Tag: would be

  • شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو جوانوں کے خطرہ بن جائیں گی، مولانا عبدالمالک

    شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو جوانوں کے خطرہ بن جائیں گی، مولانا عبدالمالک

    لندن : داعش کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہشمند داعشی لڑکی کی سابقہ پڑوسی نے کہا ہے کہ ’اسے دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے پر ضرور سزا ملنی چاہیے‘۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے دولت اسلامیہ کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

    داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کی سابقہ پڑوسی کا کہنا ہے کہ ’مجھے ابھی بھی شک ہے کہ شمیمہ نے شدت پسندی ترک نہیں ہے، اسے دہشت گرد گروپ میں شمولیت اختیار کرنے پر سزا ضرور ہونی چاہیے‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لندن کے علاقے بین تھل گرین کی مسلم کمیونٹی نے وزیر داخلہ کے بیان کی حمایت کی ہے جبکہ پیش امام نے کہا ہے کہ ’جو بھی شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوسکتا‘۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بین تھل میں واقع بیت العمل مسجد کے 51 سالہ پیش امام مولانا عبدالمالک کا کہنا ہے کہ ہم وزیر داخلہ ساجد جاوید کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں کا برین واش ہوجائے وہ اپنی عادات تبدیل نہیں کرسکتے، جو بھی دہشت گردی و شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوا‘۔

    ہمارے خیال میں وزارت داخلہ نے بلکل صحیح فیصلہ کیا ہے کیوں ہمیں ڈر ہے کہ اگر شمیمہ واپس برطانیہ آئی تو وہ دیگر افراد میں شدت پسندانہ نظریات کو پروان چڑھائے گی، شمیمہ بیگم دیگر جوان افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    مزیدپڑھیں : داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، اہل خانہ کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے اہل خانہ نے ساجد جاوید کو خط ارسال کیا ہے کہ جس میں اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ’نومولود بچہ معصوم ہے اور وہ برطانیہ میں محفوظ رہ سکتا ہے‘۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے داعشی لڑکی کی برطانیہ لوٹنے کی خواہش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہوں‘۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

  • آسٹریلوی معاشرے کا تنوع اس کے بہترین مستقبل کی ضمانت ہے، مہرین فاروقی

    آسٹریلوی معاشرے کا تنوع اس کے بہترین مستقبل کی ضمانت ہے، مہرین فاروقی

    کینبیرا : پاکستانی نژاد مہرین فاروقی آسٹریلین سینیٹ کی پہلی مسلمان خاتون رکن منتخب ہوگئی، مہرین فاروقی نے کہا ہے کہ ’آسٹریلوی معاشرے کا تنوع اس کے بہترین مستقبل کی ضمانت ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی نژاد مسلم خاتون مہرین فاروقی گرین پارٹی کے ٹکٹ پر ریاست نیو ساؤتھ ویلز سے رکن سینٹ منتخب ہوئی ہیں جو اگلے ہفتے سینیٹر کی حیثیت حلف اٹھائیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مہرین فاروقی پاکستان میں پیدا ہوئی اور سنہ 1992 میں بہتر مستقبل کے لیے آسٹریلیا منتقل ہوگئیں تھی جہاں انہوں نے ٹیچر اور انجینئر کی حیثیت سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کی رکن سینیٹ منتخب ہونے والی مہرین فاروقی نے سائیکل ویز اور ہائیڈرو پاور انفرا اسٹرکچر سمیت انجینئرنگ کے مختلف منصوبوں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستانی نژاد مسلم خاتون نے سنہ 2013 میں پہلی مرتبہ مسلم خاتون کی حیثیت سے آسٹریلیا کی رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مہرین فاروقی کا شمار آسٹریلیا کی ان مشہور شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے فریزر اینگز کی نفرت آمیز تقریر کے دوران ہولوکاسٹ کی اصطلاحات استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    مہرین فاروقی کا کہنا تھا کہ ’میں ایک مسلمان مہاجر خاتون ہوں اور کچھ روز میں سینیٹر کا حلف اٹھا لوں گی اور مجھے فریزر اینگز بھی سینیٹر بننے سے نہیں روک سکتے‘۔

    مہرین فاروقی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں بحیثیت رکن سینیٹر آسٹریلیا کے مثبت اور بہتر مستقبل کے لیے کردار ادا کروں گی۔

    ایک اور رکن پارلیمینٹ نے فریزر اینگز پر تنقید کرنے ہوئے کہا تھا کہ ’فریزر نفرت آمیز اور متصبانہ تقریر کرکے لاکھوں آسٹریلوی عوام کی توہین کی ہے‘۔

    ڈاکٹر مہرین فاروقی نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد آسٹریلین سینیٹ کے ٹویٹ کو اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے یہ کہہ کر ٹویٹ کیا تھا کہ ’’نئی ملازمت مل گئی،کام کے لیے تیار ہوجاؤ‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مہرین فاروقی نے نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف انوائرمینٹل اسٹڈیز سے ماحولیاتی انجینئرنگ میں ڈکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہوئی ہے۔