Tag: World Kidney Day

  • گردوں کا عالمی دن: گردوں کے امراض ہر سال 17 لاکھ اموات کی وجہ

    گردوں کا عالمی دن: گردوں کے امراض ہر سال 17 لاکھ اموات کی وجہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں ہر سال 17 لاکھ سے زائد افراد گردوں کی مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 17 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض کا خدشہ مردوں سے زیادہ خواتین میں ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 19 کروڑ 50 لاکھ خواتین گردوں کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب گردوں کے امراض میں مبتلا ڈائیلاسز کروانے والے مریضوں میں زیادہ تعداد خواتین کے بجائے مردوں کی ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ حمل اور پیدائش میں پیچیدگی اور نومولود بچے میں بھی مختلف مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

    پاکستان میں بھی محکمہ صحت کے مطابق 1 کروڑ 70 لاکھ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ بھی گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردوں کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

  • گردوں کا عالمی دن: جنک فوڈ گردوں کے لیے زہر قاتل

    گردوں کا عالمی دن: جنک فوڈ گردوں کے لیے زہر قاتل

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 24 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض کا خدشہ مردوں سے زیادہ خواتین میں ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 19 کروڑ 50 لاکھ خواتین گردوں کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب گردوں کے امراض میں مبتلا ڈائیلاسز کروانے والے مریضوں میں زیادہ تعداد خواتین کے بجائے مردوں کی ہوتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گردوں کے امراض خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں جبکہ یہ حمل اور پیدائش میں پیچیدگی اور نومولود بچے میں بھی مختلف مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ادھر پاکستان کے محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 1 کروڑ 70 لاکھ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔ خود سے دوائیں کھانا یعنی سیلف میڈیکیشن اور جنک فوڈ بھی گردوں کے امراض کی بڑی وجہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردوں کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔

  • خوراک میں توازن پیدا کرکےگردوں کےامراض سے بچا جاسکتا ہے،عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ علاج واحتیاطی تدابیرسےلاعلمی کےباعث امراض میں اضافہ ہورہاہے، خوراک میں توازن پیداکرکےگردوں کےامراض سے بچا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے گردوں کے امراض سے بچاؤ کے دن پر اپنے پیغام میں کہا گردوں کےامراض سے متعلق آگاہی اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، علاج واحتیاطی تدابیر سے لاعلمی کے باعث امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔

    ،وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ خوراک میں توازن پیدا کرکےگردوں کےامراض سے بچا جاسکتا ہے، سرکاری اسپتالوں میں سہولتوں کی فراہمی ہماری ترجیح ہے۔

    خیال رہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، دنیا بھر میں اس وقت 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں : گردوں کا عالمی دن: دنیا بھر میں 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے، یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، رواں برس یہ دن ’گردوں کی صحت، ہر جگہ سب کے لیے‘ کے عنوان سے منایا جارہا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 24 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

  • گردوں کا عالمی دن: دنیا بھر میں 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار

    گردوں کا عالمی دن: دنیا بھر میں 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت 85 کروڑ افراد گردوں کے مختلف امراض کا شکار ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ رواں برس یہ دن ’گردوں کی صحت، ہر جگہ سب کے لیے‘ کے عنوان سے منایا جارہا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 24 لاکھ اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ امراض موت کا چھٹا بڑا سبب بن چکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق کینسر اور گردوں کے امراض سمیت دیگر کئی امراض سے موٹاپے کا براہ راست تعلق ہے۔ موٹاپے کا شکار افراد کو گردوں کے مختلف مسائل لاحق ہونے کا قوی امکان پیدا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: گردوں میں پتھری کی 6 علامات

    ماہرین کے مطابق کسی شخص کے موٹا ہونے کی صورت میں اس کے گردوں کو اضافی مقدار میں خون کی صفائی کرنی پڑتی ہے جو آہستہ آہستہ گردوں کی کارکردگی کو سست کرتا جاتا ہے۔

    گردوں کے امراض آگے چل کر کسی شخص میں امراض قلب، ذیابیطس، بلند فشار خون، کولیسٹرول میں اضافے، مختلف اقسام کے کینسر اور ذہنی امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے جس کے باعث وہ کئی اقسام کے خطرناک امراض کے خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے میں کمی کرنا گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکان میں بھی کمی کر سکتا ہے۔

    پاکستان میں تشویشناک شرح

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں ہر سال 20 ہزار اموات گردوں کے مختلف امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردے کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہیئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔

  • ملک میں 2 کروڑ سے زائد افراد گردوں کے امراض میں مبتلا

    ملک میں 2 کروڑ سے زائد افراد گردوں کے امراض میں مبتلا

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان سے حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    رواں برس یہ دن ’گردوں کے امراض اور موٹاپا‘ کے عنوان سے منایا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے سے 11 اقسام کے کینسر کا خطرہ

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق کینسر اور گردوں کے امراض سمیت دیگر کئی امراض سے موٹاپے کا براہ راست تعلق ہے۔ موٹاپے کا شکار افراد کو گردوں کے مختلف مسائل لاحق ہونے کا قوی امکان پیدا ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی شخص کے موٹا ہونے کی صورت میں اس کے گردوں کو اضافی مقدار میں خون کی صفائی کرنی پڑتی ہے جو آہستہ آہستہ گردوں کی کارکردگی کو سست کرتا جاتا ہے۔

    گردوں کے امراض آگے چل کر کسی شخص میں امراض قلب، ذیابیطس، بلند فشار خون، کولیسٹرول میں اضافے، مختلف اقسام کے کینسر اور ذہنی امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 640 ملین بالغ افراد اور 110 ملین بچے موٹاپے کا شکار ہیں جس کے باعث وہ کئی اقسام کے خطرناک امراض کے خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے میں کمی کرنا گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکان میں بھی کمی کر سکتا ہے۔

    پاکستان میں تشویشناک شرح

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردے کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔

  • گردوں کے امراض سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    گردوں کے امراض سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    کراچی: پاکستان سمیت آج دنیا بھر میں گردوں کے امراض سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر شعبہ طب میں کام کر نے والی تنظیموں نے اس موقع پر مختف پروگرام منعقد کئے۔

    گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ گردہ عطیہ کرنے والوں کی کمی ہے محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ پندرہ سے بیس فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردے کے مرض کی وجہ بلندفشارِخون،ذیابیطس ،ذہنی دباؤاور پانی کم پینا ہے،گردوں کے امراض سے بچنے کیلئے پانی کا زائد استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ضروری ہے۔