Tag: zainab murder case

  • زینب کے قاتل کو پھانسی دو، سوشل میڈیا پرعوام اورفنکاروں کا مطالبہ

    زینب کے قاتل کو پھانسی دو، سوشل میڈیا پرعوام اورفنکاروں کا مطالبہ

    کراچی : زینب کا قاتل پکڑا گیا، درندے کو سخت سے سخت سزا دینے کیلئے کراچی سے خیبر تک عوام ہم آواز ہوگئے، سوشل میڈیا پربھی عام شہریوں کے ساتھ ساتھ اداکاروں، فنکاروں اور گلوکاروں نے بھی زینب کے قاتل کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر شہریوں اور فنکاروں کی جانب سے بڑی تعداد میں زینب کو انصاف دو، قاتل کو سرعام پھانسی دو کے مطالبات کیے جارہے ہیں، زینب مرڈر کیس دن بھر ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ پر رہا۔

    سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا تھا کہ قاتل درندے کو ایسی سزا دینا ہوگی کہ آئندہ کوئی کسی زینب کے ساتھ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہ سکے، کسی نے ملزم کو چوک پر لٹکانے تو کسی نے سرعام سنگسار کیے جانے کی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

    عوام کی بڑی تعداد نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کا بھی شکریہ ادا کیا جن کے حکم کے بعد قاتل کو 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے گرفتار کرلیا گیا۔

    اداکارہ ماریہ واسطی کا کہنا تھا کہ ملزم کو سخت سے سخت سزا دی جائے، اداکار احسن خان نے کہا کہ عمران جیسے تمام ملزمان کو پھانسی دی جائے۔

    گلوکار شہزاد رائے نے کہا کہ قاتل کو عبرت کی مثال بنادیا جائے، اے آر وائی نیوز کی میزبان صنم بلوچ کا کہنا تھا کہ زینب کے قاتل کو سر عام پھانسی دی جائے جبکہ اداکارفیصل قریشی نے مطالبہ کیا کہ ملزم کو سرعام لٹکایا جائے۔

    اس کے علاوہ درجنوں لوگوں نے ٹوئٹ کیا کہ ملزم کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے، سوشل میڈیا پر لوگوں نے قاتل کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • زینب کیس : ڈی این اے سو فیصد میچ ہوا، قاتل سیریل کلر ہے، شہبازشریف

    زینب کیس : ڈی این اے سو فیصد میچ ہوا، قاتل سیریل کلر ہے، شہبازشریف

    لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم کا ڈی این سے سو فیصد میچ ہوگیا، ملزم سیریل کلر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں مقتولہ زینب کے والد حاجی امین انصاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر تفتیش میں میں حصہ لینے والے پولیس اور سیکیورٹی افسران کو میڈیا کے سامنے پیش کر کے وزیر اعلیٰٰ پنجاب نے ان کی کامیابی پر تالیاں بھی بجوائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں 7 سالہ بچی زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی گرفتاری کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کیا گیا۔

    ملزم کی گرفتاری میں پنجاب پولیس، فرانزک لیب، انٹیلی جنس، سول ایڈمنسٹریشن نے مل کر کاوش کی، انہوں نے بتایا کہ 24 سالہ قاتل عمران سیریل کلر ہے، اس کا ڈی این اے سو فیصد میچ ہوگیا ہے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں بھی درندے نےسارے جرائم کا اعتراف کیا، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد پولی گرافک ٹیسٹ بھی کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے زینب کے قاتل پکڑنے میں مدد کی، گرفتاری کیلئے سیکیورٹی اداروں نے 14 روز محنت کی زینب کا قاتل عمران نامی شخص ہے اور وہ قصورکا رہنے والاہے، ملزم کی گرفتاری کیلئے آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا شکریہ ادا کرتاہوں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے1150 ڈی این اے کے نمونوں کی پروفائلنگ کی گئی، سفاک قاتل کے سو فیصد ڈی این اے میچ ہوئے ہیں اور اب ٹیسٹ میں کوئی ابہام نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس بھیڑیے اور درندے کو کیفر کردار تک پہنچانے کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا، زینب کیس کو انسداددہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے گا، میرابس چلے تو بھیڑیے کو چوک پر لٹکا کرپھانسی دے دوں، ٹرائل مکمل ہونےتک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    ،قوم کی بھی خواہش یہی ہے کہ قاتل کو چوک پر لٹکایا جائے، قانون اجازت دے تو ملزم کو چوراہے پرپھانسی دینے میں کچھ غلط نہیں، سفاک قاتل کو چوراہے پر پھانسی دینے کیلئے قانون میں تبدیلی کی استدعا کروں گا۔

    ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ ایسےنازک معاملات پرسیاست نہیں کرنی چاہئے، مردان کی عاصمہ کے قاتلوں کو بھی پکڑاجائے، ہماری فرانزک لیب حاضرہے، کے پی کے حکومت چاہے تو مکمل تعاون کریں گے، ایسے واقعات پرسیاست کے بجائے ایک دوسرے کا دکھ بانٹیں گے۔

    قاتل کی گرفتاری پرمطمئن ہوں، والد زینب 

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد حاجی امین انصاری نے کہا کہ بیٹی کے قاتل کو پکڑنے پر سیکیورٹی اداروں کا شکرگزار ہوں، اجتماعی کوششوں سے درندے کو گرفتارکیا گیا، بیٹی کےقاتل کی گرفتاری پرمطمئن ہوں۔

  • افسوس کی بات ہے زینب کا قاتل اب تک نہیں پکڑا گیا، زینب کے والد

    افسوس کی بات ہے زینب کا قاتل اب تک نہیں پکڑا گیا، زینب کے والد

    قصور : ننھی زینب کے والد کا کہنا ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب آئے تھے تو مجھے لگاکوئی اچھی خبر ہوگی مگر وہ دلاسہ دے کر چلے گئے، تفتیش کے عمل سے مطمئن ہوں لیکن قاتل کی گرفتاری چاہتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے والد محمدامین نے وزیراعلیٰ کی پریس کانفرنس پر اظہار مایوسی کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس بڑی امیدسےسنی تھی، امید تھی شاید ملزم کے پکڑے جانے کی بات ہوگی، مگر وہ دلاسہ دے کر چلے گئے۔

    محمدامین کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے زینب کاقاتل اب تک نہیں پکڑاگیا، ملزم کاابھی تک نہ پکڑاجاناباعث تشویش ہے، زینب قتل کیس کی تحقیقات سےمطمئن ہیں، لیکن قاتل کی گرفتاری چاہتا ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے بیان پربہت دکھ ہوا، وزیراعظم آزادکشمیرایسےبیان کےبجائےخاموش ہی رہتے، حکمران لوگوں کےجان ومال کی حفاظت کاذمہ دارہوتاہے، افسوس حفاظت کےبجائےہمیں ہی طعنے دیئے جارہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قصور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی بیٹی زینب کیساتھ درندوں نے زیادتی کی، قاتل کی گرفتاری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی، ملزمان کو مثالی سزا دی جائیگی تاکہ آئندہ کوئی ایسا سوچ نہ سکے۔


    مزید پڑھیں : زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی، وزیراعلیٰ پنجاب


    انکا کہنا تھا کہ ملزم کی گرفتاری کے لئے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا، قابل آفیسرز کی موجودگی میں تحقیقات جاری ہیں، معاملےکی خود ذاتی طور پر نگرانی کر رہا ہوں، پنجاب حکومت،ادارے بھر پور کوشش کررہےہیں، کوشش ہے مجرموں کا جلد پتہ لگایاجائے ، مجرموں کو قانون کے مطابق کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔

    خیال رہے کہ قصور کی زینب کے قتل کو 10 روز گزر گئے لیکن سفاک قاتل کا کوئی سراغ نہ مل سکا، سی سی ٹی وی فوٹیجز منظرعام پرآئیں لیکن اس میں نظر آتا مشتبہ شخص کسی کےہاتھ نہ آیا۔

    پنجاب پولیس نے درجنوں افراد کو حراست میں لیا، ڈی این اے بھی کروایا مگر اب تک نتیجہ صفر بٹا صفررہا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، فوٹیج والے شخص سے مشابہہ مشتبہ شخص گرفتار

    زینب قتل کیس، فوٹیج والے شخص سے مشابہہ مشتبہ شخص گرفتار

    لاہور : زینب قتل کیس میں لاہور پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے ، گرفتار شخص سی سی ٹی وی فوٹیج والے شخص سےمشابہت رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں کئی مشتبہ افراد حراست میں لئے گئے مگرپنجاب پولیس کے ہاتھ مجرم تک نہ پہنچ سکے، لاہور میں شمالی چھاؤنی سے ایک اور مشتبہ شخص کو گرفتارکرلیا گیا۔

    پولیس کے مطابق زیرحراست مشتبہ شخص جاری کردہ خاکےسےمشابہت رکھتاہے۔

    لاہورپولیس نے مشتبہ شخص کو قصور پولیس کے حوالے کردیا ہے، مشتبہ شخص کے خلاف تحقیقات جاری ہے، گرفتار مشتبہ شخص سےمتعلق جیوفینسنگ رپورٹ آگئی۔

    رپورٹ کےمطابق واقعےکے روز گرفتارشخص کی لوکیشن قصورمیں پائی گئی، مشتبہ شخص کا ڈی این اے،پولی گرافک ٹیسٹ آج کیا جائےگا۔

    دوسری جانب زینب قتل کےحوالے سےمزید سترافرادکےڈی این اے حاصل کر لئے گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  زینب قتل کیس، 4جنوری کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر


    خیال رہے کہ ایک نہیں دو نہیں چار سی سی ٹی فوٹیج منظر عام پر آئی لیکن پولیس زینب کے قاتل کو ڈھونڈ نہ سکی، تمام شواہد کے باوجود قاتل آزادگھوم رہا ہے۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت پر چیف جسٹس نے کہا قاتل گرفتارنہ ہواتو ذمہ دارپولیس ہوگی، ملزم سیریل کلر ہےزیادہ وقت نہیں دےسکتے۔اصل ملزم چاہئے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا ایک شخص پکڑا گیا تھا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا تھا۔

    زینب قتل کیس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مزید 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن دیدی ہے جبکہ قصور میں اب تک دو سو سے زائد مشتبہ افرادکا ڈی این اےٹیسٹ کرایاگیا اور شہریوں کی چیکنگ بھی جاری ہے۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا


    واضح رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، 4جنوری کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

    زینب قتل کیس، 4جنوری کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

    لاہور : زینب قتل کیس میں 4جنوری کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی، جس میں مقتولہ زینب کوملزم کیساتھ پراعتمادطریقے سے جاتادیکھا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس سی سی ٹی وی میں نظر آنے والا ملزم کو پکڑنے میں ناکام ہے، تحقیقاتی اداروں کو 4جنوری کی ایک اور  نئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی مل گئی، جس میں زینب مشکوک شخص کی جانب جاتی نظر آرہی ہے اور ملزم زینب کو اس کے گھر سے دوسری گلی میں لے کرجارہا ہے۔

    ملزم کو 4جنوری شام7بجکر22منٹ پر زینب کو ساتھ لے جاتا دیکھا جاسکتا ہے۔

    https://youtu.be/yv3IU6RNuoo

    فوٹیج ایک اسکول کے کیمرے سے تحقیقاتی اداروں نے حاصل کی، جس کے مطابق مقتولہ زینب ملزم کیساتھ پر اعتماد طریقے جارہی ہے، ملزم مقتولہ زینب کو اغواکے بعد گلیوں میں لیکر گھومتا رہا۔

    فوٹیج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زینب اس شخص کوجانتی تھی۔سی سی ٹی وی فوٹیجز تصویروں میں نظر آتے شخص میں قدرے مماثلت ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا تعلق قصور سے نہیں، نادرا ریکارڈ سے بھی ملزم کی شناخت نہیں ہوسکی۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا


    دوسری جانب زینب قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا شخص پکڑا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل منظر عام پر آنے والی فوٹیج میں ملزم کا قد تقریباً5فٹ 10انچ ہے، شلوار قمض میں ملبوس شخص مشکوک انداز میں گلی کاچکرلگارہا ہے، ملزم 4 جنوری شام پانچ بج کر چھبیس منٹ پر گلی کے باہر گھوم رہا ہے جبکہ زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی۔

    تحقیقاتی ادارے نے قصور واقعہ سے متعلق شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور نئی سی سی ٹی وی کی بنیاد پر بھی انہوں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔

    زینب قتل کیس میں چھ روز بعد بھی ملزم کاسراغ نہ لگایا جا سکا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مزید 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن دیدی ہے جبکہ قصور میں اب تک دو سو سے زائد مشتبہ افرادکا ڈی این اےٹیسٹ کرایاگیا اور شہریوں کی چیکنگ بھی جاری ہے۔

    احتجاج کے دوران گرفتار اڑتیس مظاہرین کو رہا کردیا گیا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل ازخود نوٹس،یہ شخص سیریل کلر ہے گرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے، چیف جسٹس

    زینب قتل ازخود نوٹس،یہ شخص سیریل کلر ہے گرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے، چیف جسٹس

    اسلام آباد:سانحہ قصور ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ آئندہ سماعت پر طلب کرلیا اور لاہور ہائیکورٹ کو قصوراز خود نوٹس کی سماعت سے روک دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شخص سیریل کلرہےگرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے۔

    سپریم کورٹ میں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسارکیا کہ اس کیس کی ذمہ داری پولیس پرعائد کررہاہوں، ملزم کیفرکردارتک نہ پہنچاتوآپ ذمہ دارہونگے، عدالتی نشاندہی کے باوجود وہی غلطیاں دہرائی جاتی ہیں، تحقیقاتی افسران کیلئےنصاب کیوں مرتب نہیں ہوتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت تفتیشی ٹیم پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہتی، اصل ملزم چاہئے، قصور واقعہ پولیس کے لیے امتحان ہے، ملزم نہ پکڑا گیا تو پولیس کی ناکامی ہوگی، نہیں چاہتا کسی کو پکڑ کرپولیس مقابلےمیں فارغ کیاجائے۔

    ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے کہا کہ کسی غلط بندے کو نہیں پکڑا جاسکتا، ایک مشتبہ شخص کاڈی این اے کرایا جو میچ نہیں ہوا۔

    چیف جسٹس نے کا کہنا تھا پوری قوم واقعہ پر دکھی ہے، اتنے دن ہوگئے پیش رفت کیوں نہیں ہورہی، کوئی خفیہ بات ہے توچیمبر میں بتادیں، زینب قتل کیس واحد نہیں ،آٹھ دیگر واقعات بھی ہیں، آپ کوتفتیش کرنی ہے پھر پراسیکیوشن کا کام شروع ہوگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ تک آتے آتے نہ جانے کتنا وقت لگے، یہ شخص سیریل کلر ہے، گرفتاری کیلئے وقت نہیں دے سکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شہادتیں ضائع ہوتی ہیں،ناقص تفتیش پرملزم بری ہوجاتے ہیں، ان سارے عوامل کا فائدہ ملزم کو ملتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا

    ایڈیشنل آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔۔ معاملات میں کافی حدتک بہتری لارہے ہیں، دوہزار سولہ میں چار اور دوہزار سترہ میں دو واقعات پیش آئے۔

    عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ ہفتے کے روز طلب کرلیا اور لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا اور کہا آئندہ سماعت سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں ہوگی۔


    مزید پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت


    بعد ازاں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت 20جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لیے پولیس کو دو دن کی مزید مہلت دی تھی، پولیس کی جانب سے پولیس نے نے رپورٹ جمع کروائی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ زینب کا قاتل سیریل کلر ہے جو اس سے پہلے بھی سات بچیوں کو قتل کر چکا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا

    زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا

    لاہور: زینب قتل کیس کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا مشتبہ شخص گرفتار کرلیا گیا، گرفتار ہونے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، مزیدحقائق جاننے کیلئے ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا ایک شخص پکڑا گیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا۔ ملزم کاپولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائےگا۔

    اس کے علاوہ تحقیقاتی اداروں کو زینب کی نئی سی سی ٹی فوٹیج بھی مل گئی ہے جس میں زینب مشکوک شخص کی جانب جاتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ فوٹیج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زینب اس شخص کو جانتی تھی، سی سی ٹی وی فوٹیجز میں نظر آنے والے اس شخص میں قدرے مماثلت ہے۔

    زینب کے والد امین انصاری کا کہنا ہے کہ خاندان میں سے کوئی ملوث ہوتا تو اب تک سامنے آجاتا۔ واضح رہے کہ پولیس قصور میں اب تک دو سو سے زائد مشتبہ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں: زینب کے قاتل آزاد، ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر


    شہریوں کی چیکنگ بھی کی جارہی ہے جبکہ احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے38مظاہرین کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ، زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کافیصلہ


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ
    مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے  مزید  48 گھنٹوں کی مہلت

    لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے آئی جی پنجاب کو 48 گھنٹوں کی مزید مہلت دے دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پولیس پہلے واقعات کے بعد سنجیدہ اقدامات کرتی تو زینب اور دیگر بچیوں کو بچایا جا سکتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ آئی جی پنجاب قصور میں مصروفیت کی بناء پر عدالت پیش نہ ہوئے۔

    ایڈیشنل آئی جی کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی۔

    ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ زینب کے ملزم کی گرفتاری کے لئے تفتیشی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جلد ملزم تک پہنچ جائیں گے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب میں گذشتہ دو برسوں میں دس سال سے کم عمر بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے تیرہ سو چالیس واقعات پیش آئے، قصور شہرمیں دو برسوں کے دوران چوبیس کم سن بچوں اور بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    آئی جی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ زینب کا قتل کرنے والا سیریل کلر ہے، قتل کرنے والےشخص کی ڈی این اے کی رپورٹ آگئی، زینب کاقاتل وہی ہےجس نے پہلے 7بچیوں کوقتل کیا، سیریل کلر نے پہلا قتل جون2015میں کیا۔

    ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گذشتہ چھ دنوں میں گیارہ سو مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، چھیانوے مشتبہ افراد کے ڈین این اے کے نمونے لئے گئے۔

    چیف جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں ، پہلےملزم کوگرفتارکرنےکیلئےکارروائی کیوں نہیں کی گئی، 4ماہ میں صرف67لوگوں کاڈی این اےٹیسٹ ہوا، اب 100،100افرادکاڈی این اےٹیسٹ کیاجارہاہےاگر پہلے سنجیدہ اقدام ہوتا توآج زینب زندہ ہوتی۔

    ڈی جی فرانزک نے بتایا کہ 200افرادکےڈی این اےٹیسٹ کیےمگرمیچ نہیں ہوا ملزم قصورمیں ہے توبچ نہیں پائے گا۔

    عدالت نے قصور میں دو چائلڈ کورٹس تشکیل دیتے ہوئے بچوں سے زیادتی کے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی ہدایت کر دی جبکہ عدالت نے قصور میں جنسی زیادتی کا شکار ایک اور بچی کائنات کا مکمل علاج کروانے کا حکم دے دیا۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم


    عدالت نے کیس کی سماعت سترہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی پنجاب، جے آئی ٹی کے سربراہ، سیکرٹری صحت پنجاب اور سیکرٹری ایجوکیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو قصور میں سات سالہ بچی کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لئے چھتیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے پنجاب بھر میں معصوم بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کافیصلہ

    سپریم کورٹ کا زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کافیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کا فیصلہ کرلیا ، چیف جسٹس کی سر براہی میں3 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس کی کھلی عدالت میں سماعت کا فیصلہ کرلیا، زینب قتل ازخودنوٹس کیس کی سماعت کل ہوگی، چیف جسٹس کی سر براہی میں3 رکنی بنچ سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالاحسن شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔


    مزید پڑھیں :  زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس


    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • زینب کے قاتل تاحال آزاد،  ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر

    زینب کے قاتل تاحال آزاد، ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر

    قصور: زینب کا قاتل تاحال آزاد ہے ، کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، متعدد سی سی ٹی وی فوٹیج اور شواہد ملنے کے باوجود پولیس اب تک قاتل کا سراغ لگانےمیں ناکام ہے۔ البتہ ایک اورسی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کومل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں‌ ایک اورسی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پرآگئی، فوٹیج میں مقتولہ زینب کو اسی شخص کی طرف جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، شلوار قمیض اور کوٹ پہنا شخص زینب کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کرتا ہے اور زینب اپنے قاتل کی جانب دورتی ہوئی چلی جاتی ہے۔

    فوٹیج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زینب اس شخص کو جانتی تھی۔

    https://youtu.be/g7Wa25ohWv0

    اس سے قبل ایک شخص کی زینب کے گھر کے باہر گلی میں مشکوک انداز میں چکر لگاتے ہوئے فوٹیج سامنے آچکی ہے اور زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی جبکہ فوٹیج میں نظر آنے والا مشکوک شخص مبینہ ملزم سے مشابہت رکھتاہے۔

    یاد رہے کہ واقعے میں مبینہ ملزم کی ایک اور ملتی جلتی فوٹیج سامنے آئی تھی، جس میں ملزم زینب کا ہاتھ پکڑ کر اسے ساتھ لے جارہا تھا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی


    دوسری جانب پنجاب کی پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں ایک ہزارسےزائد افراد سے تفتیش کی گئی،ایک سو سے زائد افراد کےڈی این اے نمونےحاصل کرکے ٹیسٹ کے لئے بھجوائے جارہے ہیں۔

    زینب قتل کیس کی تحقیقات  جاری ہے ، تفتیشی ٹیموں نے ڈیٹاجمع کرناشروع کردیا، زیادتی کے6واقعات 3کلومیٹرکی حدودمیں پیش آئے، تفتیشی ٹیموں نے3کلومیٹرکی حدودمیں تمام گھروں کا ڈیٹاجمع کرلیا۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ کسی فیملی پرشک ہوا توان کا ڈی این اے بھی کرایا جائے گا جبکہ مکینوں کو فوٹیج اور ملزم کا خاکہ دکھا کرمعلومات لی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ قصور میں 6 میں سے5 بچیاں زیادتی کے بعد قتل کی جاچکی ہیں، جن میں عائشہ آصف، ایمان فاطمہ، نور فاطمہ، لائبہ، کائنات ، زینب فاطمہ نشانہ بنیں ، 5بچیوں کی لاشیں 200میٹرکی حدود سے ملیں۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔