Tag: World Population Day

  • بڑھتی آبادی قومی مسئلہ اورخطرہ بن کر  ابھر رہا ہے  ، ڈاکٹرثانیہ نشتر

    بڑھتی آبادی قومی مسئلہ اورخطرہ بن کر ابھر رہا ہے ، ڈاکٹرثانیہ نشتر

    اسلام آباد : معاون خصوصی ڈاکٹرثانیہ نشتر نے کہا بڑھتی آبادی سے قومی مسئلہ اورخطرہ بن کر ابھر رہا ہے، حکومت تنہا تمام مسائل سے نبردآزما نہیں ہوسکتی، قوم کو آبادی سے متعلق نظریات میں تبدیلی لانا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹرثانیہ نشتر نے تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہا ملکی آبادی میں گزشتہ30سال میں دگنا سے زائد اضافہ ہوا، دنیاکےدیگرممالک میں آبادی60 سال میں دگناہوتی ہے، بڑھتی آبادی قومی مسئلہ اورخطرہ بن کر ابھر رہا ہے۔

    ڈاکٹرثانیہ نشتر کا کہنا تھا آبادی میں تیزی سےاضافہ قابل تشویش اورقومی مسئلہ ہے، آبادی پر قابو پانے کےلیےصوبائی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے ، حکومت بنیادی سہولتوں کی فراہمی پرکام کررہی ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا مؤثر اور سنجیدہ اقدامات سے ملکی مسائل حل کیے جاسکتے ہیں، آبادی میں اضافے سے صحت وتعلیم کی سہولتوں کا فقدان ہے اور عوام کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے نجی وسرکاری شراکت داری ناگزیر ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا حکومت تنہاتمام مسائل سے نبردآزما نہیں ہوسکتی، قوم کو آبادی سے متعلق نظریات میں تبدیلی لانا ہوگی۔

    خیال رہے دنیا بھر میں آبادی کا دن منایاجارہاہے، ماہرین کے مطابق ایشیا سب سے زیادہ تیزی سے بڑھنے والی آبادی کا مرکز ہے اور دنیا کی زیادہ آبادی اسی خطے میں آباد ہے۔

    اس وقت دنیا کی آبادی پونے آٹھ ارب کے قریب ہے، آبادی میں اضافہ کی شرح یہی رہی تو بائیسویں صدی میں دنیا میں سانس لینے والے انسانوں کی تعداد ممکنہ طور پر گیارہ ارب سے تجاوز کر چکی ہوگی۔

    آبادی کا دن منانے کا مقصدآبادی اور وسائل میں توازن کی اہمیت کو اُجاگر کرنا اور اس کے ساتھ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی آبادی اور کم ہوتے وسائل کی وجہ سے سامنے آنے والی مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے کیلئے لوگوں میں شعور اور آگاہی پیدا کرناہے۔

  • عالمی یوم آبادی: آبادی کا عفریت زمین کو ہڑپ کر جانے کے لیے تیار

    عالمی یوم آبادی: آبادی کا عفریت زمین کو ہڑپ کر جانے کے لیے تیار

    آج دنیا بھر میں یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1989 سے اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر کی آبادی اس وقت 7 ارب 53 کروڑ ہے جبکہ سنہ 2100 تک یہ 11 ارب 20 کروڑ ہوجائے گی۔ آبادی کے لحاظ سے چین اور بھارت دنیا کے دو بڑے ممالک ہیں۔ ان دونوں ممالک کی آبادی ایک، ایک ارب سے زائد ہے اور یہ دنیا کی کل آبادی کا 37 فیصد حصہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیاں، خوراک، انفرا اسٹرکچر اور دیگر مسائل ہنگامی طور پر حل طلب ہیں۔

    آبادی کے حوالے سے حقائق

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا کی آبادی میں سوا 8 کروڑ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    سنہ 2030 تک آبادی میں مزید ایک ارب کا اضافہ متوقع ہے۔

    اس صدی کے اختتام یعنی سنہ 2100 تک دنیا کی آبادی 11 ارب 20 کروڑ ہوجائے گی۔

    سنہ 2050 تک دنیا بھر کی آبادی کا 50 فیصد ان 9 ممالک میں ہوگا: امریکا، انڈونیشیا، بھارت، پاکستان، نائجیریا، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، یوگنڈا۔

    فی الوقت چین کی آبادی 1 ارب 38 کروڑ ہے جبکہ بھارت کی آبادی 1 ارب 33 کروڑ ہے تاہم اگلے برس تک بھارت اس ضمن میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

    اس وقت پیدائش کی شرح سب سے کم یورپ جبکہ سب سے زیادہ افریقہ میں ہے۔

    سنہ 2050 تک افریقی ملک نائیجریا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔

    پاکستان میں اس وقت 21 کروڑ آبادی موجود ہے جو سنہ 2030 تک بڑھ کر ساڑھے 24 کروڑ ہوجائے گی۔

  • عالمی یوم آبادی: خاندانی منصوبہ بندی انسانی حق ہے

    عالمی یوم آبادی: خاندانی منصوبہ بندی انسانی حق ہے

    آج دنیا بھر میں عالمی یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1989 سے اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔

    رواں برس یہ دن ’خاندانی منصوبہ بندی انسانی حق ہے‘ کے خیال کے تحت منایا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی کے محفوظ ذرائع تک رسائی ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔

    یہ خواتین کی خود مختاری اور صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے بھی ضروری ہے جو آگے چل کر غربت اور جہالت ختم کرنے اور کسی ملک کو معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔


    آبادی کے حوالے سے حقائق

    اس وقت دنیا بھر کی آبادی 7.6 ارب ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا کی آبادی میں سوا 8 کروڑ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    سنہ 2030 تک آبادی میں مزید ایک ارب اضافہ متوقع ہے۔

    اس صدی کے اختتام یعنی سنہ 2100 تک دنیا کی آبادی 11.2 ارب ہوجائے گی۔

    سنہ 2050 تک دنیا بھر کی آبادی کا 50 فیصد ان 9 ممالک میں ہوگا۔ امریکا، انڈونیشیا، بھارت، پاکستان، نائجیریا، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، یوگنڈا۔

    فی الوقت چین کی آبادی 1.38 ارب ہے جبکہ بھارت کی آبادی 1.31 ارب ہے تاہم اگلے برس بھارت اس ضمن میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

    اس وقت پیدائش کی شرح سب سے کم یورپ جبکہ سب سے زیادہ افریقہ میں ہے۔

    سنہ 2050 تک افریقی ملک نائیجریا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔

    پاکستان میں اس وقت 19 کروڑ 17 لاکھ سے زائد آبادی موجود ہے جو سنہ 2030 تک بڑھ کر ساڑھے 24 کروڑ ہوجائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عالمی یوم آبادی: خاندانی منصوبہ بندی قومی ترقی کے لیے ضروری

    عالمی یوم آبادی: خاندانی منصوبہ بندی قومی ترقی کے لیے ضروری

    آج دنیا بھر میں یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1989 سے اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا جس کا مقصد دنیا میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے متعلق مسائل کے حوالے سے شعور پیدا کرنا تھا۔

    رواں برس یہ دن ’خاندانی منصوبہ بندی ۔ لوگوں کی خود مختاری، قوموں کی ترقی‘ کے خیال کے تحت منایا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق خاندانی منصوبہ بندی کے محفوظ ذرائع تک رسائی ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔

    یہ خواتین کی خود مختاری اور صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے بھی ضروری ہے جو آگے چل کر غربت اور جہالت ختم کرنے اور کسی ملک کو معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    آبادی کے حوالے سے حقائق

    اس وقت دنیا بھر کی آبادی 7.6 ارب ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا کی آبادی میں سوا 8 کروڑ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    سنہ 2030 تک آبادی میں مزید ایک ارب اضافہ متوقع ہے۔

    اس صدی کے اختتام یعنی سنہ 2100 تک دنیا کی آبادی 11.2 ارب ہوجائے گی۔

    سنہ 2050 تک دنیا بھر کی آبادی کا 50 فیصد ان 9 ممالک میں ہوگا۔

    امریکا، انڈونیشیا، بھارت، پاکستان، نائجیریا، کانگو، ایتھوپیا، تنزانیہ، یوگنڈا۔

    فی الوقت چین کی آبادی 1.38 ارب ہے جبکہ بھارت کی آبادی 1.31 ارب ہے تاہم اگلے برس بھارت اس ضمن میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

    اس وقت پیدائش کی شرح سب سے کم یورپ جبکہ سب سے زیادہ افریقہ میں ہے۔

    سنہ 2050 تک افریقی ملک نائیجریا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔

    پاکستان میں اس وقت 19 کروڑ 17 لاکھ سے زائد آبادی موجود ہے جو سنہ 2030 تک بڑھ کر ساڑھے 24 کروڑ ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔