Tag: Zafar Ali Shah

  • جے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں نواز شریف نا اہل ہوسکتے ہیں‘ ظفرعلی شاہ

    جے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں نواز شریف نا اہل ہوسکتے ہیں‘ ظفرعلی شاہ

    پانامہ کیس کا فیصلہ بلاشبہ پاکستان کی عدالتی اور انصاف کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے فیصلے میں جہاں قانونی نکات کو ایک ایک کرکے واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہیں یہ فیصلہ دانشمندی، ادب اور شاعری کو بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں اس لحاظ سے یہ غیر روایتی اور تاریخی فیصلہ ہے ۔جس کو قانون پڑھنے یا دانائی کو سمجھنے کا شوق ہے انہیں اس فیصلے کو ضرور پڑھنا چاہئے۔

    عدالتی تاریخ میں ایسے فیصلوں کی نظیربہت کم ملتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سنیئر قانون دان اور مسلم لیگ (ن )کے رہنما ظفرعلی شاہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ اسی لئے توعوام کو دو ماہ تک اس کے فیصلے کا انتظار تھا یہ فیصلہ بیس سال نہیں سو سال تک یاد رکھاجائے گا ۔ کونسی ایسی بات ہے جس کا فیصلے میں ذکر نہیں کیا گیا؟۔

    مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مٹھائیاں بانٹنے کے حوالے سے ظفر علی شاہ کا کہنا تھا کہ مٹھائیاں اس لئے بانٹی گئی کیونکہ سپریم کورٹ نے ان کو اپیل کا حق دے دیا۔

    ایک اور سنیئر قانون دان اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب نے اپنے فیصلے کا آغاز بالکل ہی غیر روایتی انداز سے کیا جس میں گاڈ فادر کی اصطلاح استعمال ہوئی ہے، گاڈ فادر کے کردار کو ہمارے حکمران خاندان سے ملادیا ہے، اوریہ بتایا گیا ہے کہ ہمارا حکمران طبقہ کتنا بدیانت اور بے ایمان ہیں ۔ باقی تین جج صاحباں نے حکمران خاندان کے حوالے سے اس سے بھی سخت ریمارکس دئیے ۔

    کھوسہ اور جسٹس گلزار نے آئین کے آرٹیکلF 62/ کے تحت میاں نواز شریف کو عمر بھر کے لئے نااہل قراردے دیا باقی تین ججوں نے تو باقاعدہ ان کے خلاف چارج شیٹ دی ہے اداروں کی خراب کارکردگی پر بھی تنقید کی گئی ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے چیئرمین نیب کے بارے میں اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر 20 کروڑ عوام میں سے صرف یہ شخص ملا ہے تو ملک میں کرپشن کو فری کیوں نہیں کیا جاتا۔


    وزیراعظم نے اگر جے آئی ٹی میں ثبوت پیش نہ کیے تو وہ نااہل ہوسکتے ہیں

    میں نے مٹھائی نہیں بانٹی ‘ مسلم لیگ ن کے سینئر سیاست دان ظفر علی شاہ کا اعتراف


    ظفرعلی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ عبوری فیصلہ ہے اگرجے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں ہی ثبوت فراہم نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ وزیر اعظم کو نااہل قرار دے سکتی ہے۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پھر سے قطری خط نہیں چلے گااور بہت ممکن ہے کہ وزیر اعظم خود دباؤ میں آکر 60دن سے قبل ہی مستعفی ہوجائیں ۔جے آئی ٹی میں وزیراعظم، ان کے بیٹوں اور بیٹی مریم نواز صاحبہ کے علاوہ اسحاق ڈار کو بھی بلایا جائے گا۔

    لطیف کھوسہ کا کہناتھا کہ ایف آئی اے کے افسران سول کپڑوں میں ملبوس ہوں گے جبکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران باوردی ہی میں تفتیش کریں گے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے جج صاحبان کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی ان کی جانب سے جے آئی ٹی کی سخت مانیٹرنگ ہوگی۔


    پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    ظفر علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جے آئی ٹی کے سامنے شریف خاندان کی چار بار پیشی ہوگی جو کہ ہر پندرہ روز بعد اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کے سامنے پیش کریں گے ۔ یہ رپورٹ کورٹ روم میں قوم کے سامنے سنائی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے اداروں کے سربراہوں پر اعتماد نہیں کیا اس لئے انہیں جے آئی ٹی میں شامل نہیں کیاگیا۔ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ملزموں کے وکیل نہیں بلکہ خود ملزم کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 184/3، 187 اور 190کے تحت سارے ادارے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔جے آئی ٹی کی ٹرم آف ریفرنس کے مطابق بارِثبوت میاں نواز شریف اور اس کے خاندان پر ڈالا گیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رائے نہیں دے سکتی بلکہ ان کو تفتیش کرنا ہوگا۔


    مکمل پروگرام دیکھیں


  • زرداری اور حسین حقانی کیخلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے، ظفرعلی شاہ

    زرداری اور حسین حقانی کیخلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے، ظفرعلی شاہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما ظفرعلی شاہ نے کہا ہے کہ پی پی پی میں بڑے غیرت مند لیڈر موجود ہیں لیکن وہ آج دھکے کھا رہے ہیں جبکہ ان کو نظر انداز کرکے ڈیل کی جارہی ہے ۔ اینٹ سے اینٹ بجانے والے اب بغلین بجا رہے ہیں، ملکی راز افشا کرنے پر آصف زرداری اور حسین حقانی کیخلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔

    ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاورپلے میں میزبان ارشد شریف کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا، پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما صفدر عباسی بھی موجود تھے۔

    ظفرعلی شاہ کا کہنا تھا کہ میمو گیٹ کمیشن کی فائنڈنگ ہوچکی ہے کمیشن نے مفصل اور واضح رپورٹ تیار کی ہے لیکن فیصلہ ابھی تک نہیں آیا ۔ ملک سے باہر روانگی سے قبل عدالت نے حسین حقانی سے کہہ دیا تھا کہ وہ چار دن کے اندر اندر واپس آجائیں۔

    انہوں نے کاہ کہ اٹارنی جنرل ریاست کا وکیل ہوتا ہے انہوں نے اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ۔ایک سوال پر کہ حسین حقانی کا نام ای سی ایل سے نکالنا کیا کسی ڈیل کا نتیجہ تھا جس پر ظفر علی شاہ کا مؤقف تھا کہ اس کا مجھے علم نہیں البتہ میاں نواز شریف خود اس کیس میں مدعی تھے۔


    Power Play 27th March 2017 by arynews

    ظفرعلی شاہ نے مزید کہا کہ آصف زرداری اور حسین حقانی کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جائے کیونکہ انہوں نے اہم ملکی راز امریکیوں کو بتاکر غداری کا ارتکاب کیا ہے۔

    نواز لیگ اور پی پی ایک ہی سکّے کے دو رُخ ہیں، عمران اسماعیل  

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور حکمران مسلم لیگ نواز کے درمیان میگا ڈیل ہوچکی ہے دونوں جماعتیں ایک ہی سکے کی دو رخ ہیں اور دونوں کے درمیان مک مکا کی سیاست جاری ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ زرداری نے اگلے عام انتخابات میں پنجاب سے کلین سوئپ کرنے کا اعلان کیا ہے حالانکہ پنجاب میں ان کے پاس الیکشن لڑنے کے لئے چار بندے بھی نہیں۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے پاس سندھ میں امیدوار موجود نہیں۔،

    انہوں نے کہا کہ رینجرز نے شرجیل میمن کے گھر چھاپہ مار کر دو ارب روپے نکالے تھے اب وہی رینجر شرجیل میمن کو پروٹو کول دے رہی ہے ۔یہ سب مک مکا کا شاخسانہ ہے۔

    عمران اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ شرجیل میمن نے کراچی میں اتنے بل بورڈ تھوپ دیئے کہ سپریم کورٹ نے کراچی شہر میں بل بورڈ لگانے پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ دونوں سیاسی جماعتیں فوج اور آئی ایس آئی کو بدنام کر رہی ہیں کس طرح حسین حقانی سفیر تعینات ہوئے پھر میمو اسکینڈل سامنے آیا پھر حسین حقانی کو پاکستان بلا یا گیا پھر وہ فارع ہوگئے یہ ڈیل نہیں تو اور کیا ہے؟

    پی پی پی اور مسلم لیگ نواز آپس میں ملے ہوئے ہیں کرپشن پر دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور حالت نارمل ہونے پر علیحدہ ہوجاتے ہیں۔

    پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ انشااللہ بہت جلد اس کا فیصلہ آئے گا اور دیر آید درست آید کے مصداق پانامہ کا فیصلہ بھی نئی صبح کی نوید لے کے طلوع ہوگا۔

    زرداری نہ ہمار ا لیڈر تھا اور نہ ہے، صفدرعباسی

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما صفدرعباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کے درمیان این آر او میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ مشرف صدر رہے گا اور بی بی وزیر اعظم ۔ لیکن یہ تاثر درست نہیں ۔ زرداری نہ ہمار ا لیڈر تھا اور نہ ہے ۔ لیڈر تو ذوالفقار علی بھٹو اورمحترمہ بے نظیر بھٹو تھے۔

    ایک سوال پر کہ کیا آصف زرداری کو ملک واپسی کے لئے کوئی ایشورنس دی؟ کے جواب میں صفدر عباسی نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ملک میں کسی نے زرداری کو ایشورنس دی ہو، کوئی ان کو ایشورنس دینے کو تیار نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ زرداری اور نوازشریف کے درمیان اب بھی خاموش مفاہمت موجود ہے۔

    صفدرعباسی کا مزید کہنا تھا کہ اب حکومت میاں نواز شریف کی ہے وہ کیوں میمو گیٹ کے فیصلے کو اوپن نہیں کرتے حالانکہ وہ خود مدعی تھے۔

    سپریم کورٹ میں میمو کیس کو سات سال کا عرصہ بیت چکا ہے کیوں اس کا فیصلہ نہیں کیا جارہاہے، اسی طرح ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو بھی سامنے نہیں لایا جارہا ہے۔

    موروثی سیاست کے حوالے سے صفدر عباسی نے کہا کہ چند خاندانوں نے سیاسی جماعتوں کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھ رکھا ہے ۔ جس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے اسی لئے موروثی سیاست کے خلا ف سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا ہے۔

  • ضرورت پڑںے پر نثار کو وزیراعظم بنایا جاسکتا ہے، ظفر شاہ

    ضرورت پڑںے پر نثار کو وزیراعظم بنایا جاسکتا ہے، ظفر شاہ

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سنیئر رہنمء ظفر علی شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کے باعث سیاسی بحران میں شدت آگئی ہے تاہم اگر اس سے نمٹنے کے لیے چوہدری نثار کو وزیر اعظم بنانا پڑا تو بنادیا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام لائیو ود شاہد مسعود کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کیا۔ ظفر اللہ شاہ کا کہنا ہے کہ سیاسی بحران کا حل نکالنے کے لیے مسلم لیگ ن میں میری سوچ کے لوگ موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ’’پارٹی میں میرے علاوہ بہت سارے لوگوں کی رائے ہے کہ چوہدری نثار علی خان کو وزیر اعظم بنادیا جائے کیونکہ وہ بہترین اس عہدے کے لیے بہترین انتخاب ہیں‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کا گروپ وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے مستعفیٰ ہونے کا مخالف ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماء سیاسی بحران کا حل نکالنے کے لیے کافی سنجیدہ ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ دنوں ظفر علی شاہ نے اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چوہدری نثار علی خان سینئر سیاستدان ہیں اگر وزیر اعظم کی جگہ مسلم لیگ کا کوئی فرد آیا تو وہ وفاقی وزیر داخلہ ہی ہوں گے۔