Tag: zainab

  • مجرم عمران کی پھانسی نشان عبرت ہے‘ والد زینب

    مجرم عمران کی پھانسی نشان عبرت ہے‘ والد زینب

    لاہور: زینب کے والد حاجی امین کا کہنا ہے کہ مطمئن ہوں، اپنے سامنے مجرم عمران کاعبرت ناک انجام دیکھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد نے کہا کہ مجرم عمران کی پھانسی نشان عبرت ہے، ایسے جرائم کے خاتمے کے لیےسرعام پھانسی ہونی چاہیے۔

    حاجی امین نے کہا کہ ہم نے مجرم عمران کی سرعام پھانسی کا مطالبہ کیا تھا، سرعام پھانسی نہیں دینی تواس قانون کو ہی ختم کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ مطمئن ہوں، اپنے سامنے مجرم کاعبرت ناک انجام دیکھا، ایسا جرم کوئی بھی کرے گا اس کا یہی حشرہوگا۔

    زینب کے والد نے کہا کہ میڈیا نے والدین اوربچوں میں شعورپیدا کرنے کے لیے بہت کام کیا۔

    دوسری جانب زینب کی والدہ نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیٹی کے قاتل کی پھانسی سے مطمئن ہوں، جیسے جیسے وقت گزررہا ہے زینب اوریاد آرہی ہے۔

    قصور کی ننھی زینب کا قاتل عبرتناک انجام کو پہنچا، مجرم عمران علی کو پھانسی دے دی گئی

    واضح رہے کہ قصور کی ننھی زینب کا قاتل اپنے عبرتناک انجام کو پہنچ گیا، مجرم عمران علی کو کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

    مجرم عمران کو پھانسی دیے جانے کے وقت جیل کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔

  • ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    ننھی زینب کے قاتل عمران کی پھانسی سے قبل خاندان سے آخری ملاقات

    لاہور: قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران کی اس کے خاندان کے افراد سے آخری ملاقات کروا دی گئی۔ عمران کو کل علی الصبح پھانسی دے دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زینب سمیت 7 ننھی بچیوں کے قاتل عمران سے اس کے خاندان کے افراد کی آخری ملاقات کروادی گئی۔

    عمران کے خاندان نے اس سے ملاقات کوٹ لکھپت جیل میں کی۔ ملاقات کرنے والوں میں خاندان کے 28 افراد شامل تھے۔ تمام افراد کی عمران سے ملاقات ڈیتھ سیل کے اندر کروائی گئی۔

    زینب کے قاتل عمران کو کل صبح ساڑھے 5 بجے تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    زینب قتل کیس

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعد ازاں زینب قتل کیس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیا۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    عمران نے زینب سمیت 7 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کا اعتراف کیا جس پر مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا۔

    بعد ازاں زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    اسی دوران ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    6 اکتوبر کو چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائے موت پر عمل درآمد نہ ہونے پر ایک بار پھر از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے جس کے تحت مجرم کو کل 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔

  • قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردیں: زینب کے والد کا صدر مملکت کو خط

    قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردیں: زینب کے والد کا صدر مملکت کو خط

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کی جانے والی 6 سالہ ننھی زینب کے والد نے صدر پاکستان کو خط لکھ کر قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کرنے کی درخواست کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    خط کے متن کے مطابق زینب کے بہیمانہ قتل پر پورے ملک میں بے چینی پھیلی، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی مجرم عمران کی اپیلیں خارج کردیں۔

    زینب کے والد کا کہنا ہے کہ مجرم کسی رعایت یا معافی کا مستحق نہیں۔ مجرم عمران کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے۔

    خیال رہے کہ زینب کے والد نے گزشتہ ماہ قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے بھی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔

    یاد  رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، مجرم کی گرفتاری کے بعد چالان جمع ہونے کے 7 روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں انتقال کرنے والی سات سالہ زینب کی میت پاکستان پہنچ گئی

    بھارت میں انتقال کرنے والی سات سالہ زینب کی میت پاکستان پہنچ گئی

    فیصل آباد : بھارت میں دوران علاج جاں بحق ہونے والی فیصل آباد کی سات سالہ زینب کی میت پاکستان پہنچ گئی، آج آبائی قبرستان میں سپردخاک کیاجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی سات سالہ زینب بھارت کے شہر لدھیانہ میں گزشتہ روز دوران علاج انتقال کرگئی تھی جس کی میت اس کے والدین واہگہ بارڈر کے راستے وطن واپس لائے۔

    میت پاکستان لانے میں پاکستانی ہائی کمیشن نے لواحقین سے مکمل تعاون کیا، زینب کو آج رات نمازجنازہ کے بعد آبائی قبرستان میں سپردخاک کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ زینب کے دل میں تین سوراخ تھے جس کے علاج کیلئے اس کے والد اسے  کچھ روز قبل لے کر بھارت چلے گئے تھے، گزشتہ روز لدھیانہ کے ایک اسپتال میں زینب کی پہلی سرجری کے بعد اسے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ زینب کی سرجری کامیاب ہوئی ہے لیکن حالت خطرے سے باہر نہیں، آپریشن کے چند گھنٹوں بعد وہ جانبر نہ ہو سکی اور صبح چار بجے  انتقال کرگئی۔

    قبل ازیں لدھیانہ اسپتال کی انتظامیہ  اور پولیس کی جانب سے  زینب کے والد کو  میت حوالے کرنے میں قانونی کارروائی کے نام پر  پریشان کیا  جس کی وجہ سے میت پاکستان واپسی کے لیے غمزدہ والدین کو سخت پریشانی کا سامنا تھا۔

    سوشل میڈیا پر ایک جاری پیغام میں زینب کے والد نے میت واپس لانے کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن سے مدد کی بھی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ سفارت خانہ میری مدد کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • زینب کے والد کی مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست

    زینب کے والد کی مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کی جانے والی 6 سالہ ننھی زینب کے قاتل عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مجرم عمران کے خلاف یہ درخواست زینب کے والد امین انصاری نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ مجرم عمران علی کی تمام اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں۔ عدالت مجرم عمران کو سر عام پھانسی کی سزا دینے کا حکم جاری کرے۔

    خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، مجرم کی گرفتاری کے بعد چالان جمع ہونے کے 7 روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    17 فروری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کے والد نےتحفظ کےلیےسپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

    زینب کے والد نےتحفظ کےلیےسپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

    لاہور: ننھی زینب کے والد امین انصاری نے مجرم عمران کے اہل خانہ کی جانب سے ہراساں کیے جانے پرسپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے والد امین انصاری نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں تحفظ کے لیے درخواست جمع کرا دی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجرم عمران کے اہل خانہ مسلسل ہراساں کررہے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجرم عمران کے سہولت کاروں سے متعلق تفتیش نہیں کی گئی، زینب کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ سہولت کاروں کو گرفتار کیا جائے۔


    زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 17 فروری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائے موت کا حکم سنایا تھا جبکہ مجرم عمران کو ایک بار عمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی تھی۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا تھا۔

    بعدازاں ننھی زینب کے والد کا کہنا تھا کہ قاتل کو سزا سنائے جانے پر100 فیصد مطمئن ہوں، خواہش ہے سزا پرعملدرآمد دنیا دیکھے، چاہتے تھے مجرم کو سرعام پھانسی ملے۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش 9 جنوری 2018 کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب کے والد کا ملزم عمران کو سنگسارکرنے کا مطالبہ

    زینب کے والد کا ملزم عمران کو سنگسارکرنے کا مطالبہ

    لاہور: زینب کے والد محمد امین نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزم عمران کوسخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد محمد امین نے ملزم عمران کو سنگسار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    زینب کے والد کا کہنا ہے کہ ملزم عمران کوسخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے زینب کیس میں خصوصی دلچسپی دکھائی، چیف جسٹس کی خصوصی دلچسپی کے باعث معاملہ آگے بڑھا۔


    زینب کی والدہ کی میڈیا سے گفتگو


    دوسری جانب زینب کی والدہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیٹی کے قاتل کوسرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پھانسی کا قانون بنانا پڑے گا، حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے پڑیں گے۔

    زینب کی والدہ نے کہا کہ ملزم کو اس جگہ لٹکایا جائے جہاں سے زینب کی لاش ملی، فیصلہ مطالبات کے مطابق نہ ہوا تو احتجاج کریں گے۔

    لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت قصور کی ننھی زینب کے قتل کیس کا فیصلہ آج سنائے گی۔

    زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ اوسطاََ 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے۔


    ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد


    خیال رہے کہ ملزم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، ملزم پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی اور 15 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، 17 فروری کو سنایا جائے گا

    زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، 17 فروری کو سنایا جائے گا

    لاہور: صوبہ پنجاب میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 7 سالہ کمسن زینب کے قتل کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ فیصلہ 17 فروری کو سنا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کی 7 سالہ زینب کے ساتھ زیادتی اور بہیمانہ قتل کے کیس کی سماعت مکمل کرلی گئی۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے 17 فروری کو سنانے کا عندیہ دیا ہے۔

    گزشتہ روز کی سماعت میں مرکزی ملزم عمران کے وکیل مہر شکیل نے مقدمے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کے اعتراف جرم کے بعد اس کا ضمیر سفاک قاتل کا کیس لڑنے کی اجازت نہیں دے رہا۔

    عمران کے وکیل کا کیس سے لاتعلقی کے بعد استغاثہ نے ملزم کو سرکاری وکیل مہیا کرتے ہوئے محمد سلطان کو زینب قتل کیس میں گرفتار ملزم کا وکیل مقرر کردیا۔

    گزشتہ سروز عدالت نے 32 گواہان کے قلم بند ہونے والے بیانات پر جرح مکمل کی جبکہ ملزم عمران نے بھی مجسٹریٹ کو اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا جس میں اس نے کہا کہ اس نے 8 سالہ ننھی زینب کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اسے قتل کیا۔

    یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے انتظامی نوٹس لیتے ہوئے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے اور سات دن میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    خیال رہے کہ پنجاب کے شہر قصور میں 10 جنوری کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 7 سالہ کم سن زینب کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    پچیس جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد 7 روز میں مقدمے کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، ملزم کا اعتراف جرم، وکیل مقدمے سے دستبردار

    زینب قتل کیس، ملزم کا اعتراف جرم، وکیل مقدمے سے دستبردار

    لاہور: زینب قتل کیس میں گرفتار ہونے والے مرکزی ملزم عمران کے وکیل نے اعتراف کے بعد سفاک قاتل کا کیس لڑنے سے معذرت کرلی اور کہاکہ میرا ضمیر اب مجھے یہ مقدمہ لڑنے کی اجازت نہیں دیتا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کی 9 گھنٹوں تک طویل سماعت کی، ملزم عمران کے وکیل مہر شکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ اس مقدمے سے دستبردار ہورہا ہے کیونکہ اعتراف جرم کے بعد اُس کا ضمیر سفاک قاتل کا کیس لڑنے کی اجازت نہیں دے رہا۔

    عمران کے وکیل کا کیس سے لاتعلقی کے بعد استغاثہ نے ملزم کو سرکاری وکیل مہیا کرتے ہوئے محمد سلطان کو زینب قتل کیس میں گرفتار ملزم کا وکیل مقرر کردیا۔

    عدالت نے 32 گواہان کے قلم بند ہونے والے بیانات پر جرح مکمل کی جبکہ ملزم عمران نے بھی مجسٹریٹ کو اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا جس میں اُس نے کہا کہ میں نے 8 سالہ ننھی زینب کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اُسے قتل کیا۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیں: آج مزید گواہان کےبیانات قلمبند کیےجائیں گے

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلا کو حتمی دلائل کے لیے طلب کرلیا، جج کی جانب سے زینب قتل کیس کا فیصلہ آئندہ 24 گھنٹے کے دوران سنائے جانے کا قوی امکان ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ  کے چیف جسٹس نے انتظامی نوٹس لیتے ہوئے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے اور سات دن میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم جاری  کیا تھا۔

    خیال رہے کہ پنجاب کے شہر قصور میں 10 جنوری کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ کم سن بچی زینب کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا۔ بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: زینب قتل کیس: ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا‘ عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مقدمہ جیل میں چلانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے

    زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے

    لاہور: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا‘ عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مقدمہ جیل میں چلانے کا حکم دے دیا ۔

    تفصیالت کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں قصور میں 8 بچیوں کے قتل کے ملزم عمران کو دو دن کے ریمانڈ کے بعد سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا ۔ پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف تفتیش مکمل کر لی گئی ہے ۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم سے تفتیش کے دوران کیا شواہد اکٹھے کیے گئے۔ عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف مختلف نوعیت کے چھ شواہد اکٹھے کیے گئے۔جن میں سی سی ٹی وی فوٹیج‘ فوٹو پرنٹ ‘ پولی گراف ٹیسٹ ‘ ڈی این اے رپورٹ ‘ ملزم کے کپڑے اور میڈیکل ٹیسٹ شامل ہے۔

    عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ملزم نے اعتراف بیان ریکارڈ کروا دیا ہے ‘ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ابھی ملزم نے اعتراف جرم نہیں کیا ۔ ملزم کی جانب سے مہر شکیل نے وکالت نامہ جمع کروایا جس پر عدالت نے انھیں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کےلیے پیش ہونے کا پابند کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق کیس کی سماعت روز کریں گے جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے بھی ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کا کہا گیا ہے ۔

    سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیس کی سماعت جیل میں ہی کی جائے ‘جسے عدالت نے منظورکرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔اس کے فیصلے پر سب کی نظریں لگی ہیں، سب چاہتے ہیں کہ فیصلہ جلد از جلد ہو۔

    عدالت نے ملزم کے وکیل کو چالان کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزم کو آٹھ کیسسز میں جوڈیشیل ریمانڈ پر جبکہ زینب کیس میں ٹرائل کا حکم دے دیا۔ مہر شکیل ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مقدمے میں محض جذباتی بیانات ہیں ‘کوئی ایسا ثبوت نہیں جس سے سزا ہو سکے ۔ امید ہے ملزم عمران بری ہو جائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ملزم کے خلاف پریس کانفرنس کی مگر ملزم کو ان کی پریس کانفرنس پر نہیں بلکہ ثبوتوں اور شواہد پر سزاہونی ہے ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں