Tag: world science day

  • سائنس کا عالمی دن: ایجادات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن میں بہتری

    سائنس کا عالمی دن: ایجادات کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن میں بہتری

    دنیا بھر میں آج سائنس (سائنس برائے امن و ترقی) کا عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان گلوبل انوویشن انڈیکس کی فہرست میں 113 سے 107 ویں نمبر پر جا پہنچا ہے تاہم اب بھی ملک میں سائنسی سوچ اور تعلیم کے فروغ کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کو منانے کا مقصد سائنس کے فیوض و برکات کا اعتراف کرنا اور دنیا بھر کو اس کے مثبت اثرات سے آگاہی دینا ہے، رواں برس اس دن کا مرکزی خیال عالمی وبا (کرونا وائرس) کے تناظر میں سائنس کی اہمیت کا اعتراف کرنا ہے۔

    آج کیسویں صدی میں ایسے افراد موجود ہیں جو سائنس کو برا کہتے ہیں اور اس ضمن میں سب سے پہلا نام اسلحے اور جان لیوا ایجادت جیسے جنگی ہتھیاروں کا لیتے ہیں۔

    سائنس دراصل بذات خود بری یا اچھی شے نہیں۔ یہ اس کے استعمال کرنے والوں پر منحصر ہے کہ وہ اسے نسل انسانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں یا دنیا کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیلنے کے لیے۔

    دنیا کو فائدہ پہنچانے والی سائنسی ایجادات کرنے والے سائنس دان انسایت کے محسن کہلائے۔ جیسے جان لیوا امراض سے بچاؤ کی دوائیں یا ایسی ایجادات جس سے انسان تکلیف اور جہالت سے گزر کر آسانی اور روشنی میں آپہنچا۔

    پاکستان ان بدقسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاں سائنسی تعلیم کا رجحان بہت کم ہے اور یہ دنیا میں سب سے کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

    گلوبل انوویشن انڈیکس کی سنہ 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا کی سب سے کم سائنسی ایجادات تخلیق کی جاتی ہیں اور اس ضمن میں 131 ممالک میں پاکستان کا نمبر 107 واں ہے۔

    اس فہرست میں سب سے پہلا نمبر سوئٹزر لینڈ کا ہے جہاں دنیا کی سب سے ایجادات اور سائنسی تحقیقات کی جاتی ہیں۔

    سنہ 2017 میں پاکستان کی پوزیشن 113 تھی جو اب 107 ہوچکی ہے تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ملک میں سائنسی تعلیم کا منظر نامہ آئیڈیل ہوچکا ہے۔

    پاکستان سائنس کے شعبہ میں ایک قابل فخر نام پیدا کرنے کا اعزاز ضرور رکھتا ہے جن کی ذہانت کا اعتراف دنیا بھر نے کیا۔ فزکس کے شعبہ میں اہم تحقیق کرنے والے ڈاکٹر عبدالسلام پہلے پاکستانی ہیں جن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔

    ایک اور نام پاکستانی نژاد نرگس ماولہ والا کا ہے جو اب دنیا کی صف اول کی درسگاہ میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی ڈین بن چکی ہیں۔

    اس وقت ملک کے طول و عرض میں بے شمار ایسے طالبعلم ہیں جو سائنس کے میدان میں جھنڈے گاڑ رہے ہیں، اگر انہیں جدید تعلیم، درست رہنمائی اور دیگر سہولیات دی جائیں تو بلا شبہ وہ بھی ڈاکٹر عبدالسلام کی طرح دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔

  • سائنس سے فیضیاب ہونا ہر انسان کا حق

    سائنس سے فیضیاب ہونا ہر انسان کا حق

    دنیا بھر میں آج سائنس کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان ان بدقسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاں سائنسی تعلیم کا رجحان بہت کم ہے اور یہ دنیا میں سب سے کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کو منانے کا مقصد سائنس کے فیوض و برکات کا اعتراف کرنا اور دنیا بھر کو اس کے مثبت اثرات سے آگاہی دینا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے، ’سائنس ۔ ایک انسانی حق‘۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ ہر شخص کا بنیادی حق ہے کہ وہ سائنس سے مستفید ہونے کے لیے اس کو استعمال کرسکے اور سائنسی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

    بعض افراد سائنس کو برا کہتے ہیں اور اس ضمن میں سب سے پہلا نام اسلحے اور جان لیوا ایجادت جیسے جنگی ہتھیاروں کا لیتے ہیں۔

    سائنس دراصل بذات خود بری یا اچھی شے نہیں۔ یہ اس کے استعمال کرنے والوں پر منحصر ہے کہ وہ اسے نسل انسانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں یا دنیا کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیلنے کے لیے۔

    مزید پڑھیں: زندگی بدل دینے والی 17 حیران کن ایجادات

    دنیا کو فائدہ پہنچانے والی سائنسی ایجادات کرنے والے سائنس دان انسایت کے محسن کہلائے، جیسے جان لیوا امراض سے بچاؤ کی دوائیں یا ایسی ایجادات جس سے انسان تکلیف اور جہالت سے گزر کر آسانی اور روشنی میں آپہنچا۔

    دوسری جانب پاکستان میں سائنسی تعلیم زبوں حالی کا شکار ہے۔ گلوبل انوویشن انڈیکس کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا کی سب سے کم سائنسی ایجادات تخلیق کی جاتی ہیں۔

    اس فہرست میں پاکستان سے نیچے صرف تنازعوں اور خانہ جنگیوں کا شکار اور غیر ترقی یافتہ ممالک جیسے برکینا فاسو، نائیجریا اور یمن ہی شامل ہیں۔

    فہرست میں پاکستان 109 ویں نمبر پر موجود ہے جبکہ فہرست کے مطابق سوئٹزر لینڈ دنیا کا سب سے زیادہ سائنسی تخلیقات کرنے والا ملک ہے۔ دوسرے نمبر پر نیدر لینڈز، تیسرے پر سوئیڈن جبکہ چوتھے پر برطانیہ موجود ہے۔

    پاکستان سائنس کے شعبہ میں ایک قابل فخر نام پیدا کرنے کا اعزاز ضرور رکھتا ہے جن کی ذہانت کا اعتراف دنیا بھر نے کیا۔ فزکس کے شعبہ میں اہم تحقیق کرنے والے ڈاکٹر عبدالسلام پہلے پاکستانی ہیں جن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔

    ایک اور نام پاکستانی نژاد نرگس ماولہ والا کا ہے جو عالمی سائنسدانوں کی اس ٹیم کا حصہ رہیں جنہوں نے کشش ثقل کی لہروں کی نشاندہی کے منصوبے پر کام کیا۔

    جیسے جیسے وقت کی چال میں تبدیلی آرہی ہے، ویسے ویسے تعلیمی رجحانات بھی بدلتے جارہے ہیں۔ اس وقت پاکستان کی نوجوان نسل کی بڑی تعداد سائنسی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے۔

    یہ نوجوان نہایت ذہین اور غیر معمولی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں جن کا ثبوت دنیا بھر سے انہیں ملنے والے مختلف اعزازات ہیں۔

    ایسی ہی ایک مثال فخر پاکستان ارفع کریم کی بھی ہے جس نے صرف 9 سال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

    اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی نوجوان صلاحیتوں سے بھرپور ہیں تاہم وسائل اور مواقعوں کی کمی ان کے آڑے آجاتی ہے۔

  • زندگی بدل دینے والی 17 حیران کن ایجادات

    زندگی بدل دینے والی 17 حیران کن ایجادات

    سائنس زندگی بدل دینے کا نام ہے، سائنس کی نت نئی ایجادات اور تحقیق نے انسانی زندگی میں انقلاب برپا کردیا ہے۔

    آج ہماری زندگی میں موجود ایک ایک شے سائنس کی مرہون منت ہے۔ ہم ان سائنسی اشیا کے اتنے عادی ہوگئے ہیں کہ ان کے بغیر زندگی کا ایک لمحہ بھی گزارنا نا ممکن لگتا ہے۔

    تاہم کچھ ایجادات ایسی ہیں جو حقیقتاً ہماری زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے اور ہماری زندگی آسان بنانے میں معاون ثابت ہوئی ہیں۔

    آج سائنس کے عالمی دن کے موقع پر ہم آپ کو ایسی ہی کچھ ایجادات کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے ان میں سے بہت سی ایجادات آپ کے زیر استعمال نہ ہوں، لیکن ان کے بارے میں جاننا آپ کے لیے دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔


    الارم کلاک میٹ۔ پایہ دان یا فٹ میٹ میں نصب الارم جسے بند کرنے کے لیے آپ کا بستر سے اٹھ کر اس پر کھڑا ہونا ضروری ہے۔


    پھلوں کی صفائی کرنے والا فروٹ کلینر۔


    ویڈیو ریکارڈنگ کانٹیکٹ لینس۔ یہ لینس آپ کو سامنے کا منظر دکھانے کے ساتھ ساتھ اسے ریکارڈ بھی کرتا جائے گا۔


    استری کے لیے دہرا بورڈ جس کی پشت پر آئینہ نصب ہے۔


    شمسی توانائی سے چلنے والا آرام دہ اسٹینڈ جو رات میں آپ کو روشنی بھی فراہم کرے گا۔


    نیل پالش کو سنبھالے رکھنے والا ہولڈر۔


    کھیرے کو کاٹنے والا سلائسر۔


    بستر کے ساتھ رکھی جانے والی سائیڈ ٹیبل جس پر کھانے کی ٹرے بھی نصب ہے۔


    واشنگ مشین میں جوتوں کو خشک کرنے کے لیے نصب جالی۔


    ورزش کروانے والی کرسی۔


    دیوار پر رنگ و روغن کرنے کے لیے نرم رولر۔


    صفائی کے لیے جیلی دار ’کپڑا‘ جو مشکل جگہوں کی صفائی کرسکتا ہے۔


    یو ایس بی پورٹ کے ذریعے چارج ہونے والے بیٹری سیل۔


    خود بخود گرم ہونے والی چھری جو باآسانی جمے ہوئے مکھن کو کاٹ سکتی ہے۔


    سوٹ کیس میں تبدیل ہونے والا اسکوٹر۔


    سائیکل سواروں کے لیے حفاظتی بیگ پیک جو پیچھے آنے والوں کو ان کی سمت سے آگاہ کرتا ہے۔


    سورج کی روشنی سے چلنے والا پلگ ساکٹ۔

    مضمون و تصاویر بشکریہ: برائٹ سائیڈ


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سائنس دنیا کے لیے رحمت یا زحمت؟

    سائنس دنیا کے لیے رحمت یا زحمت؟

    دنیا بھر میں آج سائنس کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان ان بدقسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاں سائنسی تعلیم کا رجحان بہت کم ہے اور یہ دنیا میں سب سے کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کو منانے کا مقصد سائنس کے فیوض و برکات کا اعتراف کرنا اور دنیا بھر کو اس کے مثبت اثرات سے آگاہی دینا ہے۔

    بعض افراد سائنس کو برا کہتے ہیں اور اس ضمن میں سب سے پہلا نام اسلحے اور جان لیوا ایجادت جیسے جنگی ہتھیاروں کا لیتے ہیں۔

    سائنس دراصل بذات خود بری یا اچھی شے نہیں۔ یہ اس کے استعمال کرنے والوں پر منحصر ہے کہ وہ اسے نسل انسانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں یا دنیا کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیلنے کے لیے۔

    دنیا کو فائدہ پہنچانے والی سائنسی ایجادات کرنے والے سائنس دان انسایت کے محسن کہلائے۔ جیسے جان لیوا امراض سے بچاؤ کی دوائیں یا ایسی ایجادات جس سے انسان تکلیف اور جہالت سے گزر کر آسانی اور روشنی میں آپہنچا۔

    چند دن قبل گلوبل انوویشن انڈیکس 2017 کی جاری جانے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا کی سب سے کم سائنسی ایجادات تخلیق کی جاتی ہیں۔

    اس فہرست میں پاکستان سے نیچے صرف تنازعوں اور خانہ جنگیوں کا شکار اور غیر ترقی یافتہ ممالک جیسے برکینا فاسو، نائیجریا اور یمن ہی شامل ہیں۔

    فہرست میں پاکستان 113 ویں نمبر پر موجود ہے جبکہ فہرست کے مطابق سوئٹزر لینڈ دنیا کا سب سے زیادہ سائنسی تخلیقات کرنے والا ملک ہے۔ دوسرے نمبر پر سوئیڈن، تیسرے پر نیدرلینڈز جبکہ چوتھے پر امریکا موجود ہے۔

    پاکستان سائنس کے شعبہ میں ایک قابل فخر نام پیدا کرنے کا اعزاز ضرور رکھتا ہے جن کی ذہانت کا اعتراف دنیا بھر نے کیا۔ فزکس کے شعبہ میں اہم تحقیق کرنے والے ڈاکٹر عبدالسلام پہلے پاکستانی ہیں جن کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔

    ایک اور نام پاکستانی نژاد نرگس ماولہ والا کا ہے جو عالمی سائنسدانوں کی اس ٹیم کا حصہ رہیں جنہوں نے کشش ثقل کی لہروں کی نشاندہی کے منصوبے پر کام کیا۔

    جیسے جیسے وقت کی چال میں تبدیلی آرہی ہے، ویسے ویسے تعلیمی رجحانات بھی بدلتے جارہے ہیں۔ اس وقت پاکستان کی نوجوان نسل کی بڑی تعداد سائنسی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے۔

    یہ نوجوان نہایت ذہین اور غیر معمولی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں جن کا ثبوت دنیا بھر سے انہیں ملنے والے مختلف اعزازات ہیں۔

    ایسی ہی ایک مثال فخر پاکستان ارفع کریم کی بھی ہے جس نے صرف 9 سال کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

    اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی نوجوان صلاحیتوں سے بھرپور ہیں تاہم وسائل اور مواقعوں کی کمی ان کے آڑے آجاتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سائنس کے عالمی دن کے موقع پراسلام آباد میں یونیسکو کے زیراہتمام اہم اجلاس

    سائنس کے عالمی دن کے موقع پراسلام آباد میں یونیسکو کے زیراہتمام اہم اجلاس

    اسلام آباد: پاکستانی طلبہ میں سائنس سے آگاہی کے لئے یونیسکو، پاکستان سائنس فاوٗنڈیشن اورای سی او سائنس فاوٗنڈیشن کی جانب سے سائنس کے عالمی دن کے موقع پرطلبہ اورسائنسدانوں کے درمیان ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔

    یونیسکو کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس کا عنوان ’’سائنس برائے پائیدارترقی‘‘ رکھا گیا گیا ہے۔

    اجلاس میں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، ای سی او سائنس فاوٗنڈیشنن یونیسکو اوروزارتِ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے جبکہ پاکستان مختلف تعلیمی اداروں اور تحقیقی انسٹی ٹیوٹس نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔

    اس موقع پر پاکستان سائنس فاوٗنڈٰیشن کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف نے اپنی افتتاحی تقریب میں پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے یونیسکو کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونیسکو کے تعاون سے پائیدار ترقی کے مقاصد حاصل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

    اس سلسلے میں ای سی او سائنس فاوٗنڈیشن اورپاکستان سائنس فاوٗنڈیشن کے زیراہتمام ملک بھرمیں بھی مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔