Tag: worst-year

  • سال 2017: قومی ایئرلائن کے لیے بدترین خسارے کا سال

    سال 2017: قومی ایئرلائن کے لیے بدترین خسارے کا سال

    کراچی : پی آئی اے انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب ہے، سال 2017 بھی قومی ایئرلائن کیلئے بدترین خسارے کے ساتھ مشکلات کا شکار رہا، مجموعی خسارہ400ارب روپے سے زائد تجاوز کرگیا جبکہ قرضوں کا حجم بھی 205ارب روپے تک جاپہنچا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فضاوٴں کا سینہ چیر کر مسافروں کو منزل مقصود پر بحفاظت پہنچانے والی پی آئی اے جو کبھی اعتماد و فخر اور وقار کی علامت تھی، اب انتظامی نااہلی کی وجہ سے ہر دن ناکامی کا ایک نیا سفر طے کررہی ہے۔

    سال2017بھی پی آئی اے کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا، پی آئی اے میں بدعنوانی بھی اپنے عروج پر ہے، ناتجربہ کار افسران نے بھی ادارے کے لئے نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔

    پی آئی اے مجموعی طور پر400ارب روپے سے زائد خسارے سے دوچار ہے، ہر سال 40ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچ رہا ہے، سال 2017میں بھی پی آئی اے کا سالانہ خسارہ بھی40سے45ارب روپے تک جا پہنچا ہے، پی آئی اے ہر سال 15ارب روپے سود کے ادا کر رہی ہے۔

    مالی بحران کی وجہ سے ملازمین کو تنخواہیں بھی تاخیر سے ادا کی جارہی ہے۔اس ضم میں قومی ایئرلائن قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ پی ایس او کے 15ارب روپے سے زائد واجبات جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 23ارب روپے سے زائد واجبات ہیں اور بین الاقوامی ایئرپورٹ کے چارجز بھی پی آئی اے پر بڑا بوجھ ہے۔

    پی آئی اے وزیراعظم کے احکامات کے باوجود2017میں اپنا بزنس پلان تیار کرنے میں بری طرح ناکام رہی، ناتجربہ کار افسران بزنس پلان تک بھی تیار نہ کرسکے، جس کی وجہ سے پی آئی اے کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، طیاروں کے پرزہ جات خریدنے کیلئے 30ارب روپے سے زائد کی رقم درکار ہے ہنگامی بنیادوں پر رقم فراہم نہ کی گئی تو طیاروں کی مینٹیننس بھی متاثر ہوگی۔

    دوسری جانب ویتنام سے ویٹ لیز پر حاصل کئے گئے چار ایئربس 320طیارے جنوری 2018واپس ہونا شروع ہوجائیں گے، بزنس پلان تیار نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے دوسرے طیارے لیزپر حاصل نہیں کرسکا، جس کی وجہ سے گلف جانیوالی پروازوں کا شیڈول کے ساتھ ساتھ اندرون اور بیرون ملک جانیوالی پروازیں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔

    ناقص حکمت عملی کے باعث قرضوں کی واپسی کے بجائے سود کی ادائیگی قومی ایئرلائن پر سب سے بڑا بوجھ ہے، پی آئی اے کے مسافروں کو عدم سہولیات پالیسی میں فضائی مہمانوں کو دور کردیا ہے۔

    قومی فضائی کمپنی کو بہتر بنانے اور اس کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کے حکومتی دعوے اس سال بھی دعوے ہی رہے، امید کی جاسکتی ہے کہ نیا سال اس کے لئے اچھا ثابت ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سال 2016شامی بچوں کے لیے بدترین ترین سال رہا، اقوام متحدہ

    سال 2016شامی بچوں کے لیے بدترین ترین سال رہا، اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے2016 شامی بچوں کیلئے بدترین سال تھا، گزشتہ سال شام میں 652 بچے ہلاک ہوئے۔

    اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق شام میں لاکھوں بچے روزانہ ہونے والے حملوں کی زد میں ہیں اور ان کی زندگی برباد ہو چکی ہے، گزشتہ سال بمباری میں چھ سو پچاس بچے ہلاک ہوئے جبکہ اٹھائیس لاکھ بچوں کو سنگین صورت حال کا سامنا ہے، ان میں دو تہائی بچے کسی نہ کسی اپنے سے محروم ہوگئے ہیں، یا ان کے گھر بمباری اور شیلنگ کی زد میں آئے ہیں، یہ تعداد 2015 میں مارے جانے والے بچوں سے 20 فیصد زیادہ ہے۔

    syria-2

    رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ شام میں طبی سہولتوں کا نظام تیزی سے تباہ ہو رہا ہے اور بچے مشقت کرنے پر مجبور ہونے کے علاوہ کم عمری کی شادی کے شکار اور لڑائی میں شریک ہو رہے ہیں۔

    syria

    شام کی خانہ جنگی اپنے چھٹے سال میں داخل

    شام کی خانہ جنگی اپنے چھٹے سال میں داخل ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے تقریباً 60 لاکھ بچے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد پر منحصر ہیں۔

    یونیسیف کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں میں بطور پناہ گزین بچوں کی تعداد لگ بھگ 23 لاکھ ہے ۔

    sy

    ادارے سیو دا چلڈرن نے متنبہ کیا کہ لاکھوں بچے ’ذہنی دباؤ‘ کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں، جنہیں فوری مدد کی ضرورت ہے اس خیراتی ادارے نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر ان کی فوری مدد نہیں کی گئی تو انھیں اس سے نکالنا مشکل ہوگا، حالت سے پریشان یہ بچے عالمی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کب خانہ جنگی ختم ہو اور ان کے ملک میں واپس خوشیاں آئیں۔