Tag: zainab-murder

  • زینب قتل کیس: مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد

    زینب قتل کیس: مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جج نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے مقتولہ کے والد کی درخواست پرسماعت کی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران صوبائی سیکرٹری داخلہ کی جانب سے لا افسرنے جواب داخل کرایا۔

    سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں کوئی ایسی شق نہیں جس کے تحت سرعام پھانسی دی جاسکے، سرعام پھانسی کے معاملے پرسپریم کورٹ فیصلہ جاری کرچکی ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جج نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد کردی۔

    عدالت میں درخواست زینب کے والد حاجی امین کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملزم کی پھانسی کولائیوٹیلی کاسٹ کرنے کا بھی عدالت حکم دے سکتی ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقصد صرف عوام کوایک گھناؤنے جرم میں ملوث مجرم کونشان عبرت بنانا ہے، مجرم سیریل کلرہےاورکل اسے پھانسی دی جانی ہے۔

    حاجی امین کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایکٹ1997کے سیکشن22 کے مجرم کوسرعام پھانسی دی جا سکتی ہے۔

    ننھی زینب کے قاتل کو17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے

    واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے تھے جس کے تحت مجرم کو کل 17 اکتوبرکو پھانسی دی جائے گی۔

  • زینب قتل کیں: آج مزید گواہان کےبیانات قلمبند کیےجائیں گے

    زینب قتل کیں: آج مزید گواہان کےبیانات قلمبند کیےجائیں گے

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں زینب قتل کیس کی سماعت دوبارہ آج ہوگی جہاں مزید گواہان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت میں زینب قتل کیس کی سماعت آج دوبارہ ہوگی، عدالت نے آج مزید گواہان کو طلب کر رکھا ہے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران استغاثہ کے 20 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔


    ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد


    سماعت کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد نے ملزم عمران پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے پراسیکیوشن کی جانب سے تمام گواہوں کو 13 جنوری کو طلب کیا تھا۔

    انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 فروری کو زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے 10 فروری کو زینب قتل کیس پر لیا گیا ازخود نوٹس آئی جی پنجاب پولیس کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ کے بعد نمٹا دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے

    زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے

    لاہور: انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا‘ عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مقدمہ جیل میں چلانے کا حکم دے دیا ۔

    تفصیالت کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں قصور میں 8 بچیوں کے قتل کے ملزم عمران کو دو دن کے ریمانڈ کے بعد سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا ۔ پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف تفتیش مکمل کر لی گئی ہے ۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم سے تفتیش کے دوران کیا شواہد اکٹھے کیے گئے۔ عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف مختلف نوعیت کے چھ شواہد اکٹھے کیے گئے۔جن میں سی سی ٹی وی فوٹیج‘ فوٹو پرنٹ ‘ پولی گراف ٹیسٹ ‘ ڈی این اے رپورٹ ‘ ملزم کے کپڑے اور میڈیکل ٹیسٹ شامل ہے۔

    عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا ملزم نے اعتراف بیان ریکارڈ کروا دیا ہے ‘ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ابھی ملزم نے اعتراف جرم نہیں کیا ۔ ملزم کی جانب سے مہر شکیل نے وکالت نامہ جمع کروایا جس پر عدالت نے انھیں روزانہ کی بنیاد پر سماعت کےلیے پیش ہونے کا پابند کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کے احکامات کے مطابق کیس کی سماعت روز کریں گے جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے بھی ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کا کہا گیا ہے ۔

    سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیس کی سماعت جیل میں ہی کی جائے ‘جسے عدالت نے منظورکرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔اس کے فیصلے پر سب کی نظریں لگی ہیں، سب چاہتے ہیں کہ فیصلہ جلد از جلد ہو۔

    عدالت نے ملزم کے وکیل کو چالان کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزم کو آٹھ کیسسز میں جوڈیشیل ریمانڈ پر جبکہ زینب کیس میں ٹرائل کا حکم دے دیا۔ مہر شکیل ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مقدمے میں محض جذباتی بیانات ہیں ‘کوئی ایسا ثبوت نہیں جس سے سزا ہو سکے ۔ امید ہے ملزم عمران بری ہو جائے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ملزم کے خلاف پریس کانفرنس کی مگر ملزم کو ان کی پریس کانفرنس پر نہیں بلکہ ثبوتوں اور شواہد پر سزاہونی ہے ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سپریم کورٹ نےشاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    سپریم کورٹ نےشاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے شاہد مسعود کے انکشافات پرنئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی جس کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن ہوں گے۔

    تفصیلات کے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں خصوصی بینچ زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں ڈاکٹرشاہد مسعود، زینب کے والد اور آئی جی پنجاب عارف نواز، جے آئی کے سربراہ محمد ادریس، ڈی جی پنجاب فرانزک لیب ڈاکٹراشرف طاہرعدالت میں پیش ہوئے۔

    زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت میں ملک کے ٹی وی چینلز سے منسلک سینئراینکرپرسنزاور اخباروں کے مالکان سمیت 12 سینئرصحافی پیش ہوئے۔

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی جس کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن ہوں گے۔

    دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مقتولہ زینب کے والد اور وکیل کے میڈیا پربیان پرپابندی لگاتے ہوئے مقتولہ کے والد کو ہدایت کی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس احترام کے ساتھ زینب کے والد کوتفتیش کے لیے بلائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈاکٹرشاہد مسعود کے 37 اکاؤنٹس کے بیانات پراظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے 37 اکاؤنٹس کے بیان سے معاشرے میں بے چینی پھیلی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال سکتے ہیں، آپ نے بیان دیا ہے ثابت کرنا بھی آپ کی ذمہ داری ہے۔

    ڈاکٹرشاہد مسعود نے عدالت میں کہا کہ پولیس افسران ملزمان کو تحفظ دے رہے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو جےآئی ٹی ہمارے حکم پر بنی آپ اس پراعتراض کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کیا آپ عدالتوں کو بتائیں گے تفتیش کیسے ہوتی ہے، آپ تفتیش کا معاملہ چھوڑیں، اکاؤنٹس کی بات کریں۔

    شاہد مسعود نے کہا کہ افتخارچوہدری کے دورمیں بھی خبر دی تھی جس پررات 12 بجے نوٹس ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی وہ خبربھی غلط نکلی، صبح پتہ چلا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ نے جوبات کی وہ انتہائی سنجیدہ ہے، بتائیں آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں؟ جس پر شاہد مسعود نے جواب دیا کہ میں آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں۔

    ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ اگرآپ کہتے ہیں تو میں یہاں سے چلا جاتا ہوں جس پرمعزز چیف جسٹس نے کہا کہ اب میں آپ کو یہاں سے ایسے نہیں جانے دوں گا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میرا نام ثاقب نثار ہے مجھے پتہ ہے کیا کرنا ہے اورکیا نہیں ہے، میرا مقصد مفادعامہ اوربنیادی حقوق کا تحفظ ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ آج کے بعد کوئی وزیراعلیٰ یا وزیراعظم جوڈیشل کمیشن بنانے کا نہ کہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کام تفتیشی اداروں کا ہے اسے ہی کرنا چاہیے، ایسے کمیشن بنا کرکچھ حاصل نہیں ہوتا۔

    کمرہ عدالت میں شاہد مسعود کی میڈیا سے گفتگوکی ویڈیو بھی دکھائی گئی ، چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی نوعیت کا مختلف معاملہ ہے اس لیےسینئر صحافیوں کو بلایا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینئر صحافیوں کی آمد پرشکریہ ادا کرتے یوئے کہا کہ آپ لوگ ہمارے مہمان ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کیا واقعے کو مثال نہ بنایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی ایسا نہ سوچے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں جو تصویر ڈاکٹر شاہد مسعود نے دکھائی انتہائی بھیانک تھی، ان کےمطابق ملزم کو قتل کردیا جائے گا اصل ملزمان بھاگ جائیں گے۔

    شاہد مسعود کے باربارعدالتی کارروائی میں مداخلت پرچیف جسٹس نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں نرمی سے بات کررہا ہوں آپ کارویہ مناسب نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ ماحول میں تناؤ پیدا ہو، مگر آپ ہرگز اونچی آواز میں نہ بولیں۔

    ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ جوسزا دی جائے قبول ہوگی مگراپنے دعوے پرقائم ہوں، اپنےمؤقف پرقائم ہوں کہ عمران کوقتل کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت ملزم عمران کو اپنی حراست میں لے، عدالت مجھے کوئی بھی سزا دیں مگر میں ان کونہیں چھوڑوں گا۔

    عدالت عظمیٰ نے قصور کے متعلقہ ڈی ایس پی اور2 ایس ایچ اوز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے پولیس کو جلد تفتیش مکمل کرکے چالان جمع کرانے کی ہدایت کی۔

    سپریم کورٹ نے ملزم عمران علی کی سیکورٹی بھی سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹرشاہد مسعود سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات غلط ثابت ہوئی توتوہین عدالت کی سزا ہوگی، انہوں نے کہا کہ آپ کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہوں اور آرٹیکل 79 کے تحت بھی کارروائی ہوگی۔

    سماعت کے دوران اے آروائی نیوز کے سینئراینکر کاشف عباسی نے کہا کہ میڈیا پر پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، ایک شاہد مسعود کو سزا دینے سے کچھ نہیں ہوگا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کیوں نہ واقعے کو مثال بنایاجائے۔

    سینئیر اینکر حامد میر نے کہا کہ شاہد مسعود کو معافی مانگنے کا مشورہ دیا لیکن وہ کچھ سمجھنے پر آمادہ نہیں۔

    عارف حمید بھٹی نے کہا کہ بلیک منی، قبضوں کو تحفظ دینے کیلئے لوگوں نے صحافت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے، سابق وزیراعظم عدلیہ کیخلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں، آج تک عدلیہ نےنوٹس نہیں لیا جس پر چیف جسٹس نےکہا کہ ہم نوٹس لیں گے تودنیا دیکھے گی۔

    سینئر صحافی مظہر عباس کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خبر باؤنس ہونا صحافی کی سب سے بڑی سزا ہے، زینب از خود نوٹس کی سماعت پر کامران خان، مجیب الرحمان شامی، ماریہ میمن، عاصمہ شیرازی سمیت دیگر اینکرز پیش ہوئے۔

    سینئرصحافیوں نے سپریم کورٹ نے استدعا کی کہ شاہد مسعود کی خبرغلط ثابت ہو تو معافی دی جائے، صحافیوں کے اسرارپرچیف جسٹس نے شاہد مسعود کو ایک اورموقع دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے زینب قتل ازخود نوٹس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے مقتولہ زینب کے خاندان کو مکمل سیکورٹی دینے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں اینکرشاہد مسعود کی جانب سے زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کے 37 بینک اکاؤنٹس ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان اورحکومت پنجاب اس کی تردید کرچکی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ زینب قتل کیس میں ایک اینکرپرسن کے بیان پرنوٹس لیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم میڈیا کی مدد چاہتے ہیں اور سچ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملزم عمران کی ماں سمیت اہلخانہ قتل میں ملوث ہیں، زینب والدین

    ملزم عمران کی ماں سمیت اہلخانہ قتل میں ملوث ہیں، زینب والدین

    کراچی:قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی  زینب کے والدین  نے کہا  ہے کہ جیسے ہم نے دن گزارے ویسے گزارکر دکھائیں پھرہم بھی تالیاں بجائیں گے، جبکہ عائشہ کی والدہ کہتی ہیں کہ کیا تالیاں بجانے والوں کے گھر میں خواتین نہیں؟۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوزکے پروگرام ‘‘ سوال یہ ہے‘‘ میں میزبان عادل عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    کمسن بچی زینب کے والدین کا کہنا تھا کہ ملزم عمران کی ماں سمیت اہل خانہ بھی قتل کے واقعے میں ملوث ہیں، ملزم کی بہن نے ٹیچر کو بتایا تھا کہ بھائی نے رضائی میں کچھ لپیٹ کر رکھا ہے، وہ اسکول ٹیچر بھی اس بات کی گواہی دینے کے لیے تیار ہے۔

    زینب کے والدین کا  کہنا ہے کہ ملزم عمران کو ہماری نشاندہی پر پکڑا گیا، ہارٹ اٹیک کا ڈرامہ کرنے پر پولیس نے ڈر کی وجہ سے ملزم کو چھوڑدیا تھا، ملزم عمران نے دو بار چکمہ دے کر ڈی این اے نہیں کروایا، ہمارے ساتھ پولیس نے شروع میں بالکل تعاون نہیں کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آج سے تین سال قبل ملزم کی والدہ ہمارے گھر میں کام کرتی تھی، ملزم نے زینب کو اپنے گھر میں رکھا، اس حوالے سے اہل خانہ کو علم تھا، اس کے گھر والے اس گھناؤنےعمل میں برابر کے شریک ہیں۔

    دوسری جانب ملزم عمران کے ہی ہاتھوں قتل کی جانے والی بچی عائشہ کے والدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 7 جنوری کو بیٹی اغوا ہوئی اور 9 جنوری کو اس کی لاش ملی، ایک سال ہوگیا میری بیٹی کی کسی قسم کی رپورٹ نہیں آئی۔

    عائشہ کے والدین نے مزید کہا کہ لاشوں پر بیٹھ کر تالیاں بجانے والوں سے انصاف کی کوئی امید نہیں، ملزم اکیلا نہیں پورا گروہ ملوث ہے، ملزم عمران کو کون راستہ اور جگہ کلیئر کرکے دیتا ہے؟۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملزم عمران کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آئی تھی، جس کے مطابق ملزم زینب اور عائشہ سمیت 8 کمسن بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرچکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • زینب قتل کیس: ملزم کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی

    زینب قتل کیس: ملزم کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی

    لاہور: قصور کی ننھی زینب سمیت دیگر کمسن بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کی ڈی این اے رپورٹ منظر عام پر آگئی جس کے مطابق  عمران سیریل کلر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کی ننھی زینب سمیت 8 کمسن بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم عمران کی ڈی این اے رپورٹ اے آر وائی  نیوز نے حاصل کر لی،  رپورٹ کےمطابق  آٹھوں وارداتوں میں عمران ملوث ہے اور ڈی این اے سے بھی ثابت ہو گیا کہ ملزم سیریل کلر ہے۔

    زینب قتل کیس میں ملوث ملزم کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں تفتیشی افسر نے ڈی این اے رپورٹ جج کے سامنے پیش کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عمران نے 23 جون 2015 کو عاصمہ نامی بچی کو قصور کے علاقے صدر میں جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی جبکہ تہمینہ نامی بچی کو 4 مئی 2016 اور عائشہ آصف کو 8 جون 2017 کو قتل کیا۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیس کا مرکزی ملزم عمران گرفتار

    ڈی این اے رپورٹ کے مطابق عمران نے 24 فروری 2017 کو ایمان فاطمہ نامی بچی جبکہ 11 اپریل 2017 کو معصوم نور فاطمہ، 8 جولائی 2017 کو لائبہ اور 12 نومبر 2017 کو معصوم کائنات بتول کو زیادتی کا نشانہ بنایا، کائناب بتول تاحال کومہ کی حالت میں ہے۔

    درندہ صفت شخص 4 جنوری 2018 کو قصور کی ننھی کلی زینب کو عمرے پر گئے والدین کی واپسی کا بول کر ملوانے کا جھوٹ بول کر لے گیا اور پھر اُسے ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: زینب کیس : ڈی این اے سو فیصد میچ ہوا، قاتل سیریل کلر ہے، شہبازشریف

    واضح رہے کہ زینب کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم عمران کی گرفتاری گزشتہ روز ظاہر کی گئی تھی جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مذکورہ شخص کا ڈی این اے میچ کرگیا اور اس نے اپنے گھناؤنے جرائم کا اعتراف بھی کرلیا۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔

  • سانحہ قصور، وزیراعلیٰ پنجاب کا بچوں کےتحفظ کیلئےخصوصی کمیٹی بنانے کا اعلان

    سانحہ قصور، وزیراعلیٰ پنجاب کا بچوں کےتحفظ کیلئےخصوصی کمیٹی بنانے کا اعلان

    لاہور : سانحہ قصور کے بعد وزیر اعلٰی شہباز شریف نے صوبے بھر میں بچوں کی حفاظت اور انہیں درندگی سے بچانے کے لیے خصوصی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا۔

    ذرائع کے مطابق سانحہ قصور انسانیت کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، وزیراعلیٰ پنجاب نےبچوں کےتحفظ کیلئےخصوصی کمیٹی قائم کردی ہے، یہ خصوصی کمیٹی وزیر قانون کی سربراہی میں کام کرے گی۔

    کمیٹی قوانین پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ سکولوں میں بچوں کے حوالے سے خصوصی سلیبس بھی متعارف کروائے گی جبکہ بچوں کو جنسی تشدد سے آگاہی کے حوالے سے ماہرین تعلیم ، علماء ، ماہرین نفسیات اور این جی اوز کے نمائندگان سے بھی آراء لی جائیں گی۔

    کمیٹی روازنہ کی بنیادوں پر اپنے اجلاس طلب کرے گی، پہلےاجلاس میں پولیس افسران،علما،ماہرتعلیم شرکت کرینگے۔

    واضح رہے قصور میں 7 سالہ زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کرکے لاش کچرے میں پھینک دی تھی۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصور میں آٹھ سال کی بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے ، آئی جی کوجائےوقوعہ پرپہنچنے کی ہدایت کی تھی۔

    خیال رہے کہ زینب کے قتل کو چار روز گزر گئے لیکن قاتل کا سراغ نہ مل سکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • خدارا! زینب کے والدین کے ساتھ انصاف کریں اور قاتلوں کو سزا تک پہنچائیں ، مشال‌ خان کے والد

    خدارا! زینب کے والدین کے ساتھ انصاف کریں اور قاتلوں کو سزا تک پہنچائیں ، مشال‌ خان کے والد

    مردان : مشال خان کے والد محمد اقبال نے اپیل کی ہے کہ خدارا زینب کے والدین کے ساتھ انصاف کریں اور قاتلوں کو سزا تک پہنچائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشال خان کے والد نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ قصور میں زینب کے ساتھ  جو ناروا اور انسانیت سوز سلوک کیا گیا اور اسے جس ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا، میں اپنے اور اپنے خاندان کی جانب سے اس کی شدید الفاط میں مذمت کرتا ہوں اور متاثرہ خاندان کے ساتھ انکے دکھ درد میں برابر کے شریک ہوں اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔

    انکا کہنا تھا کہ مشال خان شہید کے حوالے سے یہی کہا تھا کہ مشال خان تو واپس نہیں آسکتا لیکن ہر گھر کے بچے اور بچیاں مشال ہیں ، انکی زندگی کی حفاظت کی جائے لیکن 40 سال سے جو بیانیہ چل رہا ہے۔

    مشال کے والد نے کہا کہ مشال خان کے قتل کے بعد بھی بہت سے افسوسناک اور درد ناک واقعات رونما ہوئے اور حال ہی میں سات بچی زینب کو جس بے دردی سے شہید کیا گیا یہ اس جاری بیانے کا ایک قصہ ہے۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ اگرمشال خان کے ساتھ انصاف کیا گیا ہوتا تو اور اس کے قاتل جو ویڈیوز میں مکمل طور پر واضح ہے، سزا تک پہنچا دیتے تو ایسے واقعات میں ضرور کمی آتی۔

    محمد اقبال نے کہا میں مشال خان کے چاہنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا اخلاقی فرض پورا کریں اور زینب کے واقعے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرائیں اور تمام ریاستی اداروں اور باب اختیار سے اپیل کرتا ہوں خدارا اس بچی کے والدین کے ساتھ انصاف کریں اور قاتلوں کو سزا تک پہنچائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوسکیں ۔

    خیال رہے کہ مردان کی ولی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مشال خان کو گذشتہ سال 13 اپریل کو طالبِ علموں کے جم غفیر نے یونیورسٹی کمپلیکس میں اہانتِ مذہب کا الزام عائد کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ قصور واقعے نے سب کے دل دہلا دیئے ہیں، کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قصور واقعےپرشہبازشریف سخت پریشان اورافسردہ ہیں،رانا مشہود

    قصور واقعےپرشہبازشریف سخت پریشان اورافسردہ ہیں،رانا مشہود

    لاہور : صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود کا کہنا ہے کہ آج قصور میں جوحالات ہیں وہ افسوسناک ہیں، واقعے پر شہبازشریف سخت پریشان اورافسردہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود نے اپنے بیان میں کہا کہ قصور واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، آج قصور میں جوحالات ہیں وہ افسوسناک ہیں، واقعے پر شہباز شریف سخت پریشان اورافسردہ ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نےملزم کو پکڑنے کی سخت ہدایت کی ہے۔

    رانا مشہود کا کہنا تھا کہ قصور واقعے میں ملوث ملزم کو پکڑ کرقرار واقعی سزادی جائیگی، ملزم کو پکڑنےکیلئے فرانزک ٹیم بھی دن رات کام کررہی ہے، ہمیں مل کر قصور کے لوگوں کو اس مصیبت سےنجات دلاناہے۔

    صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ عوام ہمارےساتھ تعاون اورملزم کوپکڑنےمیں مددکریں، قصورواقعے پر کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لیاگیا ہے، امید ہے قصور واقعے کےاصل ملزم کو جلد سزاملےگی۔

    انکا کہنا تھا کہ قصور شہر کے امن کو دوبارہ بحال کرنے کیلئےکوشاں ہیں، قصور واقعے کے ملزم کی گرفتاری کی خبر جلد آپ کو دینگے، جہاں حکومت کی ذمہ داری وہاں عوام کی بھی ذمہ داری ہے، ہمارامقصدکسی کی دل آزاری کرنانہیں ہے۔

    رانا مشہود نے کہا کہ سانحہ قصور پر کسی کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قصورمیں دوروزبعد معمولات زندگی بحال

    قصورمیں دوروزبعد معمولات زندگی بحال

    قصور : صوبہ پنجاب کے شہرقصور میں 7 سالہ زینب کے قتل کے بعد دو روز تک جاری احتجاجی مظاہرے تھم گئے اور شہرمیں حالات معمول پرآگئے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں 7 سالہ زینب کے قتل کے بعد دو روز تک جاری شٹرڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تھم گیا اور حالات معمول پرآنے لگے ہیں۔

    شہر میں دکانیں اور کاروباری مراکز کھلنا شروع ہوگئے، تعلیمی ادارے بھی کھل گئے، ٹرانسپورٹ کا پیہ بھی چل پڑا تاہم ہفتہ وار تعطیل کی وجہ سے بڑی مارکیٹیں بند ہیں۔

    قصور میں آج بھی شہری احتجاج کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال کے باہرجمع ہونا شروع ہوئے لیکن رینجرز اوراینٹی رائٹس فورس کی بھاری نفری نے شہریوں کو منتشر کردیا۔

    خیال رہے کہ شہر کی خراب صورت حال پر محکمہ داخلہ پنجاب اور آئی جی نے 2 روز قبل رینجرز کو طلب کیا تھا۔

    دوسری جانب مقتولہ زینب کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے آج بھی دن مختلف سیاسی، مذہبی وسماجی شخصیات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

    واضح رہے کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی کے سربراہ کو تبدیل کردیا گیا، جے آئی ٹی کے نئے سربراہ آر پی او ملتان محمد ادریس ہوں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں