Tag: world press freedom day

  • ارشد شریف شہید کے قاتلوں کے انجام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پی ایف یو جے

    ارشد شریف شہید کے قاتلوں کے انجام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پی ایف یو جے

    اسلام آباد : پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس پی ایف یو جے کے عہدیداران نے کہا ہے کہ ہم ارشد شریف شہید کے قاتلوں کے انجام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق 3 مئی یوم عالمی صحافت کے موقع پر پی ایف یو جے کی جانب سے سینئر صحافی شہید ارشد شریف کی یاد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

    نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہونے والی تقریب میں سینئر صحافیوں اور صحافتی تنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی لالہ اسد پٹھان نے کہا کہ آج 3مئی کا دن پی ایف یو جے نے شہید ارشد شریف کے نام منسوب کیا ہے، کوئی بھی ہتھکنڈا استعمال کریں ہم اپنے شہید ساتھی کیلئے آواز اٹھاتے رہیں گے، پی ایف یو جےجس مہم کو آگےلے کر چل رہی ہے تمام صحافی اور اینکرحضرات کو ساتھ دینا چاہئے۔

    صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایف یو جے کا فیصلہ ہے، 3مئی شہید ارشد شریف کے نام سے منایا جائے گا، شہید کے قتل کے کیس میں وہی کمیٹیوں پر کمیٹیاں بن رہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم آج بھی سوگواران ہیں، یہ ہمارے لئے ٹیسٹ کیس ہے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم بھول جائیں گے تو ایسا نہیں ہوگا، ہم شہید کے قاتلوں کے انجام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    صدر آر آئی یو جے عابد عباسی نے کہا کہ اسلام آباد صحافیوں کیلئے خطرناک شہر بنتا جا رہا ہے، اس شہر میں56سے زائد واقعات ہوچکے ہیں، اس حوالے سے پنجاب دوسرے نمبر پر رہا ہے، آج شہید ارشد شریف کے نام سے ڈے منایا جارہا ہے، آج کے دور میں خواتین صحافیوں کو بھی ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر انسانی حقوق چوہدری شفیق کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ہر طرح سے ہراساں کیا جاتا ہے۔ عام شہری کی سنتے نہیں اور صحافیوں کے معاملے پر ایف آئی اے گھر پہنچ جاتی ہے، الیکٹرونکس کرائم ایکٹ کا غلط استعمال کیا جارہا ہے، پی ٹی اے کے تحت پولیس کو اختیارات دینے کی ہم نے مخالفت کی۔

    سابق صدر آر آئی یو جے مبارک زیب کا کہنا تھا کہ ارشد شریف شہید کے حوالے سے میٹنگ ہوئی اور کچھ فیصلے ہوئے ہیں، پہلے کسی صحافی کو گرفتار کیا جاتا تھا ن لیگ، پیپلزپارٹی آواز اٹھاتی تھی، بدقسمتی سے گزشتہ ایک سال میں میڈیا کے ساتھ جو ہوا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    سینئرصحافی ناصر زیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں صحافت کبھی بھی آزاد نہیں رہی، قوانین میں ریفارمز تک نہیں لائی جا سکیں، آمریت ہو یا سول حکومت میڈیا پر پابندیاں ہمیشہ رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم پروگریسو قوانین چاہتے ہیں، فریڈم آف پریس ہمارا بنیادی حق ہے، جو انقلاب آچکا ہے اس کو روکا نہیں جا سکتا، ڈیجیٹلائزیشن کو روکنے کیلئے پہلا کام نواز دورمیں شروع ہوا، شاہد خاقان عباسی نے پیکا ایکٹ متعارف کرایا۔

    صحافیوں کو فوری انصاف فراہم کیا جائے، پی ایف یو جے کی قرار داد

    سیمینار میں پی ایف یو جے کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ شہید ارشد شریف اور دیگر صحافیوں کو فوری انصاف فراہم کیا جائے، ارشد شریف کا کینیا میں قتل موجودہ حکومت پر کالا داغ ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کا قتل سپریم کورٹ آف پاکستان کیلئے ٹیسٹ کیس ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے باوجود معاملے پر پردہ ڈالا جارہا ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے2ارکان کے تبادلے نے بھی سوالات کو جنم دیا ہے۔

    متن میں لکھا ہے کہ کمیٹی نے ملک چھوڑنے اور کینیا میں شہادت کی وجوہات پر رپورٹ دی تھی، حیرت ہے کہ عدالت نے جے آئی ٹی بنائی، رپورٹ آئی مگر معاملہ لٹکا ہوا ہے، ارشد کے قتل کی تحقیقات کے لئے وزیراعظم یواین سیکریٹری جنرل کو خط لکھیں اوراقوام متحدہ سے مدد طلب کریں۔

    قرارداد کے متن کے مطابق وزیراعظم کینیا حکومت کے عدم تعاون پر اقوام متحدہ سے بات کریں، پی ایف یو جے صحافیوں کے قتل کی تحقیقات میں حکام کی بےحسی پرآواز اٹھارہی ہے اور صحافیوں کی حفاظت کیلئے انشورنس اور ٹریننگ کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

    حکومت جرنلسٹس اینڈ میڈیا پریکٹشنر ایکٹ2021کے تحت چیئرمین اور ممبرز کا اعلان کرے جرنلسٹس اینڈ میڈیاپریکٹشنر ایکٹ خوش آئند ہے جس کا کریڈٹ شیریں مزاری کو جاتا ہے، موجودہ وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کیلئے اب یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے پہل کرتے ہوئے رشیداے رضوی کی سربراہی میں کمیشن بنایا، توقع کرتے ہیں کہ سندھ میں صحافیوں پرحملے کےکیسز کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔

    پی ایف یوجے نے کےپی، بلوچستان اور فاٹا میں بھی صحافیوں کو دی جانے والی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو شورش زدہ علاقے میں بغیر سیکیورٹی اور ٹریننگ نہ بھیجا جائے۔

  • آزادی صحافت کا عالمی دن : وزیراعظم شہباز شریف کا ٹوئٹر پیغام

    آزادی صحافت کا عالمی دن : وزیراعظم شہباز شریف کا ٹوئٹر پیغام

    آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں دنیا بھر کے صحافیوں کو شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وزیراعظم شہبازشریف نے لکھا کہ خاص طور پر پاکستان کے صحافیوں کا کام قابل تعریف ہے جو وہ قوم کو آگاہی اور تعلیم دینے کیلئے کررہے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ جس ماحول میں صحافی کام کرتے ہیں وہ اکثر چیلنجز اور خطرات سے بھرا ہوتا ہے، چیلنجز اور خطرات کے باوجود بھی صحافی اپنی ذمہ داری سے کبھی نہیں چوکتے۔

    شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ صحافت کے نگران کردار نے جمہوریت اور شفاف حکمرانی کے نظریات کو تیار کرنے میں مدد کی ہے۔

  • آزادی صحافت کا عالمی دن

    آزادی صحافت کا عالمی دن

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، سنہ 1992 سے 2021 تک دنیا بھر میں 14سو سے صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق سنہ 1992 سے 2021 تک 1402 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اپنے فرائض کی انجام دہی کی پاداش میں زنداں میں قید کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں، گزشتہ برس مختلف ممالک میں 274 صحافیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

    کمیٹی کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ صحافیوں کی 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود ماضی میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔ صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق صحافت پر سب سے زیادہ قدغن عائد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمالی افریقی ملک اریٹیریا سرفہرست ہے، دیگر ممالک میں شمالی کوریا، ترکمانستان، ویت نام، ایران، بیلا روس اور کیوبا شامل ہیں۔

  • آزادی صحافت کا عالمی دن: پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش

    آزادی صحافت کا عالمی دن: پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، سنہ 1992 سے 2020 تک دنیا بھر میں 13 سو 69 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق سنہ 1992 سے 2020 تک 13 سو 69 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح سنہ 1994 سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً 64 صحافی لاپتہ ہوچکے ہیں۔

    اپنے فرائض کی انجام دہی کی پاداش میں زنداں میں قید کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں، گزشتہ برس مختلف ممالک میں 250 صحافیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

    کمیٹی کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ صحافیوں کی 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود ماضی میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔ صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق صحافت پر سب سے زیادہ قدغن عائد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمالی افریقی ملک اریٹیریا سرفہرست ہے، دیگر ممالک میں شمالی کوریا، ترکمانستان، ویت نام، ایران، بیلا روس اور کیوبا شامل ہیں۔

  • آزادی صحافت کا عالمی دن: 27 سال میں 13 سو سے زائد صحافی جاں بحق

    آزادی صحافت کا عالمی دن: 27 سال میں 13 سو سے زائد صحافی جاں بحق

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ سنہ 1992 سے 2019 تک دنیا بھر میں 13 سو 40 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرونا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق گزشتہ برس 2018 میں 59 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رواں برس کے صرف 5 ماہ کے دوران بھی 5 صحافی اپنی جانوں سے گئے۔

    کمیٹی کے مطابق سنہ 1992 سے 2019 تک 13 سو 40 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح سنہ 1994 سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً 60 صحافی لاپتہ ہوچکے ہیں۔

    اپنے فرائض کی انجام دہی کی پاداش میں زنداں میں قید کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں، گزشتہ برس مختلف ممالک میں 251 صحافیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

    کمیٹی کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ صحافیوں کی 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود ماضی میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔ صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق صحافت پر سب سے زیادہ قدغن عائد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمالی افریقی ملک اریٹیریا سرفہرست ہے، دیگر ممالک میں شمالی کوریا، ایتھوپیا، آذر بائیجان اور ایران شامل ہیں۔

  • آزادی صحافت کا عالمی دن

    آزادی صحافت کا عالمی دن

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے لیے میڈیا کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کروانا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق گزشتہ برس 2017 میں 46 صحافی جبکہ 1992 سے اب تک 13 سو 3 صحافیپ یشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    دو روز قبل افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے دھماکے میں بھی 10 صحافی جاں بحق ہوگئے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔

    پاکستان میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سنہ 2016 میں 48 صحافی فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک

    سنہ 2016 میں 48 صحافی فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 48 صحافی پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    آزادی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے لیے صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویے، صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق دنیا کو آگاہ کرنا، آزادی صحافت پر حملوں سے بچاؤ اور صحافتی فرائض کے دوران قتل، زخمی یا متاثر ہونے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشروں کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس زنداں ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کو منانے کا آغاز 1993 میں ہوا تھا جس کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود پاکستان میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔

    صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔

    کمیٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

    تاہم تمام مشکلات کے باوجود عام لوگوں تک سچ پہنچانے کا سفر جاری ہے اور اس شعبے میں قدم رکھنے والا ہر نیا صحافی جان کی پرواہ کیے بغیر بلند مقاصد کے ساتھ اپنا سفر شروع کرتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آزادی صحافت پر قدغن جمہوریت کو کمزورکرنے کے مترادف ہے،بلاول بھٹو

    آزادی صحافت پر قدغن جمہوریت کو کمزورکرنے کے مترادف ہے،بلاول بھٹو

    کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آزادی صحافت پر کسی قسم کا قدغن جمہوریت کو کمزور اور معاشرے میں تفریق و عدم مساوات کی حوصلہ افزائی کا باعث بنے گا۔

    عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر اپنے پیغام میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پی پی پی آزادی صحافت اور صحافی برادری کو تحفظ فراہم کرنے کی جدوجہد کی سرخیل ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور صحافیوں نے مل کر ان آمریتوں کے خلاف لڑے، جنہوں نے جابر حکومتوں کے توسط سے جمہوریت کو بے دخل اور صحافت پر قدغن عائدکی تھیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی بے توقیر آمروں و دیگر مخالفوں کے ہاتھوں دنیا کی بدترین میڈیا ٹرائل جھیلنے کے باجود ہمیشہ آزادی صحافت کے ساتھ کھڑی رہی ہے کیونکہ ہماری پارٹی کا نظریہ ہی رواداری اور پرایکٹیو پروگریس پرمبنی معاشرے کا قیام ہے۔


    مزید پڑھیں : نیشنل ایکشن پلان مکمل ناکام ہوچکاہے ‘بلاول بھٹوزرداری


    پی پی پی چیئرمین نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ آزادی صحافت کے متعلق 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا شمار 139 نمبر پر ہوتا ہے، جو انتہائی نچلی سطح ہے اور دنیا میں اپنی قوم کا بہتر امیج پیش کرنے کے لئے اس ضمن میں بہتری کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے ن لیگ حکومت کی جانب سے رائٹ ٹو انفارمیشن کی ضمن میں قانون سازی میں بلا جواز تاخیر پر تنقید کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پی پی پی کے منتخب نمائندے مذکورہ قوانین کی ہر فورم پر حمایت کریں گے۔

    بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان میں میڈیا سے وابستہ لوگوں کو یقین دلایا کہ آزادی صحافت کے لئے مثالی ماحول کے قیام اور عوام میں میڈیا لٹریسی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

  • تین مئی ’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘ آزادی صحافت کا عالمی دن

    تین مئی ’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘ آزادی صحافت کا عالمی دن

    دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج تین مئی آزادی صحافت کے عالمی دن’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘کے طور پر منایا جارہا ہے۔

    اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی صحافتی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینارز،ریلیوں اور مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتاہے۔

    آزادی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مشکلات،مسائل،دھمکی آمیز رویہ،اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہےاس باوجود اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں، پاکستان میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعایات وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے۔

    اس دن کے منانے کا مقصد پریس فریڈم کے بنیادی اصولوں پر اعتماد کا اظہار اور تشہیر دنیا میں پریس فریڈم کی موجودہ صورتحال، آزادی صحافت پر حملوں سے بچائو اور صحافتی فرائض کے دوران قتل، زخمی یا متاثر ہونے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے ۔

    دنیا بھر میں 3 مئی کو صحافتی آزادی کے حوالے سے منسوب کیا جاتا ہے، 1992 سے ابتک 84 صحافی اپنی پیشہ وارانہ زمہ داری انجام دیتے ہوئے جانوں کا نزرانہ پیش کر چکے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز بھی اس سفر کا حصہ ہے جس نے صحافتی آزادی کی خاطر اپنے چار ہونہار صحافیوں کو کھویا، اس سفر میں چینل بند بھی کیا گیا، قدغن بھی لگائی گئی مگراے آروائی نے سچ کا دامن نہیں چھوڑا اور ناظرین تک ہمیشہ سچ بلا سنسنی کے پہنچا یا۔

    واضح رہے کہ انیس سو ترانوے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں ہر سال تین مئی کو پریس فریڈم ڈے منایایا جاتا ہے ۔

  • آج آزادیٔ صحافت کا عالمی دن ہے

    آج آزادیٔ صحافت کا عالمی دن ہے

    آج پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آزادی صحافت کا عالمی دن ’’ورلڈ پریس فریڈم ڈے‘‘بھرپور انداز میں منایا جارہا ہے۔

    یہ دن ہر سال 3 مئی کو منایا جاتا ہے اورآزادی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کیلئے میڈیا کو درپیش مشکلات، مسائل ، دھمکی آمیز رویہ اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اوردنیا کو آگاہ کرانا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ سوسائٹی کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کیلئے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز 1993ء میں ہوا تھا اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کے ادارے جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا،کوڑے کھائے اورپابند سلاسل رہے۔

    پاکستان میں کتنے ہی صحافی حق اور سچ  کوعوام تک پہنچانے کے اس پرخطر پیشے میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کرچکے ہیں۔

    بقول فیض احمد فیض

    متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے
    کہ خون دل میں ڈبولی ہیں انگلیاں میں نے
    زبان پر مہر لگی ہے تو کیا،کہ رکھ دی ہے
    ہر ایک حلقہ زنجیر میں زباں میں نے