Tag: World No Tobacco Day

  • تمباکو کی کاشت فوڈ سیکیورٹی کے لیے خطرہ

    تمباکو کی کاشت فوڈ سیکیورٹی کے لیے خطرہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔

    طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 12 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 12 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے، تمباکو نہیں، خوراک اگائیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تمباکو کی کاشت کسانوں، ان کے خاندانوں، فوڈ سیکیورٹی اور ماحول کے لیے سخت نقصانات کا باعث ہے جس کا شعور اور انسداد ضروری ہے۔

  • سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    سگریٹ نوشی چھوڑنے میں کارآمد طریقے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔

    طبی ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان 5 طریقوں پر عمل کریں۔

    کسی ایک تاریخ کا تعین کریں اور اس دن سے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

    تمباکو نوشی چھوڑنا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے لہٰذا اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے مدد کے لیے کہیں۔

    متوقع اثرات جیسے سر درد، جسم میں کھنچاؤ یا بے چینی کے بارے میں پہلے سے تیار رہیں اور ان کا سدباب کر رکھیں۔ ایسے موقع پر لیموں پانی یا خشک میوہ جات سے سگریٹ کی طلب کو بہلایا جاسکتا ہے۔

    اپنے ارد گرد سے سگریٹ اور لائٹر وغیرہ ہٹا دیں۔

    اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد آپ کو متوقع طور پر کسی قسم کی طبی پیچیدگی کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • انسداد تمباکو نوشی کا دن: سگریٹ اور کرونا وائرس مل کر بڑا خطرہ بن گئے

    انسداد تمباکو نوشی کا دن: سگریٹ اور کرونا وائرس مل کر بڑا خطرہ بن گئے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 70 سے 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز عالمی ادارہ صحت نے سنہ 1987 میں کیا جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والے امراض اور اموات کی طرف دنیا کی توجہ دلانا تھا۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے (تمباکو نوشی) چھوڑنے کا عزم۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان 6 لاکھ میں سے ایک تہائی تعداد کمسن بچوں کی ہے جو اپنے والدین یا دیگر اہل خانہ کی سگریٹ نوشی کے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی کرونا وائرس سے جڑے خطرات میں اضافہ کردیتی ہے، سگریٹ نوش افراد کو کووڈ 19 سے موت کا خطرہ 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانم کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بیماری کے سنگین ہونے اور اموات کے خطرات سگریٹ نوشی کرنے والوں کو 50 فیصد زیادہ لاحق ہوتے ہیں، ضروری ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کر کے کرونا وائرس کے خطرات کو کم کیا جائے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں 39 فیصد مرد اور 9 فیصد خواتین تمباکو نوشی کرتی ہیں، سگریٹ نوشی کی سب سے زیادہ شرح والے ممالک یورپ میں ہیں جہاں یہ شرح 26 فیصد ہے۔

    اندازوں کے مطابق اگر ان ممالک کی حکومتوں نے فوری اقدام نہ کیے تو سنہ 2025 تک ان کی تعداد میں صرف 2 فیصد کمی متوقع ہے۔

  • تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    تمباکو نوشی: نوجوان نسل کو اپنا شکار بنانے والی صنعت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 80 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ٹوبیکو ایکسپوزڈ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹوبیکو انڈسٹری کی جانب سے اپنی پروڈکٹ کی فروخت کے لیے جو تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں ان کا ہدف نوجوان ہیں۔

    اسی طرح اس انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد بھی جن طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں اس کا ادراک بھی ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 80 لاکھ افراد میں سے تقریباً 6 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔ ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

  • تمباکو نوشی سے کس طرح چھٹکارہ پایا جائے؟

    تمباکو نوشی سے کس طرح چھٹکارہ پایا جائے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’تمباکو نوشی اور پھیپھڑوں کی صحت‘ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پھیپھڑے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں تاہم تمباکو نوشی اس عضو کی صحت کو داؤ پر لگا دیتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 70 لاکھ افراد میں سے تقریباً 9 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔ ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ان 5 طریقوں پر عمل کریں۔

    کسی ایک تاریخ کا تعین کریں اور اس دن سے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیں۔

    تمباکو نوشی چھوڑنا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے لہٰذا اپنے اہلخانہ اور دوستوں سے مدد کے لیے کہیں۔

    متوقع اثرات جیسے سر درد، جسم میں کھنچاؤ یا بے چینی کے بارے میں پہلے سے تیار رہیں اور ان کا سدباب کر رکھیں۔ ایسے موقع پر لیموں پانی یا خشک میوہ جات سے سگریٹ کی طلب کو بہلایا جاسکتا ہے۔

    اپنے ارد گرد سے سگریٹ اور لائٹر وغیرہ ہٹا دیں۔

    اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر کو ضرور آگاہ کریں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد آپ کو متوقع طور پر کسی قسم کی طبی پیچیدگی کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • سگریٹ نوشی پر صحت کو ترجیح دیں

    سگریٹ نوشی پر صحت کو ترجیح دیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’تمباکو نوشی اور امراض قلب‘ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں اور تمباکو نوشی امراض قلب کے خطرے میں کئی گنا اضافہ کردیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کے باعث ہر سال ہلاک ہونے والے 70 لاکھ افراد میں سے تقریباً 9 لاکھ کے قریب افراد ایسے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے۔

    ایسے افراد دوسروں کی تمباکو نوشی سے پیدا ہونے دھوئیں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: افطار کے بعد سگریٹ نوشی سے اچانک موت کا خطرہ

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی صرف صحت کے لیے ہی مضر نہیں، بلکہ اس کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    ادارے کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔


    سگریٹ نوشی پاگل پن کی وجہ

    سنہ 2015 میں سگریٹ نوشی سے متعلق ایک تحقیق کے انوکھے نتائج نے سائنس دانوں کو حیران کردیا۔

    تحقیق کے مطابق کسی شخص میں پاگل پن کی شروعات میں سگریٹ نوشی ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 15 ہزار تمباکو نوش اور 2 لاکھ 73 ہزار غیر تمباکو نوش افراد کا تجزیہ کیا گیا اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ ان دونوں گروپوں میں سے کون سے گروپ میں شیزو فرینیا یا پاگل پن میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔

    مکمل اور جامع تجزیے کے بعد سائنسدان اس نتیجہ پر پہنچے کہ تمباکو نوش افراد دراصل نان اسموکرز کے مقابلے میں التباسات، اوہام، وسوسوں اور غیر حقیقی خیالی تجربات کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سگریٹ نوشی جسم کو کیسے تباہ کرتی ہے

    گویا تمباکو نوشی شیزو فرینیا کی ان بنیادی علامات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس مفروضے کی مکمل سائنسی صداقت کے لیے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے، تاہم ان کی تحقیق کے ابتدائی نتائج کے مطابق سگریٹ نوش افراد سائیکوسس نامی مرض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس مرض کا شکار افراد میں خیالی و غیر حقیقی تصورات و خیالات غلبہ پا لیتے ہیں اور مریض کا حقیقی دنیا سے رابطہ بالکل کٹ جاتا ہے۔

    کنگز کالج لندن کے انسٹی ٹیوٹ آف سائیکیٹری سے وابستہ نفسیاتی امراض کے ماہر جیمزمیکابے نے خبردار کیا کہ تمباکو نوشی کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے کیونکہ ممکنہ طور پر تمباکو نوشوں میں سائیکوسس کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تمباکو نوشی دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی ہلاکت کا سبب

    تمباکو نوشی دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی ہلاکت کا سبب

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن (نو ٹوبیکو ڈے) منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی ہر سال دنیا بھر میں 70 لاکھ افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی کی پیداوار، اسے بنانے کا عمل اور اس کا استعمال ماحولیاتی آلودگی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    ادارے کے مطابق تمباکو نوشی ہر شعبہ زندگی کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے اور یہ غربت میں اضافے، جسمانی و دماغی کارکردگی میں کمی، صحت میں خرابی اور کسی جگہ کی فضائی آلودگی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

    مزید پڑھیں: معاوضہ کی پیشکش تمباکو نوشی چھوڑنے میں مددگار

    آج کے دن کے حوالے سے خصوصی طور پر جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق صرف چند سالوں میں سگریٹ سے ہلاک ہونے والوں کی سالانہ تعداد 40 لاکھ سے بڑھ کر 70 لاکھ ہوگئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے تجویز دی ہے کہ تمباکو نوشی کا رجحان کم کرنے کے لیے اس پر مختلف ٹیکس عائد کیے جائیں تاکہ یہ کم آمدنی والے طبقے کے افراد کی پہنچ سے باہر ہوجائے۔

    سگریٹ نوشی پاگل پن کی وجہ

    سنہ 2015 میں سگریٹ نوشی سے متعلق ایک تحقیق کے انوکھے نتائج نے سائنس دانوں کو حیران کردیا۔

    تحقیق کے مطابق کسی شخص میں پاگل پن کی شروعات میں سگریٹ نوشی ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

    اس تحقیق کے لیے 15 ہزار تمباکو نوش اور 2 لاکھ 73 ہزار غیر تمباکو نوش افراد کا تجزیہ کیا گیا اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ ان دونوں گروپوں میں سے کون سے گروپ میں شیزو فرینیا یا پاگل پن میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔

    مکمل اور جامع تجزیے کے بعد سائنسدان اس نتیجہ پر پہنچے کہ تمباکو نوش افراد دراصل نان اسموکرز کے مقابلے میں التباسات، اوہام، وسوسوں اور غیر حقیقی خیالی تجربات کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بڑوں کی تمباکو نوشی دیکھنے والے بچوں کی نفسیات میں تبدیلی

    گویا تمباکو نوشی شیزو فرینیا کی ان بنیادی علامات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس مفروضے کی مکمل سائنسی صداقت کے لیے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے، تاہم ان کی تحقیق کے ابتدائی نتائج کے مطابق سگریٹ نوش افراد سائیکوسس نامی مرض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس مرض کا شکار افراد میں خیالی و غیر حقیقی تصورات و خیالات غلبہ پا لیتے ہیں اور مریض کا حقیقی دنیا سے رابطہ بالکل کٹ جاتا ہے۔

    کنگز کالج لندن کے انسٹی ٹیوٹ آف سائیکیٹری سے وابستہ نفسیاتی امراض کے ماہر جیمزمیکابے نے خبردار کیا کہ تمباکو نوشی کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے کیونکہ ممکنہ طور پر تمباکو نوشوں میں سائیکوسس کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔