Tag: world radio day

  • آل انڈیا ریڈیو سے ریڈیو پاکستان تک

    آل انڈیا ریڈیو سے ریڈیو پاکستان تک

    ہوا پرصوتی لہروں کا سفر زیادہ پرانی بات نہیں اور آج ساری دنیا کا نظام ہی ہوا میں قائم برقی لہروں کے جال کی مدد سے چل رہا ہے۔ اس سب کی شروعات سنہ 1880 میں ہوئی جب مشہور موجد گگلیلمو مارکونی نے اپنے پیشرو ہرٹز کے برقی لہروں کے نظام کو پڑھنا شروع کیا۔ بعد میں مارکونی نے ایک اور سائنسدان ٹیسلا کے کام کو بھی آگے بڑھایا۔

    بالاخر مارکونی اپنے بنائے ہوئے نظام کے تحت پہلے اپنی تجربہ گاہ میں گھنٹی بجانے، اور پھر اپنی تجربہ گاہ سے 322 میٹر دور واقع اپنی رہائش گاہ پر صوتی لہروں کو نشرکرنے میں کامیاب ہوگیا۔

    دو مارچ سنہ 1897 میں مارکونی نے اپنی ایجاد کو برٹش پیٹنٹ نمبر 12039 کے تحت اپنے نام پر پیٹنٹ کروایا اور مارکونی لمیٹد نے اپنے کام کا آغاز کیا۔ یہ کمپنی بعد ازاں وائر لیس ٹیلی گراف ٹریڈنگ سنگل کمپنی کے نام سے مشہور ہوئی۔

    radio-1

    ابتدائی طور پر یہ کام صرف ٹیلی گراف بھیجنے تک محدود تھا۔ اس سلسلے میں طبیعات کا جو قانون استعمال کیا جاتا ہے اسے ’مارکونی لاء‘ کا نام دیا گیا۔

    اسی عرصے میں کنگ ایڈورڈ ہشتم جو اس وقت پرنس آف ویلز تھے، شاہی کشتی پر ایک سفر کے دوران زخمی ہوگئے جس کے بعد ان کی درخواست پر مارکونی نے شاہی کشتی میں اپنا ریڈیو کا نظام نصب کیا۔ ٹائی ٹینک کے حادثے کے بعد ریڈیو کا استعمال ہر قسم کی جہاز رانی میں لازمی قرار دے دیا گیا۔

    سنہ 1919 میں پہلی بار امریکی شہر میڈیسن میں واقع یونیورسٹی آف وسکنسن نے انسانی آواز کو صوتی لہروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر نشر کیا۔

    امریکا کے شعبہ کامرس کے اعداد و شمار کے مطابق ریڈیو کا پہلا تجارتی لائسنس 15 ستمبر 1921 کو اسپرنگ فیلڈ میسا چوسٹس کے ڈبلیو بی زیڈ اسٹیشن کو دیا گیا۔ گویا 15 ستمبر 1921 ریڈیو کے بطور تجارتی مقاصد استعمال کا پہلا دن تھا یعنی اس کی ایجاد کے لگ بھگ 20 سال بعد۔

    برصغیرمیں ریڈیو کی آمد

    برصغیر پاک و ہند میں مارچ 1926 میں انڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نجی حیثیت میں قائم ہوئی اور اس نے جولائی 1927 میں بمبئی میں پہلا اسٹیشن قائم کر کے ہندوستان میں باقاعدہ نشریات کا آغاز کیا۔

    ستمبر 1939 میں دہلی سے تمام زبانوں میں خبرنامہ نشر کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

    radio-3

    بارہ نومبر سنہ 1939 وہ تاریخ ساز دن تھا جب عید کے روز قائد اعظم محمد علی جناح نے انڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن جو اب آل انڈیا ریڈیو بن چکا تھا، اس کے بمبئی اسٹیشن سے تاریخ ساز خطاب کیا۔

    تین جون 1947 کو قائد اعظم نے اس تاریخ ساز ادارے کے پلیٹ فارم سے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ خود مختار ریاست کے قیام کا اعلان کیا۔

    آل انڈیا ریڈیو سے ریڈیو پاکستان کا سفر

    چودہ اگست 1947 نہ صرف مسلمانان ہند کے لیے بلکہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے لیے بھی تاریخ ساز دن تھا، جب اس ادارے نے ایک نئے ادارے کی حیثیت سے مملکت خداداد پاکستان کے قیام کا اعلان کیا۔ بعد ازاں اس ادارے کا نام تبدیل کرکے ریڈیو پاکستان رکھا گیا۔

    آزادی کے بعد ریڈیو پاکستان نے اپنی مستحکم شناخت بنائی اور اردو کے علاوہ 20 علاقائی زبانوں کو رابطے کے ذرائع کے طور پر استعمال کر کے اور جدید مواصلاتی مہارت کے استعمال کے ذریعے معلومات کی نشر و اشاعت، پاکستانی قومیت، اس کے نظام اور ثقافت کے احترام کے جذبات کو فروغ دیا۔

    سنہ 2008 میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے اطلاعات کی ترسیل میں ریڈیو کے کردار کو سراہنے کے لیے 13 فروری کو ریڈیو کے عالمی دن کے طورپرمنانے کا اعلان کیا۔ یہ دن سنہ 1946 میں اقوام متحدہ کے ریڈیو کے قیام کا دن ہے۔

  • آج پوری دنیا میں ریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    آج پوری دنیا میں ریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    لاہور : آج پوری دنیا میں ریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور دنیا بھر میں ریڈیو اسٹیشنز کی تعداد 51 ہزار 884 ہے۔ عالمی سطح پر (60فیصد) 31 ہزار 220 ریڈیو اسٹیشنز 10 ممالک امریکا ،اٹلی ،فرانس ،روس ، برازیل ، میکسیکو، ترکی ، فلپاین ، برطانیہ اور پیرو میں کام کر رہے ہیں، ایک چوتھائی (13ہزار769) ریڈیو اسٹیشنز اکیلے امریکا میں ہیں۔

    پاکستان میں ریڈیو اسٹیشنز کی تعداد 203 ہے۔ سرکاری ریڈیو اسٹیشنز کی تعداد 56 ہے جس میں سے 22 میڈیم ویوو اور 34 ایف ایم ریڈیوا سٹیشنز ہیں۔ اس کے علاوہ 147 پرائیوٹ ایف ایم اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔ 119 کمرشل جبکہ 28 مختلف یونیورسٹیوں کے ڈپارٹمنٹس میں نان کمرشل ایف ایم اسٹیشنز ہیں۔ مجموعی طور پر 181 ایف ایم اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔

    انٹر نیشنل ٹیلی کمیو نیکشن کے مطابق دنیا کی 90 فیصد آبادی تک ریڈیو سگنل کی رسائی ہے جبکہ ریڈیو سیٹس ڈھائی ارب ہیں، انٹرنیٹ اور موبائل فونز پر ریڈیو سننے کی اضافی سہولت نے ریڈیو سماعت کو ایک نئی جہت دی۔

    یونیسکو کے مطابق عالمی سطح پر 2000 سے 2006 کے دوران انٹر نیٹ پر ریڈیو سننے والوں کی تعداد میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ صرف امریکا میں8کروڑ افراد ریڈیو سننے کے لیے انٹر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ ملک میں پرائیویٹ اور سرکاری ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز کے قیام اور ٹیکنالوجی کے استعمال نے ریڈیو کی بقاء میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

    برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی جانب سے 2008 میں پاکستان میں 15 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد میں کئے گئے سروے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ریڈیو سننے والے 30 فیصد بالغ مرد اور 20 فیصد بالغ خواتین موبائل فون پر ریڈیو سنتے ہیں اور اسی طرح 4/ فیصدبالغ مرد اور 3 فیصد بالغ خواتین گاڑیوں میں سفر کے دوران ریڈیو سے محظوظ ہوتے ہیں۔

  • آج ریڈیو کا عالمی دن منایاجارہاہے

    آج ریڈیو کا عالمی دن منایاجارہاہے

    کراچی (ویب ڈیسک) – ہرسال 13فروری کواقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے تحت ریڈیو کا عالمی دن منایا جاآج ریڈیو کا عالمی دن منایاجارہاہےا ہے۔

    ریڈیو کا دن منانے کا فیصلہ 3نومبر2011ء کویونیسکو کے 36ویں اجلاس کے موقع پرکیا گیا۔ جس کی تجویز اسپین نے 2010ء میں پیش کی تھی۔

    یہ دن پہلی بار 13فروری 2012ء کو منایا گیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا کوریڈیوکی اہمیت اورافادیت سے آگاہ کرنا ہےکیوں کہ آج جدید ترین ذرائع ابلاغ ہونے کے باوجود ریڈیو ایک موثراورسستا ذرائع ابلاغ ہے۔

    ریڈیو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے اورہرایک کی پہنچ میں بھی ہے۔

    دنیا بھرمیں اس وقت 51 ہزار ریڈیو اسٹیشن کے ذریعے 2.4بلین افراد نشریات سنتے ہیں۔

    ترقی یافتہ ملکوں میں بھی 75فیصد گھروں میں ریڈیو سیٹ موجود ہیں۔ یونیسکو کے مطابق 2006سے 2013ء کے درمیان کی جانے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا میں ریڈیو نشریات سننے والوں کی تعداد سالانہ 28فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر افراد روایتی ریڈیو سیٹ کی بجائے موبائل فون پر ریڈیو نشریات سن رہے ہیں۔

    آج بھی سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اورٹیلی ویژن کی اتنی ترقی کے باوجود ریڈیو اپنی اہمیت قائم رکھے ہوئے ہے۔ آج سو سے زیادہ ریڈیواسٹیشن پاکستان سے نشریات چلا رہے ہیں۔

    برصغیرپاک وہند میں 1926 انڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایک نجی کمپنی کی شکل میں قائم ہوئی۔

    اگست14، 1947 کو پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی ریڈیو پاکستان کا قیام بھی عمل میں آیا۔