Tag: Yemen

  • سعودی اتحادی افواج نے حوثی باغیوں کی ڈرون فیکٹری تباہ کردی

    سعودی اتحادی افواج نے حوثی باغیوں کی ڈرون فیکٹری تباہ کردی

    ریاض: سعودی اتحادی افواج نے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی جس کے باعث باغیوں کی ڈرون فیکٹری تباہ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق حوثی باغی ڈرون کی مدد سے سعودی حدود میں فضائی حملے کرتے تھے، اتحادی افواج نے فضائی کارروائی میں ڈرون فیکٹری ہی تباہ کردی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ فضائی کارروائی یمنی دارالحکومت صنعا میں کی گئی، جس کے باعث جنگی تنصیبات میں موجود دیگر جنگی ساز وسامان بھی تباہ ہوئے۔

    عسکری حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے حوثیوں کے ڈرون تیار کرنے والے ایک پلانٹ اور ایک اسٹور پر بمباری کی، اور باغیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔

    اس حملے میں متعدد جنگجوؤں کی ہلاکتوں کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے، البتہ اس حوالے سے فوری طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

    سعودی اتحادی افواج کے ترجمان ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا کو ان جدید جنگی صلاحیتوں کو استعمال کرنے سے باز رکھا جائے گا۔

    انہوں نے واضح کیا کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے اور اہم تنصیبات اور علاقوں کو ڈرونز کے حملوں کے خطرے سے محفوظ کیا جائے گا۔

    حوثی باغیوں کی سعودی عرب پر ڈرون حملے کی کوشش ناکام، 6 افراد زخمی

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کی جانب بھیجا گیا ڈرون فضا میں ہی تباہ کردیا گیا تھا، البتہ 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔

  • یمن میں خانہ جنگی، سعودی عرب اور قطر کا امداد کا اعلان

    یمن میں خانہ جنگی، سعودی عرب اور قطر کا امداد کا اعلان

    صنعا: یمن میں خانہ جنگی کے باعث متاثر ہونے والے افراد کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے امداد کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یمنی عوام کو متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے مشترکہ طور پر بیس کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امدادی رقوم کے ذریعے متاثرین کی بنیادی ضروریات پوری کی جائیں گی، اس سے قبل بھی متعدد بار دونوں ریاستوں کی جانب سے امدادی پیکچ دیا جاچکا ہے۔

    حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز بشمول سعودی اتحادی افواج کے درمیان جھڑپوں کے باعث عام شہری اجیرن کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بعض اوقات امداد ہی متاثرین تک نہیں پہنچ پاتی۔

    غیرملکی میڈیا دعویٰ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ یا پھر دیگر ممالک کی جانب سے یمن کے لیے بھیجی گئی خوراک سے لدی امدادی ٹرک حوثی باغی اپنے قبضے میں لے لیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن کو درپیش بحران سے نکالنے کے لیے ایک اہم قدم اُٹھاتے ہوئے قحط اور افلاس کے شکار عوام کے لیے 500 ملین ڈالر کی اضافی امداد فراہم کی تھی۔

    یو اے ای اور سعودی عرب کا یمن کے لیے 500 ملین ڈالر امداد کا اعلان

    واضح رہے کہ گذشتہ سال جون میں بھی شاہ سلمان بن عبدالعزیز ریلیف مرکز نے یمن جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے 70 ٹن وزنی سامان سے لدے تین طیارے یمنی شہر عدن روانہ کیے تھے۔

  • امریکی کانگریس کا یمن میں عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کا فیصلہ

    امریکی کانگریس کا یمن میں عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکی کانگریس نے ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یمن میں سرگرم عرب اتحاد کی عسکری سپورٹ روک دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹس کی اکثریت والے ایوان نمائندگان میں قرار داد کے حق میں 274 اور مخالفت میں 175 ووٹ آئے، واضح رہے کہ ریپبلکنز کی اکثریت والی سینیٹ سے یہ قرار داد پہلے ہی منظور ہو چکی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کانگریس کی اس قرار داد کی منظوری میں کئی ماہ کا عرصہ لگ گیا۔

    کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اب اس قرار داد کو وہائٹ ہاؤس ارسال کیا جائے گا تاہم وہائٹ ہاؤس کی جانب سے گزشتہ ماہ یہ کہا جا چکا ہے کہ صدر ٹرمپ اس کو مسترد کر دیں گے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ دوسرا موقع ہو گا جب امریکی صدر قانونی سازی کے خلاف اپنا ویٹو کا حق استعمال کریں گے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ویٹو کے حق کا غیر مؤثر بنانے کے لیے سینیٹ اور ایوان نمائندگان دونوں میں اس قرار داد کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں کئی برسوں سے یمن میں جاری سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کے لیے قرارداد لانے اور اس پر گفتگو کرنے کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی جس میں 63 سینیٹرز حق میں جبکہ صرف 37 مخالفت میں ووٹ دئیے تھے۔

    امریکی سینیٹرز کا جنگ میں حمایت کرنے کی تحریک چلانا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کانگریس نے یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت کرنے کے لیے قرار داد منظور کی تو میں بحیثیت صدر اسے ویٹو کردوں گا۔

  • یمن میں قیام امن کے لیے سعودی عرب اور امریکا کی مشترکہ کوششیں

    یمن میں قیام امن کے لیے سعودی عرب اور امریکا کی مشترکہ کوششیں

    واشنگٹن: یمن میں قیام امن کے لیے سعودی عرب اور امریکا نے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے نائب وزیردفاع شہزادہ خالد بن سلمان کی واشنگٹن میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات ہوئی اس دوران دونوں ممالک نے یمن سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے امریکی وزیرخارجہ نے سعودی عرب کی یمن میں قیام امن کے لیے کوششوں کو سراہا، اور ساتھ دینے کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے یمن میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے ملک کے خلاف کارروائی کرنے سمیت خطے سے عسکریت پسندی کے خاتمے پر زور دیا۔

    مائیک پامپیو نے شہزادہ خالد بن سلمان کو نیا منصب سنبھالنے پر مبارک باد بھی پیش کی اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور امریکا دوستی کی بہترین مثال قائم کرچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں خالد بن سلمان نے کہا تھا کہ حوثی جنگجوؤ مسلسل جنگی بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں، عالمی برادری یمن میں قیام امن کےلیے اپنا کردار ادا کرے۔

    یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • امریکی وزیرخارجہ اور سعودی ولی عہد کا رابطہ، یمنی صورت حال پر گفتگو

    امریکی وزیرخارجہ اور سعودی ولی عہد کا رابطہ، یمنی صورت حال پر گفتگو

    ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران یمن کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے یمن میں قیام امن کی خاطر سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے کردار کو سراہا اور تعریف کی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے یمن مارٹن گریفتھس کی حمایت پر مائیک پومپیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے یمن میں جنگ کے خاتمے کے لیے حالیہ پیش رفت کا جائزہ لیا اور حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل پاسداری پر زور دیا۔

    یمن میں مقامی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے ہے تاہم اس کے باوجود دوطرفہ حملوں کو سلسلہ جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں یمن کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس ہوا تھا، اجلاس میں خصوصی مندوب برائے يمن مارٹن گرفتھس بھی شریک تھے، جو یمن میں فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی پر مسلسل آواز بلند کررہے ہیں۔

    یمن کی موجودہ صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ اقوام متحدہ کا اہم اجلاس

    اقوام متحدہ کی جانب سے شدید تشویش کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری ہے، رواں ہفتے حوثی باغیوں نے سعودی شہر پر ڈرون سے حملہ کرنے کی کوشش کی جسے سعودی دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا تھا۔

    دوسری جانب سعودی اتحادی افواج نے گذشتہ ہفتے یمن میں فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں سمیت 22 عام شہری مارے گئے تھے۔

  • یمن کی موجودہ صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ اقوام متحدہ کا اہم اجلاس

    یمن کی موجودہ صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ اقوام متحدہ کا اہم اجلاس

    نیویارک: یمن میں خانہ جنگی کا حل نکالنے اور موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کا اہم اجلاس ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق یمن میں مقامی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے ہے تاہم اس کے باوجود دوطرفہ حملوں کو سلسلہ جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یمن میں مذکورہ جنگ بندی معاہدے کو بچانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

    اجلاس بند کمرے میں ہوا جبکہ اجلاس سے متعلق تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں، غیرملکی میڈیا کے مطابق سلامتی کونسل کے اراکین نے معاہدے کو بچانے کے لیے ہرممکن اقدامات پر زور دیا ہے۔

    اجلاس میں خصوصی مندوب برائے يمن مارٹن گرفتھس بھی شریک تھے، جو یمن میں فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی خلاف ورزی پر مسلسل آواز بلند کررہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے شدید تشویش کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری ہے، رواں ہفتے حوثی باغیوں نے سعودی شہر پر ڈرون سے حملہ کرنے کی کوشش کی جسے سعودی دفاعی نظام نے ناکام بنا دیا تھا۔

    یمن میں جنگ بندی امن کی جانب پہلا قدم ہے: مندوب اقوام متحدہ

    دوسری جانب سعودی اتحادی افواج نے گذشتہ روز یمن میں فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں سمیت 22 عام شہری مارے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

  • یمن: سعودی اتحادی افواج کا ایک بار پھر فضائی حملہ، 22 عام شہری ہلاک

    یمن: سعودی اتحادی افواج کا ایک بار پھر فضائی حملہ، 22 عام شہری ہلاک

    صنعا: سعودی اتحادی افواج کی جانب سے ایک بار پھر یمن میں فضائی بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں 22 عام شہری مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یمنی صوبے حجہ میں فضائی بمباری کے باعث بائیس عام شہری ہلاک ہوگئے، جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد نے حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا البتہ اس حملے میں یمنی شہری بھی مارے گئے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے یمن لیزا گرینڈ کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے کئی بچوں کو دارالحکومت صنعا بھیجا گیا ہے جہاں انہیں طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

    سعودی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے حملے کے حوالے سے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا، جبکہ اقوام متحدہ نے انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    رواں ہفتے حجہ کے شہر کشر سے تقریباً پانچ ہزار خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا، حوثی باغیوں نے مذکورہ علاقے میں کئی ٹھکانے قائم کررکھے ہیں۔

    سعودی عسکری اتحاد کا فضائی حملہ، 10 عام شہری ہلاک

    خیال رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں عرب اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کی سمندری حدود میں ماہی گیروں کی کشتی پر فضائی بمباری کی تھی جس کی زد میں آکر 18 ماہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود سعودی عسکری اتحاد کے فضائی حملے میں 10 عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

  • جرمنی کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

    جرمنی کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

    برلن: جرمن حکام نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکام نے یمن جنگ اور جمال خاشقجی کے قتل کے تناظر میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں توثیق کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پر مذکورہ پابندی رواں ماہ 9 مارچ کو ختم ہونا تھی تاہم جرمنی نے ہتھیاروں کی فراہمی پر جاری پابندی کی مدت اختتام مارچ تک بڑھا دیا۔

    جرمنی نے یمنی جنگ میں سعودی عرب کے کردار اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے تناظر میں گزشتہ برس نومبر میں سعودی عرب کو ہتھیار برآمد کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ یمن کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، چاہتے ہیں جنگ ختم ہو۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب سے متعلق بھی لائحہ عمل طے کرلیا ہے، امید یمن جنگ کا جلد خاتمہ ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ جنوری 2015 میں بھی جرمنی نے مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام کے باعث سعودی عرب کو مزید اسلحہ فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • حوثی جنگجو امن معاہدے کی پاسداری نہیں‌ کررہے، متحدہ عرب امارات کا الزام

    حوثی جنگجو امن معاہدے کی پاسداری نہیں‌ کررہے، متحدہ عرب امارات کا الزام

    ابوظبی : اماراتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ حوثی جنگجو اسٹاک ہوم معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں، حوثیوں نے دو ہفتے قبل بھی الحدیدہ میں سرکاری افواج کی تعیناتی میں بھی رکاوٹیں ڈالیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کےلیے سعودی عرب کی قیادت میں جنگ لڑنے والے اہم سعودی اتحادی متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ یمن میں سویڈن معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنوائے۔

    اماراتی حکام نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو خط ارسال کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ یمن میں سرکاری افواج سے متعلق طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کروائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری افواج اور حوثیوں کے درمیان وعدوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو دوبارہ جنگی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے اور ساحلی شہر الحدیدہ سے فوج اور حوثی جنگجوؤں کا انخلا ناکام ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ حوثی ملیشیاء اور حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت رواں سال 7 جنوری تک حدیدہ کو غیر مسلح کرنا تھا اور فوجیں ہٹا لینی تھیں لیکن اس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی امن کی جانب پہلا قدم ہے: مندوب اقوام متحدہ

    واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • برطانیہ کو یمن میں امن ڈیل متاثر ہونے کا خدشہ

    برطانیہ کو یمن میں امن ڈیل متاثر ہونے کا خدشہ

    لندن: برطانوی وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یمن میں امن ڈیل ختم ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ نے یمن کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں اور حکومت کے درمیان حدیدہ امن ڈٰیل ختم ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے حوثی باغیوں اور یمنی حکومت کے درمیان امن معاہدہ طے کیا گیا تھا جس کی تمام شقوں پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

    دونوں فریقین کے درمیان وعدوں پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو دوبارہ جنگی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے، اور بندرگاہی شہر حدیدہ سے فوج اور باغیوں کا انخلا ناکام ہوجائے گا۔

    حوثی باغی اور حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت رواں سال 7 جنوری تک حدیدہ کو غیر مسلح کرنا تھا اور فوجیں ہٹا لینی تھیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

    یمن میں جنگ بندی امن کی جانب پہلا قدم ہے: مندوب اقوام متحدہ

    برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے خبردار کیا ہے کہ فریقین نے وعدوں پر عمل نہ کیا تو یمن میں قیام امن کا معاہدہ چند ہفتوں میں ختم ہو سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔