Tag: world polio day

  • پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے بھرپور اقدامات

    پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں انسداد پولیو کے لیے بھرپور اقدامات

    دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس وقت پولیو کا مرض دنیا میں صرف 2 ممالک پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔

    عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پولیو کے کیسز میں 99.9 فیصد کمی آچکی ہے لیکن کرونا وبا کی وجہ سے ہونے والے تعطل سے خدشہ ہے کہ پولیو وائرس کہیں ایک بار پھر سر نہ اٹھا لے۔

    کرونا وبا کے آغاز سے پولیو مہمات تعطل کا شکار رہیں اور دنیا سے پولیو کے خاتمے کا ہدف پورا نہ ہوسکا۔

    پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں میں انسداد پولیو وائرس کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز ریکارڈ کیے گئے، سنہ 2018 میں 12 جبکہ 2019 میں ایک بار پھر پولیو کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا اور 147 پولیو کیسز ریکارڈ ہوئے۔

    سال 2020 میں ملک میں 84 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ رواں برس اب تک صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا جو بلوچستان میں سامنے آیا۔

    گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے پولیو مہمات متاثر ضرور ہوئیں تاہم اس کے بعد انسداد پولیو کی نئی حکمت عملی اپنائی گئی جس کے بعد سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی، نئی انسداد پولیو حکمت عملی کورونا کی پہلی لہر کے بعد تیار کی گئی، پولیو کی پہلی لہر کے بعد ملک میں بھرپور انسداد پولیو مہم چلائی گئیں۔

    پہلی لہر کے بعد روٹین ایمونائزیشن پر خصوصی توجہ دی گئی، سیکیورٹی فورسز کے تعاون سے دور دراز علاقوں میں روٹین ایمونائزیشن پرتوجہ دی گئی جبکہ انسداد پولیو ٹیکے کی دوسری ڈوز سے بچوں کی قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہوا۔

    چند روز قبل ملک بھر کے سیوریج کے پانی کے ٹیسٹ کے بعد چاروں صوبوں کے بڑے شہروں کی سیوریج پولیو فری نکلی جبکہ گلگت بلتستان کے گٹرز میں پولیو وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • انسداد پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد کمی

    انسداد پولیو کا عالمی دن: پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد کمی

    دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے، طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

    گزشتہ برس تک دنیا بھر میں صرف 3 ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ایسے ممالک تھے جہاں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی پولیو جیسا مرض موجود تھا تاہم نائیجیریا رواں برس اگست میں پولیو کو شکست دے کر پولیو فری ملک بن گیا۔

    اب یہ مرض صرف پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔

    عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہم اس موذی مرض کے خلاف جنگ 99 فیصد تک جیت چکے ہیں اور اگر ان دونوں ممالک سے بھی پولیو کا خاتمہ ہوجائے تو یہ وائرس پوری دنیا سے ختم ہو جائے گا۔

    پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں میں انسداد پولیو وائرس کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

    ایک وقت تھا جب پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ علاقوں میں انسداد پولیو کے قطروں کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھا جاتا تھا اور لوگ اسے اپنے بچوں کو پلانے سے احتراز کرتے تھے۔

    سرسید اسپتال کراچی کے ڈاکٹر اقبال میمن کے مطابق ایک بار جب وہ لوگوں میں پولیو کے خلاف آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم میں شامل ہوئے تو انہوں نے لوگوں سے یہ بھی سنا کہ ’پولیو ویکسین میں بندر کے خون کی آمیزش کی جاتی ہے جس سے ایبولا اور دیگر خطرناک امراض کا خدشہ ہے‘۔

    تاہم اب اس حوالے سے لوگوں کی سوچ میں بے انتہا تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ وسیع پیمانے پر چلائی جانے والی آگاہی مہمات ہیں۔

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز ریکارڈ کیے گئے، سنہ 2018 میں 12 جبکہ 2019 میں ایک بار پھر پولیو کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا اور 147 پولیو کیسز ریکارڈ ہوئے۔

    رواں برس اب تک ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 79 ہوچکی ہے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 23 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 12 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • کیا پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ممکن ہے؟

    کیا پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ممکن ہے؟

    دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں صرف 3 ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ایسے ممالک ہیں جہاں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی پولیو جیسا مرض موجود ہے۔

    عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہم اس موذی مرض کے خلاف جنگ 99 فیصد تک جیت چکے ہیں اور اگر ان 3 ممالک سے بھی پولیو کا خاتمہ ہوجائے تو یہ وائرس پوری دنیا سے ختم ہوجائے گا۔

    پاکستان بھر میں پچھلے ایک سے 2 سال کے عرصے میں انسداد پولیو وائرس کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

    ایک وقت تھا جب پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ علاقوں میں انسداد پولیو کے قطروں کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھا جاتا تھا اور لوگ اسے اپنے بچوں کو پلانے سے احتراز کرتے تھے۔

    سرسید اسپتال کراچی کے ڈاکٹر اقبال میمن کے مطابق ایک بار جب وہ لوگوں میں پولیو کے خلاف آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم میں شامل ہوئے تو انہوں نے لوگوں سے یہ بھی سنا کہ ’پولیو ویکسین میں بندر کے خون کی آمیزش کی جاتی ہے جس سے ایبولا اور دیگر خطرناک امراض کا خدشہ ہے‘۔

    تاہم اب اس حوالے سے لوگوں کی سوچ میں بے انتہا تبدیلی آرہی ہے جس کا نتیجہ ہر سال پولیو کیسز کی گھٹتی ہوئی تعداد ہے۔

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    سنہ 2017 میں پولیو کے 8 کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ رواں برس یہ تعداد مزید کم ہوگئی اور اب تک ملک میں 6 پولیو کیسز کی تشخیص کی گئی ہے۔

    تصویر بشکریہ: اینڈ پولیو پاکستان

    خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں فاٹا (جسے اب صوبہ خیبر پختونخواہ کا حصہ بنا دیا گیا ہے) میں جہاں پولیو ویکسین سے بے زاری عام تھی اور سنہ 2014 میں وہاں سے 179 پولیو کیسز منظر عام پر آئے، انہی علاقوں میں مقامی حکام کی کوششوں سے لوگوں کے خیالات میں اس قدر تبدیلی آچکی ہے کہ لوگوں نے اہم فریضہ سمجھ کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانا شروع کیے جس کے بعد ان علاقوں سے پولیو کیسز کی شرح نہایت کم ہوگئی۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقوں میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    عالمی ادارہ صحت نے بھی پاکستان کی ان کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

    آج کے دن وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ بچوں کے لیے پولیو سے پاک، محفوظ اور صحت مند پاکستان بنائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے تعاون سے پولیو فری پاکستان بنائیں گے۔

  • بروقت ویکسی نیشن سےبچوں کو پولیوسے بچایا جاسکتا ہے‘ وزیراعلیٰ پنجاب

    بروقت ویکسی نیشن سےبچوں کو پولیوسے بچایا جاسکتا ہے‘ وزیراعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں کوانسداد پولیو قطرے لازمی پلائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پولیو سے بچاؤ کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ بروقت ویکسی نیشن سے بچوں کوپولیوسے بچایا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیوکے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کا تسلسل حکومت کی ذمے داری ہے، والدین اپنے بچوں کوانسداد پولیوقطرے لازمی پلائیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ وطن عزیزسے پولیوکا مکمل خاتمہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، پاکستان کو پولیو فری بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں پولیو سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے، انسداد پولیو سے بچاؤ کے لیے دنیا بھر میں سیمینارز، ورکشاپ اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔

    وزیراعظم نے پولیو کے خاتمے کے لیے 5 سالہ پلان کی منظوری دے دی

    یاد رہے کہ رواں ماہ 7 اکتوبرکو وزیراعظم عمران خان نے ملک کے طول وعرض سے پولیو کے خاتمے کے لیے پانچ سالہ پلان کی منظوری دی تھی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیو کے باعث پاکستان پرعائد پابندیاں تکلیف دہ ہیں، میں بہت جلد پاکستان کو پولیو فری ملک دیکھنا چاہتا ہوں۔

  • پاکستان پولیو کے خاتمے کے دہانے پر

    پاکستان پولیو کے خاتمے کے دہانے پر

    دنیا بھر میں آج انسداد پولیو کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں صرف 3 ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ایسے ممالک ہیں جہاں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی پولیو جیسا مرض موجود ہے۔

    پاکستان بھر میں پچھلے ایک سے 2 سال کے عرصے میں انسداد پولیو وائرس کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

    ایک وقت تھا جب پسماندہ اور غیر ترقی یافتہ علاقوں میں انسداد پولیو کے قطروں کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھا جاتا تھا اور لوگ اسے اپنے بچوں کو پلانے سے احتراز کرتے تھے۔

    سرسید اسپتال کراچی کے ڈاکٹر اقبال میمن کے مطابق ایک بار جب وہ لوگوں میں پولیو کے خلاف آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے ایک مہم میں شامل ہوئے تو انہوں نے لوگوں سے یہ بھی سنا کہ ’پولیو ویکسین میں بندر کے خون کی آمیزش کی جاتی ہے جس سے ایبولا اور دیگر خطرناک امراض کا خدشہ ہے‘۔

    تاہم اب اس حوالے سے لوگوں کی سوچ میں بے انتہا تبدیلی آرہی ہے جس کا نتیجہ ہر سال پولیو کیسز کی گھٹتی ہوئی تعداد ہے۔

    تصویر بشکریہ: اینڈ پولیو پاکستان

    اینڈ پولیو پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح سنہ 2014 میں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد 306 تک جا پہنچی تھی۔

    یہ شرح پچھلے 14 سال کی بلند ترین شرح تھی۔ اس کے بعد پاکستان پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں تھی۔ اسی سال پڑوسی ملک بھارت پولیو فری ملک بن گیا۔

    تاہم اس کے بعد عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد سنہ 2015 میں یہ تعداد گھٹ کر 54 اور سنہ 2016 میں صرف 20 تک محدود رہی۔

    رواں برس یہ تعداد مزید کم ہوگئی اور اب تک ملک میں صرف 5 پولیو کیسز کی تشخیص کی گئی ہے۔

    خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں فاٹا میں جہاں پولیو ویکسین سے بے زاری عام تھی اور سنہ 2014 میں وہاں سے 179 پولیو کیسز منظر عام پر آئے، اسی فاٹا میں مقامی حکام کی کوششوں سے لوگوں کے خیالات میں اس قدر تبدیلی آچکی ہے کہ لوگوں نے اہم فریضہ سمجھ کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانا شروع کیے جس کے بعد رواں برس فاٹا سے پولیو کا ایک بھی کیس منظر عام پر نہیں آیا۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقوں میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    عالمی ادارہ صحت نے بھی پاکستان کی ان کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پولیو ایک خطرناک مرض ہے، جسے سندھ اور وفاقی حکومت ملکر ختم کریں گی، وزیراعلیٰ سندھ

    پولیو ایک خطرناک مرض ہے، جسے سندھ اور وفاقی حکومت ملکر ختم کریں گی، وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی : پولیو کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پولیو ایک خطرناک مرض ہے جسے سندھ اور وفاقی حکومت ملکر ختم کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو کے عالمی دن پر سندھ حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ نے ابراہیم حیدری پہنچ کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر چار روزہ انسداد پولیو مہم کا افتتاح کیا، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاھ نے کہا کے پولیو ایک خطرناک مرض ہے، جسے سندھ اور وفاقی حکومت ملکر ختم کریں گی اس سال 83 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے ہیں۔


    مزید پڑھیں : پولیو کا عالمی دن، ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم شروع


    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کے صوبائی مالیاتی کمیشن کا قیام عمل میں نا آنے وجہ سے بلدیاتی اداروں میں مالیاتی معاملات ہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اہنے شہیدوں پر ناز ہے، پاکستان تحریک انصاف کو شہداء ریلی جیسی ریلی نکالنے کیلئے اب وقت لگے گا۔

    مراد علی شاہ نے کہا کے کراچی ٹھٹہ اور بدین سمیت کئی ایسے علاقے ہیں جہاں کے لوگ گٹکہ، مین پڑی اور دیگر نشہ آور اشیاء کے عادی بن چکے ہیں اب ان کو نشہ چھڑانہ ہے۔

  • پولیو کا عالمی دن، ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم شروع

    پولیو کا عالمی دن، ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم شروع

    کراچی : پولیو کے عالمی دن آج منایا جارہا ہے ، عالمی دن کے پیشِ نظر ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ کوئٹہ میں سیکورٹی نہ ملنے پر مہم مؤخر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں پولیو مہم کا آغاز ہوگیا ہے، کراچی میں چھ روزہ پولیو مہم شروع ہوگئی، جس کے تحت بائیس لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائینگے، وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے ابراہیم حیدری اسپتال میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلاکر مہم کا افتتاح کیا۔

    محکمہ صحت کے مطابق کراچی کی 188یوسیز میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جبکہ پولیو مہم میں ساڑھے 4ہزار رضا کار ٹیمیں حصہ لیں گی۔

    polio-post

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اس سال سندھ بھر میں5بچے پولیو کا شکار ہوئے تھے۔

    بلوچستان کے 12اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع

    محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق بلوچستان کے بارہ اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع ہوگئی ہے، بارہ اضلاع میں قلعہ عبداللہ ، پشین ، قلعہ سیف اللہ ، ژوب ، شیرانی ، بارکھان ، جھل مگسی ، اور ڈیرہ بگٹی شامل ہیں جہاں گیارہ لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاو کے حفاظتی قطرے پلائے جائیں گے ، مہم کے لئے سیکورٹی سمیت تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں ، پولیو رضاکار گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے گے۔


    مزید پڑھیں : سوچ میں تبدیلی پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری


    ذرائع کے مطابق پولیس حکام کی جانب سے کوئٹہ میں سیکورٹی مصروفیات کے باعث پولیو مہم موخر کرنے کی استدعا کی گئی، جس پر مہم کو چار روز کے لئے موخر کردیا گیا ہے۔

    پنجاب کے 8 اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

    پنجاب کے 8 اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو گیا۔ یہ مہم صوبے کے پولیو سے متاثرہ اضلاع میں چلائی جا رہی ہے۔ اس مہم کے دوران 58 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ انسداد پولیو مہم لاہور، ملتان، راجن پور، ڈی جی خان، مظفر گڑھ، راولپنڈی، رحیم یار خان اور شیخوپورہ میں 26 اکتوبر تک جاری رہے گی۔

    ملتان میں تین روزہ پولیو مہم کا آغاز ای ڈی ہلیتھ نے فاطمہ جناح ہسپتال میں کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر کیا، پولیو مہم کے تحت ضلع بھر میں 8 لاکھ 11 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے، جس کے لیئے 2 ہزار 68 ٹیمیں بنائی گئیں ہیں پولیو ورکر گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں لاری اڈوں ریلوے اسٹیشن اور تفریحی مقامات پر بھی ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔

    تین روز تک جاری رہنے والی پولیو مہم میں پولیو ورکرز کی سیکیورٹی کے انتظامات بھی کیئے گئے ہیں۔

  • عالمی یوم پولیو، خطیراخراجات کے باوجود پاکستان میں وائرس کا خاتمہ نہ ہوسکا

    عالمی یوم پولیو، خطیراخراجات کے باوجود پاکستان میں وائرس کا خاتمہ نہ ہوسکا

    کراچی : آج دنیابھرمیں پولیوفری ڈے منایاجارہاہے۔ نائیجریابھی خود کوپولیو فری ممالک کی فہرست میں شامل کرانے میں کامیاب ہوگیا مگر بدقسمتی سے پاکستان لڑکھڑاتی دنیامیں ثابت قدم ہے۔

    انسدادپولیو کی بھرپور مہم کے باوجودپاکستان سے مکمل طور پر وائرس کا خاتمہ نہ ہوسکا۔ اربوں روپے کے اخراجات کے بعدبھی ملک میں پولیو مہم ناکام رہی، دودہائیوں سےجاری بھرپور انسدادپولیو مہم ناکام ہی رہی۔

    دنیا کےصرف دوممالک پولیو وائرس کی زدمیں ہیں،پاکستان اُن میں سےایک ہے، آج دنیابھرمیں پولیوفری ڈےمنایاجارہاہے مگرافسوس پاکستان اورافغانستان اُن ممالک میں شامل ہیں جہاں مہلک وائرس مستقبل اپاہج کرنے کے درپے ہے۔

    پاکستان کوپولیوفری بنانےکیلئےسال بھرانسدادپولیومہم جاری رہتی ہے۔اربوں کی ادویات،کروڑوں کی تشہیری مہم، لاکھوں کےاخراجات اورنہ جانےکیاکیا جتن کئے جاتے ہیں۔ لیکن ان سب اقدامات کے باوجود پولیو کی بیماری اپنی جگہ قائم ہے۔

    آج نائیجریابھی ان ملکوں کی فہرست میں شامل ہےجہاں بچے پولیو زدہ نہیں رہے۔ لیکن پاکستان اورافغانستان میں معذور مستقبل کے سیاہ بادل چھٹنے کو تیار نہیں۔

    رپورٹس کےمطابق پاکستان کےقبائلی علاقوں میں آگاہی کی کمی پولیو کی بڑی وجہ ہے۔ خیبرپختونخوااور بلوچستان کے دوردرازعلاقوں میں رہائش پذیرشہریوں کوقدیم روایتوں اورسیکیورٹی خدشات نےجکڑاہواہے۔جولوگ ویکسین کےحق میں ہیں انہیں جاہلوں سے جان کاخوف ہے۔

    ایسی ہی تشویشناک صورتحال پاکستان کےسب سےبڑےشہرکراچی کے بعض علاقوں میں بھی ہے۔ جہاں بھرپورکوشش اورسیکیورٹی کے باوجود انسدادپولیومہم چلانےمیں شدیددشواریاں درپیش ہیں۔

    منگھوپیر،افغان بستی،سہراب گوٹھ کی مچھر کالونی،مشرف کالونی اورلیاری کےکئی علاقوں میں والدین بچوں کی ویکسینشن کےخلاف ہیں، دوہزارچودہ میں تین سوسےزائدپولیوکیسز رجسٹرڈ ہونےکےبعدپاکستان پرسفری پابندیاں لگادی گئی تھیں۔

    رواں سال بیالیس بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔ یہ تعداد وہ ہے جو رپورٹ ہوئی۔ پولیو زدہ بچوں کی تعداد اس کی کہیں زیادہ ہے۔

  • آج پولیو سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    آج پولیو سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں پولیو سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    عالمی کوششوں سے دنیا بھرمیں پولیو کا نناوے فیصد خاتمہ کیا جا چکا ہے تاہم صرف تین ملکوں پاکستان، نائجیریا اورافغانستان سے پولیوکی بیماری کو ختم نہیں کیا جا سکا۔

    اقوام متحدہ کے بچوں کے عالمی فنڈ یونیسف کے جنوبی ایشیا کے کوآرڈینیٹرروڈ کرٹس کا کہنا ہے کہ دنیا سے پولیو کے خاتمے میں پاکستان کونمایاں کردارادا کرنا ہوگا۔

    رواں سال دنیا بھرمیں پولیو کے دوسوسینتالیس کیس سامنے آئے، جن میں سے دوسو بیس یعنی پچاسی فیصد سے بھی زیادہ کا تعلق پاکستان سے تھا، نائجیریا میں پولیو کے چھ کیس ریکارڈ کئے گئے، نائجیریا پولیو کے خاتمے کے قریب پہنچ چکا ہے۔

    افغانستان بھی پولیو سے نجات کے لئے جدوجہد کررہا ہے۔

    پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے پولیو کا گڑھ ہیں ،جہاں بچوں تک پولیو ویکسین پہنچانے میں ورکرز کو مشکلات کا سامنا ہے۔