Tag: xi jinping

  • ٹرمپ نے شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا

    ٹرمپ نے شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا

    واشنگٹن (03 ستمبر 2025): صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر شی جن پنگ پر امریکا کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ نے چین پر روس اور شمالی کوریا سے مل کر سازش کا الزام لگا دیا ہے، اور دوسری طرف جاپان کے ماضی کا ذکر کر کے اسے ایک پریشان کن صورت حال میں ڈال دیا۔

    روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے بیجنگ میں چین کی سب سے بڑی فوجی پریڈ شروع ہوتے ہی، ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں، چین کو جاپان سے آزادی حاصل کرنے میں مدد کرنے میں امریکی کردار پر روشنی ڈالی۔

    ٹرمپ نے چینی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’’براہ کرم ولادیمیر پیوٹن اور کم جونگ اُن کو میری نیک تمنائیں پہنچا دیں جب آپ لوگ امریکا کے خلاف سازش کر رہے ہوں۔‘‘

    چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا

    ٹرمپ نے اس سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چین کے فوجی پریڈ کو امریکا کے لیے کسی چیلنج کے طور پر نہیں دیکھتے، اور انھوں نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے ’’نہایت اچھے تعلقات‘‘ برقرار رکھنے کا اعادہ کیا۔ دوسری طرف بدھ کے روز جاپان کے اعلیٰ ترین سرکاری ترجمان نے پریڈ پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا کی دو بڑی معیشتیں تعمیری تعلقات قائم کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ بیجنگ میں فوجی پریڈ سے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ انسانیت کو جنگ یا امن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ’’ہم جتنے بھی مضبوط ہو جائیں کبھی توسیع پسندی کا راستہ اختیار نہیں کریں گے، ہم کبھی اپنے ماضی کی مصیبت کو کسی دوسرے ملک پر عائد نہیں کریں گے۔‘‘

  • چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا

    چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا

    بیجنگ (03 ستمبر 2025): چین کے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو امن کا پیغام دے دیا ہے، بیجنگ میں فوجی پریڈ سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ انسانیت کو جنگ یا امن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ’’ہم جتنے بھی مضبوط ہو جائیں کبھی توسیع پسندی کا راستہ اختیار نہیں کریں گے، ہم کبھی اپنے ماضی کی مصیبت کو کسی دوسرے ملک پر عائد نہیں کریں گے۔‘‘

    چین کے صدر کا کہنا تھا کہ چینی عوام تاریخ کے درست سمت پر کھڑے ہیں، چینی عوام امن کے لیے پرعزم ہیں، انھوں نے کہا ’’ہماری خوش حالی اور ترقی کو روکا نہیں جا سکتا، ہم دنیا میں ایسا عالمی نظام چاہتے ہیں جو انصاف اور مساوات پر مبنی ہو۔‘‘

    ایران کے پُرامن جوہری توانائی کے حق کی حمایت جاری رکھیں گے، چین کا اعلان

    بدھ کو بیجنگ میں چین کی اب تک کی سب سے بڑی فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ولادیمیر پیوٹن کم جونگ اُن نے بھی شرکت کی، یہ تقریب دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جاپان کی شکست کے 80 سال مکمل ہونے پر منعقد کی گئی تھی۔

    صدر شی نے تیانانمن اسکوائر پر 50,000 سے زائد تماشائیوں کے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج انسانیت کو امن یا جنگ، مکالمے یا تصادم، جیت یا صفر کے انتخاب کا سامنا ہے۔‘‘

  • صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی

    صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی

    تیانجن (01 ستمبر 2025): چین کے صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کا 25 واں سربراہان مملکت کا اجلاس چین کے شہر تیانجن میں جاری ہے، وزیر اعظم شہباز شریف بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

    چین کے صدر شی جن پنگ نے ایس سی او سربراہان مملکت کونسل اجلاس سے خطاب میں کہا یہ تنظیم باہمی اعتماد اور باہمی مفاد کے اصولوں کے تحت آگے بڑھ رہی ہے، وقت گزرنے کے ساتھ یہ تنظیم تناور درخت بن چکی ہے، ایس سی او ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی بہت گنجائش موجود ہے۔

    شی جن پنگ نے کہا رکن ملکوں کو تجارت اور معیشت کے شعبوں دستیاب مواقع سے استفادہ کرنا ہوگا، وسائل میں اضافے کے لیے استعداد کار میں اضافہ ضروری ہے، ایس سی او ملکوں کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون وقت کی ضرورت ہے۔

    صدر شی جن پنگ نے ایس سی او ترقیاتی بینک کے قیام کی تجویز بھی دی، اور کہا ترقیاتی بینک قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے، ایس سی او کے اہداف حاصل کرنے کے لیے فوری فیصلہ سازی اور انفراسٹرکچر کے قیام کی ضرورت ہے۔

    چینی صدر کا کہنا تھا کہ مشترکہ خوش حال مستقبل کے لیے تجارتی اور مواصلاتی روابط بڑھانا ہوں گے، چین رکن ملکوں کی سماجی اور معاشی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے، اپنے عوام کی خوش حالی اور ترقی کے لیے ایس سی او ملکوں کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    انھوں نے کہا ایس سی او ممالک کے درمیان بارڈر ٹریڈنگ کے پرانے تجارتی نظام کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے، اقوام متحدہ منشور کی ہدایات میں دنیا بھر میں قائم کثیر الجہتی تجارتی نظام کے فروغ کی ضرورت ہے، اور برابری کی بنیاد پر کثیرالجہتی کاروباری اور سماجی نظام کو تقویت دینے کی ضرورت ہے، دنیا میں ایسا کثیر الجہتی نظام ہو جہاں تمام اقوام برابری کی بنیاد پر فائدہ حاصل کر سکے، اس لیے عالمی حکومتی نظام کو انصاف کی بنیاد پر بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

  • چینی صدر کا برکس سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ، وجہ سامنے آگئی

    چینی صدر کا برکس سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ، وجہ سامنے آگئی

    چینی صدر صدر شی جن پنگ 6 اور 7 جولائی کو برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چینی صدر صدر شی جن پنگ کی برکس سمٹ سے یہ پہلی غیر حاضری ہوگی۔ اس بار برکس اجلاس میں چینی صدر کی جگہ چینی وزیراعظم لی کیانگ شریک ہوں گے۔

    رپورٹس کے مطابق کورونا وبا کے 2 سال کے دوران بھی انہوں نے برکس سربراہ اجلاس میں ورچوئلی شرکت کی تھی۔ مسئلہ شیڈولنگ کانفلکٹ کا ہے۔

    مغربی میڈیا کے مطابق برازیل کے حکام اور مبصرین کا کہنا ہے کہ اصل وجہ یہ ہے کہ برازیل نے بھارتی صدر نریندر مودی کو اسٹیٹ ڈنر کی دعوت دی ہے اور یہ بات چینی صدر کے لیے سفارتی ناگواری کا باعث بنی ہے کیونکہ اس سے تاثر جاسکتا ہے کہ جیسے برکس میں چینی صدر کی حیثیت ثانوی ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر نے چین کیساتھ تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، معاہدے کے تحت چین سے امریکا کو نایاب معدنیات کی ترسیل کو تیز کیا جائے۔

    جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صدر نے کوئی تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ ”ہم نے ابھی کل ہی چین کے ساتھ دستخط کیے ہیں۔”

    وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ امریکہ اور چین نے ”جنیوا معاہدے کو لاگو کرنے کے لیے ایک فریم ورک کے لیے ایک اضافی مفاہمت پر اتفاق کیا ہے, جنیوا میں ہونے والے معاہدے میں 90 دنوں کے لیے ایک دوسرے پر ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کرنا شامل تھا.

    مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری نظر ہے، چین

    واشنگٹن میں تقریب سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین سے امریکا کو نایاب معدنیات کی ترسیل کو تیز کی جائے گی، ہر کوئی ڈیل کرنا چاہتا ہے لیکن ہم ہر کسی کے ساتھ ڈیل نہیں کریں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی طیاروں نے ایران میں اہداف کو مکمل تباہ کیا، ایران کی جوہری تنصیب سے کچھ بھی باہر نہیں لے جایا گیا۔

  • چین اور روس کی قربت عروج پر، شی جن پنگ کی ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات

    چین اور روس کی قربت عروج پر، شی جن پنگ کی ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات

    ینی صدر شی جن پنگ روس کے تین روزہ اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے، جہاں وہ نو مئی کو ہونے والی ’وِکٹری ڈے پریڈ‘ میں مہمانِ خصوصی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین صدر شی جن پنگ نازی جرمنی پر سویت یونین کی فتح کی تقریب میں شرکت کیلئے ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے روسی منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔

    دونوں رہنماؤں نے یوکرین جنگ کو نیو نازی ازم کے خلاف ایک نئی جدوجہد قرار دیا، چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر کو اپنا عزیز دوست قرار دیتے ہوئے کہا چین اور روس یکطرفہ اقدامات اورعالمی غنڈہ گردی کے خلاف کھڑے ہیں۔

    کینیڈا ’فروخت کے لیے نہیں‘ ہے، کینیڈین وزیر اعظم کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب

    چینی صدر نے کہا کہ ایک کثیر قطبی عالمی نظام کی حمایت کرتے ہیں، ہم جدید دور کے نازی ازم اور عسکریت پسندی کے خلاف کھڑے ہیں، ہم مل کر دوسری جنگ عظیم کی اصل تاریخ کو اجاگر کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کے ادارے کا دفاع اور ترقی پذیر ملکوں کے مفادات کا تحفظ کریں گے، چینی صدر نو مئی کو وِکٹری ڈے پریڈ میں مہمانِ خصوصی ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ پریڈ دوسری جنگِ عظیم میں نازی جرمنی پر سوویت یونین کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی جا رہی ہے۔

    چین نے اس پریڈ میں شرکت کے لیے 102 فوجی اہلکار بھیجے ہیں، جو کسی بھی غیر ملکی فوجی دستے میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

    چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق شی جن پنگ اور پیوٹن یوکرین جنگ، چین-روس تعلقات، روس-امریکہ کشیدگی اور عالمی سفارتی منظرنامے پر تفصیلی بات کریں گے۔

  • ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد پیوٹن اور چینی صدر میں ویڈیو کال

    ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد پیوٹن اور چینی صدر میں ویڈیو کال

    ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے فوراً بعد روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ میں ویڈیو کال ہوئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی جانب سے روس کے ساتھ تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے چند گھنٹے بعد چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ وڈیو کانفرنس کی۔

    دونوں اطراف کے سرکاری میڈیا کے مطابق چین کے صدر نے روس کے ساتھ مل کر بیرونی صورت حال کا مل کر جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا، اور کہا کہ دونوں ممالک کو اسٹریٹجک اور عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہیے۔

    روس کے صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے زیر تسلط غیر منصفانہ عالمی نظام کی از سرِنو ترتیب دیے جانے کی ضرورت ہے، اور بین الاقوامی سطح پر سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔

    پیوٹن نے شی کو ایک ’’پیارا دوست‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس اور چین بیرونی دباؤ کے باوجود دوستی، باہمی اعتماد اور حمایت کی بنیاد پر تعلقات استوار کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کے اے آئی پروجیکٹ پر ایلون مسک کا سخت اعتراض، سیم آلٹمین کے ساتھ سوشل میڈیا پر جنگ

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز بیجنگ اور ماسکو دونوں کو ویسی ہی دھمکیاں دیں جس طرح انھوں نے مشرقِ وسطیٰ میں حماس کو دی تھی، انھوں نے چین کو ٹیرف کی دھمکی دی اور اسے ’غلط کار‘ قرار دیا، جب کہ ماسکو کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا تو اس پر ’بڑی مصیبت‘ آئے گی۔

    تاہم، مذاکرات کے بعد خارجہ امور کے مشیر یوری یوشاکوف نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ویڈیو کال میں پیوٹن نے شی سے کہا کہ یوکرین کے کسی بھی تصفیے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں روسی مفادات کا احترام کیا گیا ہو۔

  • چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    بیجنگ: اپیک رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے صدر نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اقتصادی اور تجارتی امور کو سیاسی رنگ دینے، انھیں بطور ہتھیار استعمال کرنے اور قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی مخالفت کی جانی چاہیے۔

    ہفتے کو اپیک رہنماؤں کے 30 ویں غیر رسمی اجلاس خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت دنیا ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور عالمی معیشت کو مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، شی جن پنگ نے اس صورت حال کے مقابلے کے لیے آزادانہ اور کھلی تجارت و سرمایہ کاری کے تحفظ پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ چین کے بڑے منصوبے Belt and Road Initiative کے خلاف اپیک تنظیم کے رکن امریکا ہی نے بڑا رد عمل ظاہر کیا تھا، اور جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر اس کے خلاف اپنا ایک منصوبہ 2019 میں ’بلیو ڈاٹ نیٹ ورک‘ کے نام سے پیش کر دیا تھا۔

    اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا عالمی تجارتی تنظیم (APEC) کی قیادت میں ہمیں کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حمایت کرنی اور اسے مضبوط بنانا چاہیے، اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواری کو برقرار رکھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا ایشیا و بحرالکاہل علاقے کے رہنماؤں کی حیثیت سے ہمیں اس بارے میں گہرائی سے سوچنا چاہیے کہ ہم اس صدی کے وسط تک کیسا ایشیا و بحرالکاہل دیکھنا چاہتے ہیں، ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے آئندہ ’سنہری 30 سال‘ کی تعمیر کیسے کی جائے اور اس عمل میں اپیک کے کردار کو کس بہتر انداز سے بروئے کار لایا جائے۔

  • روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر کا زیلنسکی کو فون

    روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر کا زیلنسکی کو فون

    بیجنگ: روس یوکرین جنگ کے بعد پہلی بار چینی صدر نے یوکرینی صدر کو فون کیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے بدھ کے روز اپنے یوکرینی ہم منصب ولودیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی ہے، جو روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی معلوم کال ہے۔

    بی بی سی کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کی چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ فون پر ’طویل اور بامعنی‘ بات چیت ہوئی ہے، انھوں نے ٹویٹر پر کہا کہ انھیں یقین ہے کہ بیجنگ میں سفیر کی تقرری کے ساتھ ساتھ یہ فون کال دو طرفہ تعلقات بڑھانے کے لیے طاقت ور محرک ثابت ہوگا۔

    صدر شی جن پنگ نے اپنی گفتگو میں مذاکرات پر زور دیا، اور کہا کہ جنگ سے نکلنے کا راستہ مذاکرات ہیں، چین امن کو فروغ دینے اور جلد از جلد جنگ بندی کی کوششیں کرے گا۔

    شی جن پنگ نے کہا کہ وہ یوکرین میں اپنا خصوصی نمائندہ بھیجیں گے، اور چین یوکرین تنازع کے حل کے لیے تمام فریقین سے بات چیت کرے گا۔

    فرانسیسی صدر نے چینی اقدام کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ تنازع کے حل کے لیے امن اور بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    چین نے بھی کال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے ساتھ کھڑا ہے۔ واضح رہے کہ مغرب کے برعکس بیجنگ نے روسی حملے پر غیر جانب دار رہنے کی کوشش کی ہے، تاہم اس نے ماسکو کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو نہیں چھپایا، نہ حملے کی مذمت کی اور گزشتہ ماہ صدر شی نے روس کا دو روزہ سرکاری دورہ بھی کیا تھا۔

  • چین اور سعودی عرب کے درمیان 110 ارب ریال کے معاہدے ہوں گے

    چین اور سعودی عرب کے درمیان 110 ارب ریال کے معاہدے ہوں گے

    ریاض: سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی خصوصی دعوت پر چینی صدر آج سفارتی و تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ریاض پہنچیں گے، دونوں ممالک کے درمیان 110 ارب ریال کے معاہدے ہوں گے۔

    عرب نیوز کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ آج بدھ کو تین روزہ دورے پر مملکتِ سعودی عرب پہنچ رہے ہیں، جس کے دوران وہ سعودی اور عرب رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

    چینی صدر کے دورے کے دوران 3 سربراہی اجلاس منعقد ہوں گے، جن میں سعودی چینی سربراہی اجلاس، ریاض خلیج چین سربراہی اجلاس برائے تعاون اور ترقی، اور ریاض عرب چین سربراہی اجلاس برائے تعاون اور ترقی شامل ہیں۔

    سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، شرکا میں دونوں ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 30 سے زائد رہنما اور عہدے دار شامل ہوں گے، جو اجتماعات کی اہمیت اور ان کے اعلیٰ علاقائی اور بین الاقوامی پروفائل کو اجاگر کریں گے۔

    دونوں ممالک کے درمیان 20 سے زائد ابتدائی معاہدوں پر، جن کی مالیت 110 ارب ریال (29.3 ارب ڈالر) سے زیادہ ہے، ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ ڈیل کے ساتھ دستخط کیے جائیں گے، سعودی عرب کے وژن 2030 کی ترقی اور تنوع کے منصوبے کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے ایک منصوبے پر بھی دستخط ہوں گے۔

  • چینی صدر کا  اپنی فوج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم

    چینی صدر کا اپنی فوج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم

    بیجنگ: چینی صدر شی جن پنگ نے اپنی فوج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا چینی فوج لڑنے اور جنگ جیتنے کے لیے اپنی صلاحیت میں اضافہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے اپنی فوج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا۔

    شی جن پنگ کا کہنا کہ چین کی قومی سلامتی کو عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور اس کے عسکری چیلنجز کٹھن ہیں۔

    چینی صدر نے کہا کہ چینی فوج لڑنے اور جنگ جیتنے کے لیے اپنی صلاحیت میں اضافہ کرے، کسی بھی قسم کی جنگی مشق کو حقیقی صورتحال کے تناظر میں جاری رکھا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ فوج ملکی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ کرے اور پارٹی اور عوام کی جانب سے سپرد کیے گئے مختلف امور کو کامیابی سے سرانجام دے۔

    خیال رہے 69 سالہ ژی کو حکمراں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کے جنرل سیکرٹری اور سینٹرل ملٹری کمیشن (سی ایم سی) کے سربراہ کے طور پر دوبارہ تعینات کیا گیا ہے۔