Tag: writer

  • شاہ رخ خان کے بیٹے کی بالی ووڈ میں مختلف انداز میں انٹری

    شاہ رخ خان کے بیٹے کی بالی ووڈ میں مختلف انداز میں انٹری

    بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان منشیات کیس میں کلین چٹ پانے کے بعد اب کام پر توجہ دے رہے ہیں، وہ جلد ہی ایک ویب سیریز تحریر کرنے جارہے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق آریان خان یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلیفورنیا سے فلم سازی میں تعلیم حاصل کر چکے ہیں اور ساتھ ہی اپنے والد کی آنے والی فلم پٹھان میں اسسٹ بھی کر رہے ہیں۔

    اب آریان خان بطور ویب سیریز رائٹر اپنے پروفیشنل کیریئر کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، ان کی تحریر کردہ ویب سیریز بہت جلد منظر عام پر آجائے گی۔

    اس سے قبل آریان خان بطور چائلڈ اسٹار کبھی خوشی کبھی غم میں مختصر کردار میں نظر آ چکے ہیں، ساتھ ہی ہالی وڈ فلم دی انکریڈیبلز اور دی لائن کنگ کے لیے ہندی ورژن میں اپنے والد کے ہمراہ ڈبنگ بھی کروا چکے ہیں۔

  • سعودی عرب: 12 سالہ رائٹر کا عالمی ریکارڈ

    سعودی عرب: 12 سالہ رائٹر کا عالمی ریکارڈ

    ریاض: سعودی عرب کی 12 سالہ مصنفہ ریتاج الحازمی نے 2 ناول شائع کرنے کے بعد گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں اپنا نام درج کروا لیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کی 12 سالہ مصنفہ ریتاج الحازمی نے اپنے 2 ناول شائع ہونے کے بعد گنیز ورلڈ ریکارڈ میں ناول سیریز کی سب سے کم عمر مصنفہ کا ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے۔

    ریتاج الحازمی نے اس سال اپنا تیسرا ناول بھی شائع کیا ہے جبکہ وہ مزید دو پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    ریتاج کو افسانے اور تخیلاتی کہانیاں پڑھنے کا شوق تھا، ان کا تجسس اس وقت مزید بڑھ گیا جب 2016 میں ان کے والد انہیں ایک دکان پر رکھی بڑے مصنفین کی کتابوں کے شیلف کے سامنے لے گئے، وہ ان کتابوں کے ساتھ اپنی تصنیف بھی دیکھنا چاہتی تھیں۔

    ریتاج نے اپنے ہم عمر افراد کے لیے لکھنے کا ارادہ کیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر کتابیں بڑی عمر والے افراد کے لیے ہیں، انہوں نے بتایا کہ جس دن سے میں نے پڑھنے پر اپنی توجہ مرکوز کی تو میں نے ارادہ کر لیا کہ بڑی ہو کر کیا بننا چاہتی ہوں۔

    کم عمر ناول نگار کا خیال تھا کہ ان کی پہلی کتاب افسانہ نگاری پر ہو، وہ چاہتی ہیں کہ ان کی کتاب میں ایک ایسا خیال ہو جو قارئین کو ان کے خواب پورا کرنے میں معاون ہو۔

    ریتاج نے اپنی پہلی کتاب کا مسودہ مکمل کرنے کے بعد اسے ایڈیٹر کے پاس بھیجا جس نے اسے بتایا کہ اسے پہلے سوچنے سے کہیں زیادہ تفصیل سے بیان کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کے والد نے اصرار کیا کہ وہ اس کام میں مہارت حاصل کرنے اور لکھنے کے اسلوب کے بارے میں جاننے کے لیے کچھ کورسز کریں، اس کے بعد انہوں نے اپنی کتاب کا پورا مسودہ دوبارہ لکھا۔

    انہوں نے بتایا کہ میں نے جو کچھ اس کے بارے میں سیکھا اسے لکھنا شروع کیا۔

    ریتاج نے سنہ 2018 کے آخر میں اپنی پہلی کتاب ٹریژر آف دی لاسٹ سی مکمل کی، اسے ایڈیٹر کے پاس بھیجا اور اپنا دوسرا ناول پورٹل آف دی ہڈن ورلڈ لکھنا شروع کردیا۔ یہ دونوں کتابیں سنہ 2019 میں شائع ہوگئی تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ دو کتابوں کی اشاعت کے بعد انہوں نے ریاض بین الاقوامی کتاب میلے میں شرکت کی اور وہاں میں نے اپنی پہلی کتاب پر دستخط کیے۔ اس وقت ان کا ایک ٹی وی چینل نے انٹرویو بھی کیا۔

    ریتاج نے جنوری 2020 میں ایک پبلشنگ ہاؤس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور اسی سال اپنی سیریز کی تیسری کتاب لکھنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔

    ریتاج کا کہنا ہے کہ سب کے لیے میرا پیغام ہے خاص طور پر میری عمر کے ان افراد کے لیے جو بڑے خواب دیکھتے ہیں وہ انتظار نہ کریں جو کچھ کرنا ہے ابھی کریں، آپ کے پاس آئیڈیاز ہیں تو مواقع بنائیں۔

  • 14 سالہ طالبہ نے کتاب لکھ کر بڑے بڑوں کو حیران کردیا

    14 سالہ طالبہ نے کتاب لکھ کر بڑے بڑوں کو حیران کردیا

    کراچی: بچپن، بچپنے اور شرارتوں سے آراستہ ہے تاہم کبھی کبھار بچوں کی عقل و ذہانت اور سنجیدگی بڑوں کو بھی مات کرجاتی ہے، ایسے ہی 14 سال کی بچی دعا نے کم عمری میں کتاب لکھ کر بڑے بڑوں کو حیران کردیا۔

    دعا صدیقی نے 13 سال کی عمر میں انگریزی میں نظمیں لکھنا شروع کیں اور صرف ایک سال کے اندر 100 نظمیں لکھ ڈالیں جو اب کتاب کی صوت میں موجود ہیں۔ ان کی کتاب کا نام آئی ہیڈ آ ڈریم ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے دعا نے بتایا کہ وہ ہر چیز کا مشاہدہ کرتی ہیں اور بعد ازاں اس پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتی ہیں جو انہوں نے نظموں کی صورت میں کیا۔

    وہ کہتی ہیں کہ انہیں بچپن سے مشہور رائٹر بننے کا شوق تھا۔ وہ اب تک ماحولیاتی مسائل، خواتین کی خود مختاری اور ڈپریشن جیسے موضوعات کو اپنی نظموں کا حصہ بنا چکی ہوں۔

    دعا کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں ہر شخص کو اپنی عمر سے آگے کی چیز سوچنی چاہیئے اور وہ خدا کی شکر گزار ہیں کہ اس نے انہیں اس صلاحیت سے نوازا۔

    دعا کی کتاب امیزون پر دستیاب ہے جبکہ اسے آن لائن بھی پڑھا جاسکتا ہے۔

  • اسرائیلی فورسز کا خاتون قلم کار سے انتقام، تعلیم یافتہ بیٹا گرفتار

    اسرائیلی فورسز کا خاتون قلم کار سے انتقام، تعلیم یافتہ بیٹا گرفتار

    یروشلم : اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم بیرزیت یونیورسٹی پر چھاپہ مارکرایک نوجوان فلسطینی طالب علم اسامہ حازم الفاخوری کو حراست میں لے لیا ۔

    تفصیلات کے مطابق صہیونی فوجیوں نے ڈھٹائی اور ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیرزیت یوبیورسٹی کے ممتاز نمبروں کے ساتھ امتحانات میں کامیاب ہونے والے طالب علم اسامہ الفاخوری کو دیگرسات دیگر ساتھیوں سمیت حراست میں لیا،اسامہ الفاخوری اگرچہ صہیونی ریاست کا نشانہ انتقام بننے والا پہلا فلسطینی طالب علم نہیں مگراس کی کہانی تھوڑی مختلف ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسامہ الفاخوری اپنے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے، اس کی والدہ لمیٰ خاطر فلسطینی حلقوں میں ایک مشہور قلم کار، سماجی کارکن اور اسرائیلی ریاست کے خلاف متحرک سماجی کارکن ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل جب لمیٰ خطر اسرائیلی زندانوں میں قید تھیں تو صہیونی انٹیلی جنس حکام نے اسے دھمکی دی تھی کہ بہت جلد اس کی جگہ اس کا بیٹا اسامہ الفاخوری بھی قید ہوگا۔

    اسامہ الفاخوری کے والد حازم الفاخوری نے کہا کہ قابض صہیونی حکام نے اس کے بیٹے کی حراست میں مزید توسیع کردی ہے، اسے بدترین جسمانی اذیت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    فلسطین کی معروف کالم نگار اور سماجی کارکن لمیٰ خاطر نے بتایا کہ صہیونی حکام نے اس کے بیٹے کو 27 جولائی کو رہا کرنے کا کہا ہے مگر اسے یقین نہیں کہ صہیونی اپنے وعدے پور عمل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کی گرفتاری کا تعلق مجھے دی گئی ایک دھمکی کے ساتھ ہے، کچھ عرصہ قبل صہیونی فوجی تفتیش کار نے مجھے دھمکی دی تھی کہ تمہارا بیٹا اسامہ ایک دن تمہاری جگہ یہاں قید ہوگا۔

  • امریکی منصفہ کیررول کا ٹرمپ پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام

    امریکی منصفہ کیررول کا ٹرمپ پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام

    واشنگٹن : امریکی مصنفہ ای جین کیررول نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 90ء کی دہائی میں ایک شاپنگ مال میں انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے نیویارک میگزین میں شائع ہونے والے ایک کالم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے 90ءکی دہائی کے وسط میں فکشن رائٹر ای جین کیررول پر ایک شاپنگ مال کے ’چینجنگ روم‘ میں جنسی حملہ کیا۔

    مصنفہ ای جین کیررول نے میگزین کو بتایا کہ 1995ءیا 1996ءمیں شاپنگ مال میں خریداری کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی خاتون کےلئے لباس منتخب کرنے میں مدد طلب کی تھی اور مذاقاً کہا کہ آپ اسے پہن کر دیکھیں۔

    مصنفہ نے کہا کہ چینجنگ روم میں ٹرمپ بھی آگئے اور انہوں نے مجھے جنسی طور پر ہراساں کرتے ہوئے نازیبا حرکات کیں، میں نے بڑی مشکل سے خود کو چنگل سے آزاد کروایا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خاتون کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مصنفہ اپنی کتاب کے اجراءکو کامیاب بنانے کے لیے سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں میں کبھی ان خاتون سے نہیں ملا۔

    واضح رہے کہ 75 سالہ کیررول صدر ٹرمپ کے عہدہ سنھالنے کے بعد جنسی حملے اور فحش حرکات کرنے کا الزام عائد کرنے والی 15 ویں خاتون ہیں تاہم صدر ٹرمپ تمام الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔

  • معروف مصنفہ بانو قدسیہ کی رحلت، ایک عہد تمام ہوا

    معروف مصنفہ بانو قدسیہ کی رحلت، ایک عہد تمام ہوا

    کراچی : مشہور ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار بانو قدسیہ آج اپنے مداحوں کو چھوڑ کر خالق حقیقی سے جاملیں، بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آگئیں، ان کے والد بدرالزماں ایک گورنمنٹ فارم کے ڈائریکٹر تھے۔

    بانو قدسیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی قصبے فیروز پور ہی میں حاصل کی انھیں بچپن سے ہی کہانیاں لکھنے کا شوق تھا اور پانچویں جماعت سے انہوں نے باقاعدہ لکھنا شروع کردیا بانو قدسیہ نے ایف اے اسلامیہ کالج لاہور جب کہ بی اے کنیئرڈ کالج لاہور سے کیا

    بانو قدسیہ نے 1949 میں گورنمٹ کالج لاہور میں ایم اے اُردو میں داخلہ لیا اشفاق احمد ان کے کلاس فیلو تھے دونوں کی مشترکہ دلچسپی ادب پڑھنا اور لکھنا تھا دسمبر 1956 میں بانو قدسیہ کی شادی اشفاق احمد سے ہوئی دونوں رائٹرز تھے اور ادب سے گہرا شغف رکھتے تھے۔

    bano-post-01

    انہوں نے ایک ادبی رسالے داستان گو کا اجراء کیاریڈیو اور ٹی وی پر بانو قدسیہ اور اشفاق احمد نصف صدی سے زائد عرصے تک حرف و صورت کے اپنے رنگ دکھاتے رہےریڈیو پر انھوں نے 1965 تک لکھا، پھر ٹی وی نے انھیں بے حد مصروف کردیا۔

    bano-post2

    بانو قدسیہ نے ٹی وی کے لیے کئی سیریل اور طویل ڈرامے تحریر کیے جن میں ’دھوپ جلی، خانہ بدوش ’کلو‘ اور ’پیا نام کا دیا جیسے ڈرامے شامل ہیں۔ اس رائٹر جوڑے کے لکھے ہوئے ان گنت افسانوں، ڈراموں، ٹی وی سیریل اور سیریز کی مشترقہ کاوش سے ان کا گھر تعمیر ہوا۔

    bano-post3

    بانو قدسیہ نے افسانوں، ناولز، ٹی وی و ریڈیو ڈراموں سمیت نثر کی ہر صنف میں قسمت آزمائی کی۔ 1981 میں شایع ہونے والا ناول ’’راجہ گدھ‘‘ بانو قدسیہ کی حقیقی شناخت بنا۔ بانو قدسیہ نے 27 کے قریب ناول، کہانیاں اور ڈرامے لکھے۔

    bano-post5

    راجہ گدھ کے علاوہ بازگشت، امربیل، دوسرا دروازہ، تمثیل، حاصل گھاٹ اور توجہ کی طالب، قابلِ ذکر ہیں۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے انھیں 2003 میں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلالِ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا۔

    bano-post-06

    اس کے علاوہ ٹی وی ڈراموں پر بھی انھوں نے کئی ایوارڈز اپنے نام کیے اور اب انھیں کمال فن ایوارڈ سے نوازا جارہا ہے۔بانو قدسیہ چار فروری کو علالت کے بعد لاہور کے نجی اسپتال میں انتقال کر گئی جس کے بعد اردو ادب کا ایک اور باب بند ہوگیا۔