Tag: World war

  • "نئی عالمی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا” چند ہفتے اہم قرار

    "نئی عالمی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا” چند ہفتے اہم قرار

    ماسکو : روسی فوجی تجزیہ کار نے دنیا کو کیا خبردار کیا ہے کہ اگلے چار ہفتوں میں نئی عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے، یہ پیشگوئی انہوں نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے ایک آزاد فوجی تجزیہ کار پیویل فیلجین ہاوئر نے متنبہ کیا ہے کہ چار ہفتوں میں دنیا یورپی یا حتیٰ کہ عالمی جنگ کا مشاہدہ کرے گی۔

    روسی فوجی تجزیہ کار پیویل فیلجین ہاوئر نے یہ پیش گوئی باغی زیر قبضہ مشرقی یوکرائن اور ملحقہ کریمیا کے قریب علاقوں میں بڑے پیمانے پر روسی فوجی نقل و حرکت کا تجزیہ کرنے کے بعد کی ہے جبکہ مغربی ممالک پہلے ہی روس کی فوجی نقل و حرکت پر تشویش کا اظہار کرچکے ہیں ۔

    فوجی تجزیہ کار پیویل فیلجین ہاوئر کا خیال ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ان معاملات پر تشویش کا اظہار کرنا ٹھیک ہے کیوں کہ روس کے ورونز،  روستوف اور کرسنوڈار علاقوں میں غیر تصدیق شدہ نئی فوٹیج میں فوجی نقل و حرکت ظاہر ہوئی ہے۔

    کچھ فوٹیجز میں درجنوں فوجی ہیلی کاپٹر سرحد کے قریب دیکھے گئے ہیں۔ ٹرینوں اور دیگر فوجی گاڑیوں کی نقل و حمل کو مذکورہ فوٹیج میں دکھایا گیا ہے۔

    فوجی تجزیہ کار پیویل فیلجین ہاوئر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس بحران میں پین یورپی جنگ میں اضافے کی توقع ہے لیکن ابھی ممکنہ طور پر کیا یہ ہوگا یا نہیں؟ آئیں انتظار کریں اور دیکھیں چونکہ تناؤ اب مزید بڑھتا جارہا ہے۔

    اسی لیے ہاؤئر نے دعویٰ کیا کہ اب اسے یوکرین میں روس کے ارادوں کا تعین کرنے کے لئے ایک ماہر نفسیات کی خدمات کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

    فوجی تجزیہ کار پیویل فیلجین ہاوئر نے کہا ہے کہ یہ سوال کسی نفسیاتی ماہر سے کیا جائے۔ کیا مجھے وضاحت کرنے کی ضرورت ہے؟ حقائق موجود ہیں۔ سب کچھ پہلے سے ہی ہورہا ہے۔ دھمکیاں بڑھ رہی ہیں اور تیزی سے

    کہ اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ میڈیا میں اس پر زیادہ بحث نہیں کی جارہی ہے لیکن ہم بہت خراب علامتیں دیکھ رہے ہیں۔

    امریکا کا مؤقف کیا ہے؟

    اسی اثنا میں امریکہ نے یوکرین سے اپنی مستقل حمایت کا وعدہ کیا ہے۔ جمعرات کو امریکی دفاعی عہدے داروں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ روس میں ہونے والی فوجی نقل و حرکت سے بخوبی آگاہ ہیں۔

    دوسری جانب روس نے بھی عزم کیا ہوا ہے کہ اگر نیٹو نے یوکرین میں فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا تو جواب میں سخت اقدامات  اٹھائے جائیں گے۔ یوکرائن نے اب الزام عائد کیا ہے کہ کریمیا میں 32,700 روسی فوجی موجود ہیں۔

    اس کے علاوہ یوکرین کے کمانڈر انچیف رسلان خومچاک نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ ملک ان تمام ممکنہ منظر ناموں کے لئے تیار ہے جو آنے والے وقت میں پیش آسکتے ہیں۔

  • پانچ معمولی غلطیاں، جنھوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا

    پانچ معمولی غلطیاں، جنھوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایک معمولی غلطی، جیسے کوئی چابی کھو جانا، کسی لفظ کا غلط ترجمہ یا ڈرائیونگ کے دوران ایک غلط موڑ تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے؟

    شاید آپ کا جواب نفی میں ہو۔ اس نوع کی غلطیاں تو ہم روز ہی کرتے ہیں۔ بھلا یہ اتنی خطرناک اور اثر انگیز کیسے ہوسکتی ہیں؟ مگر سچ یہی ہے جناب۔ انسانی تاریخ پر چند معمولی غلطیوں نے ان مٹ نقوش چھوڑے۔ یہاں ایسی ہی پانچ غلطیوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    ٭ کیوں ہوا ہیروشیما پر ایٹمی حملہ؟

    ہیروشیما پر گرایا جانے والا ایٹم بم انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے، جس نے نہ صرف ہزاروں زندگیاں نگل لیں، بلکہ کئی نسلوں کو متاثر کیا۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ یہ حملہ فقط غلط فہمی کی وجہ سے رونما ہوا۔

    قصہ کچھ یوں ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں اتحادی فوج کی جانب سے محوری قوتوں (جرمنی، جاپان، اٹلی) سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

    اس کے جواب میں جاپانی وزیر اعظم کانتروسوزوکی نے جاپانی زبان کا لفظ Mokusatsu استعمال کیا، جس کے معنی تھے :” میں اس پر غور کروں گا۔

      المیہ یہ رہا کہ اس لفظ کا ایک معنی خاموشی سے قتل کرنا یا رعونت سے نظرانداز کرنا بھی تھا۔ اتحادی فوج میں تعینات مترجم کی غلطی کے باعث امریکا اسے دھمکی سمجھا ، جس کے نتیجے میں امریکا نے جاپان پر ایٹم بم داغ دیا۔

    ٭ جب روس نے خزانہ کوڑیوں کے مول بیچ دیا


    گو سرد جنگ کی وجہ سے روس اور امریکا کو ایک دوسرے کا دشمن تصور کیا جاتا ہے، مگر ان کے درمیان کاروباری معاہدوں کی تاریخ بھی موجود ہے۔ اور ایک معاہدہ تو ایسا ہے، جس پر روس کو بعد میں بہت پچھتانا پڑا۔ الاسکا کی فروخت ایسا ہی معاملہ تھا۔ کینیڈا کے شمال مغرب میں موجود یہ ریاست 19 ویں صدی میں روس کا حصہ ہوا کرتی تھی۔

    سلطنت سے دور اور بے آباد ہونے کی وجہ سے یہ خطہ روسی خزانے پر بوجھ تھا، مگر اس زمانے میں پے در پے جنگوں کی وجہ سے روس شدید مالی مسائل سے دوچار تھا۔ سو اس نے فقط 7 ملین کے عوض اسے امریکا کو فروخت کر دیا۔

    یہ فیصلہ بعد میں غلط ثابت ہوا، کیوں کہ امریکی ماہرین اور سائنس دانوں کو جلد احساس ہوگیا کہ الاسکا معدنی ذخائر سے مالامال ہے۔ آج ان ذخائر کی مالیت کئی بلین ڈالرز میں ہے۔

    ٭مریخ کے پراسرار باشندے


    خلائی مخلوق کا تصور صدیوں پرانا ہے، مگر یہ تصور کہ ہمارے قریبی سیارے مریخ پر بھی خلائی مخلوق کا بسیرا ہے، دراصل اطالوی ہیئت داں کے الفاظ کی غلط تفہیم سے پیدا ہوا۔ 1877 میں مریخ پر تحقیق کرنے والے ایک اطالوی ہیئت داں نے سیارے کی سطح پر نظر آنے والی لکیروں کے لیے جو لفظ استعمال کیا تھا، وہ کینال یعنی انگریزی لفظ نہروں کے قریب تر تھا۔ امریکی ماہرفلکیات نے برسوں بعد جب اس کی تحریر پڑھی، تو وہ سمجھا، محقق اس طرز کی نہروں کا تذکرہ کر رہا ہے، جیسی نہریں انسان زمین پر کھودتے ہیں۔ اسی سے اس خیال نے جنم لیا کہ ضرور مریخ پر بھی کوئی مخلوق آباد ہوگی اور پھر یہ تصور پوری دنیا میں پھیل گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: اسکول میں دوبارہ پراسرار مخلوق کی موجودگی؟ ویڈیو وائرل

    ٭چابی، جو ٹائی ٹینک کو بچا سکتی تھی


    عشرے گزر جانے کے باوجود ٹائی ٹینک کی غرقابی آج بھی موضوع بحث ہے۔ یوں تو اس کے کئی اسباب ہیں، مگر اس کا بڑا سبب ایک اعلیٰ عہدے دار کی معمولی غلطی تھی۔ وہ افسر، جس کے پاس کیبنٹ کی چابیاں تھیں، جہاں دوربین رکھی جاتی تھیں، اُسے آخری وقت میں، نامعلوم وجوہات کے باعث عملے سے الگ کر دیا گیا۔ شومئی قسمت وہ شخص اپنی جگہ آنے والے افسر کو اس الماری کی چابی فراہم کرنا بھول گیا اور ٹائی ٹینک اپنے سفر پر روانہ ہوگیا۔ دوربین نہ ہونے کے باعث عرشے پر تعینات افسر وہ برفانی تودا نہیں دیکھ سکا۔ اس کا نتیجہ ایک ہولناک حادثہ کی صورت نکلا۔

    ٭ جنگ کے دنوں میں بیوی کی سال گرہ


    دوسری جنگ عظیم کے دوران 6 جون 1944 کو(جسے ڈی ڈے کہا جاتا ہے) اتحادی فوج نے شمال مغربی یورپ کو نازی فوج سے آزاد کروانے کے لیے نارمنڈی کے ساحل پر اپنی فوج اتاری۔ بہ ظاہر جرمن فوج پوری طرح تیار تھی۔ بس، ان کا کمانڈر غائب تھا۔ وہ اپنی بیوی کی سال گرہ کی وجہ سے چھٹی پر تھا۔ اس کی عدم موجودگی اتحادی فوج کے حق میں گئی، جس نے فرنچ ساحل پر قبضہ کر لیا اور اسی سے ان واقعات کا سلسلہ شروع ہوا، جو جرمنی کی شکست پر منتج ہوا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔