Tag: youtube

  • یوٹیوب اشتہارات بلاک کرنے والوں کیخلاف بڑی کارروائی

    یوٹیوب اشتہارات بلاک کرنے والوں کیخلاف بڑی کارروائی

    نیویارک : ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ’یوٹیوب‘ کی جانب سے ’ایڈ بلاکرز‘ کے خلاف کریک ڈاﺅن شروع کر دیا گیا ہے

    تفصیلات کے مطابق یوٹیوب نے ایڈ بلاکرز سے نمٹنے کے لیے اقدامات تیز کر دیے، اگر آپ یوٹیوب پر اشتہارات کو روکنے کے لیے ایڈ بلاکر استعمال کرتے ہیں تو اب ایسا ممکن نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ جون 2023 میں یوٹیوب کی جانب سے عالمی سطح پر ایڈ بلاکرز کو ڈس ایبل کرنے کے ‘چھوٹے تجربے’ کا اعلان کیا گیا تھا۔ اب یوٹیوب نے اس پابندی کا اطلاق پوری دنیا کے صارفین کے لیے کر دیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادرے کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے صارفین کو کہا جائے گا کہ وہ یوٹیوب پر اشتہارات کو دیکھیں یا یوٹیوب پریمیئم کی فیس ادا کریں۔

    اگراب کوئی صارف یوٹیوب پر ایڈ بلاکر کا استعمال کرے گا تو اس کے سامنے ایک میسج آئے گا مگر اہم بات یہ ہے کہ جب تک صارف کی جانب سے ایڈ بلاکر کو ڈس ایبل نہیں کیا جائے گا، اس کے لیے یوٹیوب ویڈیوز دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

    یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھنے کیلئے آپ کے پاس دو آپشنز ہوں گے، یا تو اشتہارات کی اجازت دیں یا پیسے دے کر یوٹیوب پریمیم کو سبسکرائب کریں، اس کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہے۔

  • یوٹیوب کی جانب سے صارفین کے لیے بڑی خبر

    یوٹیوب کی جانب سے صارفین کے لیے بڑی خبر

    سان فرانسسکو: یوٹیوب کی جانب سے صارفین کے لیے بڑی خبر ہے، کمپنی نے شاپنگ فیچرز کی ٹیسٹنگ شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق یوٹیوب نے اپنے ویڈیو پلیٹ فارم شارٹس پر مارکیٹنگ کے ساتھ ساتھ شاپنگ کے نئے فیچرز کی جانچ بھی شروع کر دی ہے۔

    TechCrunch کے مطابق شاپنگ سے متعلق نئے فیچرز کے تحت صارفین ویب براؤز کرتے وقت مصنوعات کو بھی براؤز کر سکیں گے اور انھیں خرید سکیں گے۔

    ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم نے ابتدائی طور پر امریکا میں یوٹیوب شارٹس پر مخصوص تعداد میں اسٹورز کے لیے شاپنگ فیچرز متعارف کرائے ہیں، یہ اسٹورز اپنی مصنوعات ٹیگ کرنے لگے ہیں۔

    یوٹیوب کے مطابق ان مصنوعات تک امریکا ہی نہیں بلکہ بھارت، برازیل، کینیڈا اور آسٹریلیا کے صارفین بھی رسائی کر سکتے ہیں، یعنی ان ممالک کے یوٹیوب صارفین ٹیگ کردہ مصنوعات کو دیکھ سکتے ہیں۔

    یوٹیوب کا کہنا ہے کہ اس نے مزید ممالک میں یہ فیچرز پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

    یوٹیوب کے ترجمان نے ایک ای میل میں ٹیک کرنچ کو بتایا کہ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ کاروبار قائم کرنے کے لیے یوٹیوب کری ایٹرز کے لیے ایک بہترین جگہ ہے اور شاپنگ ظاہر ہے کہ اس کا ایک اہم حصہ ہے۔

  • یوٹیوب صارفین بڑے دھچکے کے لیے تیار ہو جائیں

    یوٹیوب صارفین بڑے دھچکے کے لیے تیار ہو جائیں

    یوٹیوب صارفین بڑے دھچکے کے لیے تیار ہو جائیں، عام ویڈیوز کے بعد اب گوگل کی جانب سے یوٹیوب شارٹس میں بھی اشتہارات دکھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    دنیا بھر میں اربوں لوگ یوٹیوب شارٹس دیکھنا پسند کرتے ہیں، تاہم عام ویڈیوز کے بعد اب یوٹیوب شارٹس میں بھی اشتہارات دکھانے سے انھیں دھچکا لگ سکتا ہے۔

    گوگل کے چیف بزنس آفیسر فلپ شنڈلر نے منگل کو سرمایہ کاروں کو بتایا کہ یوٹیوب شارٹس (مختصر شکل والی ویڈیو فیچر) پر اشتہارات کی جانچ کی جا رہی ہے۔

    بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق فی الحال یوٹیوب شارٹس پر ابتدائی طور پر ایپ انسٹال اور ایسے ہی دیگر اشتہارات دکھائے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ ٹک ٹاک اور انسٹاگرام کا مقابلہ کرنے کے لیے گوگل کی جانب سے ستمبر 2020 میں یوٹیوب شارٹس کو متعارف کرایا گیا تھا، اور اب کمپنی کا کہنا ہے کہ اس وقت یوٹیوب شارٹس کے روزانہ کے ویوز اوسطاً 30 ارب سے زیادہ ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 گنا ہے، اور جنوری سے مارچ کے دوران یوٹیوب کی آمدنی 6.87 ارب ڈالرز رہی۔

    گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے کہا ہم ہمیشہ پراڈکٹس پر کام کرتے ہیں، ہم پہلے صارف کے بہترین تجربے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور اس کے بعد وقت کے ساتھ کمانے پر توجہ دیتے ہیں۔

    انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انٹرنیٹ کنکٹڈ ٹی ویز میں روزانہ لوگ 70 کروڑ گھنٹے یوٹیوب دیکھتے ہیں، اور یوٹیوب کی جانب سے اس سال کنکٹڈ ٹی ویز کے لیے نئے اسمارٹ فون فیچرز متعارف کرائے جائیں گے تاکہ صارفین کے لیے کمنٹ اور مواد شیئر کرنا آسان ہو جائے۔

  • اب یوٹیوب پر گمراہ کن ویڈیوز نظر نہیں آئیں گی، اہم فیصلہ ہوگیا

    اب یوٹیوب پر گمراہ کن ویڈیوز نظر نہیں آئیں گی، اہم فیصلہ ہوگیا

    انٹرنیٹ پر مفت ویڈیو شیئرنگ سروس یوٹیوب نے گمراہ کن اور نقصان دہ ویڈیوز کی تشہیر روکنے کیلئے اہم اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ایسے مواد کی روک تھام کی جائے گی۔

    کمپنی کی جانب جن تبدیلیوں اور اپ ڈیٹس پر غور کیا جارہا ہے ان میں سے ایک "بریک” شیئرنگ فیچر بھی ہے، یہ فیچر ایسی ویڈیوز کے لیے ہوگا جن کا مواد ایسا ہوگا جس میں کچھ بھی یقینی نہیں ہوگا، اگر اس پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو یہ اس پلیٹ فارم میں ایک بہت بڑی بنیادی تبدیلی ہوگی۔

    یوٹیوب کے چیف پراڈکٹ آفیسر نیل موہن نے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے گمراہ کن مواد کو وائرل ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ غیریقینی مواد والی ویڈیوز ہماری پالیسیوں کے تحت ڈیلیٹ نہیں کی جاسکتیں مگر ضروری نہیں کہ ہم لوگوں کو ایسی ویڈیوز ریکومینڈ کریں، مگر یہ بھی کسی چیلنج سے کم نہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر یوٹیوب ایسی ویڈیوز کو ریکومینڈ نہ بھی کرے تو بھی وہ دیگر پلیٹ فارمز میں وائرل ہوسکتی ہیں۔

    تو اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی کی جانب سے اس طرح کی ویڈیوز کے یے شیئر بٹن کو ڈس ایبل کرنے یا ویڈیو کے لنک کو بریک کرنے پر غور کیا جارہا ہے، ایسا کرنے پر صارفین ان ویڈٰوز کو کسی اور سائٹ پر ایمبیڈ یا لنک نہیں کرسکیں گے۔

    اگر یوٹیوب کی جانب سے کچھ ویڈٰوز کو شیئر کرنے سے روکا جاتا ہے تو یہ پلیٹ فارم کے لیے ڈرامائی قدم ہوگا جس کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کا ایک فیصد سے بھی کم مواد ریکومینڈ کیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ کمپنی کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ دیگر تبدیلیوں میں سرچ رزلٹس میں اضافی اقسام کے لیبلز پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

  • یوٹیوب ٹی وی پر ڈزنی چینلز بحال

    یوٹیوب ٹی وی پر ڈزنی چینلز بحال

    ڈزنی کے شائقین کے لیے خوش خبری ہے کہ یوٹیوب ٹی وی پر ڈزنی چینلز بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

    گوگل کے یوٹیوب ٹی وی نے اتوار کو اعلان کیا کہ ڈزنی کی ملکیتی پروگرامنگ کچھ مذاکرات کے بعد پلیٹ فارم پر واپس آ رہی ہے۔

    الفابیٹ انکارپوریشن (گوگل) کے یوٹیوب نے پلیٹ فارم پر والٹ ڈزنی چینلز تک رسائی بحال کرنا شروع کر دی ہے، دونوں کمپنیاں دو روزہ بلیک آؤٹ کو ختم کر کے آخر کار ڈسٹربیوشن ایگریمنٹ پر پہنچ گئی ہیں۔

    یوٹیوب نے ٹویٹ کیا کہ ہم نے ڈزنی کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے اور ESPN اور FX جیسے چینلز تک رسائی کو بحال کرنا شروع کر دیا ہے۔

    یوٹیوب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈزنی چینلز کی بحالی کا معاہدہ یوٹیوب ٹی وی کے ممبرز کے لیے 64.99 ڈالرز فی مہینے پر طے ہوا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈزنی نیٹ ورکس جیسا کہ ای ایس پی این اور ایف ایکس تک رسائی بحال ہونا شروع ہو گیا ہے، لائیو اور آن ڈیمانڈ مواد بھی بحال ہو رہا ہے، ایسی کوئی بھی ریکارڈنگ جو پہلے سے آپ کی لائبریری میں تھی اس تک رسائی بھی بحال ہو گئی ہے، مقامی ABC اسٹیشنز کیا جا رہا ہے۔

    گزشتہ ہفتے کے شروع میں ڈزنی نے اشارہ کیا تھا کہ وہ کیرج تنازعہ کو حل کرنے کے امکان کے بارے میں "پر امید” ہے، تاہم فریقین نے کہا کہ ان کی بات چیت کسی معاہدے پر منتج نہیں ہو سکی، اور اس کے بعد تمام نیٹ ورکس آدھی رات ET پر انٹرنیٹ کے ذریعے فراہم کردہ بنڈل سے غائب ہو گئے۔

    اتوار کو یوٹیوب نے کہا کہ اب ماہانہ سبسکرپشن 64.99 ڈالر ہو گئی ہے، لیکن متاثرہ صارفین کو ایک بار 15 ڈالر کی رعایت دی جائے گی۔

    ڈزنی نے نے کہا کہ ہم منصفانہ شرائط تک پہنچنے کے لیے گوگل کے تعاون کو سراہتے ہیں جو مارکیٹ سے مطابقت رکھتی ہیں۔

  • یوٹیوب میں اہم تبدیلی

    یوٹیوب میں اہم تبدیلی

    ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے صارفین کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے کسی ویڈیو پر ڈس لائیک کے اعداد و شمار عوام کی نظروں سے اوجھل کردیے ہیں۔

    گوگل کی 2 ارب سے زائد صارفین والی اس ویڈیو شیئرنگ سائٹ کے مطابق اس تبدیلی کا مقصد ڈس لائیک اٹیک کے ذریعے ہراساں کرنے کی مہمات کی روک تھام کرنا ہے، یوٹیوب کے مطابق یہ تبدیلی بتدریج تمام صارفین کو دستیاب ہوگی۔

    اس ڈس لائیک بٹن کا مقصد ناظرین کی جانب سے کسی ویڈیو کے مواد پر اپنی ناخوشی کا اظہار کرنا ہے۔

    2021 کے شروع میں ڈس لائیک بٹن میں اس تبدیلی کا تجربہ کیا گیا تھا اور کمپنی کے مطابق اس نے دریافت کیا کہ اس بٹن کے ذریعے چھوٹے کریٹیئرز اور لوگوں کو غیر مناسب طور پر ڈس لائیک اٹیک کا بنایا جاتا ہے۔

    کمپنی نے بتایا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ افراد اس تبدیلی سے اتفاق نہ کریں مگر ہمارا ماننا ہے کہ یہ ہمارے پلیٹ فارم کے لیے درست قدم ہے۔

    کمپنی کے مطابق اس قدم کا مقصد سروس میں صارفین کے تحفظ اور احترام کو بہتر بنانا ہے اور اس حوالے سے مزید اقدامات مستقبل قریب میں کیے جائیں گے۔

    یوٹیوب نے بتایا کہ ہمارا کام ابھی مکمل نہیں ہوا اور اس حوالے سے مزید کام جاری رکھا جائے گا، اب ڈس لائیک بٹن تو موجود ہوگا مگر اس کا کاؤنٹ صرف ویڈیو پوسٹ کرنے کا والا ہی دیکھ سکے گا۔

  • یوٹیوب کی کمپیوٹر صارفین کے لیے مزید آسانی

    یوٹیوب کی کمپیوٹر صارفین کے لیے مزید آسانی

    ویڈیو شیئرنگ سائٹ یوٹیوب نے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ صارفین کے لیے ڈاؤن لوڈ بٹن متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    فی الحال یہ تجرباتی فیچر پریمیئم سبسکرائبرز کے لیے دستیاب ہے جو اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ سبسکرائبرز کو پہلے ہی موبائل ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت دستیاب ہے۔

    ویب ورژن میں یہ ڈاؤن لوڈ بٹن کسی ویڈیو کو اوپن کرنے پر شیئر آپشن کے ساتھ موجود ہوگا جبکہ براؤزنگ کے دوران تھری ڈاٹ مینیو میں دریافت کیا جاسکے گا۔

    جب کسی ویڈیو کو ڈاؤن لوڈ کیا جائے گا تو وہ آف لائن یوٹیوب ویڈیو میں محفوظ ہوجائے گی۔ ان ویڈیوز کو 144 پی سے 1080 پی ریزولوشن میں دیکھنا ممکن ہوگا۔

    بظاہر اس فیچر سے کسی بھی ویڈیو کو ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے جس کا انحصار دستیاب اسٹوریج پر ہوگا۔

    یہ کہنا ممکن نہیں کہ یہ فیچر تمام صارفین کے لیے دستیاب ہوگا یا نہیں یا کب تک باضابطہ طور پر متعارف کروایا جائے گا۔

  • ٹک ٹاک نے یوٹیوب کو پیچھے چھوڑ دیا

    ٹک ٹاک نے یوٹیوب کو پیچھے چھوڑ دیا

    لندن: برطانیہ اور امریکا میں‌ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے یوٹیوب کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور برطانیہ میں یوٹیوب کے مقابلے میں ٹک ٹاک کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔

    ایپ مانیٹرنگ فرم کے سروے کے مطابق امریکا اور برطانیہ کے ایپ صارفین یوٹیوب کے مقابلے میں ٹک ٹاک پر زیادہ وقت گزار رہے ہیں، برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ فرم App Annie نے ٹک ٹاک کے حوالے سے کہا ہے کہ اس نے اسٹریمنگ اور سوشل لینڈ اسکیپ کو شدید متاثر کیا ہے۔

    خیال رہے کہ یوٹیوب مجموعی طور پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایپ ہے، گوگل کی ملکیت یوٹیوب کے ماہانہ صارفین 2 ارب سے زیادہ ہیں، جب کہ ٹک ٹاک کے تقریباً 700 ملین ماہانہ صارفین ہیں۔

    ٹک ٹاک صارفین کی دیرینہ خواہش پوری ہونے کے قریب

    اس سے قبل ٹک ٹاک نے نوجوانوں کے تحفظ کے لیے اور اسکرین کے سامنے کم وقت گزارنے کی حوصلہ افزائی کے لیے نئے فیچرز متعارف کرائے تھے، ان میں 13 سے 15 سال کی عمر کے صارفین کے لیے ایک خاص وقت کے بعد ڈاؤن لوڈز کو بائی ڈیفالٹ ڈس ایبل کرایا گیا تھا۔

    16 سے 17 سال کی عمر کے صارفین کو ویڈیو شئیر کرنے سے پہلے ایک پوپ ایپ میسج بھیجا جائے گا، جس میں فالوورز، فرینڈز اونلی یا صرف ان تک محدود رہنے کے آپشنز تھے۔

    صارف کو خود منتخب کرنا تھا کہ اسے اپنی ویڈیو کس کس کے ساتھ شئیر کرنی ہے، اس عمر کے صارفین کو اپنی ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ ایبل بنانے کا آپشن بھی دیا گیا تھا۔

  • پنجاب کا ان پڑھ نوجوان یوٹیوب سے لاکھوں روپے کیسے کماتا ہے ؟

    پنجاب کا ان پڑھ نوجوان یوٹیوب سے لاکھوں روپے کیسے کماتا ہے ؟

    نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں اور خصوصاً وہ نوجوان جو وسائل نہ ہونے کے باوجود اپنی محنت اور لگن سے معاشرے میں اپنا مقام بناکر اپنے علاقے اور والدین کا نام روشن کرتے ہیں۔

    ایک ایسا ہی نوجوان اسامہ ہے جو پنجاب کے شہر چوک اعظم کا رہائشی ہے، اسامہ والدین کی مجبوریوں کے باعث تعلیم تو حاصل نہ کرسکا لیکن اپنی خداداد صلاحتیوں کی وجہ سے کسی سے کم بھی نہیں۔

    اسامہ کو بچپن نہ تعلیم ملی نہ ہی کھیلنے کیلئے کھلونے ملے، اس کے باوجود نوجوان اسامہ بجلی کے کھلونے بنا کر لاکھوں روپے کمارہا ہے۔ اسامہ نے اس صلاحیت کو دوسروں کو سکھانے کیلئے اپنا یوٹیوب چینل بنا دیا۔

    پنجاب کا 22سالہ ان پڑھ نوجوان اسامہ ایسی چیزیں بناتا ہے کہ دیکھنے والے دنگ رہ جائیں، جھولے ہوں یا چارہ بنانے کی الیکٹریکل مشین، اسامہ نے اپنے فن سے سب کو حیران کردیا۔

    اس کی اس کاوش کو دنیا بھر میں بے حد پسند کیا جارہا ہے اور صارفین اس کی دل کھول کر پذیرائی بھی کرتے ہیں۔ اسامہ اپنے الیکٹرک کھلونوں کی ویڈیوز اپ لوڈ کرکے یوٹیوب سے لاکھوں روپے کماتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کوثرعباس سید سے گفتگو کرتے ہوئے اسامہ کا کہنا تھا کہ میں جب بھی کوئی چیز دیکھتا تھا تو پہلے اس کی کاپی بنالیا کرتا تھا جس کے بعد اسے بجلی سے بنالیا کرتا تھا۔

    باعزت طریقے سے اپنی روزی کمانے والا22سالہ ان پڑھ نوجوان اسامہ معاشرے میں پڑھے لکھے اور بے روزگار نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔

  • کووڈ ویکسینز کے خلاف گمراہ کن "ویڈیوز” پر یوٹیوب کا بڑا اقدام

    کووڈ ویکسینز کے خلاف گمراہ کن "ویڈیوز” پر یوٹیوب کا بڑا اقدام

    عالمی وبا کرونا سے نمٹنے کے لئے دنیا کے بیشتر ممالک میں ویکسی نیشنز کا آغاز ہوچکا ہے، اس کے ساتھ ہی کووڈ 19 ویکسینز کے خلاف پروپیگنڈہ بھی جاری ہے، ایسے میں ویڈیو کی معروف ویب سائٹ نے اہم اقدام کیا ہے۔

    اکتوبر دو ہزار بیس سے قبل یوٹیوب نے کرونا وائرس کے حوالے سے مؤقف سخت رکھا تھا مگر ویکسینز کے حوالے سے زیادہ زور نہیں دیا جارہا تھا، بعد ازاں کمپنی نے اپنی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کووڈ 19 سے متعلق ویڈیوز اور سرچز کے حوالے سے حقائق کی جانچ پڑتال کرنے والے انفارمیشن پینلز میں ویکسینیشن کے بارے میں تفصیلات کے لنک کا اضافہ کردیا تھا۔

    اب یہ اطلاعات ہیں کہ یوٹیوب نے کووڈ 19 ویکسینز کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات شیئر کرنے والی تیس ہزار ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیا ہے۔

    کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ اس کی جانب سے ایسی ویڈیوز کو بھی ہٹانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس کے تحت ایسی ویڈیوز کو پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کیا جائے گا جن میں کہا جائے گا کہ کووڈ 19 ویکسین سے لوگوں کی ہلاکت ہوسکتی ہے، یا وہ بانجھ پن کا شکار ہوسکتے ہیں یا یہ ایک ایسا ذریعہ ہوگا جو حکومتوں کو لوگوں میں نگرانی کرنے والی چپ نصب کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

    ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق یہ تفصیلات کمپنی کی جانب سے کرونا وائرس ویکسینز کے حوالے گمراہ کن مواد کی پالیسیوں کو اپ ڈیٹ کرنے کے چھ ماہ بعد سامنے آئی۔

    نئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال فروری سے اب تک یوٹیوب نے کرونا وائرس کے حوالے سے گمراہ کن تفصیلات پھیلانے والی آٹھ لاکھ سے زیادہ ویڈیوز کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹایا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اب کمپنی یوٹیوبرز سے بھی ٹیکس لے گی

    یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں گوگل نے اعلان کیا تھا کہ یوٹیوب پر کووڈ 19 ویکسینز کے حوالے سے جھوٹی اور گمراہ کن تفصیلات پر مبنی ویڈیوز کو ہٹایا جائے گا۔

    کمپنی کی جانب سے ہر اس مواد پر پابندی عائد کی جائے گی جس میں عالمی ادارہ صحت یا کسی ملک کی طبی انتظامیہ کی سفارشات سے متضاد معلومات دی جائے گی۔