Tag: zainab murder case

  • زینب قتل کیس: ڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات بے بنیاد قرار

    زینب قتل کیس: ڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات بے بنیاد قرار

    اسلام آباد: زینب قتل کیس میں ٹی وی اینکرڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں اینکر کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کردیا گیا۔

    رپورٹ میں اینکر کا زینب قتل کیس میں سیاسی وابستگی کا الزام ثابت نہ ہوسکا، مجرم کو بیرون ملک سے رقم ملنے کے ثبوت نہیں ملے۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مجرم عمران کا عالمی مافیا سے لنک کا کوئی ثبوت نہیں ملا اورقصور میں چائلڈ پورنوگرافی گینگ سے تعلق کا الزام بھی بے بنیاد ہے۔

    خیال رہے کہ اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے۔


    سپریم کورٹ: شاہد مسعود کے دعوے پر کمیٹی کی تشکیل کا حکم نامہ جاری


    بعدازاں سپریم کورٹ نے اینکر شاہد مسعود کے الزمات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کے قاتل عمران کو اپیل کیلئے15 دن کا وقت دیا گیاہے،پراسیکیوٹر جنرل

    زینب کے قاتل عمران کو اپیل کیلئے15 دن کا وقت دیا گیاہے،پراسیکیوٹر جنرل

    قصور : زینب کیس کے پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ سائنسی بنیادوں پر شہادتوں کو تسلیم کرکے فیصلہ سنایا گیا ہے۔ یہ عدلیہ کیلئے تاریخی دن ہے، مجرم عمران کو اپیل کیلئے 15 دن کا وقت دیا گیا ہے، تمام قانونی تقاضے پورے کرکے ہی پھانسی دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کیس کے پراسیکیوٹر جنرل نے عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجرم عمران کو اپیل کیلئے15 دن کا وقت دیا گیاہے، عادی قاتل عمران نے 9 بچیوں سے زیادتی کی ، 7 بچیوں کی موت ہوچکی ،2 بچیاں زندہ ہیں۔

    پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ مجرم عمران نے نہ صرف زینب بلکہ آٹھ دیگر بچیوں سے بھی زیادتی کا اعتراف کیا ، مجرم کو حق ہے عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل دائر کر سکتا ہے، مجرم کیخلاف 8 بچیوں سےزیادتی کاعلیحدہ ٹرائل چلے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پہلی مرتبہ سائنسی شہادتوں پر عدلیہ نے فیصلہ دیا، 32 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے ہیں، 22گواہوں کےبیانات پرتفصیلی جرح کی گئی، مجرم کوسر عام پھانسی دینے کا فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ، حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے کہ مجرم کو سر عام پھانسی دے۔


    مزید پڑھیں : زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائے موت کا حکم سنا دیا جبکہ مجرم عمران کو ایک بار عمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

    خیال  رہے کہ انسدادہشتگردی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ15 فروری کو محفوظ کیا تھا جبکہ مجرم عمران نے زینب سمیت 9بچیوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • قاتل کو سزاسنائے جانے پر100فیصد مطمئن ہوں، والد زینب

    قاتل کو سزاسنائے جانے پر100فیصد مطمئن ہوں، والد زینب

    قصور : ننھی زینب کے والد کا کہنا ہے کہ قاتل کو سزا سنائے جانے پر100 فیصد مطمئن ہوں، خواہش ہے سزا پر عملدرآمد دنیا دیکھے، چاہتے تھے مجرم کو سرعام پھانسی ملے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے والد امین انصاری نے قاتل عمران کو سزا سنائے جانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قاتل کو سزا سنائے جانے پر100فیصد مطمئن ہوں، چاہتے تھے مجرم کو سرعام پھانسی ملے، ہمارا سرعام پھانسی کا مطالبہ جائز تھا۔

    والد زینب کا کہنا تھا کہ خواہش ہے سزا پر عملدرآمد دنیا دیکھے، زینب کے واقعے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، دنیا بھر سے لوگوں نے بھی سرعام پھانسی کا مطالبہ کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اورعدلیہ کا مشکور ہوں۔

    زینب کے چچا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجرم کا عبرتناک انجام دیکھنا چاہتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائے موت کا حکم سنا دیا جبکہ مجرم عمران کو ایک بار عمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

    خیال  رہے کہ انسدادہشتگردی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ15 فروری کو محفوظ کیا تھا جبکہ مجرم عمران نے زینب سمیت 9بچیوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائے موت کا حکم سنا دیا جبکہ مجرم عمران کو ایک بارعمر قید ،7سال قید، 32 لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے ننھی زینب کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قاتل عمران کو4 بارسزائے موت کا حکم دے دیا۔

    خصوصی عدالت نے مجرم عمران کو ایک بارعمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا کا حکم دیا ، قاتل عمران کو مختلف دفعات میں الگ الگ سزائیں سنائی گئیں ہیں۔

    عدالت نے عمران کو اغوا اورزیادتی کا جرم ثابت ہونے پر2 بارپھانسی سنائی جبکہ مجرم کو بدفعلی پرعمرقید اورلاش مسخ کرنے پر7سال قید سنائی۔

    انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے تمام جرائم پر مجموعی طورپر32 لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

    خیال رہے کہ زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباََ 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کرائیں۔

    زینب قتل کیس کی سماعت کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ، پولی گرافک ٹیسٹ اور 4 ویڈیوز بھی ثبوت کے طور پر پیش کی گئیں۔


    زینب کے والد کا ملزم عمران کو سنگسارکرنے کا مطالبہ


    ملزم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، ملزم پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی اور 15 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا جو آج سنایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعدازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران کیس کی تحقیقات کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے 23 جنوری کو قصور میں پریس کانفرس کے دوران 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد

    ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد

      لاہور : ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد کرتے ہوئےپراسیکیوشن کی جانب سے تمام گواہوں کو کل طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کی کوٹ لکھپت جیل میں سماعت ہوئی، دوران سماعت دلائل سننے کے بعد ملزم پر فرد جرم عائد کردی اور پراسیکیوشن کی جانب سے تمام گواہوں کو کل طلب کرلیا، فرد جرم عائد ہونے کے بعد ملزم کے خلاف باقاعدہ جیل ٹرائل کا آغاز ہو گیا۔

    گذشتہ سماعت میں کیس کے تمام شواہد کی کاپیاں ملزم کو فراہم کردی گئیں تھیں۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملزم عمران کا چالان عدالت میں جمع کرانے پرزینب قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا تھا اور ماتحت عدالت کو 7 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔


    قصور، زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی پری زینب سپرد خاک


    خیال رہے کہ پنجاب کے شہر قصور میں 10 جنوری کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ کم سن بچی زینب کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں چیف جسٹس  نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے


    واضح رہے کہ گزشتہ روزانسدادِ دہشت گردی عدالت نے زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا‘ عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مقدمہ جیل میں چلانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • زینب زیادتی کیس: ملزم عمران کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    زینب زیادتی کیس: ملزم عمران کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    لاہور :قصور میں ننھی بچی زینب امین قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کوکی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں زینب زیادتی کے بعد قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج سجاد احمد کی عدالت میں سخت سکیورٹی حصار میں پیش کیا گیا۔

    دوران ِسماعت پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمران زینب سمیت 7 بچیوں سے جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملوث ہے۔تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم عمران بچوں کو چیز کے بہانے اغوا کرتا تھااور اس کے بعد انہیں زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔

    عدالت کو بتا یا گیا کہ ملزم کا ڈی این اے سات دوسرے کیسز میں بھی ملا ہے جن میں اسی طرح سے کمسن بچوں کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کردیا گیا۔

    دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے ‘جسے جزوی طور پر قبول کرتے ہوئے عدالت نے ملزم کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ ملزم عمران کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایک روز قبل ہی اے ٹی سی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ی

    یاد رہےکہ ملزم عمران قصور کی رہائشی زینب کا محلے دار تھا جس نے تفتیش کے دوران زینب سمیت 7 بچیوں سے جنسی زیادتی کرنے کے بعد انہیں قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

    زینب قتل کیس: ملزم کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی

    ملزم کی ڈی این اے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عمران نے 23 جون 2015 کو عاصمہ نامی بچی کو قصور کے علاقے صدر میں جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی جبکہ تہمینہ نامی بچی کو 4 مئی 2016 اور عائشہ آصف کو 8 جون 2017 کو قتل کیا۔ڈی این اے رپورٹ کے مطابق عمران نے 24 فروری 2017 کو ایمان فاطمہ نامی بچی جبکہ 11 اپریل 2017 کو معصوم نور فاطمہ، 8 جولائی 2017 کو لائبہ اور 12 نومبر 2017 کو معصوم کائنات بتول کو زیادتی کا نشانہ بنایا، کائنات بتول تاحال کومہ کی حالت میں ہے۔

    درندہ صفت شخص 4 جنوری 2018 کو قصور کی ننھی کلی زینب کو عمرے پر گئے والدین کی واپسی کا بول کر ملوانے کا جھوٹ بول کر لے گیا اور پھر اُسے ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کیا۔

    واضح رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • زینب کے قاتل سے متاثرہ خاندانوں کی ملاقات کرائی گئی

    زینب کے قاتل سے متاثرہ خاندانوں کی ملاقات کرائی گئی

    لاہور : زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران ارشد سے قصور میں لاپتہ اور ہلاک کی جانے والی بچیوں کے والدین کی ملاقات کرائی گئی ہے ملاقات کے موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران سے زینب کے اہلخانہ کی ملاقات کرائی گئی، ملاقات جے آئی ٹی ممبران کی موجودگی میں سی ٹی ڈی چوہنگ سینٹر میں ہوئی۔

    اس موقع پر سات متاثرہ خاندانوں نے بھی ملزم عمران سے الگ الگ ملاقاتیں کی، متاثرہ خاندان ملزم کو دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے اور اسے کوستے رہے، ملزم کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر ملاقات کرائی گئی۔

    زینب کے والد نے اپنی جگہ پربیٹی کے ماموں کو بھیجا تھا، متاثرہ خاندانوں کے افراد نے ملزم سے مختلف سوالات بھی کیے جس پر وہ جوابات بھی دیتا رہا۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے 7 سالہ بچی زینب کو اغوا کرکے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد 9 جنوری کو زینب کی لاش  ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل واقعے کے بعد قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے، ہنگاموں میں پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔


    مزید پڑھیں: ملزم عمران کی ماں سمیت اہلخانہ قتل میں ملوث ہیں، زینب والدین


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

     

  • آئی جی پنجاب کی زینب قتل کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت

    آئی جی پنجاب کی زینب قتل کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت

    لاہور : آئی جی پنجاب نے زینب قتل کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کردی۔زینب قتل کیس کے معاملہ پرجے آئی ٹی کےاہم اجلاس ہوا جس میں آئی جی پنجاب نے کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کردی

    تفصیلات کے مطابق لاہورمیں آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان کےزیرصدرات جےآئی ٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں جےآئی ٹی سربراہ محمدادریس،آرپی اوشیخوپورہ،اے آئی جی لیگل سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی سے تفتیش اور دیگر کیسز سے متعلق پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔

    آئی جی پنجاب نے جے آئی ٹی ممبران کو ہدایت کی کہ زیادتی کیسز کی تفتیش جلد مکمل کی جائے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔

    اجلاس میں آئی جی پنجاب نے کہا کہ دوران تفتیش جدید طریقہ کار کے علاوہ روایتی طرز سے بھی تمام شواہد کا جائزہ لیا جائے جبکہ آئی جی نے دیگر واقعات پر بھی جامع رپورٹ طلب کرلی۔

    یاد رہے زینب کے قاتل کو واقعہ کے تیرہ دن بعد گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔


    مزید پڑھیں : زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان


    تفتیس کے دوران ملزم عمران نے تہلکہ خیز انکشافات کئے، اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس میں ملوث وزیر کا نام سپریم کورٹ کو دےدیا، شاہد مسعود

    زینب قتل کیس میں ملوث وزیر کا نام سپریم کورٹ کو دےدیا، شاہد مسعود

    اسلام آباد: معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب کے قتل میں ملوث ملزم عمران بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہے، میرے پاس کچھ چیزیں اور ملوث وزیر کا نام تھا جو سپریم کورٹ کو دے دیا۔

    اے آر وائی ںیوزکے پروگرام آف دیکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعودکا کہنا تھاکہ سانحہ قصور سے متعلق میرے پاس کچھ شواہد اور نام تھے جس کی بنیاد پر ملزم پر شبہ ظاہر کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ قصورمیں بڑے سانحے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے اس لیے حکومت نے تحقیقات کا مطالبہ سنتے ہی گھبراہٹ کا شکار ہوگئی، میرے پاس کچھ چیزیں تھیں جس کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے میری بات سُنی۔

    شاہد مسعود نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ پہنچتے ہی ایک خاتون احاطہ عدالت میں آئیں اور انہوں نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ جے آئی ٹی بن چکی لہذا آپ اس کیس کی سماعت نہ کریں‘۔

    صحافی کا کہنا ہے کہ  ’میں نے عدالت میں کچھ شواہد دیے اور مؤقف اختیار کیا کہ ان پر تحقیقات کی جاسکتی ہیں مگر حیران کُن امر یہ ہے کہ میرے سپریم کورٹ جانے پر حکومتی صفوں میں غصہ پیدا ہوگیا اور انہوں نے میرے خلاف خبریں تیار کرلیں‘۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کیا کہ حکومت چاہتی ہے سانحہ قصور کا معاملہ عدالت نہ جائے اور سپریم کورٹ اس کیس کی سماعت نہ کرے، وزیرقانون پنجاب سپریم کورٹ جانے پر الزام لگا رہے ہیں ‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ڈارک ویب کے ذریعے پاکستان سے کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جارہی ہے اور اس میں یہ گینگ ملوث ہے، میں نے کسی پر الزام نہیں لگایا مگر اکاؤنٹس کی تحقیقات کا مطالبہ ضرور کیا۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود نے اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈارک نیٹ پر منظم مافیا سرگرم ہے، آئندہ سماعت پر سپریم کورٹ میں نئی دستاویزات جمع کرواؤں گا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • علمائے کرام کا معصوم زینب کے قاتل کو سر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ

    علمائے کرام کا معصوم زینب کے قاتل کو سر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ

    کراچی : علمائے کرام نے معصوم زینب کو درندگی کانشانہ بنانے اور قتل کرنے کےملزم کوسر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق علمائے کرام کا معصوم زینب کے قاتل کو سر عام سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کردیا ہے کہ ، زینب قتل کیس کے حوالے سے علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی کا کہنا تھا کہ ملزم نے انسانیت سوز اور اخلاقی طور پر بہت بڑا جرم کیا، زینب کےمجرم کو عبرتناک سزا ہونی چاہئے، تاکہ کسی کی جرات نہ ہو۔

    علامہ کوکب نورانی کا کہنا تھا کہ ایسے مجرم کو سر عام سزا دینے کا حکم ہے، مجرم کو خاموشی سے پھانسی نہ دی جائے، مجرم کا سر عام سر قلم کیا جائے، اسلام کےنام پر جرم کرنے والے سے کوئی رعایت نہیں ہے، دین کے لبادے میں گناہ کرنے والا زیادہ مجرم ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جو دین کو جانتا ہے اسے انجام کا بھی معلوم ہو گا، جان بوچھ کر گناہ کرنے والے کے لیے سخت احکامات ہیں، اسلامی سزاؤں پر عمل ہو تو کسی کی جرات نہ ہو، اسلامی سزائیں جرم کو روکنے کے لیے ہیں، معاشرے کی برائیوں کو جڑ سے پکڑنا ہو گا، اخلاقی نصاب ہونا چاہئے۔

    مفتی محمد زبیر نے کہا کہ شرعی نظرمیں وہ درندہ اورقاتل ہے ، ایسےشخص کوکسی مسلک یادینی عمل کیساتھ نہیں جوڑاجاسکتا، اس کےبارےمیں زیروٹولرنس ہونی چاہیئے۔

    مفتی محمد زبیر کا کہنا تھا کہ یہ کہا جاسکتا ہے ایک مجرم نےنعت خواں کالبادہ اوڑھ لیا، ایسے آدمی کی سزاقرآن کریم میں وضاحت کیساتھ ہے، ایسےشخص کوعبرتناک اورسرعام سزا دی جائے، قصاص میں قتل کیاجائے،تعزیری سزابھی موت ہے، ایسے آدمی کے بارے میں دل میں نرم جذبہ نہیں لانا چاہیئے۔

    مفتی سہیل رضا امجدی کا کہنا تھا کہ زینب کےقاتل کوسب کے سامنے سزادی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی کوشش بھی نہ کرے، کڑی سے کڑی فوری سزا دی جائے، سزا دیناحکومت کااورعذاب دینا اللہ کا کام ہے، عذاب اللہ کی ذات ہی دے سکتی ہے

    مفتی عمیر محمود صدیقی نے کہا کہ بچیوں کے ساتھ قبیح فعل پر سخت سزا کا حکم ہے، بچی کا اغوا، زیادتی اور قتل دہشت گردی ہے، اللہ کا حکم ہے کہ ایسے مجرموں کو عبرتناک طریقے سے قتل کیا جائے۔

    مفتی عمیر کا کہنا تھا کہ مخالف سمتوں سے قاتل کے پیر کاٹ دئیے جائیں، درندے کو ایڑیاں رگڑ کر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے، مسجد کے باہر سزاؤں پر عمل درآمد کےلیے جگہ مختص تھی، اگر سر عام سزا دی جائے گی تو معاشرہ متشدد نہیں ہوگا۔

    علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ بدکار عورت اور مرد کو سزا دینے کا حکم ہے، ایسے مجرم کو سب کے سامنے سزا دی جائے، سزا کا خوف نکل جائے گا تو جرائم پھیلیں گے۔

    علماء کی اکثریت نے اتفاق کیا کہ ایسے بیمار اور جنونی کو سرعام سخت ترین سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کے جرم کی جرات نہ کرسکے۔


    مزید پڑھیں :  شریعت کے مطابق ملزم کوسرعام سزادی جائے،والد زینب


    خیال رہے قاتل کی گرفتاری کے بعد زینب کے والد نے مطالبہ کیا تھا کہ پوری دنیا ملزم کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کررہی ہے، شریعت کے مطابق ملزم کو سرعام سزادی جائے۔

    گذشتہ روز زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔

    اس سے قبل ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


    یاد رہے کہ دو ہفتوں‌ کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔