Tag: World Pneumonia Day

  • معمولی نزلہ زکام کو نظر انداز نہ کریں، یہ ہلاکت خیز نمونیا ہوسکتا ہے

    معمولی نزلہ زکام کو نظر انداز نہ کریں، یہ ہلاکت خیز نمونیا ہوسکتا ہے

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق نمونیا بچوں اور بڑوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والا سب سے بڑا انفیکشن ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے، اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔

    نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    گزشتہ 2 سال سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خدشے کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • نمونیا کی علامات کو نظر انداز نہ کریں

    نمونیا کی علامات کو نظر انداز نہ کریں

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق نمونیا بچوں اور بڑوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والا سب سے بڑا انفیکشن ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔ نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    گزشتہ ڈیڑھ سال سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

    کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

    دنیا بھر میں آنمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس نے دنیا بھر میں نمونیا کو بھی خطرناک اور جان لیوا بنا دیا ہے۔ نمونیا کا عالمی دن منانے کا مقصد اس بیماری سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    نمونیا نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔

    نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    رواں برس پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    نمونیا کے ہلاکت خیز ہونے کی ایک وجہ دنیا بھر کا طبی نظام بھی ہوگا جو کرونا وائرس کی وجہ سے بے حد دباؤ کا شکار ہے۔ ترقی پذیر ممالک خاص طور پر اس مرض سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں شیر خوار بچوں کی اموات کی بڑی وجہ نمونیا ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔ نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال نمونیا کے باعث 70 ہزار سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    نمونیا کا آسان شکار کون ہیں؟

    نمونیا کا شکار تمام عمر کے افراد ہوسکتے ہیں لیکن چھوٹے بچے اور بہت زیادہ بزرگ افراد اس کے باعث موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

    ایسے افراد جو پہلے ہی کسی مرض میں مبتلا ہوں جیسے دمہ، ذیابیطس اور امراض قلب، انہیں بھی اگر نمونیا ہوجائے تو یہ ان کے لیے شدید خطرے کی بات ہے۔

    جن افراد کی قوت مدافعت کمزور ہو وہ بھی نمونیا کے باعث موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    علامات کیا ہیں؟

    یہاں آپ کو نمونیا کی علامات بتائی جارہی ہیں جن کے ظاہر ہوتے ہی آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بلغمی کھانسی

    تیز بخار

    سانس لینے میں دشواری

    سینے میں درد

    بہت زیادہ پسینے آنا

    معدہ یا پیٹ کا درد

    پھیپڑوں میں سے چٹخنے کی سی آوازیں آنا

    بھوک ختم ہونا

    کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا

    حد درجہ تھکاوٹ

    ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا

    علاج کیا ہے؟

    نمونیا کے علاج کے لیے ماہرین صحت اینٹی بائیوٹکس کا کورس تجویز کرتے ہیں جسے پورا کرنا ازحد ضروری ہے۔ اگر کورس کے دوران مریض کی حالت بہتر ہوجائے تب بھی کورس کو ادھورا نہ چھوڑا جائے۔