Tag: yom e shohda

  • انقلاب اور آزای مارچ , پی ٹی آئی اور عوامی تحریک میں چار نکات پراتفاق

    انقلاب اور آزای مارچ , پی ٹی آئی اور عوامی تحریک میں چار نکات پراتفاق

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک مین انقلاب اور آزای مارچ پر چار نکات پر اتفاق ہوگیا، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سیاسی جدوجہد پرامن اور آئین کے دائرے میں ہوگی، مارشل لا کے نفاذ کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔

    شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی طاہرالقادری سےملاقات میں انقلاب اورآزادی مارچ کیلئے چار نکات پراتفاق ہوگیا، شاہ محمود قریشی کا کہنا ہےدونوں جماعتوں کی جدوجہد جمہوری ہوگی،جس کا مقصدحقیقی جمہوریت رائج کرنا ہے،شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حالات بگڑے تو ذمہ دار وفاقی اور پنجاب حکومت ہوگی، شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ اس جدوجہد میں کوئی غیر آئینی اقدام کیا گیا تومزاحمت اور مذمت کی جائے گی، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ان کامقصد ملک میں جمہوریت کو ڈی ریل کرنا نہیں، نہ ہی جمہوریت کیخلاف کوئی سازش کی جارہی ہے۔

  • جلسے جلوسوں پر پابندی: کمشنر اسلام آباد کا عمران خان اور طاہرالقادری کو خط ارسال

    جلسے جلوسوں پر پابندی: کمشنر اسلام آباد کا عمران خان اور طاہرالقادری کو خط ارسال

    اسلام آباد : چیف کمشنر اسلام آباد نے عمران خان اور طاہرالقادری کو خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں جلسے جلوسوں پر پابندی ہے۔

    تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کو اسلام آباد کے چیف کمشنر نے خط ارسال کیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے، جس کے تحت جلسے، جلوسوں اور مارچ کی بالکل اجازت نہیں دی جائے گی، چیف کمشنر کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو جلسے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر کی اجازت لینا ہوگی، خط میں کہا گیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے باعث سیکیورٹی خدشات بھی ہیں۔

  • طاہر القادری سے انتخابی انقلاب کی بات کی جائے گی، عمران خان

    طاہر القادری سے انتخابی انقلاب کی بات کی جائے گی، عمران خان

    لاہور: عمران خان کہتے ہیں طاہر القادری سے انتخابات کے ذریعے انقلاب کی بات کی جائے گی، چودہ اگست کے بعد وہ خود وزیراعظم کو ملاقات کی دعوت دیں گے۔

    چودہ اگست کو آزادی مارچ اور انقلاب مارچ ساتھ ساتھ ہوگا اور عمران خان نے آزادی مارچ کے بعد اپنی پہلی ترجیح بھی بتا دی،تحریک  انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں یہ پورے پاکستان کی آزادی کا معاملہ ہے۔ علامہ طاہر القادری سے بات کی جائے گی کہ وہ انتخابی انقلاب کے ذریعے اٹھارہ کروڑ عوام کی زندگیوں میں انقلاب لائیں۔

    عمران خان علامہ طاہر القادری سے انتخابی عمل میں اصلاحات کی بات کریں گے، کپتان پہلے ہی کہہ چکے ہیں وزیراعظم نواز شریف کے استعفے اور وسط مدتی انتخابات کے مطالبات کی منظوری تک وہ اسلام آباد میں بیٹھے رہیں گے،عمران خان کہتے ہیں چودہ اگست کے بعد وہ خود وزیراعظم کو ملاقات کی دعوت دیں گے۔

  • ڈاکٹر طاہر القادری نےعمران خان سے مل کرانقلاب مارچ کرنےکا اعلان کردیا

    ڈاکٹر طاہر القادری نےعمران خان سے مل کرانقلاب مارچ کرنےکا اعلان کردیا

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک آج سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ضرب ِ عضب میں شہید ہونے والے شہدا کی یاد میں یوم شہدامنارہی ہے جس کی مرکزی تقریب لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع منہاج القرآن سیکریٹیریٹ میں منعقد ہوئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کےسربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ظلم کی انتہا ہوچکی ہے اور اب نہ ظلم رہے گا اور نہ ہی ظالم بچے گا۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے اہنے کارکنان سے تین دن تک ماڈل ٹاؤن میں جمع رہنے کا حکم دیتے ہوئے تاریخ ساز اعلان کیا کہ تین دن تک یہاں شہدا کی قرآن خوانی ہوگی اور چودہ اگست کو انقلاب مارچ روانہ ہوگا جو عمران خان کے آزادی مارچ کے ساتھ مل کر اسلام آباد جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ساتھ مل کر حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کریں گے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ضرب ِ عضب کے شہدا ، سانحۂ ماڈل اور ملک بھر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے شہدا سے خراج ِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔

    علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے خطاب کے آغاز میں پاکستانی قوم کے چنیدہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے ان کے حل کے لئے اللہ تعالیٰ سے مدد کی دعامانگی۔

    انہوں نے جلسے کے شرکاء کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب کوئی پھل نہیں جو آسانی سے جھولی میں ڈال دیا جائے ، دنیا بھر میں جہاں کہیں آج ترقی اور آزادی ہے اس کے پیچھے قربانیوں کی طویل اور لازوال قربانیوں کی داستانیں ہیں۔ ظالم ابھی اور ظلم کریں گے لیکن پاکستان عوامی تحریک کی تاریخ ہمیشہ پر امن رہی ہے اور انقلاب کے راستے پرامن سفر کریں گے۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت ان کے قتل کی سازش تیار کر چکی ہے اور عنقریب مجھے شہید کردیا جائے گا، انہوں نے حکمرانوں کو للکارتے ہوئے کہا کہ مجھے شہادت سے ڈر نہیں لگتا ، میں کسی کنٹینر میں نہیں بیٹھا ہوا جس کو مارنا ہے ا بھی آجائے۔ میں اس ملک کے عوام کے فلاح و بہبود کے لئے اور ان کے حقوق کے لئے فخر سے شہید ہوں گا۔

    یوم ِ شہدا کی تقریب کے مناظر
    یوم ِ شہدا کی تقریب کے مناظر

    ان کا کہنا تھا کہ میں پچھلے تیس سال سے ماڈل ٹاؤن کے اس ایک کنال کے مکان میں رہ رہا ہوں حکومت نے مجھ پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے ، تحقیقات کرائیں اور آخر کار خود شرمندہ ہوئے کہ دنیا بھر میں میرے کوئی اثاثے نہیں ہے۔

    انہوں نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ انقلاب کی منزلیں بے پناہ سخت ہیں اور جو جانا چاہتا ہے وہ چلا جائے میں کسی پر زبردستی نہیں کروں گا۔ انہوں نے یوم ِ شہدا کی تقریب کے بعد کارکنوں کو مزید تین دن تک بیٹھنے کے لئے کہا جس پر شرکا ء نے انتہائی جوش و خروش سے ان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔

    ڈاکٹرطاہر القادری کا کہنا تھا کہ روز مجھ پر مقدمے قائم کئے جارہے ہیں کبھی اغوا کا ، کبھی کسی ایکسیڈنٹ میں مارے جانے والے کو ہمارے حساب میں ڈال دیا جاتا ہے لیکن آج دو مہینے بعد بھی ہمارے شہدا کے قتل کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔

    حکمرانوں تحفظ کے نام پر ماڈل ٹاؤن کو غزہ بنادیا ہے سات روز سے شہری یہاں محصور ہیں اور کسی کو ان کی مدد نہیں کرنے دی جارہی یہاں تک کہ ایم کیو ایم کے وزرا کو کھانا لے کر بھی نہیں آنے دیا گیا۔

    ڈاکٹر قادری نے کہا کہ ہم پاکستان کی سیاسی سماجی اور ہر سطح پر ہونے والی دہشت گردی کے مخالف ہیں اور ہم اس ملک سے دہشت گردوں سے پاک کر کے دم لیں گے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے حدیث کے حوالے سے کہا کہ ظالم حکومت کے خلاف ڈٹ جانا سب سے بڑا جہاد ہے اور اس وقت جتنی جماعتیں اور افراد اس حکومت کے خلاف ہمارے ساتھ ہیں وہ جہاد ِ افضل کررہے ہیں۔

    ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہماری ساری جدوجہد انصاف اور مساوات کے لئے ہے ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام بھی اسی طرح بہتر زندگی گزاریں جس طرح ساری دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کے عوام گزارتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت غاصب ہے اور ہر وقت پاکستان آرمی  کہ خلاف سازشوں میں مشغول رہتی ہے جو کہ ہماری سرحدوں کی محافظ ہے ہم چاہتے ہیں  کہ ہم نظام کو تبدیل کرکے پاک فوج کو نیا جذبہ عطا کریں۔

    یوم ِ شہدا کی تقریب کے مناظر
    یوم ِ شہدا کی تقریب کے مناظر

    علامہ طاہر القادری نے کارکنوں سے کہا کہ انقلاب کے لئے تیار ہوجائیں جو آپ پر ظلم کریں آپ ان کا ہاتھ توڑ دیں ظالم کو ظلم نہ کرنے دیں ، لڑائی نہیں کرنی لیکن جدوجہد کی حفاظت کے لئے دہشت گردوں کو پوری قوت سے پیچھے دھکیل دیں۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے کارکنوں کو وصیت کی کہ اگر میں اس جدوجہد میں شریف برادران کا سازش کا شکار ہو کر قتل ہوجاؤں تو ان کو چھوڑنا مت۔ خون کا بدلہ خون ہے، میرا بدلہ ضرور لینا ہے۔

    عوامی تحریک سے اظہار ِ یکجہتی کے لئے پاکستان تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ۔ متحدہ قومی موومنٹ، آل پاکستان مسلم لیگ ، مجلس وحدت المسلمین اور پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنماؤں نے بھی تقریب کے شرکاء سے خطاب کیا۔

  • میری آخری تحریر۔ میں انقلاب کے لئے نکلا ہوں

    موت سے اسکو ڈرایا جاسکتا ہے جس کے دل میں موت کا خوف ہو۔ جس کے دل میں جذبہ شہادت ہو اسے نہ ڈرایا جاسکتا ہے نہ دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ ہی  مذموم حرکات سے مشن سے پیچھے ہٹایا جاسکتا ہے۔
    میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کارکن ہوں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں جناح کا پاکستان بنانے کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔

    جناح! اتحاداور تنظیم کا درس دیتے رہے اور ہمارے نظام نے قوم کو منتشر اور پارہ پارہ کردیا ، ہم ایک قوم نہیرہے بلکہ18کروڑ سروں کا ہجوم بن کر رہ گئے۔

    جناح! پارلیمنٹ کے اجلاس میں چائے پینے کے بھی مخالف تھے جبکہ یہاں پارلیمنٹ لارجز میں شراب کھلے عام چلتی ہے۔ بیرون ملک سے لائی گئی لڑکیاں کرپٹ نظام کی پیداوار حرام اشرافیہ کی راتوں کو رنگین بناتی ہیں۔

    جناح! ایک کرسی سرکاری خرچے میں اپنے گھر کیلئے خریدنے سے منع فرمادیتے مگر آج سرکاری خرچ پر پورے کے پورے خاندان عیاشیاں کررہے ہیں۔ شہنشاہ کا بیٹا ہیلی کاپٹر سے نیچے پاﺅں نہیں رکھتا۔ بیٹی سرکاری خرچ کو اپنا بینک بیلنس سمجھتی ہے اور رشتہ دار اپنا حق۔ بیرون ملک دوروں میں پٹواریوں کی پوری ٹیم کے ہمراہ اربوں ڈالر اڑا دئیے جاتے ہیں۔

    جناح! انتہاپسندی کو مہلک مرض سمجھتے تھے مگرآج مساجد، امام بارگاہیں، تبلیغی مراکز، بازار، گلی کوچے انتہاپسندی اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔اس آگ میں نہ جانے کتنے بچے اپنے باپ کی شفقت ، ماں کی محبت سے محروم ہوئے۔ نہ جانے کتنی بہنیں بھائیوں کے سائے سے محروم ہوئیں اور نہ جانے کتنی مائیں ہیں جن کا کلیجہ اپنے بچے کے بچھڑ جانے کے غم میں چھلنی چھلنی ہے۔

    جناح کے پاکستان میں کرپشن، طبقاتیت، رشوت، سفارش ، اقرباءپروری اور خاندانی بادشاہت کی گنجائش نہیں
    سماج دشمنوں ،بھتہ خوروں، لٹیروں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جناح کا پاکستان بکے ہوئے صحافیوں، بے ضمیر سیاستدانوں، کرپٹ اشرافیہ، دین فروش ملاﺅں اور جعلی پیروں کیلئے بھی تنگ ہے۔

    میں جناح کے پاکستان کا حامی ہوں لیکن نظام کا دشمن ہوں۔ اس فرسودہ نظام نے ان تمام برائیوں کو تحفظ فراہم کیا، چونکہ یہ نظام جناح کے پاکستان کی موجودہ مسخ شدہ تصویر کا ذمہ دار ہے اسلئے میں یقینا طاہرالقادری کے ساتھ فرسودہ نظام کی تعفن زدہ عمارت کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ میں جناح کے پاکستان کوان کی عظیم فکر کے تابع دیکھنا چاہتا ہوں۔

    میں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں، بے ضمیرمقتدر طبقے اور یزیدوں سے مخاطب ہوں۔

    میری شناخت کرلو !! مجھے جی بھر کے دیکھ لو۔

    میں طاہرالقادری کا کارکن ہوں۔

    میں سینہ تانے کھڑا ہوں۔ تم ڈرا نہیں پائے ہو نہ ڈرا پاﺅ گے۔

    تم ہمیں مشن سے ہٹا نہیں سکے ہو نہ ہٹا سکو گے۔

    یہ وہ کارکن ہیں کہ جہاں طاہرالقادری کا پسینہ گرے وہاں خون بہا دیں، وہ اشارہ کریں تو گردن کٹا دیں اور اسے کی طرف میلی آنکھ اٹھے تو آنکھیں نکال دیں جی ہاں یہ وہ کارکن ہیں اور میں ان کارکنوں میں سے ہوں جن پر تمہارے بھیجے ہوئے زر خرید غلاموں اور پالتو کتوں نے رات کی تاریکی میں گولیاں برسائیں، ظلم کیا۔۔۔ میں سلام پیش کرتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں اپنے خون شہادت سے انقلاب کی بنیاد رکھنے والے14سپوتوں کو جن میں میری دو عفت مآب بہنیں بھی شامل ہیں، وہ یزیدی لشکر کے سامنے جھکے نہیں ، پیچھے ہٹے نہیں اور ان کے مذموم مقاصد کو بالاخر ناکام بنایا۔ نہتے رہ کر مقابلہ کیا۔ عقل سے عاری کالے بیلوں نے اپنے مالک کے ہانکنے پرجب گولیاں برسا دیں تو انہوں نے سینے پیش کردیئے۔ جذبوںاورولولوں، شجاعت و بہادری کی وہ تاریخ لکھ دی کہ ہمیشہ وہ یاد کیے جائیں گے اور شرافت کا لباس پہنے ہوئے فرعونوں پر لعن طعن ہوتا رہے گا۔

    اے تخت لاہور کے بادشاہ
    اے 14انقلابیوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھانے والے ہلاکو خان

    اے غریب کی عزتیں لوٹ کر تماشہ کرنے والے اداکار۔

    اے جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ قتل کروانے والے بدمعاش۔

    اے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز پر لاٹھی چارج کروانے والے نامرد۔

    سنو !! تمہاری تاریک راتوں میں اگر کسی روز میں بھی مارا گیا تو ایسا کرنا کہ

    میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔

    پھر جلی ہوئی راکھ کو اپنی غرور کی تسکین کیلئے ہوا میں پھینک دینا۔

    مجھے رب ذوالجلال کی عزت کی قسم ۔ پھر لاہور کی فضا میں میری راکھ کے ذروں کا انقلابی رنگ دیکھنا۔
    تمہارے دیئے ہوئے لیپ ٹاپ کی رشوت نوجوان تمہارے محل پر دے ماریں گے اور تمہیں لاہور کی سڑکوں پرگھسیٹیں گے۔

    تمہارے دکھائے ہوئے خواب نوجوان اپنے زور بازو سے پورے کریں گے اور تمہاری آنکھیں نکال دیں گے۔
    ہا ں سن سکتے ہو تو سنو۔۔ جذبے ابھی زندہ ہیں۔۔ ولولے ابھی زندہ ہیں۔

    جیالے ابھی زندہ ہیں۔۔ رکھوالے ابھی زندہ ہیں۔۔

    یہ تحریر ایک انقلابی کی ہے اور انقلابیوں کے جذبے بھی طلاطم اور زلزلے بپا کردیا کرتے ہیں یہ پھر بھی الفاظ ہیں۔ ۔۔ یہ زندہ وجاوید لفظ ہیں ۔۔۔ اگر تم انقلاب سے قبل بھی یہ لفظ پڑھ لو تو میرا ایمان ہے کہ روز انقلاب تک بھی تمہیں ہر روز پاگل پن کے دورے پڑھیں گے۔ میرے کالم کی کوئی ترتیب نہیں ۔ یہ بے ترتیب الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ یہ لفظ نہیں جذبے ہیں ۔۔ انقلاب سے قبل یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔ میں اگر شہید نہ ہوا تو انقلاب کے بعد لکھوں گا۔ اگر شہید ہوگیا تو یہ تحریر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن کر صدیوں پڑھی جاتی رہے گی۔
    میں چلنے سے قبل بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے انقلاب کے راستے کو کیوں اپنایا۔ میں نے اپنی زندگی عیاشیوں میں گزارنے پر راہ انقلاب پر سفر کو ترجیح کیوں دی؟ اور میں نے ستمبر2013سے لیکراگست2014تک 40ہزار کلومیٹر کا سفر کراچی تا خیبر کیوں کیا ؟ میں نے طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کیوں کیا ؟ بتانے کو تو اتنا ہی کافی ہے کہ گجرات کے ایک زمیندار نے معصوم بچے کے بازو کاٹ دئیے اسلئے میں انقلاب کیلئے نکلا ہوں مگر میں قوم کے تمام زخموں کے پیچھے چھپی تمہاری شرافت کے پردے چاک کرنا چاہتا ہوں۔ میں انقلاب کیلئے نہیں نکلوں گا اگرتم انصاف کے درج ذیل تقاضے پورے کردو۔

     میلسی میں مہنگائی اور حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آکر نہر میں کود کر جان دینے والی پانچ بہنوں کا قصور بتادو؟
    میری عفت مآب بہن تنزیلہ امجد شہید سمیت14بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز بتادو؟
    کراچی کی فٹ پاتھوں پر روزانہ بے گناہ ہلاک ہونے والے شہریوں کو انصاف اور بسنے والوں کو امن دیدو
    ہزارہ وال برادری کی نسل کشی کرنے والے عناصر کو ننگا کرو اور انہیں عدالتوں میں پیش کرکے منطقی انجام تک پہنچادو
    پانچ سالہ فاطمہ کیساتھ زیادتی کرنے والے شیطان صفت درند ہ کو پکڑ کر کٹہرے میں لے آﺅ۔
    شہید بینظیر بھٹو اور حکیم سعید کے قاتلوں کو گرفتار کرکے چوک پر پھانسی کی سزا دو۔
    سیالکوٹ میں کچھ سال قبل دن دیہاڑے درندگی سے قتل ہونے والے دو بھائیوں کی ماں کو عدل دو۔
    خودکش دھماکوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو انصاف دو اور ان کے قاتلوں ، قاتلوں کے معاونین اور سربراہان کو عبرت کا نشان بنادو، ان کے تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو، اندرون و بیرون ملک ان کے فنڈز کے ذرائع تلاش کرکے ختم کردو۔
    ان محرکات کو تلاش کرکے ختم کردو جس کی وجہ سے ایک ماں نے اپنے بچوں کے گلے کاٹ دئیے۔
    جاگیرداروں سے جاگیریں چھین کر مزارعوں میں بانٹ دو جو ظلم اور استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔
    اپنی ملوں سمیت پبلک سیکٹر اور تمام پرائیوں ملوں اور فیکٹریوں کے ملازمین کو فیکٹری کے منافع کا حصہ دار بنادو۔
    جعلی پولیس مقابلے ختم کروا ﺅ، پولیس سیکٹر میں تمام سفارشی اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرو۔
    ملک کے تمام نونہالوں کو ایک نظام تعلیم دو۔
    طبقاتیت کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے عام مخلص اور پڑھے لکھے شخص کو اسمبلی میں نمائندگی کیلئے قوانین وضع کرو۔
    تم نے یہ سب کچھ نہیں کیا۔ یہی میرا نقلاب کیلئے صف آراءہونے کا جواز ہے۔ یہ سب کچھ شروع کرنے میں24 گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کرنا تمہارے اورتمہاری بکاﺅ کابینہ کیلئے پاﺅں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

    تاریخ کے صفحات میری ان سطور پر گواہی دیں گے کہ طاہرالقادری کیساتھ نکلنے والے کیوں نکلے ہیں۔ کون سی تڑپ ، کون سا جذبہ انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
    جی ہاں مزدور اور مزدوروں کے بیٹے، بیٹیاں اپنے حصے کی تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے نکلے ہیں۔
    وطن کے قابل فخر اور محنتی کسان ، مزارعین اور ان کے بیٹے ، بیٹیاں غلامی کی زنجیریں توڑنے نکلے ہیں۔
    چھوٹے تاجر ، سرکاری ملازمین اور کم تنخواہ والے پاکستانی عوام اس بے انصافی اور استحصال کو جڑ سے اکھاڑنے نکلے ہیں۔
    طالب علم جن کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں ہیں وہ طبقاتیت کے خاتمے اور ایک نظام تعلیم کیلئے نکلے ہیں۔
    قوم کے جوان بیروزگاری سے مایوس ہوکر امید کے دئیے جلانے نکلے ہیں۔
    اقلیتی برادری قائد اعظم کے وعدے جس کے مطابق برابر حقوق دیئے جانے کا وعدہ ہے اس کی تکمیل کیلئے نکلے ہیں۔
    وکلا، قانون دان آئین کی اپنی اصل روح کیساتھ بحالی کیلئے نکلے ہیں۔ مشائخ ، علمائے کرام اسلام کو پاکستان میں نافذ کرنے نکلے ہیں۔ گویا بچے ، بوڑھے، جوان، ۔خواتین اور ہر عمر کے پاکستانی پاکستان بچانے نکلے ہیں

    میرا آخری کالم ایک اذان ہے۔ بیداری شعور و احساس کیلئے ننھے ابابیل کی طرح کی ایک کوشش ہے۔ ہم نے ہمیشہ شب ظلمات کے شکوﺅں اور شکایات پر ہی زور دیا ، ہم نے اپنے حصے کے دیپ جلانے کی سعی نہ کی۔ طاہرالقادری ہو یا کوئی بھی جو ظلم کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرے اس کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے جیسے اپنےحصے کی شمعیں روشن کرنا۔اپنے حصے کے دیپ جلانا۔

    آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟
    آخر کب تک بھوک سے نڈھال بچے مرتے رہیں گے؟
    آخر کب تک وطن کی گلیاں اندھیروں میں رہیں گی؟
    آخر کب تک فٹ پاتھوں پر خون بہتا رہے گا؟
    آخر کب تک بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی؟
    یاد رکھیں معاشرے برائی کیساتھ قائم رہ سکتے ہیں مگرظلم کیساتھ نہیں۔ اگر ہم نے بڑھ کر ظلم کا بازو نہ توڑا تو ہمیں معاشرے سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ظلم کیخلاف خاموش رہنے والی قومیں کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔لہذا اٹھیں اس ہمہ گیر ظلم کے خلاف انقلاب برپا کردیں۔
    انقلاب ہی بے گھروں کو گھر دے گا۔
    انقلاب ہی بیروزگاروں کو روزگار دے گا۔
    انقلاب ہی استحصال کا خاتمہ کرے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خود مختار ریاست بنائے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو ایسی قیادت فراہم کرے گا جو بڑی سے بڑی طاقت کو نا کہہ سکے۔
    انقلاب ہی مجھے اور آپ کو سرخرو کرے گا اور ہم اپنی نسلوں کو ایک آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان دے سکیں گے ۔
    میں انشاءاللہ پاکستان کیلئے نکلا ہوں۔ کشتیاں جلا کر نکلا ہوں ۔ زندہ رہا توپاکستان میں حقیقی جمہوری سیاسی رویوں کے فروغ پا جانے کے بعد اور نئے سیاسی و   انتخابی نظام میں ایک کامیاب سیاستدان بنوں گا۔ اللہ میرا اور آپ کا! ہم سب کا حامی و ناصرہو۔