Tag: zainab murder case

  • زینب کے والدکا آئی جی پنجاب سے ملنے سے انکار

    زینب کے والدکا آئی جی پنجاب سے ملنے سے انکار

    قصور : قصور میں زینب قتل کیس کی تفتیش کا دائرہ وسیع کردیاگیا، زینب سمیت زیادتی کا نشانہ بننے والی دیگربارہ بچیوں کے خاندانوں کو آئی جی پنجاب نے بلوا لیا لیکن زینب کے والد نے جانے سے انکارکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کی تفتیش کیلئے پنجاب پولیس کا شاہانہ مزاج تبدیل نہ ہوا، آئی جی پنجاب نے قصور کے ڈی پی او آفس میں زینب کے والد سمیت ان متاثرہ والدین کو بھی بلوالیا جن کی بچیوں کے ساتھ گزشتہ دنوں اسی طرح کے واقعات پیش آئے تھے۔

    آئی جی پنجاب نے متاثرہ خاندانوں کے گھر جاکر ملنے کے بجائے انہیں ڈی پی او آفس قصور بلایا تاہم زینب کے والدامین انصاری نے جانے سے انکارکردیا۔

    امین انصاری کا کہنا ہے کہ پولیس کی تفتیش زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں، اصل قاتل گرفتار نہیں ہوا بے گناہوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے، انصاف کی دہائی دینے والے مظاہرین کو رہا کیا جائے۔

    زینب کےوالد نے مزید کہا کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے، انصاف کیلئے کوششیں تیزہونی چاہئیں۔

    ڈی پی او آفس قصور میں متاثرہ خاندانوں سے آئی جی پنجاب کی ملاقات کا مقصد تفتیش کے دائرہ کارکو مزید آگے بڑھانا بتایا گیا ہے۔

    دوسری جانب زینب کے گھر کے اطراف رہائشی افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے دس فرانزک ٹیمیں قصور پہنچی، ٹیموں کومشکوک افراد کی فہرستیں دی گئیں تھیں، جنہوں نے ان افراد کے نمونے حاصل کئے۔


    مزید پڑھیں : زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے سفاک ملزم کا خاکہ جاری


    یاد رہے کہ سالہ زینب قتل کیس میں ایک اور خاکہ جاری کیا گیا ، یہ خاکہ کیس کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے جاری ہوا جبکہ  زیادتی اور قتل کیس میں مشکوک شخص کی نئی تصویریں بھی سامنے آئیں ہیں، جس میں وہ عینک لگائے، گھنی داڑھی کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

    مشکوک شخص کو چار جنوری کی شام سات بجے واردات کے وقت اسی علاقے میں دیکھا گیا تھا

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، مبینہ قاتل  کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    قصور : سانحہ قصور میں زینب کے قتل میں ملوث مبینہ شخص کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ، جس میں ملزم کو مقتولہ کے گھر کے باہر چکر لگاتے باآسانی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے حوالے سے ایک اہم ویڈیو سامنے آئی، فوٹیج میں مشکوک شخص کو زینب کے گھر کے سامنے چکر لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، فوٹیج میں نظر آنے والا مشکوک شخص مبینہ ملزم سے مشابہت رکھتاہے۔

    فوٹیج میں نظرآنے والے ملزم کا قد تقریباً5فٹ 10انچ ہے، شلوار قمض میں ملبوس شخص مشکوک انداز میں گلی کاچکرلگارہا ہے، ملزم 4 جنوری شام پانچ بج کر چھبیس منٹ پر گلی کے باہر گھوم رہا ہے جبکہ زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی۔

    https://youtu.be/LSUlaOJFplM

    سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی اداروں نے مشکوک شخص سے متعلق تفتیش شروع کردیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی واقعے میں مبینہ ملزم کی ملتی جلتی فوٹیج سامنے آئی ہیں، جس میں ملزم زینب کا ہاتھ پکڑ کر اسے ساتھ لے جارہا تھا۔

    تحقیقاتی ادارے نے قصور واقعہ سے متعلق شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور نئی سی سی ٹی وی کی بنیاد پر بھی انہوں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا نئی فوٹیج میں نظر آنے والے شخص کا زینب کے قتل کیس سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

    امید کی جا رہی ہے کہ سکیورٹی ادارے ملزم کو پکڑنے میں جلد کامیاب ہو جائیں گے۔

    دوسری جانب زینب قتل کیس میں چارروز بعد بھی ملزم کاسراغ نہ لگایا جا سکا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی 36 گھنٹےکی ڈیڈ لائن ختم ہونےمیں کچھ وقت باقی ہے۔ 100 سے زائد افراد کے ڈی این اےٹیسٹ کیے گئے جبکہ جیو فینسنگ کےذریعے247افراد واچ لسٹ میں شامل ہوئے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی ، زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کے دوران ملنے والے ثبوت کی بدولت ملزم کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

    آئی جی پنجاب نے بتایا تھا کہ گذشتہ دو برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے گیارہ واقعات ہوئے، دو سو ستائیس مشتبہ افراد کرفتار کیا گیا، جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جبکہ زیادتی کے چھ واقعات میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جب کہ زینب کے والدین عمرے کے لیے گئے ہوئے تھے، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس: ملزم کےقریب پہنچ چکے ہیں‘ ترجمان پنجاب حکومت

    زینب قتل کیس: ملزم کےقریب پہنچ چکے ہیں‘ ترجمان پنجاب حکومت

    قصور: پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کے دوران ملنے والے ثبوت کی بدولت ملزم کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں وزیرتعلیم پنجاب رانا مشہود اور صوبائی وزیرصحت خواجہ عمران نذیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے کہا کہ زینب کیس کے ملزم کو جلد کیفرکردار تک پہنچے گا۔

    ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ ایک ہی علاقے میں اس طرح کے واقعات کا ہونا افسوس ناک ہے لیکن عوام کے سامنے تمام تفصیلات رکھیں گے۔

    ملک احمد خان نے کہا کہ ہمیں مظاہرین کے جذبات کا احساس ہے اور زینب کے اہل خانہ کے دکھ کا مداوا صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ ہم ملزم تک پہنچیں اور یہ اسی وقت ہوسکتا ہے کہ جب ہم فوکس تحقیقات کریں۔

    ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ 11واقعات میں سے 4 کے ملزمان پکڑے گئے ہیں جبکہ 6 واقعات کے ڈی این اے سے پتہ چلا کہ ایک ہی قاتل ہے۔


    قصور واقعےپرشہبازشریف سخت پریشان اورافسردہ ہیں، رانا مشہود


    خیال رہے کہ اس سے قبل صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود کا کہنا تھا کہ آج قصور میں جوحالات ہیں وہ افسوس ناک ہیں، واقعے پر شہبازشریف سخت پریشان اورافسردہ ہیں۔

    واضح رہے کہ قصور میں قتل کی گئی 7 سالہ زینب کے والد کے اعتراض کے بعد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کو تبدیل کردیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا زینب کے قاتل کو گرفتار کرنے کیلئے 36گھنٹے کا الٹی میٹم

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو قصور میں سات سالہ بچی کے قاتل کو گرفتار کرنے کے لئے چھتیس گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا جبکہ عدالت نے پنجاب بھر میں معصوم بچیوں اور بچوں سے زیادتی کے تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب بھر میں بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ موثر قانون نہ ہونے سے ملزمان کو قانون کا ڈر نہیں اور وہ آزاد گھوم رہے ہیں۔

    عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ ملزم کی نشاندہی کرنے والے کے لئے ایک کروڑ انعام بھی رکھ دیا گیا ہے۔

    آئی جی پنجاب نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے گیارہ واقعات ہوئے، دو سو ستائیس مشتبہ افراد کرفتار کیا گیا، جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جبکہ زیادتی کے چھ واقعات میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں، زینب کا معاملہ افسوس ناک ہے پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے ان کے مقدمات کہاں درج ہوئے۔


    مزید پڑھیں : قصورمیں دوروزبعد معمولات زندگی بحال


    جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ واقعہ سے معاشرے میں بے چینی پھیلی ہے، عدالت نے زینب سے زیادتی کے ملزم کو چھتیس گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے پنجاب بھر میں بچیوں اور بچوں سے زیادتی کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

    عدالت نے سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھی طلب کر لیا۔

    واضح رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر میں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • زینب توچلی گئی مگراس ظالمانہ نظام کیخلاف آوازبن گئی، سراج الحق

    زینب توچلی گئی مگراس ظالمانہ نظام کیخلاف آوازبن گئی، سراج الحق

    قصور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ زینب توچلی گئی مگراس ظالمانہ نظام کیخلاف آواز بن گئی، زینب کیساتھ وہ سلوک ہوا جو جنگل کے درندے بھی نہیں کرتے ہونگے، زینب کے قاتل، فائرنگ کرنیوالے اہلکاروں کو بھی پھانسی دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق قصور میں زینب کے گھر پہنچے اور بچی کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ، اس موقع پر سراج الحق کا کہنا ہے کہ زینب کےوالدین عمرےکی ادائیگی کےلئےمدینےمیں موجودتھے، زینب کیساتھ وہ سلوک ہواجوجنگل کےدرندے بھی نہیں کرتے ہونگے۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ زینب کاخون ہم سےتقاضہ کرتاہےکہ ظالمانہ نظام کیخلاف باہرنکلیں، زینب توچلی گئی مگراس ظالمانہ نظام کیخلاف آوازبن گئی، پنجاب حکومت اور وزیراعظم سے پوچھتا ہوں آپ کا ضمیرکیوں نہیں جاگا۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہبازشریف سے کہتا ہوں قصور،لاہورسےایک گھنٹہ دورہے شہبازشریف مصروفیات ترک کرکےکیوں نہیں آئے، انھوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ صاحب آپ کی ایلیٹ فورس کہاں گئی تھی؟، وزیراعلیٰ سے پوچھتا ہوں آپ کی ڈولفن فورس کہاں تھی۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ میرے ملک میں غریبوں کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے، سنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب رات کے اندھیرے میں قصور آئے ، زینب کے قاتل، فائرنگ کرنیوالے اہلکاروں کو بھی پھانسی دی جائے، پنجاب پولیس کو شرم آنی چاہئے۔

    سراج الحق نے کہا کہ یزیدوں جواب دو ،قصور کوکربلا کیوں بنایا ہے، اب کارواں امام حسین کا ہوگا اوریزید کا گریبان ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس،پولیس کی جانب سے جاری ملزم کاخاکہ غلط نکلا،ذرائع

    زینب قتل کیس،پولیس کی جانب سے جاری ملزم کاخاکہ غلط نکلا،ذرائع

    قصور : زینب قتل کیس میں پولیس کی جانب سے جاری ملزم کا خاکہ غلط نکلا،قصورپولیس نے جلدبازی میں خاکہ جاری کیا، خاکہ بنانے میں پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد نہ لی۔

    تفصیلات کے مطابق ننھی زینب کا لرزہ خیز قتل کو گھنٹوں گزرگئے لیکن زینب کاقاتل قانون کی گرفت میں نہ آسکا، پولیس نےغفلت کی انتہا کردی ،جلدی بازی میں ملزم کا غلط خاکہ جاری کردیا، فوٹیج میں نظر آنے والاملزم خاکے سے مشابہت نہیں رکھتا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فوٹیج کے مطابق ملزم کی شکل خاکے سے مشابہت نہیں رکھتی، فوٹیج میں ملزم کی داڑھی واضح نظرآرہی ہے، خاکہ بنانےمیں پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد نہ لی، فوٹیج میں نظر آنے والاملزم خاکےسے یکسرمختلف ہے۔

    https://youtu.be/8TnAgsY0dsA

    غفلت برتنے پر ڈی پی او قصورذوالفقاراحمد کوعہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، مظاہرین پرفائرنگ کرنےوالےچھ اہلکاروں کوحراست میں لےکرواقعہ کامقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    وزیراعلی پنجاب نے زینب کے قتل می تحقیقات کیلئے ایک اورجےآئی ٹی بنادی، ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدابخش مشترکہ ٹیم کے سربراہ ہوں گے،آئی ایس آئی اورآئی بی افسران بھی شامل ہیں ، جےآئی ٹی کو چوبیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں  : زینب کا قتل: قصورشہرکی فضا دوسرےروزبھی سوگوار


    دوسری جانب قصور میں صورتحال بدستور کشیدہ ہیں اور دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے حکومت اور پولیس کےخلاف نعرے بازی کی، آج شہربھرمیں مکمل ہڑتال ہے جبکہ مارکیٹیں اورتعلیمی ادارے بند ہیں۔

    قصور کا دوسرے شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ وکلا نے بچی کے قتل کے خلاف آج ہڑتال اور یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے، گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ آج ادا کی جائیگی۔

    واضح رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    لاہور : زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پر مقدمے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی، مقدمے کے اندراج کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔

    درخواست جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت آئینی طور پر شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے ، آئین کے تحت پرنسپل آف پالیسی پر عمل درآمد کی پابند ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے پرنسپل آف پالیسی کی سالانہ رپورٹ صدر مملکت اور گورنر پنجاب کو نہ بھجواء کر آئین شکنی کی ہے . عدالت آئین پر عملدرآمد کروانے کے لیے گورنر پنجاب کو موجود حکومت کو معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کا حکم دے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پروزیر اعلی پنجاب شہباز شریف،،وزیر قانون پنجاب راناثناءاللہ اور آئی جی ہنجاب کے خلاف اندارج مقدمہ کا حکم دے۔

    درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کی جانب ست بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی نہ بنانے کے عمل کو دہشت گردی قرار دے جبکہ عدالت بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے بھی احکامات صادر کرے۔

    یاد رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کر کے لاش کچرے میں پھینک دی تھی، واقعہ کیخلاف شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، دکانیں،مارکیٹس ودیگرتجارتی مراکزبند ہیں۔

    بچی کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی لیکن پولیس اب تک ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصور میں آٹھ سال کی بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے ، آئی جی کوجائےوقوعہ پرپہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعدقتل کرنےکا یہ دسواں واقعہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔