Tag: Yevgeny Prigozhin

  • پوتن کا باورچی یوگینی پریگوزین ’باغی‘ کیسے بنا؟

    پوتن کا باورچی یوگینی پریگوزین ’باغی‘ کیسے بنا؟

    روس میں کرائے کے فوجیوں پر مشتمل نجی فوج ویگنر کے سربراہ یوگنی پریگوزن نے گزشتہ روز بیلا روس سے مذاکرات کے بعد ماسکو کی جانب پیش قدمی روک دی اور اپنی ملیشیا کو واپس فیلڈ کیمپوں میں جانے کی ہدایت دے دی۔

    روس کی افواج اور صدر پوتن کے خلاف بغاوت کا اعلان کرنے والے 62 سالہ یوگینی پریگوزین کو طویل عرصے تک ماسکو حکومت کی سرپرستی حاصل رہی۔

    کریملن کی جانب سے ان پر ’مسلح بغاوت‘ کا الزام لگانے کے چند گھنٹے بعد ویگنر کے سربراہ نے روس کی فوجی قیادت کو ہر طرح سے گرانے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ روز پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    یوگینی

    تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ دُنیا بھر کی توجہ حاصل کرنے والے سابق قیدی، ہاٹ ڈاگ وینڈر اور ریستوران کے مالک یوگینی پریگوزین کا اگلا قدم کیا ہوگا؟

    ویگنر گروپ اوراس کا سربراہ کون ہے؟

    ویگنر گروپ روس میں کرائے کے فوجیوں پر مشتمل ایک نجی فوج ہے جس کی سربراہی 62سالہ یوگینی پریگوزِن کرتا ہے، ویگنر ملیشیا کے جنگجوؤں نے یوکرین میں روسی پیش قدمی کے دوران فرنٹ لائن پر بھی حصہ لیا تھا۔

    یوگینی پریگوزن کا تعلق بھی روسی صدر ولادیمیر پوتن کے آبائی شہر سینٹ پیٹرز برگ سے ہے، جس کا پرانا نام لینن گراڈ تھا۔ سال 1979میں اسے پہلی بار 18 سال کی عمر میں چوری کے الزام میں ڈھائی سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    پوتن کا باورچی

    سابق سوویت یونین کے خاتمے کے برسوں میں پریگوزین نے جیل میں وقت گزارا، اُس کے اپنے دعوے کے مطابق وہ 10 برس قید میں رہا اور رہائی کے بعد اس نے ہاٹ ڈاگ کا اسٹال لیا اور پھر کچھ عرصے کے بعد ایک بہترین ریستوران کھولا جس نے صدر پوتن کی توجہ حاصل کرلی۔

    پوتن

    اپنے پہلے دورِ صدارت میں صدر پوتن نے اُس وقت کے فرانسیسی صدر ژاک شیراک کو پریگوزین کے ریستوران میں کھانا کھلایا تھا۔

    سال2011 میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں یوگینی پریگوزین نے کہا تھا کہ ولادیمیر پوتن نے دیکھا کہ کیسے میں نے ایک چھوٹے سے اسٹال سے کامیاب کاروبار تک کا سفر کیا، انہوں نے دیکھا کہ میں مالک ہوتے ہوئے بھی ریستوران میں اپنے مہمانوں کی خود خدمت کیسے کرتا ہوں۔

    اس کے بعد پریگوزین کے کاروبار نے تیزی سے ترقی کی اور وہ کیٹرنگ سروس میں آگے بڑھے اور اسکولوں میں لنچ کی فراہمی بھی شروع کردی۔

    سال 2010 میں یوگینی پریگوزین کو فیکٹری لگانے میں صدر پوتن نے مدد کی اور اس کے لیے روسی بینک سے قرض کی ایک بڑی رقم بھی فراہم کی گئی۔

    یوگینی پریگوزین کی کمپنی کنکورڈ نے صرف ماسکو شہر میں قائم پبلک اسکولوں میں کھانا فراہم کرنے کے لاکھوں ڈالر کے ٹھیکے حاصل کیے۔

    کنکورڈ کمپنی کئی برس تک ماسکو کے صدارتی دفتر کریملن میں ہونے والی تقریبات کے لیے کیٹرنگ سروس دیتی رہی جس کی وجہ سے اُس کو ’پوتن کے باورچی یا شیف‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔ یوگینی پریگوزین روس کی فوج کے لیے کیٹرنگ کے ساتھ یوٹیلیٹی سروس بھی فراہم کرتا رہا۔

    گروپ

    ویگنر گروپ

    سنہ 2014 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یہ بات سامنے آنے لگی کہ پریگوزِن کوئی عام تاجر نہیں تھا بلکہ ایک پرائیویٹ ملٹری کمپنی سے ان کے منسلک ہونے کی بات سامنے آئی۔ سب سے پہلے مشرقی ڈونباس کے علاقے میں اس نجی فوج کے یوکرین کی افواج سے لڑنے کی اطلاع ملی تھی۔

    اسے عام طور پر ’ویگنر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یوکرین کے علاوہ ویگنر گروپ پورے افریقہ اور دیگر علاقوں میں سرگرم تھا۔ یہ گروپ ہمیشہ ایسے کام انجام دے رہا تھا جس سے کریملن کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جاسکے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کرائے کے اس گروہ نے بربریت کے لیے خوفناک شہرت حاصل کی۔

    ویگنز

    امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ نے ویگنر پر کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں لیکن اسے روس میں کام کرنے کی اجازت ہے حالانکہ وہاں کے قانون کے مطابق کرائے کی فوج کی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔

  • یوکرین میں لڑنے والے فوجی کمپنی ویگنر نے روس کے خلاف علم بغاوت بلند کر لیا

    یوکرین میں لڑنے والے فوجی کمپنی ویگنر نے روس کے خلاف علم بغاوت بلند کر لیا

    ماسکو: یوکرین میں کامیابیاں سمیٹنے والی روس کی نجی فوجی کمپنی ویگنز گروپ نے روسی فوج کے خلاف ہی بغاوت کا علم بلند کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج اور ویگنر گروپ میں ٹھن گئی ہے، دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کیے گئے ہیں، اور حملوں میں ہلاکتوں کے دعوے بھی سامنے آئے ہیں۔

    یوکرین میں لڑنے والے ہر اول دستے میں شامل اہلکاروں کو روسی طیاروں کی جانب سے مبینہ نشانہ بنائے جانے پر گروپ نے روسی وزارتِ دفاع کا رخ کر لیا ہے، جس پر روس میں سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی ہے۔

    ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن کا کہنا ہے کہ 25 ہزار کی مضبوط فوج مرنے کے لیے تیار ہے، گروپ سربراہ نے یوکرین میں روس کا فوجی ہیلی کاپٹر مار گرانے اور روس کے جنوبی علاقے روستوف میں بھی داخل ہونے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ سربراہ ویگنر گروپ نے اپنے بیان میں اعلان کیا کہ روسی وزیر دفاع کو ہٹانے کے لیے انھوں نے جنگجو یوکرین سے بھیج دیے ہیں۔

    دوسری جانب روسی حکومت نے ویگنر گروپ پر بمباری کی تردید کر دی ہے، سنگین صورت حال کے پیش نظر ماسکو میں سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے، اور ماسکو کی سڑکوں پر فوجی ٹینک آ گئے ہیں۔

    روس نے مسلح بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے ہیں، روسی حکومت کی جانب سے ویگنر پرائیوٹ ملٹری کمپنی فورسز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سربراہ کے احکامات کو نظر انداز کر کے اسے گرفتار کریں اور اہلکار واپس اپنی بیس پر پہنچیں۔

    واضح رہے کہ روس سے تعلق رکھنے والا ویگنر گروپ کرائے کے فوجیوں کا گروہ ہے، روسی فوج کی یوکرین میں پیش قدمی کی بڑی وجہ ویگنر گروپ تھا۔

    ادھر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس میں پیدا صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن کو تمام صورت حال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جا رہا ہے، روس میں پیش رفت پر اتحادیوں ا ور شراکت داروں سے مشاورت کریں گے۔