Tag: Zainab case

  • زینب قتل کیس ،مجرم عمران کی فیصلے کیخلاف  ہائیکورٹ میں اپیل دائر

    زینب قتل کیس ،مجرم عمران کی فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر

    لاہور : زینب کے قاتل عمران نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، زینب کے قاتل عمران نے انسداد دہشت گردی کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    مجرم عمران کی سزا کے خلاف اپیل جیل انتظامیہ نے ہائیکورٹ میں دائر کی ہے، اپیل میں مجرم عمران نے خود کو بے گناہ ظاہر کیا ہے۔

    اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ بڑی جلدی میں کیا گیا، ٹرائل کے دوران قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    لاہور کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے ننھی زینب کے قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے قاتل عمران کو4 بارسزائے موت کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    خصوصی عدالت نے مجرم عمران کو ایک بارعمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا کا حکم دیا ، قاتل عمران کو مختلف دفعات میں الگ الگ سزائیں سنائی گئیں ہیں۔

    عدالت نے عمران کو اغوا اورزیادتی کا جرم ثابت ہونے پر2 بارپھانسی سنائی جبکہ مجرم کو بدفعلی پرعمرقید اورلاش مسخ کرنے پر7سال قید سنائی۔

    خیال رہے کہ زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعدازاں چیف جسٹس نے زینب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران کیس کی تحقیقات کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یہ ماننے کو تیار نہیں کہ زینب کیس میں فقط ایک شخص ملوث ہے: اعتزاز احسن

    یہ ماننے کو تیار نہیں کہ زینب کیس میں فقط ایک شخص ملوث ہے: اعتزاز احسن

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ زینب کیس میں صرف عمران ملزم نہیں، ہوسکتا ہے کوئی گروہ ملوث ہو، میں فقط کسی ایک شخص کے ملوث ہونے کو نہیں مانتا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ مجرم عمران کو گرفتار کر کے دیگر افراد کے ملوث ہونے پر مٹی ڈال دی گئی، گنجان آبادی میں 8 بچیوں کے ساتھ صرف ایک شخص زیادتی کی وارداتیں نہیں کرسکتا۔

    زینب قتل: غلط دعوؤں کی آڑ میں سہولت کاروں کو بچانا نہیں چاہیے، اعتزاز احسن

    انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے زینب کیس میں گرفتار ایک شخص اور اس کی سزا کو مان لیا، اس کیس میں فقط ایک شخص ملوث ہو یہ ماننے کے لیے تیار نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب نے مجرم عمران کی گرفتار پر جشن منایا، قوم نے دیکھا شہباز شریف گرفتاری پر مبارکباد لے رہے تھے۔

    خیال رہے گذشتہ دنوں پیپلزپارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ شاہد مسعود کے غلط دعوؤں کی آڑ میں سہولت کاروں کو بچانا نہیں چاہیے، عمران اکیلا نہیں بلکہ اُس کے ساتھ اور بھی لوگ تھے، زینب قتل کیس میں ملوث عمران عالمی گینگ کا حصہ تو نہیں البتہ اُس کے ساتھ اور بھی افراد شریک ہیں۔

    زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست دائر

    یاد رہے کہ قصور کے رہائشی عمران نے زینب سمیت 8 بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کا اعتراف کیا تھا جس کے بعد 17 فروری کو سپریم کورٹ نے ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاہد مسعود کی پشت پناہی کرنے والی قوتیں ملک میں‌ انتشار پھیلانا چاہتی ہیں: رانا ثنا اللہ

    شاہد مسعود کی پشت پناہی کرنے والی قوتیں ملک میں‌ انتشار پھیلانا چاہتی ہیں: رانا ثنا اللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کی پشت پناہی کرنے والی قوتیں ملک میں‌ انتشار پھیلانا چاہتی ہیں، عدلیہ کو اس ضمن  میں اینکر سے پوچھنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ قصور واقعے کا رخ موڑنے کے لیے 37 اکاؤنٹس کی بات کی جارہی ہے، ایک طبقہ ملک میں ابہام پیدا کرنے اور کیس کو الجھانے کی طرف گامزن ہے، ایسے ہی لوگ قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ زینب اورسات بچوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کو سب نے محسوس کیا، درندہ صفت ملزم کو عالمی گروہ کا کارکن بتایا گیا، مگر اس ضمن میں شواہد پیش نہیں کیے گئے، صحافیوں اور الزام تراشی کرنے والوں میں فرق ہونا چاہیے۔

    مسلم لیگ ن میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں‘ رانا ثنااللہ

    انہوں نے کہا کہ اینکر شاہد مسعود سے پوچھنا چاہیے کہ انہیں کس نے اکاؤنٹس کے بارے میں بتایا، پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی طرح آلہ کار بن کر پولیس کی تعریفیں نہیں کرتے، عاصمہ کا کیس کے پی کے پولیس نے اب تک حل کیوں نہیں کیا؟

    صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مشال قتل کیس کا مرکزی ملزم ابھی تک نہیں پکڑا گیا، کوہاٹ میں پی ٹی آئی کارکن نے ایک طالبہ کو قتل کیا، مردان میں ایسے متعدد واقعات ہوئے ہیں، بنوں جیل واقعے میں کس کو سزا دی گئی؟

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس میں غلط کام کرنے والوں کو بھی سزا ملنی چاہیے، البتہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا چالان پیش ہونے کے بعد 7روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم

    زینب قتل کیس ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا چالان پیش ہونے کے بعد 7روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران جلد کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کے متعلق سے متعلق احکامات جاری کر دیے۔

    چیف جسٹس کے حکم پر جاری ایڈیشنل رجسٹرار کے نوٹیفیکیشن کے مطابق زینب قتل کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اور چالان پیش ہونے کے بعد مقدمہ کا سات روز کے اندر اندر فیصلہ سنایا جائے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ زینب کے قاتل کو جلد از جلد انجام تک پہنچانے لیے قانون کے مطابق اقدامات بھی کیے جائیں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بہاولپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زینب قتل کیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلانے کا اعلان کیا تھا، جس کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے، نوٹیفیکیشن میں انسداد دہشت گردی کے سجاد احمد کو مقدمہ کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان


    گذشتہ روز زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔

    اس سے قبل ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


    یاد رہے کہ دو ہفتوں‌ کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ

    زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان لاہور رجسٹری میں آج زینب قتل کیس از خود نوٹس کی سماعت ہوئی‘ عدالت نے تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 72 گھنٹوں میں منطقی نتائج تک پہنچنےکا حکم صادر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دورانِ سماعت جے آئی ٹی کی سماعت پر انہیں چیمبر میں بلایا گیا اور وہاں ان سے تفصیلات سنی گئی‘ سماعت کے بعد عدالت نے 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے موقع پرقصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کم سن زینب  کے چچااور دیگر متاثرہ بچے بچیوں کے والدین عدالت میں موجود تھے۔

    مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ محمد ادریس نے عدالت کے روبرو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جون 2015 کے بعد سے پیش آنے والا یہ اب تک کا آٹھواں واقع ہے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ کچھ ایسی باتیں ہیں جوسب کے سامنے کمرۂ عدالت میں نہیں بتاسکتا۔ جس پر چیف جسٹس نے انہیں چیمبر میں طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت بند کمرے میں جاری ہے ۔

    سماعت مکمل ہونے پر فل بنچ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو بہتر گھنٹے میں منطقی نتائج پیش کرنےکا تحریری حکم صادرکردیا‘تفتیشی  اداروں کا کہنا تھا کہ تحقیق کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    زینب قتل کیس‘ چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استسفار کیا کہ دوتھانوں کی حدود مین مستقل واقعات ہورہے ہیں ‘ پولیس کیا کررہی ہے؟۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس تھانے کا ایس ایچ او تین سال سے زائد عرصے تعینات ہے۔

    عدالت نے پولیس کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف ایک ہی رخ پر تفتیش کررہے‘ پولیس ڈی این اے سے باہر نکل کربھی تفتیش کرے۔ جسٹس منظوراحمدملک اس طرح تو21 کروڑ لوگوں کاڈی این اےکرناپڑےگا‘ معصوم بچی کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے، وہ ناقابل بیان ہے۔

    اس موقع پر ڈی پی او قصور اور آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نوازخان بھی عدالت میں موجود تھے‘ عدالت نے آئی جی پنجاب سے معاملے پر اب تک ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ طلب کررکھی ہے۔

    زینب قتل کیس میں تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کے سابق سربراہ ابوبکر خدا بخش بھی اس موقع پر عدالت میں موجود ہیں‘ زینب کے والد کے اعتراض کے بعد ان کی جگہ محمد ادریس کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ ابوبکر اس سے قبل 2015 کے قصور ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

    زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    یاد رہے کہ معصوم زینب کے والد نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی تھی، جس کے جواب میں‌ آرمی چیف کی جانب سے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوج کو سول انتظامیہ سے تعاون اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بھی قصورواقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیشن جج قصور اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب بھی حرکت میں آگئے تھے ، وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اب وہ واقعے کی انکوائری کو لمحہ بہ لمحہ خود مانیٹر کریں گے‘ تاہم آج اس واقعے کو دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اب تک یہ کیس کسی حتمی اختتام تک نہیں پہنچ سکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔