Tag: yom e paidaish

  • قوم پرست رہنما جی ایم سید کی آج 20ویں برسی منائی جارہی ہے

    قوم پرست رہنما جی ایم سید کی آج 20ویں برسی منائی جارہی ہے

    کراچی: معروف سیاستداں و قوم پرست رہنما جی ایم سید کی آج بیسویں برسی منائی جارہی ہے۔

    جی ایم سید کا اصل نام غلام مرتضیٰ سید تھا اور وہ 17 جنوری 1904ءکو سن کے مقام پر پیدا ہوئے۔ جی ایم سید کا تعلق سندھ کے سادات کے مشہور گھرانے مٹیاری سادات سے تھا۔

    جی ایم سید نے ابتدائی تعلیم سن ہی میں حاصل کی۔ 1920ءمیں جب ان کی عمر سولہ برس تھی انہوں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز تحریک خلافت سے کیا۔ 1937ءمیں وہ پہلی مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔ 1938ءمیں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیارکی۔ 1942ءمیں سر حاجی عبداللہ ہارون کی وفات کے بعد وہ سندھ مسلم لیگ کے صدر بن گئے۔ اسی حیثیت میں انہوں نے سندھ اسمبلی میں مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی قرارداد بھی پیش کی۔

    مگرکچھ ہی دنوں بعد انہیں اختلافات کی بنا پر مسلم لیگ سے خارج کردیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد جی ایم سید نے حزب اختلاف کی سیاست اختیار کی۔ 1948ءمیں انہوں نے خان عبدالغفار خان کے ساتھ پاکستان کی پہلی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی آف پاکستان قائم کی، 1948ءمیں انہوں نے کراچی کی سندھ سے علیحدگی اور 1955ءمیں ون یونٹ کے قیام کے خلاف تحریک چلائی جس کی بنا پر انہیں قید و بند کی صعوبت برداشت کرنی پڑی۔ 1956ءمیں انہوں نے نیپ کے قیام میں فعال حصہ لیا۔ 1970ءمیں انہوں نے آخری مرتبہ عام انتخابات میں حصہ لیا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ اسی زمانے میں انہوں نے جئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد بھی ڈالی۔

    جی ایم سید ایک کثیر المطالعہ اور کثیر التصانیف سیاستدان تھے۔ انہوں نے سندھی، اردو اور انگریزی میں متعدد کتابیں یادگار چھوڑیں۔ ان کی سیاست سے اختلاف اور اتفاق رکھنے والوں کا ایک بڑا حلقہ ہمیشہ موجود رہا۔

    جی ایم سید کاانتقال 25 اپریل 1995ءکوکراچی میں ہوا ۔ وہ درگاہ پیر حیدر شاہ، سن،دادو کے مقام پر آسودہ خاک ہیں ۔

  • جی ایم سید کا آج ایک سو گیارہواں یوم پیدائش منایاجارہا ہے

    جی ایم سید کا آج ایک سو گیارہواں یوم پیدائش منایاجارہا ہے

    کراچی : قائد اعظم سے والہانہ عقیدت رکھنے والے اورسندھ کو پاکستان کا حصہ بنانے میں اہم کرداراداکرنے والےجی ایم سید کا آج ایک سو گیارہواں یوم پیدائش منایاجارہا ہے۔

    سترہ جنوری انیس سو چار میں سید محمد ہاشم کے گھر آنکھ کھولنے والے سید غلام مرتضی شاہ المعروف جی ایم سید نےمارچ 1920میں آبائی شہر سن سے سیاست کا آغاز کیا۔

    انیس سو اٹھائیس میں سندھ کو بمبئی سے الگ کرنے کی تحریک شروع کی ۔وہ انیس سو سینتس میں سندھ اسمبلی کے ممبر بنے اور انیس سوبیالیس میں مسلم لیگ سندھ کی صدارت سنبھالی اورسندھ اسمبلی سے پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کروانے میں کامیاب ہوگئے۔

    چھبیس جولائی انیس سو تینتالیس کو بمبئی میں قائد اعظم پر قاتلانہ حملے کی خبر سندھ اسمبلی پہنچی توجی ایم سید بیہوش ہوگئے اوراجلاس ایک گھنٹے کیلئے ملتوی ہوگیا۔

    جی ایم سید نے انیس سو بیالس میں پروگریسو مسلم لیگ کے نام سے سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی جبکہ انیس سوتہتر میں ملکی سیاست سے مایوس ہوکر جئے سندھ نامی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی ۔

    جی ایم سید منجھے ہوئے سیاستدان ، ادیب، مفکر، فلسفی تھے، سائیں جی ایم سید نے ساٹھ (60) کتابیں لکھیں۔ "مذہب اور حقیقت” ان کی معرکتہ آرا کتاب ہے۔

    ان کی زیادہ تر تصانیف سیاست، مذہب، صوفی ازم،سندھی قومیت اور ثقافت اور سندھی قوم پرستی کے موضوعات پر لکھی گی ہیں۔

    1971 میں سقوط مشرقی پاکستان کے بعد سید صاحب نے اس وقت کے وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو سے ” سندھو دیش” کا مطالبہ کیا تھا۔

    وہ تیس (30) سال پابند سلاسل رھے۔ 19 جنوری 1992 کو ان کو گرفتار کیا گیا اور ان کی موت تک ان کا گھر "زیلی جیل” قرار دے کران کو نظر بند کردیا گیا تھا۔

    جی ایم سید طویل علالت کے بعد پچیس اپریل انیس سو پچانوے کو اکیانوے سال کی عمر میں جناح ہسپتال کراچی میں طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد  دنیا فانی سے رخصت ہوئے۔