Tag: World Pneumonia Day 2020

  • نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن! گھر میں نمونیا کی تشخیص کیسے کریں؟

    نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن! گھر میں نمونیا کی تشخیص کیسے کریں؟

    آج دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا گیا، کیونکہ پاکستان میں نمونیا کی وجہ سے سالانہ 4 لاکھ بچے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا دراصل پھیپھڑوں میں ہونے والے اُس انفکیشن کو کہا جاتا ہے جو نظام تنفس کے ذریعے جسم کے اندر داخل ہوتا ہے، عام طور پر متاثرہ افراد لاعلمی کی وجہ سے نمونیا جیسی بیماری کو درانداز کرتے ہیں۔

    اس بیماری کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام سے شروع ہوتی ہیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ انفکیشن پھیپھڑوں تک پہنچ کر جسم میں آکسیجن کی مقدار کو کم کردیتا ہے جس کے نتیجے میں جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے اور انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عام طور پر اس بیماری سے ہر عمر کا شخص متاثر ہوسکتا ہے البتہ یہ بیماری بچوں کو موت کی طرف جلدی دھکیلتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال 4 لاکھ بچے نمونیا کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور پاکستان میں نمونیا 5 سال سے کم عمر بچوں کی جان لینے والی بیماریوں میں پہلے نمبر پر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نمونیا کی آگاہی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عرفان حبیب نے بتایا کہ رواں برس ورلڈ نمونیا ڈے کی تھیم جلد سے جلد اس بیماری تشخیص کو قرار دیا گیا ہے کیونکہ اگر اس کی بروقت تشخیص نہ ہو تو نمونیا بگڑ جاتا ہے جو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    ڈاکٹر عرفان نے کہا کہ ایک نجی این جی او نےسندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ ملکر اسپتالوں میں یہ کام شروع کیا ہے کہ نمونیا کے شکار بچوں کی پوری تشخیص ہوجائے۔

    جس کےلیے اسپتال پہنچتے ہی تربیت یافتہ نرس نمونیا کے شکار بچے کو اس کی سانسیں تیز چلنے سے پہچان کر پوری طبی امداد فراہم کرسکتی ہے اور پھر اسے 4 گھنٹے کے اندر اندر نمونیا کی اینٹی بائیوٹک دوا دی جائے تاکہ بچے کے زندہ بچنے کی امید بڑھ جائے۔

    ڈاکٹر عرفان نے گھر میں نمونیا کی تشخیص کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ ہر کھانسی نزلہ نمونیا کا نہیں ہوتا لیکن اگر سانس تیز چلے یا پسلیوں میں گڑھے پڑجائیں، بخار تین دن سے زیادہ رہے یا تین دن گزرنے کے بعد بھی کھانسی ٹھیک نہ ہو تو یہ نمونیا کی علامات ہیں لہذا ایسی صورت میں والدین فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کریں۔

  • کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

    کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

    دنیا بھر میں آنمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس نے دنیا بھر میں نمونیا کو بھی خطرناک اور جان لیوا بنا دیا ہے۔ نمونیا کا عالمی دن منانے کا مقصد اس بیماری سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    نمونیا نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔

    نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    رواں برس پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    نمونیا کے ہلاکت خیز ہونے کی ایک وجہ دنیا بھر کا طبی نظام بھی ہوگا جو کرونا وائرس کی وجہ سے بے حد دباؤ کا شکار ہے۔ ترقی پذیر ممالک خاص طور پر اس مرض سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔