Tag: world heritage

  • عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں 5 نئے مقامات شامل

    عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں 5 نئے مقامات شامل

    عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی نے عرب ممالک اور یورپ میں واقع 5 مقامات یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی نے چین کے شہر فوژو میں اپنے 44 ویں آن لائن اجلاس کے دوران سعودی عرب، آسٹریا، بیلجیئم، جمہوریہ چیک، فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کی ٹرانس نیشنل پراپرٹی سمیت 5 ثقافتی مقامات کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

    پہلا ثقافتی مقام سعودی عرب کا ہیماکا ثقافتی علاقہ ہے جس میں چٹانوں پر 7 ہزار سال پہلے کی نقش نگاری کی گئی ہے، ان میں حیوانات، نباتات اور معاشرے کی طرز زندگی کو دکھایا گیا ہے۔

    دوسرا یورپ کے عظیم سپا ٹاؤن کا بین الاقوامی علاقہ ہے جو 11 قصبات پر مشتمل ہے، قصبات 7 یورپی ممالک میں واقع ہیں۔ یہ تمام قصبے قدرتی معدنی پانی کے چشموں کے قریب واقع ہیں۔

    تیسری سائٹ فرانس میں کورڈوئن کا لائٹ ہاؤس ہے جو بحر اوقیانوس کی پتھریلی سطح مرتفع پرواقعہ ہے۔ سولہویں اور سترہویں صدی کے اختتام پر سفید چونے کے پتھر سے بنے اس شاہکار کو انجینیئر لوئس ڈی فوکس نے ڈیزائن کیا تھا اور اٹھارویں صدی کے آخر میں انجینیئر جوزف ٹولیئر نے اسے دوبارہ تیارکیا۔

    چوتھا مقام جرمنی کی ڈرمسٹیٹ آرٹسٹس کالونی ہے جو مغرب وسطیٰ جرمنی کے دارمسٹادٹ شہر سے بلندی پر واقع ہے، اسے 1897 میں ہیسے کے گرینڈ ڈیوک، ارنیسٹ لوڈویک نے آرکیٹیکچر میں ابھرتی ہوئی اصلاحات کی تحریکوں کے مرکز کے طور پر قائم کیا تھا۔

    آخری مقام اٹلی میں چودہویں صدی میں تعمیر ہونے والی پڈوا کی فریسکو سائکلز ہیں، یہ مقام 8 مذہبی اور سیکولر عمارت کے کمپلیکس پر مشتمل ہے جو تاریخی دیواروں والے شہر پڈوا کے اندر ہے۔

    اس میں مختلف فنکاروں کی جانب سے متنوع عمارتوں کے اندر سنہ 1302 سے 1397 کے درمیان پینٹ کیے گئے فریسکو سائیکلز موجود ہیں۔

  • آثارِ قدیمہ کی بحالی میں سندھ حکومت کی کروڑوں کی کرپشن آشکار

    آثارِ قدیمہ کی بحالی میں سندھ حکومت کی کروڑوں کی کرپشن آشکار

    کراچی: اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکونے سندھ کے کئی آثارِقدیمہ کی حالت مخدوش قراردے دی جبکہ سندھ حکومت کے محکمہ کلچر میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی بھی منظرِعام پرآگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے محکمہ کلچرنے آثار قدیمہ کی بحالی کے کئی منصوبوں میں کروڑوں روپے کی خرد برد کی جبکہ 21 کروڑ روپے مالیت کے 10 منصوبے محض کاغذات میں ہی مکمل کئے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ موہن جو داڑو کی بحالی میں دو کروڑ، فرئیرہال کی چھت کی تعمیرمیں 3 کروڑ، پکا قلعہ کی بحالی کے لئے 1 کروڑ 20 لاکھ، مکلی قبرستان کی بحالی میں 1 کروڑ، چٹوری قبرستان میں 1 کروڑ پچاس لاکھ اور نیشنل میوزیم پاکستان کراچی کے مرکزی دروازے کی تعمیر اور لفٹ کی تنصیب میں 50 لاکھ روپے کی کرپشن کی گئی۔

    اس موقع پرہیریٹیج فاوٗنڈیشن کی چیئرمین یاسمین لغاری نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہویے کہا کہ پرانے افراد آثارِ قدیمہ کی حفاظت میں ناکام ہوچکے ہیں اور نئے لوگوں کو سامنے آنا چاہیئے۔

    ان کا کہناتھا کہ ان کے ادارے نے بھی موہن جو داڑو کی بحالی میں کرپش کے سلسلے میں عدالت سے رجوع کررکھا ہے۔

    یاسمین لغاری نے انتہائی تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت انتظامات نہ کئے گئے توہمارے قومی آثار برباد ہوجائیں گے اور ایک بار یہ ختم ہوگئے تو ہمارے پاس آئندہ نسلوں کودینے کےلئے کچھ نہیں بچے گا۔

    دوسری جانب ڈائریکٹرکلچرقاسم علی قاسم نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے یونیسکو کی جانب سے ایسی کسی وارننگ کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے 130 مقامات کی بحالی کے لئے پیسے جاری کئے ہیں اور ان پر کام جاری ہے ۔

    قاسم علی قاسم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاق نے کبھی سندھ کے آثارِقدیمہ پرتوجہ نہیں دی، اٹھارویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت نے آثارقدیمہ کی بحالی کا کام شروع کیا ہے۔