں طبی ماہرین اور میڈیا نے سوالات اٹھائے ہیں۔

    گزشتہ ماہ امریکہ کے صفِ اول کے ماہرِ وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے چین اور روس میں ویکسین کی تیز تر تیاری کی کوششوں میں آزمائش کے حوالے سے اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : یورپی ممالک روسی ویکسین حاصل کرنے کی دوڑ میں

    عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈ میئر نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے چار اگست کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کبھی کبھی انفرادی محقق دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں کچھ مل گیا ہے جو کہ ظاہر ہے بڑی خبر ہوتی ہے مگر ممکنہ طور پر کسی کارآمد ویکسین کے بارے میں صرف کوئی کلیہ مل جانا اور تمام مراحل سے گزرنے میں بڑا فرق ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے کرونا ویکسین کے ابتدائی نتائج کو اہم قرار دے دیا

    عالمی ادارہ صحت نے کرونا ویکسین کے ابتدائی نتائج کو اہم قرار دے دیا

    جینیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا ویکسین کے ابتدائی نتائج کو انتہائی اہم قرار دے دیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ویکسینیشن محکمے کی ڈائریکٹوریٹ اوبرائن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وبائی بیماریوں کو روکنے کے لیے ضروری ویکسین پر اعتماد کرنا انتہائی اہم ہے۔

    کیٹ اوبرائن نے اس امید کا اظہار کیا کہ تجربہ کیے جانے والی دیگر کرونا وائرس کی ویکسینز کے نتائج بھی جلد سامنے آئیں گے، اور ان
    ویکسینز کے نتائج موثر آئے تو دنیا کے لئے یہ بڑی کامیابی ہوگی۔

    اس سے قبل عالمی ادارہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ ویکسین کے بعد کچھ جادوئی طور پر تبدیل نہیں ہوگا، احتیاط جاری رکھنی ہوگی، ہمیں مختلف اقسام کی کرونا ویکسین تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین کے بعد کوئی جادوئی تبدیلی نہیں آئے گی ، احتیاط جاری رکھنی ہوگی

    جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے حکام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کورونا ویکسین کی تیاری کےتجربات جاری رکھیں جائیں، یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ2،1 ممکنہ ویکسین کے بعد سب بند کردینا چاہیئے، ہمیں مزید کورونا ویکسین تیارکرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور روس کی جانب سے کرونا ویکسین کی کامیاب آزمائش کی جاچکی ہے، امریکا کی ویکسین نے کامیابی کے نوے فیصد جبکہ روس کی ویکسین نے بانوے فیصد کامیابی حاصل کی ہے۔

  • لاک ڈاؤن میں نرمی بہت ہی خطرناک ثابت ہوگی، عالمی ادارہ صحت

    لاک ڈاؤن میں نرمی بہت ہی خطرناک ثابت ہوگی، عالمی ادارہ صحت

    نیویارک : عالمی ادارہ صحت نے تمام ملکوں کو خبرادر کیا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی بہت ہی خطرناک ثابت ہوگی۔ افریقا سمیت دیگر ممالک میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈرس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی بہت خطرناک ثابت ہوگی جس سے اموات میں تیزی آ سکتی ہے۔ کئی ممالک میں معاشی مشکلات ہیں لیکن تمام ممالک کو لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق بہت ہی احتیاط کرنی چاہیے۔

    عالمی ادارہ صحت کے چیف کا کہنا ہے یورپی ممالک میں عالمی وبا کے کیسز میں کچھ کمی آئی ہے جو کہ خوش آئند ہے، تاہم افریقا سمیت دوسرے ممالک میں کورونا کیسز بہت تیزی سے بڑ ھ رہے ہیں

    انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق حکمت عملی بنانے کے لیے کچھ ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاہم کئی ممالک خود ہی شہریوں کے گھروں پر رہنے کی پابندی ہٹانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈرس نے کہا کہ یورپی ممالک میں عالمی وبا کے کیسز میں کچھ کمی آئی ہے تاہم افریقہ سمیت دوسرے ممالک میں کورونا کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک لاکھ دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 17 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔

    امریکہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 5 لاکھ 2 ہزارسے تجاوز کر گئی ہے۔ امریکہ میں مسلسل ساتویں روز بھی ایک ہزار دو سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور مجموعی تعداد 18 ہزار 7 سو سے تجاوز کر گئی ہے۔

    فرانس میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا سے تیرہ سواکتالیس افراد ہلاک ہوئے اور مجموعی تعداد 13 ہزار سے بڑھ گئی ہے جب کہ ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔

    اٹلی میں کورونا سے اموات کی تعداد اٹھارہ ہزار 8 سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ چوبیس گھنٹے میں مزید چھ سو دس افراد ہلاک ہوئے اور ایک لاکھ 47 ہزار سے زائد مریض مختلف اسپتالوں میں موجود ہیں۔

  • ڈیٹنگ ایپس جنسی طور پر پھیلنے والے بیماریوں کی بڑی وجہ ہے، عالمی ادارہ صحت

    ڈیٹنگ ایپس جنسی طور پر پھیلنے والے بیماریوں کی بڑی وجہ ہے، عالمی ادارہ صحت

    نیویارک : عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا روزانہ دس لاکھ افراد دنیا بھر میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کی لپیٹ میں آتے ہیں، جس کی بڑی وجہ ڈیٹنگ ایپس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے جنسی طور پر پھیلنے والی بیماریوں کے انسداد میں مناسب پیش رفت نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    صحت کے عالمی ادارے نے ہفتے کو جاری کی گئی اپنی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسی بیماریوں میں افزائش کی وجہ ڈیٹنگ ایپس کا زیادہ استعمال ہے، جوبہت خطرناک ہے۔

    نئی رپورٹ میں بتایا گیا دنیا کی مجموعی آبادی میں اوسطاً پچیس فیصد افراد کو کوئی نہ کوئی ایسی بیماری لاحق ہے، روزانہ کی بنیاد پر دس لاکھ افراد دنیا بھر میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کی لپیٹ میں آتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق 2016 کے دوران کلائمیڈیا، گنوریا، ٹرائکوموناسس اور سفلسس جیسی بیماریوں کے 37 کروڑ ساٹھ لاکھ کیسز سامنے آئے۔

    جن میں 15 سے 45 برس تک کے افراد میں سے 12 کروڑ 70 لاکھ افراد کو کلائمیڈیا، 8 کروڑ 70 لاکھ افراد کو گنوریا اور 6 کروڑ 30 لاکھ افراد کو سفلسس ہوا جب کہ 15 کروڑ 60 لاکھ افراد کو ٹرائکومونیسس کی بیماری لاحق ہوئی۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر یونیورسل ہیلتھ کوریج پیٹر سلاما نے کہا کہ جنسی طور پر پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ دنیا بھر میں حکام کے لیے ’ویک اپ کال‘ ہے کہ وہ جنسی بیماریوں سے روک تھام کے لیے میسر وسائل تک رسائی دیں۔

  • ڈبلیو ایچ او کی جانب سے انفلوئنزا کی دوا فراہم کر دی گئی

    ڈبلیو ایچ او کی جانب سے انفلوئنزا کی دوا فراہم کر دی گئی

    اسلام آباد: انفلوئنزا وائرس پر قابو پانے کے لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی خدمات پیش کردیں۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سرکاری اسپتال کو انفلوئنزا کی دوا فراہم کر دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے انفلوئنزا سے بچاؤ کی دوا پولی کلینک اسپتال کو فراہم کردی گئی ہے۔ پولی کلینک کو 100 مریضوں کے لیے اسٹار فلو نامی دوا فراہم کی گئی۔

    پولی کلینک کے سربراہ ڈاکٹر زاہد لاڑک نے ڈبلیو ایچ او سے دوا ملنے کی تصدیق کردی ہے۔

    ڈاکٹر زاہد کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او سے دوا فراہمی کی درخواست کی تھی۔ ڈبلیو ایچ او ضرورت پڑنے پر مزید دوا فراہم کرے گا۔

    ان کے مطابق انفلوئنزا کی دوا کا وافر اسٹاک موجود ہے۔ خصوصی انفلوئنزا آئیسولیشن وارڈ قائم کیا ہے۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کی دوا ناپید ہے۔ دیگر سرکاری اسپتالوں میں انفلوئنزا کی دوا دستیاب نہیں۔ انفلوئنزا کے لیے اسٹار فلو کیپسول بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔