Tag: worst

  • ملک بھر میں بجلی کا بدترین بحران، عوام پریشان

    ملک بھر میں بجلی کا بدترین بحران، عوام پریشان

    اسلام آباد: ملک بھر میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر گیا اور بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ سے بھی زیادہ ہوگیا ہے۔

    پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 2800 میگاواٹ ہوگئی ہے جبکہ رسد 21200 میگاواٹ کے لگ بھگ ہے جس کے باعث شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔

    ذرائع کےمطابق پن بجلی سے 4 ہزار 635 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے اور سرکاری تھرمل پاور پلانٹس ایک ہزار 60 میگاواٹ بجلی بنا رہے ہیں جب کہ آئی پی پیز سے 9 ہزار 677 میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطا بق تیل گیس کوئلےکی قلت کے باعث متعدد پلانٹس بند ہیں۔

    دوسری جانب توانائی بحران کے باعث کراچی اور لاہور میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور لیسکو کا شارٹ فال 1200 میگاواٹ تک جا پہنچا ہے، لیسکو ڈویژن میں بجلی کی طلب 5200 جبکہ رسد 4 ہزار ہے جس کے باعث شہر میں ہر 2 گھنٹے بعد ایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں‌ میں‌ پھر اضافہ کردیا

    اس کے علاوہ کراچی میں کے الیکٹرک کی جانب سے بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور دس سے بارہ گھنٹے تک غیر اعلامیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے، کئی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے نہ دن کو سکون ہے نہ رات کو سو پاتے ہیں۔

  • شامی صدر بشار الاسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے زبوں حالی کا شکار

    شامی صدر بشار الاسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے زبوں حالی کا شکار

    دمشق : شام میں بشار کی فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں میں زندگی ملک کے ان دیگر شہروں سے مختلف ہے جہاں سیرین ڈیموکریٹک فورسز(ایس ڈی ایف)انقرہ نواز عسکری گروپوں یا جہادی تنظیموں کا کنٹرول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شامی حکومت کی فورسز اکثر شہروں کے مرکزی حصوں کا کنٹرول رکھتی ہیں، ان میں حلب، حمص، حماہ، لاذقیہ، طرطوس، درعا، دیر الزور، سویدا اور دارالحکومت دمشق شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں پٹرول کے بحران میں اضافے کے ساتھ ساتھ شامی حکومتی فورسز کے زیر کنٹرول دیگر علاقوں کے اکثر لوگ روز مرہ زندگی کے لیے ضروری خدمات کی قلت کے شاکی نظر آتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مذکورہ رپورٹ بشار حکومت مخالف ممالک کا منفی پروپیگنڈہ بھی ہوسکتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    عمر کی چوتھی دہائی میں موجود ایک خاتون نے عرب خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حمص اب وہ شہر نہیں رہا جس کو وہ طویل عرصے سے جانتی تھی، خاتون کا کہنا تھا کہ جنگ نے اس کی شکل اور یادگار نشانیوں کو ہی بدل ڈالا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ بجلی کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک منقطع رہتا ہے اور بعض دن ہم بجلی کے بغیر ہی گزارتے ہیں، علاوہ ازیں بعض دفعہ روٹی اور بچوں کا دودھ میسر آنے میں بھی دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

    ناقدین و تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش کی حکومت کے خاتمے کےلیے لڑی جانے والی جنگ کے دوران متعدد ممالک نے اپنے مفاداد کی خاطر شامی حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈے بھی کیے تھے۔

    تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ بشار حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کی زبو حالی اور انقرہ کی حمایت یافتہ فورسز اور جہادی تنظیموں کے زیر کنٹرول علاقوں کی خوشحالی سے متعلق رپورٹ بھی پروپیگنڈے پر منبی ہو۔

  • بریگزٹ معاہدہ، تھریسامے کے قریبی ساتھی مائیکل فالن نے معاہدے کو بدترین قرار دے دیا

    بریگزٹ معاہدہ، تھریسامے کے قریبی ساتھی مائیکل فالن نے معاہدے کو بدترین قرار دے دیا

    لندن : امریکا اور برطانیہ کے درمیان تجارت میں رکاوٹ پیدا ہونے کی ٹرمپ کی دھمکی پر برطانوی وزیر اعظم کے ایک اور وزیر نے بریگزٹ ڈیل کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں 27 ممالک کے سربراہوں کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کے مسودے پر منظوری پر امریکی صدر نے کہا ہے کہ بریگزٹ ڈیل امریکا اور برطانیہ کی تجارتی ڈیل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے انتباہ کے بعد تھریسا مے کے قریبی ساتھی اور سابق وزیر دفاع مائیکل فالن نے بھی برہگزٹ معاہدے کے مسودے کو معاہدے کے حوالے سے بد ترین قرار دیتے ہوئے مسودے کی مخالفت میں آواز بلند کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کے قریبی ساتھی کی جانب سے مسودے کی مخالفت کے بعد برطانوی پارلیمنٹ سے مسودے کی منظوری مشکل کا شکار ہوگئی ہے۔

    برطانوی وزیر مائیکل فالن کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ ماہ بریگزٹ معاہدے کی منظوری کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں معاہدے کے خلاف حق رائے دہی استعمال کروں گا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے معاہدے کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بیلفاسٹ کا سفر اختیار کرنے والی تھیں لیکن اب وہ ویلز میں سیاست دانوں اور کسانوں سمیت دیگر افراد سے خطاب کریں گی۔


    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل سے امریکا اوربرطانیہ کی تجارت ختم ہوسکتی ہے: ڈونلڈ ٹرمپ


    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل برطانیہ اور یورپین یونین کے درمیان ہونے والے متوقع بریگزٹ معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے امریکا اور برطانیہ کی تجارتی ڈیل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    ان کا خیالات کا اظہار واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کیا ان کا کہنا تھا کہ کہ بادی النظر میں دکھائی دیتا ہے کہ بریگزٹ معاہدہ یورپین یونین کے لیے تو کئی فوائد لیے ہوئے ہے لیکن اس کے بعد شاید برطانیہ ہمارے ساتھ تجارت نہ کرسکے۔

    امریکی صدر کے مطابق معاہدے کی شق نمبر 10 کے تحت برطانیہ کو دنیا بھر کےممالک سے نئے تجارتی معاہدے کرنے ہوں گے ۔

  • سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کی جمال خاشقجی کے قتل کے متعلق سعودی عرب کی وضاحتوں کو ’حقائق کی پردہ پوشی کرنے کو بدترین کوشش‘ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر منگل کے روز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس نے بھی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اسے شدید مشکل میں مبتلا ہونا چاہئے‘۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث 21 افراد کے ویزے منسوخ کررہے ہیں، قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد کو سزائیں بھی دے گا جبکہ ملزمان پر پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مغربی اتحاد کے اہم رکن سعودی عرب کے خلاف جمال جمال خاشقجی کے معاملے پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے خلاف کی گئی منصوبہ بندی شروع سے خراب تھی، جس پر عمل درآمد بھی غلط انداز سے کیا گیا اور ان جرائم کو چھپانا تاریخ کی بدترین پردہ پوشی ہے۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام مسلسل امریکی شہری اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک 59 سالہ صحافی و کالم نگار کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ پومپیو کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کی آواز کو سفاکانہ طریقے سے دبانا ناقابل برداشت ہے، ’میں اور صدر اس صورت حال پر ناخوش ہیں‘ اور اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔