Tag: Yahya Sinwar

  • اسرائیل کے لیے خوف کی علامت سجھے جانے والے یحییٰ سنوار کی نئی ویڈیو نے دنیا کو چونکا دیا

    اسرائیل کے لیے خوف کی علامت سجھے جانے والے یحییٰ سنوار کی نئی ویڈیو نے دنیا کو چونکا دیا

    غزہ: عرب ٹی وی الجزیرہ نے حماس کے شہید رہنما یحیٰ سنوار کی ایک اور ڈاکیومنٹری جاری کی ہے، جس میں ان کے حوالے سے کیے گئے انکشاف نے دیکھنے والوں کو چونکا دیا ہے۔

    اسرائیل جس کو غزہ کے طول و عرض میں تاریک غاروں ڈھونڈتا رہا، وہ زمین کے سینے پر ہر پل میدان جنگ مین برسرِ پیکار رہا۔

    جاری کی گئی نئی ویڈیو میں یحییٰ سنوار کو شال اوڑھے غزہ کی تباہ حال، کھنڈر بنی عمارتوں میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں نہ صرف وہ جنگی حکمتِ عملی پر غور کرتے تھے، بلکہ غزہ کی گلیوں میں بے خوف صییونی ٹینکوں کو بھی نشانہ بناتے رہے تھے۔

    حماس نے 4 اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہا کردیا

    یاد رہے کہ یحییٰ سنوار گزشتہ سال 16 اکتوبر کو اسرائیلی ڈورن حملے میں شہید ہوئے تھے۔

  • یحییٰ سنوار کا پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر کا اہم انکشاف

    یحییٰ سنوار کا پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر کا اہم انکشاف

    حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کی سامنے آنے والی مبینہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوج کا انتہائی بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہونے والے حماس رہنماء نے 3روز سے کچھ نہیں کھایا تھا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 17 اکتوبر 2024 کو غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کرنے کا دعوی تھا، حماس کی جانب سے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کردی گئی تھی۔

    حماس رہنماء کا پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے حماس رہنماء کی تصدیق ڈی این اے اور دیگر معلومات سے کی۔

    اسرائیلی فورسز نے ان کی شہادت سے قبل ایک ڈرون بھی اس عمارت کے اندر داخل کیا تھا جہاں ان کا اسرائیلی فوج کے ساتھ مقابلہ جاری تھا اور اس موقع پر عمارت میں صوفے پر زخمی حالت میں بیٹھے شخص نے ایک چھڑی ڈرون کی جانب پھینکی تھی۔

    بعد ازاں اس بات کا علم ہوا کہ یہ بہادر شخص کوئی اور نہیں بلکہ حماس کے سربراہ ہیں، جسے اسرائیلی فورسز ایک سال سے تلاش کرنے میں ناکام تھیں اور صیہونی فورسز کا خیال تھا کہ حماس کے سربراہ کسی سرنگ میں موجود ہیں۔

    اردن کے خبر رساں ادارے البوابہ نے قدس نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ حماس رہنماء نے شہید ہونے سے تین دن قبل تک کچھ نہیں کھایا تھا۔

    حماس نے جنگ بندی تجاویز پر دوٹوک جواب دیدیا

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 43 ہزار سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں۔

  • یحییٰ سنوار کی حماس کو کی گئی وصیت سامنے آگئی

    یحییٰ سنوار کی حماس کو کی گئی وصیت سامنے آگئی

    فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار شہید کی وصیت اور حماس کیلئے ہدایات سامنے آگئیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے شہید رہنما یحییٰ سنوار کے آخری تحریری احکامات ظاہر کرتے ہیں کہ اُنہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کے بارے میں واضح ہدایات دی تھیں۔

    رپورٹس کے مطابق فلسطینی اخبار القدس کی جانب سے 3 صفحات پر مشتمل یہ دستاویزات شائع کی گئی ہیں، جنہیں حماس کے سربراہ کی ”وصیتیں ” اور ”ہدایت نامے” قرار دیا جا رہا ہے۔

    حماس کے سربراہ کا اپنی ہدایات میں اسرائیلی یرغمالیوں کے محافظوں سے کہنا تھا کہ ”دشمن کے قیدیوں کی جان کا خیال رکھیں اور انہیں محفوظ بنائیں، کیونکہ یہ ہمارے پاس سودے بازی کا واحد ذریعہ ہیں۔“

    اُن کا کہنا تھا کہ ”دشمن کے قیدیوں ” کی حفاظت کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ اُن کے پیغام میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ فرض کو پورا کرنے والے افراد کو انعام دیا جائے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے سربراہ کی شہادت کے وقت غزہ میں 101 اسرائیلی یرغمالی موجود تھے، جن میں سے 60 کے زندہ ہونے کی اطلاعات تھیں۔

    حماس کے سربراہ کی وصیت کے دوسرے صفحے پر یرغمالیوں کی تعداد اور مقامات ذکر کیا گیا ہے، جس میں غزہ شہر میں 14، غزہ کے وسط میں 25 اور رفح میں 51 یرغمالیوں کے موجود ہونے کا ذکر ہے جبکہ چوتھے گروپ کے 22 افراد کا کوئی مقام نہیں دیا گیا۔

    حزب اللہ کے حملے میں 4 اسرائیلی فوجی جہنم واصل، 14 زخمی

    حماس کے سربراہ کی وصیت کے آخری صفحے میں ان 11 خواتین یرغمالیوں کے نام شامل ہیں جنہیں جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا اور جن کے پاس غیر ملکی شہریت بھی تھی۔اسرائیل کی جانب سے اب تک ان دستاویزات پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

  • یحییٰ سنوار کو جس گھر میں شہید کیا گیا، اس کا مالک منظر عام پر آ گیا

    یحییٰ سنوار کو جس گھر میں شہید کیا گیا، اس کا مالک منظر عام پر آ گیا

    غزہ کے علاقے رفح میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو جس گھر میں شہید کیا گیا، اس کا مالک منظر عام پر آ گیا ہے۔

    یحییٰ سنوار کی شہادت غزہ کے ایک مکان میں ہوئی ہے جہاں انھوں نے اسرائیلی فوجیوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، انھوں نے جس گھر میں شہادت پائی اس کی وائرل ویڈیو اور تصاویر سامنے آنے کے بعد اس مکان کے مالک نے بھی اسے پہچان لیا۔

    اشرف ابو طہٰ نامی فلسطینی شہری نے سوشل میڈیا پر اپنے گھر کے حوالے سے بات کی، جس کے بعد ان کی یہ پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، انھوں نے عالمی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 15 سال سے اس مکان میں مقیم تھے اور اس سال مئی میں اسرائیلی بمباری کے باعث ہجرت کر گئے تھے۔

    اشرف ابو طہٰ کے مطابق ان کا مکان رفح کے علاقے میں ابن سینا گلی میں واقع تھا، جس سے 6 مئی کو انھوں نے ہجرت کی کیوں کہ اسرائیل نے وہاں آپریشن شروع کر دیا تھا۔

    ابو طہٰ نے بتایا کہ ان کی بیٹی نے موبائل پر انھیں شیخ یحییٰ سنوار کا ویڈیو دکھا کر بتایا کہ یہ تو ہمارا گھر لگ رہا ہے، پہلے تو ہمیں یقین نہ آیا، لیکن پھر میرے بیٹے نے بھی تصدیق کی کہ یہ ہمارا ہی گھر ہے۔

    ہاتھ میں چھڑی چہرے پر رومال، غزہ کے بچے یحییٰ سنوار کا انداز کاپی کرنے لگے

    مکان کے مالک کا کہنا تھا کہ انھیں یحییٰ سنوار کی شہادت پر بہت زیادہ دکھ ہے، لیکن وہ ان کے گھر آئے اور اسے عزت بخشی، اور جام شہادت بھی اسی گھر میں نوش کیا، اس سے یہ گھر قابل احترام اور معزز بن گیا ہے۔

    اشرف طہٰ نے ہجرت سے قبل کی اپنے گھر کی تصاویر بھی شیئر کیں جن میں وہ صوفہ بھی موجود ہے، جہاں زخموں سے چور یحییٰ سنوار تشریف فرما ہیں اور الٹے ہاتھ سے چھڑی اٹھا کر ڈرون پر مارتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بہادری کی علامت یحییٰ سنوار کی اس ویڈیو نے بھی پوری دنیا میں شہرت حاصل کر لی ہے۔

  • ہاتھ میں چھڑی چہرے پر رومال، غزہ کے بچے یحییٰ سنوار کا انداز کاپی کرنے لگے

    ہاتھ میں چھڑی چہرے پر رومال، غزہ کے بچے یحییٰ سنوار کا انداز کاپی کرنے لگے

    حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی اسرائیلی فورسز کے ساتھ مقابلے میں شہادت کے بعد غزہ کے بچے ان کا اسٹائل کاپی کرنے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے رہنما یحییٰ سنوار غزہ میں اسرائیلی فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، تو اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ان کے آخری لمحات کی ویڈیو اور تصاویر نے انھیں مزاحمت کی علامت بنا دیا۔

    ویڈیو میں چہرے پر رومال لپیٹے یحییٰ سنوار ایک مکان میں صوفے پر بیٹھے تھے، ان کا ایک بازو زخمی تھا، اور دوسرے میں ایک چھڑی تھام رکھی تھی، جسے انھوں نے ویڈیو بنانے والے اسرائیلی ڈرون پر پھینکا۔

    یحییٰ سنوار کا یہ انداز غزہ میں بے حد مقبول ہو گیا ہے، اور غزہ کی بچے بھی یحییٰ سنوار کا یہ انداز اختیار کرنے لگے ہیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں غزہ کے بچے بھی کھیل کود میں ہاتھ میں چھڑی پکڑے اور چہرے پر رومال لپیٹے یحییٰ سنوار کا انداز اختیار کیے ہوئے ہیں۔

    ایک بچہ اپنے تباہ شدہ گھر میں یحییٰ سنوار کے انداز ہی میں صوفے پر بیٹھا ہے، ہاتھ میں چھڑی پکڑ رکھی ہے اور اپنے چہرے پر رومال لپیٹ رکھا ہے۔

    کیا یحییٰ سنوار کے ساتھ اقوام متحدہ کا کوئی اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا؟

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو بدھ کے روز 16 اکتوبر کو شہید کر دیا تھا، دوران مزاحمت ان کی شہادت سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے حماس رہنماؤں کے خلاف جھوٹ پھیلایا جاتا ہے کہ وہ عوام کو یرغمال بنا کر لڑتے ہیں۔

  • کیا یحییٰ سنوار کے ساتھ اقوام متحدہ کا کوئی اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا؟

    کیا یحییٰ سنوار کے ساتھ اقوام متحدہ کا کوئی اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا؟

    اقوام متحدہ نے حماس سربراہ یحییٰ سنوار کے ساتھ کسی یو این اہلکار کی ہلاکت کی سختی سے تردید کی ہے۔

    سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم X پر اپنے اکاؤنٹ سے انرا (UNRWA) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے لکھا ہے کہ حماس کے مقتول رہنما کے ہمراہ یو این ادارے کا کوئی اہلکار ہلاک نہیں ہوا۔

    انھوں نے لکھا ’’سوشل میڈیا اور بعض اسرائیلی اخباری و نشریاتی اداروں کے ذریعے یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے ساتھ ان کے ادارے کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے، اور یہ کہ ہلاک ہونے والے شخص کے پاس سے ایسا دستاویزی ثبوت ملا ہے جس سے اس کا انرا سے تعلق ظاہر ہوتا ہے۔‘‘

    فلپ لازارینی نے کہا ’’جس شخص کی بات کی جا رہی ہے وہ زندہ ہے اور اس وقت مصر میں مقیم ہے، جہاں وہ اپنے خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ رواں برس اپریل میں ہجرت کر گئے تھے۔‘‘ انھوں نے کہا غلط اطلاعات اور خبریں پھیلانے کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو بدھ کے روز 16 اکتوبر کو شہید کر دیا تھا، دوران مزاحمت ان کی شہادت سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے حماس رہنماؤں کے خلاف جھوٹ پھیلایا جاتا ہے کہ وہ عوام کو یرغمال بنا کر لڑتے ہیں۔

    اسرائیل نے یحییٰ سنوار کی لاش کی تصویر والے پمفلٹس غزہ بھیج دیے

    اسرائیل نے جنوبی غزہ میں طیاروں کے ذریعے اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کی لاش کی تصویر والے پمفلٹس بھی گرائے ہیں، خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق فضا سے گرائے گئے پمفلٹس میں فلسطینیوں کے لیے پیغام لکھا تھا کہ حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔

  • امیر قطر کی والدہ کا یحییٰ سنوار کی شہادت پر ردِعمل

    امیر قطر کی والدہ کا یحییٰ سنوار کی شہادت پر ردِعمل

    فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت پر امیر قطر کی والدہ شیخہ موزا بنت ناصر نے ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں دارے کی رپورٹس کے مطابق امیر قطر کی والدہ شیخہ موزا بنت ناصر نے یحییٰ سنوار کی شہادت پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے اور ان کے لیے پیغام بھی جاری کیا ہے۔

    قطر کے امیرِ تمیم بن حمد آلِ ثانی کی والدہ شیخہ موزا بنت ناصر نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ یحییٰ نام کا مطلب ہے وہ جو زندہ ہے، انہوں نے اسے مردہ سمجھا لیکن وہ زندہ ہے۔

    واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت نے دنیا کے سامنے اسرائیلی پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا ہے۔

    الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فتح کی تصویر چاہتے تھے لیکن یحییٰ سنوار نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں دشمن کی ناکامی کی تصویر دنیا کو دکھا دی۔

    مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یحییٰ سنوار کے بارے میں پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا کہ وہ نہ صرف عام شہریوں کے بیچ چھپے تھے بلکہ انہیں ایک ڈھال کے طور استعمال کر رہے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا کہ یحییٰ سنوار بچنے کیلیے اسرائیلی یرغمالیوں کا سہارا لے رہے تھے اور سرنگوں میں پناہ لے رکھی تھی۔

    یحییٰ سنوار کی شہادت سے قبل مزاحمت، اسرائیل نے ویڈیو جاری کر دی

    مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ رفح میں اسرائیلی فوج سے خود لڑ رہے تھے۔ ’انہوں نے نہ صرف اپنے بارے میں بلکہ عمومی صورتحال سے متعلق بھی اسرائیلی پروپیگنڈا بے نقاب کیا۔‘

  • حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اسرائیلی اخبار کی رپورٹ

    حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اسرائیلی اخبار کی رپورٹ

    تل ابیب: اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اور انھوں نے خفیہ طور پر قطر سے رابطہ قائم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چند دن پہلے اسرائیل نے غزہ کے اسکول پر حملے میں یحیٰی سنوار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم اب پیر کو اسرائیلی میڈیا نے العربیہ اور ڈیلی میل سمیت مختلف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنور زندہ ہیں اور انھوں نے قطری ثالثوں کے ساتھ دوبارہ رابطہ کیا ہے۔

    قطر کے ایک سینئر سفارت کار نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ براہ راست رابطے کی خبریں غلط ہیں، تمام مذاکراتی کوششیں حماس کے سینئر سیاسی شخصیت خلیل الحیا کے ذریعے کی گئی ہیں۔

    سفارت کار نے یہ بھی واضح کیا کہ ثالثی کی تمام کوششیں دوحہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے نمائندوں کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ یحییٰ سنوار کے بارے میں پہلے بھی قیاس آرائیاں کی گئی تھیں کہ انھیں ماردیا گیا ہے، اسی لیے سرکاری چینلز سے رابطہ قائم نہیں کر رہے ہیں۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ہونے والی بات چیت سے واقف ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یحییٰ سنوار کو چوں کہ یقین تھا کہ اسرائیل کسی معاہدے تک پہنچنے میں دل چسپی نہیں رکھتا، اس لیے انھوں نے خود کو بات چیت ہی سے دور رکھا۔

    اسرائیل کا حزب اللہ کمانڈر سُہیل حسین حسینی کو شہید کرنے کا دعویٰ

    واضح رہے کہ خلیل الحیا حماس کی ایک سینئر سیاسی شخصیت ہیں، وہ تنظیم کی سفارتی کوششوں میں ہمیشہ سرگرم رہے، اور جنگ بندی سمیت دیگر مذاکرات میں ہمیشہ انھوں نے حماس کی نمائندگی کی، قطری سفارت کار کے مطابق یہ الحیا ہی تھے جنھوں نے یرغمالیوں کے مسئلے پر بیرونی ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی قیادت کی۔

  • حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد

    حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد

    حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد کر دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عدالت نے حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار اور دیگر 5 رہنماؤں پر فردِ جرم عائد کی ہے، تمام افراد پر 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے اور حملہ آوروں کو مالی امداد مہیا کرنے کا الزام ہے۔

    6 میں سے تین حماس رہنما جن پر فردِ جرم عائد ہوئی ہے، انتقال کر چکے ہیں، اسرائیل کی جانب سے شہید کیے گئے سابق حماس سربراہ اساعیل ہنیہ پر بھی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

    جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں 40 سے زائد امریکیوں سمیت 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد صہیونی فورسز نے غزہ پر ایسے وحشیانہ حملوں کا ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا ہے، جو ابھی تک جاری ہے اور جس میں اب تک 40 ہزار 861 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور غزہ کے زیادہ تر علاقے کو برباد کر دیا گیا ہے۔

    حماس رہنماؤں پر الزامات میں دہشت گرد تنظیم کو مادی تعاون کی فراہمی کے لیے سازش کرنا، امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی سازش، وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی سازش کرنا شامل ہیں۔

    فرد جرم میں ایران اور حزب اللہ پر بھی راکٹوں اور فوجی سامان سمیت مالی مدد اور ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

  • حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں

    حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں

    حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں، ایک بار عین وقت پر وہ نکل گئے تھے اور ان کی کافی بھی اسرائیلی فوج کو گرم ملی۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے یحییٰ سنوار کی تلاش جاری ہے، تلا ش کے لیے زمین میں سرایت کرنے والے ریڈارز کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔

    یحییٰ سنوار حماس کے بنائے گئے ایک سرنگ میں سے نکل کر جا رہے ہیں

    غزہ جنگ کے آغاز میں یحییٰ سنوار الیکٹرانک پیغامات بھیجا کرتے تھے، پھر اسے ترک کر دیا، بجلی کی قلت کے سبب یحییٰ سنوار نے موبائل فون کا استعمال چھوڑ دیا تھا، جس پر اسرائیل نے غزہ میں پھر ایندھن کی سپلائی دی تاکہ سنوار پھر موبائل استعمال کریں، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

    جنگ کے آغاز میں اسرائیل یحییٰ سنوار کی سرنگ تک پہنچ گیا تھا، تاہم چھاپے سے محض چند لمحوں پہلے یحییٰ سنوار وہاں سے نکل گئے تھے۔ اخبار کے مطابق یہ سب اتنا جلد تھا کہ سنوار 10 لاکھ ڈالرز سرنگ میں چھوڑ گئے تھے، یہاں تک کہ صہیونی اہلکاروں کو سنوار کی کافی بھی گرم ملی۔