Tag: world war 2

  • برطانیہ: جنگ عظیم دوّم کے ہیرو نے 95 سال کی عمر میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کرلی

    برطانیہ: جنگ عظیم دوّم کے ہیرو نے 95 سال کی عمر میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کرلی

    لندن : 14 برس کی عمر میں تعلیم ادھوری چھوڑنے والے سابق برطانوی فوجی نے 95 سال کی عمر میں نارتھ ہیمشائر یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق دوسری جنگ عظیم کا ہیرو سمجھے سمجھے جانے والے سابق برطانوی فوجی نے فورس سے ریٹائرمنٹ کے بعد 95 برس کی 48 ہزار الفاظ کی تحقیق پر مشتمل دو پی ایچ ڈیز مکمل کرلی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 95 سالا برطانوی شہری نے جنگ عظیم دوم کے بعد ایک اسکول انسپکٹر کی حیثیت سے کام تعلیم دینے کا کام شروع کیا تھا، تاہم اسکول سے فارغ ہونے کے بعد چارلس بیٹّی واپس برطانیہ آئے اور 70 برس کی عمر میں اپنی تعلیم کا آغاز کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق چارلس بیٹی کا کہنا تھا کہ ’میرے چار بھائی ہیں، میری والدہ ایک گھریلو عورت تھی اور والد مچھوارے تھے‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ 95 برس کی عمر میں دو مربتہ ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگری حاصل کرنے والے چارلس بیٹی 3 پوتوں کے دادا بھی ہیں جنہوں نے 70 برس کی عمر میں اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے چارلس بیٹی نے بتایا کہ ’میں نے کبھی پڑھائی کے بارے میں نہیں سوچا تھا لیکن جنگ عظیم کے اختتام کے بعد فرانس سے واپس گھر تو آرمی کی طرف میرے لیے نوٹس آیا ہوا تھا۔

    سابق برطانوی فوجی چارلس بیٹّی

    آرمی کی جانب سے موصول ہونے والے نوٹس میں تحریر تھا کہ ’جنگ کے بعد ملک کو کافی تعداد میں استاتذہ کی ضرورت ہے اگر آپ دلچسپی ہو تو درخواست دائر کردیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’میرے پاس کوئی تعلیمی قابلیت نہیں تھی لیکن پھر بھی میں دوران سروس ٹیچنگ کی تربیت لی تھی جس کی سند بھی میرئے پاس موجود تھی جس کی بنیاد پر میں ٹیچنگ کے لیے منتخب کرلیا گیا‘۔

    چارلس بیٹی کا کہنا تھا کہ میں نے 14 سال کی عمر میں تعلیم چھوڑ کر آرمی میں شمولیت اختیار کرلی تھی، اور جس کے دو برس بعد فرانسیسی حکومت کی جانب سے سنہ 1944 میں ہونے والے فوجی آپریشن میں حصّہ لینے پر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

    چارلس بیٹّی اور ان کی اہلیہ

    چارلس بیٹی کی 73 سالہ زوجہ بھی اپنے شوہر کی گریجویشن تقریب میں شرکت کرنے آئیں تھی جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے اور اپنے شوہر پر بہت فخر محسوس کررہی ہوں‘ کیوں کہ چارلس کو پڑھنے اور تعلیم دینے کا بہت شوق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پولینڈ‘ امریکہ سے جنگِ عظیم دوئم کے ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا

    پولینڈ‘ امریکہ سے جنگِ عظیم دوئم کے ملزم کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا

     

    وارسا: پولینڈ عنقریب امریکہ سے ایک ایسے شہری کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ جنگ عظیم دوئم میں 44 پولش باشندوں کی موت میں ملوث ہو کر انسانیت کے خلاف جرم کا مرتکب ہوا تھا۔

    پولینڈ کی حکومت سے وابستہ انسٹیٹیوٹ آف نیشنل ریممبرینس (آئی پی این) نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ اس شخص کا نام مائیکل کے ہے اور شبہ ہے کہ اس نے 1944ء میں مشرقی پولینڈ میں مقامی لوگوں کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔ وہ اُس وقت جرمن نازیوں کی زیر قیادت ایک دفاعی یونٹ کا کمانڈر تھا۔

    آئی پی این کا کہنا تھا کہ اس حکم سے متعدد دیہاتوں کو نذر آتش اور عمارتوں کو تباہ کیا گیا۔

    جنگِ عظیم دوئم میں استعمال ہونے والا طیارہ‘ دریا میں گرکرتباہ

    دوسری جانب مائیکل کارکوک جس کی عمر اب 98 سال ہے اس کے اہل خانہ تواتر سے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اوراس کے اہل خانہ کے بقول وہ الزائمر کے مرض کا شکار ہے۔

    آئی پی این کے ایک وکیل رابرٹ جانسکی نے بین الاقوامی خبررساں ایجنسی "روئٹرز” کو بتایا کہ "ہماری تحقیقات کے مطابق مائیکل اس کا مرکزی ملزم ہے۔ یہ یقین ہے کہ امریکہ میں مقیم اس شخص نے دیہاتوں کے لیے یہ حکم دیا۔ ہم نے جتنے ثبوت جمع کیے ہیں جس میں زیادہ تر دستاویزات ہیں، ان سے اس تصدیق ہوتی ہے۔”

    آئی پی این نے پولینڈ کے شہر لوبلن کی ایک عدالت سے کہا ہے کہ وہ مائیکل کے کے نام کے وارنٹ گرفتاری جاری کرے جو کہ اس کی حوالگی کی درخواست کے لیے پہلا قدم ہوگا۔

    جانسکی نے مائیکل کے کا خاندانی نام قوانین کے باعث واضح نہیں کیا، لیکن امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس” اسے مائیکل کارکوک ظاہر کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ وہ منیسوٹا کا رہائشی ہے۔

    2013ء میں خبر ایجنسی کی طرف سے شائع ہونے ایک مضمون میں کارکوک کے نازیوں کے ساتھ تعلقات کا تفصیل سے ذکر کیا گیا تھا اور اس کے بقول اس شخص کے امریکہ منتقل ہونے سے جرمنی اور پولینڈ میں اس سے متعلق تحقیقات تیز کردی گئی تھیں۔