پیرس : فرانسی دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے نویں ہفتے بھی جاری ہیں، پولیس نے 200 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت متعدد شہروں میں حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت جاری احتجاج مسلسل نویں ہفتے بھی جاری ہے۔
یلو ویسٹ تحریک کے تحت منعقدہ مظاہروں میں ہزاروں افراد شریک ہیں، احتجاجی تحریک پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوچکی ہے۔
فرانسیسی پولیس نے معاشی پالیسی کی تبدیلی کے لیے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جھڑپوں کے دوران دو پولیس اہلکاروں سمیت ایک متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس نے پُر تشدد مظاہروں میں ملوث دو سو سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا ہے، پیرس میں پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہزاروں پولیس اہلکاروں کو پیرس میں تعینات کیا گیا ہے، اس کے باوجود دارالحکومت میں پولیس مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں تھی۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردیا تھا۔
پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز احتجاج کرنے والے افراد نے وزارت داخلہ کی عمارت پر قبضہ کرکے عمارت میں توڑ پھوڑ کی تھی، فرانسیسی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کا وزارت داخلہ کی عمارت میں گھسنا کسی صورت قابل قبول نہیں، مظاہرین کا یہ اقدام ریاست پر حملے کے مترادف ہے۔
کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔
برلن : فرانس میں بنیادی حقوق کےلیے احتجاج کرنے والے یلو ویسٹ مظاہرین سے اظہار یکجہتی کےلیے جرمن شہریوں نے بھی احتجاج شروع کردیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانس کی یلو ویسٹ تحریک نے دیگر یورپی مماک کی طرح جرمنی کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے، ایک روز قبل جرمنی کے شہر میونخ میں بھی زرد جیکٹ پہنے سیکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میونخ میں نکالی گئی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں جرمن اور فرانسیسی پرچم اٹھا رکھے تھے جببکہ اس ریلی کا مقصد جرمنی میں بڑھی ہوئی سماجی تفریق کے معاملے کو اجاگر کرنا تھا۔
ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی بائیں بازو کی سخت گیر جماعت ’دی لنکے‘ کے رہنماؤں کی جانب سے آئندہ ہیمبرگ، اشٹٹ گارٹ سمیت جرمنی کے دیگر شہریوں میں احتجاج کا عندیہ دیا گیا ہے۔
احتجاج کے منتظمین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ میونخ اور بائرن بیشتر افراد شدید محنت کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کا گزر بسر مشکل سے ہورہا ہے۔
مظاہرے میں شریک ایک خاتون نے بتایا کہ جرمنی میں گھروں کے کرایوں میں بے انتہا اضافہ ہوچکا ہے جس کم آمدنی والے افراد کےلیے ادا ناگزیر ہوچکا ہے لہذا لوگوں کو اپنے حقوق کےلیے سڑکوں پر آنا چاہیے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ فرانس میں ’یلو ویسٹ تحریک‘ نے جرمنی سمیت دیگر یورپی ممالک کے عوام کو یہ حوصلہ دیا کہ مظاہرے کے ذریعے اپنے حقوق حاصل کیے جاسکتے ہیں اور جرمن عوام نے انہی کے طرز عمل پر عمل درآمد شروع کردیا۔
پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے یلو ویسٹ تحریک نے پورے فرانس کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے۔
فرانس میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باعث دارالحکومت پیرس کی مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر سناٹا چھایا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ 5 ہفتوں سے جاری مظاہروں کے باعث فرانس کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا ہے جبکہ مظاہرین نے کرسمس سڑکوں پر منانے کا اعلان کردیا ہے۔
شہر کی سڑکیں جنگ و جدل کا منظر پیش کررہی ہیں، کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نے مظاہرین پر قابو پانے کے لیے تقریباً 5000 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے تھے تاہم ہزاروں مظاہرین کے سامنے پولیس اہلکار بھی بے بس نظر آئے تاہم پولیس نے مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے آنسو گیس کے شیل برسا رہی ہے اور واٹر کینن کا بھی بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے وزیرِ اعظم ایمانوئیل میکرون کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت جب تک مطالبات حتمی طور پر نہیں مانتی احتجاج جاری رہے گا۔
پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں مشتعل مظاہرین کی صدارتی محل کی جانب بڑھنے کی ایک بار پھر کوشش کی، پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلا ت کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں اضافہ ہوگیا ہے، ہفتے کے روز 8 ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت کے سٹی سینٹر پر جمع ہوکر حکومت مخالف مظاہرہ کیا۔
حکومت کےخلاف 8 ہزار مظاہرین سٹی سینٹر پر جمع ہوئے اور صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کی تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
پولیس نے صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کرنے والے 500 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث 30 افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ایک گاڑی کو بھی نذر آتش کردیا ہے۔
فائر بریگیڈ عملہ نذر آتش کی گئی گاڑی کی آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکام کی جانب سے پیرس میں 8 ہزار پولیس اہلکار جبکہ 12 مسلح گاڑیاں (بکتر بند) تعینات کی گئی ہیں جبکہ ملک بھر میں تقریباً 90 ہزار پولیس افسران کونا خوشگوار واقعات سے نمٹنے کےلیے تعینات کیا گیا ہے۔
فرانس میں شروع ہونے والی ’یلو ویسٹ‘ زرد جیکٹ تحریک پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی لیکن فرانسیسی وزراء کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحریک کومتشدد اور مشتعل مظاہرین نے ہائی جیک کرلیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کاکہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں افراد سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار جبکہ پیرس میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے دوران سیکڑوں مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں فرانسیسی دارالحکومت میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کو فرانسیسی تاریخ میں بدترین فسادات شمار کیا جارہا ہے۔
فرانس ڈپٹی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 1 لاکھ 36 ہزار افراد شریک تھےجبکہ کچھ جگہوں پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے کیمپس ایلسیس میں کوڑے دان کو سڑکوں پر رکھ کر نذر آتش کردیا ، دوسری جانب فرانسیسی پولیس کی جانب سے پیرس کے علاقے سٹی سینٹر کی گلیوں میں بھی واٹر کینن تعینات کردیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی تاریخ میں پہلی مرتبہ دارالحکومت پیرس میں بکتر بند گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ احتجاجی تحریک بلجئیم میں بھی پھیل چکا ہے جہاں پولیس احتجاج کرنے والے 70 افراد کو دارالحکومت برسلز سے حراست میں لے لیا گیاہے لیکن برسلز میں پُر تشدد واقعات دیکھنے میں نہیں آئے۔
گزشتہ کئی روز سے فرانس میں جاری احتجاجی تحریک سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’یلو ویسٹ‘ تحریک کے عرب اسپرنگ کی مانند یورپ کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ تین ہفتوں سے جاری مظاہرے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئے تھے لیکن احتجاج اس وقت شدت اختیار کرگیا جب مظاہرین نے تعلیمی نظام میں تبدیلی سمیت دیگر مسائل پر آواز اٹھائی۔
فرانسیسی وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہتین ہفتے قبل مظاہروں نے ’عفریت(جن) کو جنم دیا تھا جو ان کے چنگل سے فرار ہوچکا ہے‘یعنی احتجاج اب خود مظاہرین کے قابو سے باہر ہوچکا ہے۔
خیال رہے کہ فرانسیسی حکام نےاحتجاج کے باعث ایفل ٹاور سمیت دیگر تاریخی مقامات کو بندکردیا گیا ہے۔
اے ایف پی نیوز کا کہنا ہے کہ حکام نے ملک جنوبی حصّے میں ’زرد جیکٹ‘ تحریک کے تحت احتجاج کرنے والے مظاہرین سے گذشتہ روز 28 پیٹرول بم اور 3 دیسی ساختہ بموں کو قبضے میں لیاہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز فرانسیسی پولیس نے اسکولنگ سسٹم کی تبدیلی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد کیاتھا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور مشتعل مظاہرین نے دو گاڑیوں کو نذر آتش کیاتھا۔
پولیس نے احتجاج کرنے والے 140 طلبہ کو حکومت مخالف تحریک چلانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔