Tag: Yen

  • جاپانی کرنسی کو بہت بڑا دھچکا

    جاپانی کرنسی کو بہت بڑا دھچکا

    ٹوکیو: جاپانی کرنسی ین امریکی ڈالر کے مقابلے میں کئی دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق جاپان کے مرکزی بینک کی جانب سے سود کی شرحوں میں اضافے کے اعلان کے باوجود جاپانی کرنسی ین امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ 34 برسوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

    بدھ کے روز ایک امریکی ڈالر کی قیمت 151.975 ین تک پہنچ گئی، جو کہ 1990 کے وسط کے بعد سے ین کے استحکام کی کم ترین سطح ہے، دن کے اختتام پر ڈالر کی قیمت میں معمولی سی کمی آئی اور ڈالر 151.36 پر بند ہوا، اس سے قبل آخری بار ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں ین کی قدر 151.19 تک پہنچ گئی تھی۔

    جاپان کے اعلی مالیاتی حکام نے تیزی سے کمزور ہوتی کرنسی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اہم میٹنگ بلائی، جس میں انھوں نے کہا کہ کرنسی کو مضبوطی فراہم کرنے کے لیے وہ مارکیٹ ٹریڈنگ میں مداخلت کے لیے تیار ہیں۔

    جاپان نے 2007 کے بعد رواں ماہ پہلی بار سود کی شرحوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، جو مالیاتی نظام میں ایک تاریخی تبدیلی تھی، تاہم یہ اقدام بھی ین کی گرتی ہوئی قیمت کو مستحکم کرنے میں ناکافی ثابت ہوا، دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں اب بھی جاپان میں سود کی شرح کافی کم ہے۔

    یوکرین پر روسی حملے سے پہلے تک ین ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 115 پر تھا، تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس میں نمایاں طور پر مسلسل کمزوری آتی رہی ہے۔

  • جاپانی کرنسی تشویش ناک حد تک گر گئی

    جاپانی کرنسی تشویش ناک حد تک گر گئی

    ٹوکیو: جاپانی کرنسی تشویش ناک حد تک گر گئی، کرنسی کی قدر 20 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی ین کی قدر ڈالر کے خلاف 128 ین سے نیچے تک گر کر تقریباً 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    ٹوکیو میں منگل کے روز ین، ڈالر کے مقابلے میں گر کر 128 ین سے نیچے چلا گیا، یہ سطح مئی 2002 کے بعد نہیں دیکھی گئی تھی۔

    جاپان کے وزیر خزانہ شونیچی سوزوکی نے منگل کے روز کہا کہ معیشت کو ین کی کمزوری سے پہنچنے والا نقصان بہت زیادہ ہے، اور معیشت کے فوائد بھی اس سے کم ہیں، یہ صورت حال ہمیں ڈالر کے مقابلے میں ین کی حالیہ گراوٹ کے سلسلے میں خبردار کر رہی ہے۔

    ین کی گراوٹ نے عالمی اجناس اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے درمیان جاپان میں درآمدی افراط زر کے دباؤ کو مزید شدید کر دیا ہے۔

    سرمایہ کاروں نے اس توقع پر ڈالر خریدے اور ین فروخت کیے کہ فیڈرل ریزرو زری پالیسی کو مزید سخت کرے گا۔ بہت سے سرمایہ کار شرط لگا رہے ہیں کہ ین کی قیمت مزید گرنے والی ہے۔

    منڈی ذرائع نے اس خیال کی نشان دہی کی ہے کہ ڈالر کی خریداری میں اب مزید تیزی آئے گی کیوں کہ خام تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا رجحان ہے، اُن کا کہنا ہے کہ یہ ین کی قدرمیں کمی کا ایک اور عنصر ہے۔