Tag: young people

  • معمر افراد میں کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار کون ہے، تحقیق میں انکشاف

    معمر افراد میں کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار کون ہے، تحقیق میں انکشاف

    ٹورنٹو : ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نوجوان افراد خود کو کورونا وائرس سے محفوظ نہ سمجھیں، معمر افراد میں کورونا کے پھیلاؤ کے ذمہ دار نوجوان ہی ہیں۔

    کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ نوجوانوں میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ کا خطرہ توقعات سے زیادہ ہوتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں میں کورونا وائرس کی شرح پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور جوان مرد معمر افراد میں اس بیماری کو منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    معمر افراد میں کوویڈ میں مبتلا ہونے اور سنگین نتائج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ویکسینیشن کی مہمات میں ابتدا میں ان پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔

    ٹورنٹو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ معمر افراد میں بیماری کی زیادہ شرح رپورٹ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس عمر کے گروپ کے ٹیسٹ زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ ان میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہونا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ جب لوگ وبا میں کیسز کے اعدادوشمار دیکھتے ہیں تو اکثر ہم یہ فراموش کردیتے ہیں کہ جتنے کیسز ہم دیکھ رہے ہیں ان کا انحصار ٹیسٹنگ کی تعداد پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر عمر کے گروپ میں ٹیسٹنگ کی شرح مختلف ہے۔

    تحقیق میں کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں مارچ سے دسمبر 2020 کے دوران تمام پی سی آر ٹیسٹوں اور کیسز کی تعداد کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیقی ٹیم نے اس مقصد کے لیے مختلف ماڈلز تیار کیے تاکہ ہر عمر کے گروپ میں بیماری کی شرح کے فرق پر ٹیسٹنگ کی شرح کے اثرات کا علم ہوسکے۔

    تمام تر عناصر کو مدنظر رکھنے پر دریافت کیا گیا کہ 10 سے سال کم عمر بچوں اور 80 سال سے زائد عمر کے افراد میں بیماری کا خطرہ سب سے کم ہوتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں لڑکپن کی عمر میں پہنچ جانے والے بچوں، 20 سے 49 سال کے افراد میں بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے بالخصوص جوان مردوں میں۔

    محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے جو دیکھا وہ تو بس آغاز ہے اور نوجوان افراد میں اس بیماری کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا صرف کینیڈین صوبے کا تھا اور زیادہ بڑی آبادی پر مزید تحقیق سے نتائج کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے ہیں۔

  • شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو جوانوں کے خطرہ بن جائیں گی، مولانا عبدالمالک

    شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو جوانوں کے خطرہ بن جائیں گی، مولانا عبدالمالک

    لندن : داعش کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہشمند داعشی لڑکی کی سابقہ پڑوسی نے کہا ہے کہ ’اسے دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے پر ضرور سزا ملنی چاہیے‘۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے دولت اسلامیہ کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

    داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کی سابقہ پڑوسی کا کہنا ہے کہ ’مجھے ابھی بھی شک ہے کہ شمیمہ نے شدت پسندی ترک نہیں ہے، اسے دہشت گرد گروپ میں شمولیت اختیار کرنے پر سزا ضرور ہونی چاہیے‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لندن کے علاقے بین تھل گرین کی مسلم کمیونٹی نے وزیر داخلہ کے بیان کی حمایت کی ہے جبکہ پیش امام نے کہا ہے کہ ’جو بھی شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوسکتا‘۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بین تھل میں واقع بیت العمل مسجد کے 51 سالہ پیش امام مولانا عبدالمالک کا کہنا ہے کہ ہم وزیر داخلہ ساجد جاوید کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں کا برین واش ہوجائے وہ اپنی عادات تبدیل نہیں کرسکتے، جو بھی دہشت گردی و شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوا‘۔

    ہمارے خیال میں وزارت داخلہ نے بلکل صحیح فیصلہ کیا ہے کیوں ہمیں ڈر ہے کہ اگر شمیمہ واپس برطانیہ آئی تو وہ دیگر افراد میں شدت پسندانہ نظریات کو پروان چڑھائے گی، شمیمہ بیگم دیگر جوان افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    مزیدپڑھیں : داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، اہل خانہ کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے اہل خانہ نے ساجد جاوید کو خط ارسال کیا ہے کہ جس میں اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ’نومولود بچہ معصوم ہے اور وہ برطانیہ میں محفوظ رہ سکتا ہے‘۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے داعشی لڑکی کی برطانیہ لوٹنے کی خواہش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہوں‘۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔