Tag: Zahoor Buledi

  • رکن بلوچستان اسمبلی ظہور بلیدی کی حکومتی کیمپ میں واپسی

    رکن بلوچستان اسمبلی ظہور بلیدی کی حکومتی کیمپ میں واپسی

    کوئٹہ: رکن بلوچستان اسمبلی ظہور بلیدی حکومتی کیمپ میں واپس آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چند ہفتوں قبل قدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے والے محرکین میں صف اول میں شامل ظہور بلیدی حکومتی کیمپ میں واپس آ گئے ہیں۔

    ظہور بلیدی کی واپسی کے لیے سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے اہم کردار ادا کیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو اور ظہور بلیدی کی ملاقات گزشتہ رات سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے گھر کروائی گئی۔

    یاد رہے کہ ظہور بلیدی نے تحریک عدم اعتماد کے وقت قدوس بزنجو حکومت پر شدید بے ضابطگیوں اور بد عنوانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ظہور بلیدی نے گزشتہ رات وزیر اعلیٰ سے بجٹ سمیت اہم امور پر گفتگو بھی کی۔

    ظہور بلیدی نے اس حوالے سے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ قدوس بزنجو کو باچا خان ، سردار عطاء اللہ مینگل اور صمد خان اچکزئی کے سیاسی وارثین کی حمایت حاصل ہے، ہم تو پھر ایک پارٹی کے ہیں۔

    انھوں نے تصدیق کی کہ قدوس بزنجو سے ملاقات سردار عبدالرحمٰن کے گھر ہوئی تھی، انھوں نے وضاحت کی کہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ٹکٹ سے ایم پی اے بنا ہوں، کسی کیمپ کے پلیٹ فارم سے نہیں۔

  • ظہور بلیدی بی اے پی کے نئے پارلیمانی لیڈر مقرر

    ظہور بلیدی بی اے پی کے نئے پارلیمانی لیڈر مقرر

    کوئٹہ: ظہور بلیدی بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے نئے پارلیمانی لیڈر مقرر ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بی اے پی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی کو پارٹی کا پارلیمانی لیڈر مقرر کر دیا گیا، نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا۔

    ظہور بلیدی نے بلوچستان عوامی پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ ان پر اعتماد کا اظہار کیا گیا اور کثرت رائے سے بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کا پارلیمانی لیڈر مقرر کر دیا گیا۔

    دوسری طرف ظہور بلیدی نے وزیر اعلیٰ جام کمال پر 4 حمایتی ایم پی ایز کو لاپتا کروانے کا الزام لگایا ہے، انھوں نے لاپتا ارکان کی بہ حفاظت بازیابی کے لیے آئی جی بلوچستان کو ایک درخواست بھی دے دی ہے۔

    تاہم جام کمال نے کسی بھی رکن کو لاپتا کرنے کے الزامات مسترد کر دیے، ٹوئٹ میں کہا کہ یہ پی ڈی ایم کی سازش ہے، اجلاس میں ارکان اپنی مرضی سے نہیں آئے، جھوٹا اور منفی پروپیگنڈا بند کریں۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے مستقبل کا فیصلہ 25 اکتوبر کو ہوگا

    وزیر اعلیٰ نے بطور ثبوت خاتون رکن اسمبلی بشریٰ رند کا ٹوئٹ ری ٹوئٹ کیا، جس میں بشریٰ رند کا کہنا تھا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں، وہ اسلام آباد علاج کے لیے آئی ہیں۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا مستقبل کیا ہوگا؟ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ 25 اکتوبر کو رائے شماری پر ہوگا، اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 33 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

  • وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اختلاف، ناراض ارکان کا بڑا فیصلہ

    وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اختلاف، ناراض ارکان کا بڑا فیصلہ

    کوئٹہ: بلوچستان میں سیاسی بحران حل ہونے کی بجائے شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال سے اختلافات پر ناراض ارکان نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کابینہ سے 3 وزرا اور 2 مشیروں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے استعفے ظہور بلیدی کو لکھ کر دے دیے۔

    وزرا اور مشیروں کے علاوہ 4 پارلیمانی سیکریٹریز بھی استعفیٰ جمع کرنے والوں میں شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ استعفیٰ جمع کرنے والے وزرا میں وزیر خزانہ ظہور بلیدی، عبدالرحمان کھیتران، اسد بلوچ شامل ہیں، جب کہ مشیروں میں اکبر آسکانی، محمد خان لہڑی شامل ہیں، چار پارلیمانی سیکریٹریز میں بشریٰ رند، رشید بلوچ، سکندر عمرانی اور ماہ جبین شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ ناراض اراکین نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کو استعفیٰ دینے کے لیے ڈیڈ لائن پیش کی تھی، جو آج ختم ہو گئی، اور جام کمال کا استعفیٰ نہیں آیا۔

    ایک طرف وزیر اعلیٰ جام کمال صوبائی کابینہ کی صدارت میں مصروف ہیں تو دوسری طرف بلوچستان کے ناراض اراکین کا اہم مشاورتی اجلاس جاری ہے، جس میں محمد خان لہڑی، اکبر آسکانی، لالہ رشید، نصیب اللہ مری، بشریٰ رند، ماہ جبیں شیران، لیلیٰ ترین شریک ہیں۔

    ناراض صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے اجلاس کی تصاویر بھی ٹوئٹ کر دی ہیں۔