Tag: zain murder case

  • زین قتل کیس: مصفطی کانجوکی بریت کیخلاف اپیل منظور

    زین قتل کیس: مصفطی کانجوکی بریت کیخلاف اپیل منظور

    لاہور: زین قتل کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے مصفطی کانجو کی بریت کے خلاف حکومت پنجاب کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی۔ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کے مطابق گارڈ کے کپڑوں پر لگے خون کے دھبوں اورزین کے خون میں مماثلت پائی گئی۔

    لاہور ہائیکورٹ نےایک بار پھرمصطفی کانجوکونوٹس جاری کردیا، مصطفی کانجوکی بریت کےخلاف حکومت پنجاب کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلی، دوران سماعت مقتول زین کےڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ پیش کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق زین کےخون کے نمونوں اورمصطفی کانجوکےگارڈکےکپڑوں پرلگےخون کےدھبوں میں مماثلت پائی گئی، بریت کےخلاف درخواست میں حکومت پنجاب نےموقف اختیار کیاکہ مصطفی کانجو کوبری کرنے میں ماتحت عدالت نے شواہد کومدنظر نہیں رکھا محض گواہوں کے منحرف ہونے پر مصطفی کانجو کو بری کردیا گیا۔

    ہائیکورٹ ماتحت عدالت کی جانب سے مصطفی کانجو کی بریت کی فیصلے کو کالعدم قرا دے، رواں سال دواپریل کولاہورکےعلاقے کیولری گراؤنڈ میں مصفطی کانجو کی فائرنگ سےسولہ سالہ طالبعلم زین جاں بحق ہوگیاتھا۔

  • سپریم کورٹ نے زین قتل کیس کا ریکارڈ فوری طلب کرلیا

    سپریم کورٹ نے زین قتل کیس کا ریکارڈ فوری طلب کرلیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے زین قتل کیس میں پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جانیوالی اپیل کاریکارڈ فوری طورپرطلب کرلیا۔

    اپیل کامتن بذریعہ فیکس کورٹ کوبھجوانے کی ہدایت جاری کردی گئی۔ ریکارڈ کاجائزہ لینے کے بعد عدالت آج کی کارروائی کے حوالے سے کوئی موزوں حکم جاری کرے گی۔

    زین قتل کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر زین کی والدہ اور گواہان عدالت مِیں پیس ہپوئے زین کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ یس نے ملزمان کو اپنے بیٹے زین کا قتل معاف نہیں کیا ۔

    اس کا کہنا تھا کہ ملزمان بہت طاقت ور ہیں وہ ان سے نہیں لڑ سکتی جس پر عدالت نے کہا کہ اسے ملزمان سے لڑنے کی ضرورت نہیں ہے یہ کام سرکار کا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقتول کے ماموں کوانہوں نے مدعی نہیں بنایا تھا بلکہ وہ ازخوداس کیس کے بیچ میں آگئے۔ خاتون کا خوف اور گھبراہٹ دیکھتے ہوئے عدالت نے خاتون کا بیان اپنے چیمبر میں تنہائی میں ریکارڈ کیا۔

    جس کے بعد پراسیکیوٹر نے عدالت کو بیان دیتے ہوئے بتایا کہ تفتیش کے دوران گواہان نے بتایا تھا کہ وہ موقع پر موجود تھے اور انہوں نے خود وقوعہ دیکھا لیکن عدالت میں گواہان اپنے بیان سے منحرف ہو گئے اورموقف تبدیل کرلیا۔

    گواہوں نے عدالت میں گواہی دی کہ انھوں نے وقوعہ اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا صرف سنا۔ جس کے بعدگواہان نے عدالت کے احاطے میں ہی ملزم کوبتایا کہ انہوں نے بیان بدل دیا ہے اس لئے وہ اب انہیں بقایا رقم یہیں ادا کردے جس کے بعد گواہوں نے ملزم کے بھائی سے رقم کالفافہ لے کر جیب میں ڈالا،۔

    جسٹس امیرہانی مسلم نے سوال کیا کہ جو آپ بیان کررہے ہیں کیا آپ نے خوددیکھا۔ پراسیکیوٹرجنرل نے بتایا کہ اے ایس آئی محبوب عالم موقع پرموجودتھا جس نے یہ تمام واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھا عدالت نےسوال کیا کہ گواہوں کوموقع پرگرفتارکیوں نہیں کیاگیا۔

    پراسیکیوٹرکاکہناتھا کہ گرفتاری کیلئے ایف آئی آر کااندراج ضروری ہے لیکن عدالت نے پراسیکیوٹر کاموقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی عدالت میں فائرنگ شروع کردے توکیا آپ اسے گرفتارکریں گے یا ایف آئی آر درج ہونے کاانتظارکریں گے؟

    پرایسکیوٹر نے بتایا کہ گواہوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوچکی ہے اورمزید کارروائی جاری ہے اورپنجاب حکومت نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کیخلاف اپیل بھی دائر کردی ہے۔

  • زین قتل کیس: مصطفیٰ کانجو ساتھیوں سمیت بری

    زین قتل کیس: مصطفیٰ کانجو ساتھیوں سمیت بری

    لاہور: انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے زین قتل کیس کے مرکزی ملزم مصطفی کانجواوراس کے پانچ گارڈز کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں زین قتل کیس کی سماعت ہوئی جہاں مصطفیٰ کانجو کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مصطفی کانجو کے خلاف کوئی شہادت موجود نہیں ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مدعی سمیت کسی گواہ نے مصطفی کانجو اوردیگر ملزمان کو شناخت نہیں کیا لہذا مصطفی کانجو اور اس کے پانچ گارڈز کو رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد مصطفی کانجو اورقتل کے مقدمے میں ملوث اس کے پانچ گارڈز کو بری کرنے کا حکم صادرکردیا۔

    یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیرصدیق کانجو کے بیٹے مصطفی کانجو کے خلاف زین نامی نوجوان کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمے کے مدعی سمیت گواہان اپنے بیانا ت سے منحرف ہو گئے تھے۔

  • زین قتل کیس : مقدمے کا ایک اور گواہ منحرف، تعداد چودہ ہوگئی

    زین قتل کیس : مقدمے کا ایک اور گواہ منحرف، تعداد چودہ ہوگئی

    لاہور : سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفی کانجو کے خلاف قتل کے مقدمے میں ایک اور گواہ منحرف ہوگیا اور مدعی سمیت منحرف گواہوں کی تعداد چودہ ہوگئی.

    انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو مصطفی کانجو سمیت پانچ گواہوں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت نے مقدمے کے گواہ فہد سہیل کا بیان ریکارڈ کیا. گواہ فہد سہیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ فائرنگ کے وقت موقع پر موجود نہیں تھا اس لئے اسے معلوم نہیں کہ فائرنگ کس نے کی اس لیے وہ فائرنگ کرنے والے کی شناخت نہیں کرسکتا۔

    عدالت نے گواہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے لئے اکیس اکتوبر کی تاریخ مقرر کی. فہد سہیل سے پہلے مقدمہ کے مدعی سہیل افضل سمیت بارہ گواہ اپنے بیان سے منحرف ہو چکے ہیں۔

    مصطفی کانجو سمیت پانچ افراد پر زین نامی طالبعلم کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کا الزام ہے۔

  • زین قتل کیس : مزید تین گواہان اپنے بیان سے منحرف

    زین قتل کیس : مزید تین گواہان اپنے بیان سے منحرف

    لاہور : انسداد دہشت گردی عدالت میں زین قتل کیس کے مزید تین گواہان منحرف ہوگئے، انسداد دہشت گردی عدالت میں زین قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

    مقدمےکی مزید تین گواہوں نےمصطفی کانجوسمیت دیگر ملزمان کو پہچاننے سے انکارکر دیا، منحرف ہونے والے گواہان ارشد، اشرف اور سخاوت کا کہناتھا کہ مصطفیٰ کانجو سمیت کسی ملزم کو پہچانتے ہیں نہ ہی کسی کو زین پر فائرنگ کرتے دیکھا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی مقدمے کے مدعی سہیل سمیت چھ گواہان بیانات سے منحرف ہوچکے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت بارہ اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔

    گذشتہ سماعت میں ملزمان کی فائرنگ سےزخمی شخص حسن نےاپنےبیان میں کہا تھا کہ اس پر فائرنگ ضرور ہوئی تھی تاہم فائرنگ کس نے کی، وہ نہیں جانتا جبکہ دوسرے گواہ نے بھی ملزم مصطفی کانجو پہچاننے سے انکارکردیاتھا۔

    واضح رہے کہ زین نامی نوجوان کے قتل کا مقدمہ مصطفی کانجو سمیت پانچ ملزمان کے خلاف درج کیا گیا تھا۔

  • زین قتل کیس : مزید تین گواہوں کا ملزمان کو پہچاننے سے انکار

    زین قتل کیس : مزید تین گواہوں کا ملزمان کو پہچاننے سے انکار

    لاہور : انسداد دہشت گردی عدالت میں زین قتل کیس کی سماعت کے دوران مقدمےکےمزید تین گواہوں نے مصطفٰی کانجو سمیت ملزمان کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زین قتل کیس کی سماعت ہوئی مقدمےکی مزیدتین گواہوں نےمصطفی کانجوسمیت دیگر ملزمان کو پہچاننے سے انکارکر دیا۔ سماعت کے دوران گواہوں نے بیان دیا کہ انہوں نےملزم کوفائرنگ کرتےنہیں دیکھا۔گواہان وسیم، ندیم اور ایوب جعفری جائے وقوعہ کےقریب رہائش پذیرہیں۔ گذشتہ سماعت میں ملزمان کی فائرنگ سےزخمی شخص حسن نےاپنےبیان میں کہا تھا کہ اس پر فائرنگ ضرور ہوئی تھی تاہم فائرنگ کس نے کی، وہ نہیں جانتا جبکہ دوسرے گواہ نے بھی ملزم مصطفی کانجو پہچاننے سے انکارکردیاتھا۔واضح رہے کہ ملزم مصطفی کانجو پر زین کوفائرنگ کرکے قتل کا الزام ہے۔

  • زین قتل کیس: ملزم مصطفی کانجو کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    زین قتل کیس: ملزم مصطفی کانجو کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : انسداد دہشت گردی عدالت نے زین قتل کیس کی سماعت اٹھائیس ستمبر تک ملتوی کردی جبکہ ملزم مصطفی کانجو کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کی سماعت شروع کی تو مصطفی کانجو سمیت ملزمان کو کڑی سکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

    مصطفی کانجوکی درخواست ضمانت پر وکیل نے دلائل دیئے کہ مقدمے کے مدعی اور گواہوں سمیت کسی نے بھی واقعے کا ذمہ مصطفی کانجو کو قرار دیا نہ بطور ملزم اس کی شناخت کی۔

    کوئی ثبوت اورگواہ نہ ہونے کے باوجود اسے قید میں رکھنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سرکاری وکیل نے بتایا کہ مصطفی کانجو زین قتل کیس میں ملوث ہے، مقدمے کے مدعی اور گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوئے، جس کی وجہ سے ان کے خلاف مقدمات بھی درج ہیں۔

    لہٰذا عدالت درخواست ضمانت مسترد کرے، عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد مصطفیٰ کانجو کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جبکہ زین قتل کیس کی سماعت اٹھائیس ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے گواہوں کو شہادتوں کے لئے طلب کرلیا ہے۔

  • لاہور:زین قتل کیس،مصطفیٰ کانجو کے ریمانڈ میں توسیع

    لاہور:زین قتل کیس،مصطفیٰ کانجو کے ریمانڈ میں توسیع

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے طالب علم زین قتل کیس میں گرفتارملزم مصطفی کانجو اور اس کے چار گارڈز کے جسمانی ریمانڈ میں چھ روز کی توسیع کر دی۔

    پولیس نے مصطفی کانجو سمیت دیگر ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا اور ابتدائی رپورٹ جمع کرائی ۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے غیر قانونی کلاشنکوف برآمد ہوئی ہے جس کے متعلق شک ہے کہ اسی سے فائرنگ کر کے زین کو قتل کیا گیا ۔

    زین کے وکلا نے دلائل دیئے کہ دو سیکیورٹی گارڈز کی ایک دوسرے پر فائرنگ کی زد میں آکر طالب علم زین قتل ہوا۔ اس سے مصطفی کانجو کا کوئی تعلق نہیں ۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش سی آئی اے کو منتقل کی جا چکی ہے لہٰذا اب مزید تفتیش کے لئے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔

    عدالت نے پولیس کی استدعا پر مصطفی کانجو سمیت دیگر ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں چھ روز کی توسیع کر دی ۔

  • مصطفیٰ کانجو کیس: مقتدر شخصیات کے کہنے پر تفتیشی ٹیم  تبدیل

    مصطفیٰ کانجو کیس: مقتدر شخصیات کے کہنے پر تفتیشی ٹیم تبدیل

    لاہور: سابق وفاقی وزیرِ مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفیٰ کانجو کیس میں مقتدر شخصیات کے کہنے پر ہی تفتیشی ٹیم کو تبدیل کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے ملزم مصطفیٰ کانجو کو بچانے کیلئے پولیس پر شدید دباؤ ہے اور مقتدر شخصیات کے کہنے پر ہی تفتیشی ٹیم کو تبدیل کردیا گیا ہے۔

    اب اس اہم نوعیت کےکیس کی ذمہ داری پنجاب میں پولیس مقابلوں کے ماہر عمر ورک کے سپرد کی گئی ہے۔

    مقتول کے ماموں نے وزیرِاعلیٰ پنجاب اور ایس پی سی آئی اے عمر ورک سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں جلد انصاف فراہم کریں۔

  • لاہورزین قتل کیس میں مصطفی کانجو کااعتراف جرم

    لاہورزین قتل کیس میں مصطفی کانجو کااعتراف جرم

    لاہور: سابق وفاقی وزیر صدیق کانجو کے بیٹے مصطفٰی کانجو نے زین کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا اعتراف کر لیا، فرانزک رپورٹ میں کلاشنکوف پر مصطفٰی کانجو کی انگلیوں کے نشانات کی تصدیق ہو گئی۔

    لاہور کے علاقے کیولری گراؤنڈ میں سابق وفاقی وزیر صدیق کانجو کے بیٹے مصطفٰی کانجو کی فائرنگ کی زد میں آ کر نویں جماعت کا طالب علم زین جاں بحق جبکہ حسنین زخمی ہو گیا تھا۔

     موقع سے فرار ہونے والے مصطفٰی کانجو نے بعد میں خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا اور دوران تفتیش اس نے زین کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

     اقبالی بیان میں مصطفٰی کانجو کا کہنا تھا کہ اس نے فائرنگ کی، جس کی زد میں آ کر زین جاں بحق ہو گیا لیکن اس کی زین سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔

     زین کی ہلاکت کلاشنکوف کی گولی لگنے سے ہوئی تھی اور فرانزک رپورٹ میں کلاشنکوف پر مصطفٰی کانجو کی انگلیوں کے نشانات کی تصدیق ہو گئی ہے۔

     ریمانڈ ختم ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔