Tag: yemen war

  • یمن جنگ کے خاتمے کے لیے جرمنی اور متحدہ عرب امارات سرگرم

    یمن جنگ کے خاتمے کے لیے جرمنی اور متحدہ عرب امارات سرگرم

    ابوظہبی: یمن میں سالوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے جرمنی اور متحدہ عرب امارات کا مشترکہ کوششوں اور حکمت عملی پر اتفاق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی اور متحدہ عرب امارات حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اور یمن میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ روز جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور یو اے ای کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ملاقات کی اس دوران یہ فیصلہ کیا گیا۔

    دوسری جانب امارات نے 10 کروڑ ڈالر سے یمن میں پاور اسٹیشن بنانے کا اعلان کیا ہے، یہ اسٹیشن 2019 کے اواخر میں کام شروع کر دے گا اور اس سے 25 لاکھ کے قریب یمنی شہری مستفید ہوں گے۔

    متحدہ عرب امارات میں خلیفہ بن زاید آل نہیان فاؤنڈیشن نے یمن کی بجلی کی وزارت کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔ اس کے تحت یمن کے جنوبی شہر عدن میں 10 کروڑ ڈالر لاگت سے بجلی کا پاور اسٹیشن بنایا جائے گا۔

    الحدیدہ میں حوثیوں کی عسکری سرگرمیاں بدستور جاری ہیں: اقوام متحدہ

    خلیفہ بن زاید آل نہیان فاؤنڈیشن کے نائب سربراہ حمد جمعہ الزعابی کے مطابق اس پاور اسٹیشن کی پیداواری طاقت 120 میگا واٹ ہو گی۔ یہ اسٹیشن 2019 کے اواخر میں کام شروع کر دے گا اور اس سے 25 لاکھ کے قریب یمنی شہری مستفید ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں تعمیر نو کے عمل میں اقتصادی اور انسانی بحرانات کے حوالے سے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے۔

  • یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    واشنگٹن : سعودی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کی یمن جنگ میں امریکی حمایت ختم کرنے کے لیے سینیٹرز نے سینیٹ میں قرار داد پیش کرنے کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری سعودی عرب کی قیادت کام کرنے والے عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کے لیے قرارداد لانے اور اس پر گفتگو کرنے کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں 63 سینیٹرز حق میں جبکہ صرف 37 مخالفت میں ووٹ دئیے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹرز کا جنگ میں حمایت کرنے کی تحریک چلانا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کانگریس نے یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت کرنے کے لیے قرار داد منظور کی تو میں بحیثیت صدر اسے ویٹو کردوں گا۔

    امریکی وزیر داخلہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع جم میتھس نے زور دیا کہ سینیٹرز اس تحریک کے پیچھے نہیں ہیں، مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ یمن میں امن کی صورتحال خراب ہے ان حالات میں قرار داد لانے سے امن کی کوششیں متاثر ہوں گی جو حوثی جنگجوؤں کے لیے حوصلے کا باعث بنے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے ترکی میں بہیمانہ قتل کے بعد امریکا پر سعودی حمایت دے دست بردار ہونے اور محمد بن سلمان کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے شدید دباؤ ہے لیکن امریکا نے سعودی ولی عہد کو ذمہ دار ٹھہرانے سے انکار کردیا۔

    امریکی صدر اور ان کی موجودہ انتظامیہ نے واضح طور پر یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ یمن جنگ سنہ 2014 سے جاری ہے جب حوثی جنگجوؤں نے ملک کے شمالی حصّے کا کنٹرول حاصل کرکے دارالحکومت صنعا کی جانب بڑھے اور صدر کو زبردستی عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

    سنہ 2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں امریکا، فرانس اور برطانوی حمایت یافتہ آٹھ ممالک نے حوثیوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا تاکہ اپنے حامی یمنی صدر کی حکومت کو دوبارہ بحال کرسکے۔

  • یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ، برطانوی وزیر اعظم نے حمایت کردی

    یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ، برطانوی وزیر اعظم نے حمایت کردی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم نے یمن میں خون ریزی بند کرنے کے امریکی مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن جنگ کا سیاسی حل نکالا جائے ورنہ جنگ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری جنگ اور بدتر اندرونی صورتحال کے پیش نظر امریکا نے عالمی طاقت ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہ انسانیت کی بھلائی کے لیے یمن جنگ کے دونوں فریقین سے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع جیم میٹس کی جانب سے یمن میں 30 روز کے اندر اندر جنگ بندی کے مطالبے پر برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے حمایت کا اعلان کردیا۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے سویڈن میں یمن کے معاملات کے حوالے سے ہونے والے امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے دونوں فریقین مسئلے کو گفتگو کے ذریعے حل کریں۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے تھریسامے کا کہنا تھا کہ جب تک یمن میں جنگ کا سیاسی حل نہیں نکالا جاتا اس وقت دونوں فریقین کے درمیان جنگ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے نے ایسے وقت میں یمن میں سیاسی حل کی بات کی جب ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جنگ بندی کے لیے نئی قرارداد منظور کروانے پر دباؤ ڈالنے کا کہا تھا۔


    مزید پڑھیں : یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا


    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی وزیر دفاع جیم میٹس نے کہا تھا کہ امریکا طویل عرصے سے یمن میں جاری جنگ اور جنگ کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر خاموش ہے۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ یمن جنگ کے فریقین جنگ بندی کرکے مذاکرات کی میز پر آئیں، ہمیں امن کی جانب بڑھنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جم میٹس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی حوثی جنگجوؤں اور سعودی عرب کی قیادت میں جنگ میں شریک عرب اتحاد سے یمن میں جنگ روکنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

  • یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا

    یمن جنگ کے فریقین 30 دن میں‌ مذاکرات کی میز پر آئیں، امریکا

    واشنگٹن : امریکا نے قیام امن و استحکام کے لیے یمن میں جاری جنگ کے دونوں فریقین سے جنگ بند کرکے مذاکرات کی میز پر آنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکت کے بعد امریکی وزیر دفاع نے جنگ کے دونوں فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ خون ریزی بند کی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے یمن میں جاری جنگ اور جنگ کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر خاموش ہے۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ یمن جنگ کے فریقین جنگ بندی کرکے مذاکرات کی میز پر آئیں، ہمیں امن کی جانب بڑھنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جم میٹس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی حوثی جنگجوؤں اور سعودی عرب کی قیادت میں جنگ میں شریک عرب اتحاد سے یمن میں جنگ روکنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یمن میں جاری جنگ روکنے کے لیے اگلے ماہ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات شروع ہونے چاہیں۔

  • یمن میں امریکہ کے عسکری اورانٹیلی جنس تعاون پر شکر گزار ہے، سعودی سفیر

    یمن میں امریکہ کے عسکری اورانٹیلی جنس تعاون پر شکر گزار ہے، سعودی سفیر

    واشنگٹن:  سعودی سفیرعادل الزبیر کا کہنا ہے کہ امریکہ یمن میں سیاسی اورعسکری کارروائیوں میں بھرپور تعاون کررہا ہے، سعودی عرب امریکا کی جانب سے یمن میں عسکری اورانٹیلی جنس تعاون پر شکر گزار ہے۔

    امریکہ میں تعینات سعودی سفیرعادل الزبیر نے واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یمن کی صورتحال پرامریکی صدر باراک اوباما اور سعودی شاہ سلمان کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے اور شاہ سلمان نے یمن میں فضائی حملوں پر امریکہ کے تعاون کو سراہا ہے۔

    سعودی سفیرعادل الزبیرکا کہنا ہے کہ یمن میں صرف ایک ہی مشن ہےاور وہ حکومت کو بچانا ہے، شدت پسند یمن میں معصوم شہریوں کومیزائلوں سے نشانہ بنا رہےہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب  کی یمن میں باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے جاری ہے جبکہ امریکا سعودی عرب کو لاجسٹک اور انٹیلی جنس سپورٹ فراہم کررہا ہے۔

  • اسلا م آباد:سیاستدانوں کا حکومت کو یمن بحران میں نہ اُلجھنے کامشورہ

    اسلا م آباد:سیاستدانوں کا حکومت کو یمن بحران میں نہ اُلجھنے کامشورہ

    اسلام آباد: یاستدانوں نے حکومت کو مشورہ دے دیا کہ یمن کے بحران میں نہیں الجھنا چاہیے۔

    قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی جنگ میں نہیں الجھنا چاہیے، قومی اسمبلی میں اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اس جنگ کوآسان نہ سمجھے، یہ خطرناک چنگاری ثابت ہوگی جس میں سب جل جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کو مسلمان ممالک میں پیدا ہونے والے خلفشار کو کم کرنا چاہیئے۔

    جے یوآئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی جنگ کے ذریعے امریکہ شیعہ سُنی کو لڑانا چاہتا ہے۔

    پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے یمن میں سعودی ملٹری ایکشن پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہاکہ یمن کے خلاف پاکستان کو امریکہ سعودی اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔۔ پاکستان کو پہلے سے ہی فرقہ واریت کا سنگین مسئلہ درپیش ہے، پاکستان جنگ میں ساتھ دینے کے بجائے مذاکرات میں اپنا کردار ادا کرے۔