Tag: Zalmay Khalilzad

  • زلمے خلیل زاد کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل

    زلمے خلیل زاد کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل

    اسلام آباد: زلمے خلیل زاد کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق خصوصی نمائندے افغانستان زلمے خلیل زاد کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کسی سے لیکچرز یا مشورے کی ضرورت نہیں۔

    ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک قوم کے طور پر موجودہ مشکل صورت حال سے مضبوطی سے نکلیں گے۔

    واضح رہے کہ لاہورمیں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں دوسرے روز بھی کشیدگی برقرار ہے، عمران خان کے گھر سے پولیس پر پٹرول بم سے حملے بھی کیے گئے جس سے کئی پولیس اہل کار زخمی ہو گئے ہیں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

    جب پولیس اہل کار عمران خان کو عدالتی حکم پر گرفتار کرنے پہنچی تو پی ٹی آئی کارکن گیٹ نمبر ایک پر جمع ہوئے، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ کیا گیا، جب کہ پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے زبردست شیلنگ کی۔

    آخر کار لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دے دیا ہے۔

  • طالبان کے طاقت کے استعمال کے حوالے سے زلمے خلیل کا دو ٹوک مؤقف

    طالبان کے طاقت کے استعمال کے حوالے سے زلمے خلیل کا دو ٹوک مؤقف

    کابل: زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنی اجارہ داری قائم کی اور اپنی حکومت تھوپی تو امریکا اُسے تسلیم نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دو ٹوک مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہم نے طالبان پر واضح کیا ہے کہ طاقت کے زور سے حکومت بنانے والوں کو ہم اور متعدد دیگر ملک بھی نہیں تسلیم کریں گے، نہ معاونت فراہم کریں گے۔

    انھوں نے کہا افغانستان میں استحکام، ترقی اور امن کے قیام کی غرض سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے دو امور اہم ہیں، یہ کہ یہ افغان عوام کے لیے قابل قبول ہو اور اسے پڑوسیوں، ڈونرز اور دنیا کے دیگر ملکوں کا تعاون حاصل ہو، اور اس کے لیے سیاسی معاملہ فہمی اختیار کرنے اور عوامی رائے کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ آج قطر میں افغان سیاسی قیادت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں فریقین نے مسائل کے حل کے لیے بات جیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا، طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سالمیت کے لیے خود مختار اسلامی نظام کی ضرورت ہے۔

    قندھار میں طالبان اور افغان فورسز میں جھڑپیں، رائٹرز کا صحافی ہلاک

    انھوں نے کہا کہ بداعتماد ی ختم کر کے قوم کو متحد کرنا ہوگا، اور ہمیں ذاتی مفاد سے بالاتر ہو کر سوچنا ہوگا۔

    افغان مفاہمتی کونسل کے چئیرمین عبداللہ عبداللہ نے بات چیت میں تیزی لانے پر زور دیا، انھوں نے کہا افغانستان مشکل دور سےگزر رہا ہے، کشیدگی جاری ہے، شہری نشانہ بن رہے ہیں، افغانوں اور مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔

    انھوں نے کہا مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے، امن کے لیے دونوں اطراف سے لچک درکار ہے، جس کے لیے مذاکرات میں بھی تیزی لانی ہوگی۔

  • امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد انٹرا افغان مذاکرات کے سلسلے میں اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، امریکی نمائندہ خصوصی سیاسی و عسکری قیادتوں سے ملاقات کریں گے، جس میں افغان امن انٹرا ڈائیلاگ امور زیر غور آئیں گے۔

    یاد رہے کہ بین الافغان مذاکرات کا آغاز چند دن قبل ہو گیا ہے، اس سلسلے میں دو دن قبل دوحا، قطر میں بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی، قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کی دعوت پر شاہ محمود نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔

    بین الافغان مذاکرات کاآغاز، ‘دیرپاامن کی راہ ہموارکرنے کیلئے افغان قیادت کے پاس سنہری موقع ہے

    وزیر خارجہ پاکستان نے اس تقریب میں پاکستان کا مؤقف دہرایا کہ افغان مسئلے کا حل طاقت سے ممکن نہیں، آج دنیا پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کر رہی ہے، افغان قیادت کے لیے سنہری موقع ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کی راہ ہموار کرے۔

    انھوں نے کہا ان مذاکرات کا انعقاد افغان امن کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کرتا رہے گا، افغان امن عمل کے لیے عالمی برادری کو بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

  • اقوام متحدہ نے افغان طالبان اور امریکامعاہدے کے حق میں قرارداد منظور کرلی ، زلمے خلیل زاد

    اقوام متحدہ نے افغان طالبان اور امریکامعاہدے کے حق میں قرارداد منظور کرلی ، زلمے خلیل زاد

    دوحا : امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زادنے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے طالبان امریکا معاہدے اور امریکا افغان حکومت کے مشترکہ اعلامیے کے حق میں متفقہ قرارداد منظورکرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا سلامتی کونسل نےقراردادمنظورکرلی ہے، قرارداد معاہدے اور امریکا افغان حکومت کے مشترکہ اعلامیہ پرمنظورکی گئی۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ قرارداد میں افغان حکومت اورافغان طالبان پراعتمادسازی کے اقدامات جاری رکھنے اور جلد انٹرا افغان  مذاکرات شروع کرنے پرزوردیا گیا۔

    امریکا کے خصوصی نمائندے نے مزید کہا کہ قرارداداس بات کا اظہارہے کہ عالمی برادری افغانستان کے حوالے سے عالمی سیکورٹی پرہمارے موقف کی حمایت کرتی ہے، عالمی برادری افغان عوام کے لئے امن اوراتحاد کی بھی حامی ہے۔

    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے امریکا طالبان معاہدے کی توثیق کر دی

    یاد رہے اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل نے امریکاطالبان معاہدےکی توثیق کردی ، امریکاکی جانب سےپیش کردہ قراردادمتفقہ طورپرمنظورکی گئی، قراردادمیں طالبان،افغان حکومت پر اعتمادسازی کیلئےاقدامات جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔

    خیال رہے امریکا اور طالبان کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا بھی بالآخر شروع ہو رہا ہے۔

    افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ معاہدے کے تحت امریکی افواج کی تعداد میں مشروط کمی کر رہے ہیں، افغانستان میں 12 سے 13 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں، ابتدائی طور پر امریکی افواج کی تعداد گھٹا کر 8600 کی جائے گی۔

  • امریکی حملے کے بعد زلمے خلیل زاد نے طالبان سربراہ ملا برادر سے ملاقات

    امریکی حملے کے بعد زلمے خلیل زاد نے طالبان سربراہ ملا برادر سے ملاقات

    دوحا : امریکی حملے کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائےافغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے طالبان سربراہ ملا برادر سے ملاقات کی اور کہا امریکا معاہدے کےتحت قیدیوں کی رہائی میں سہولت کاری کرے گا، قیدیوں کے تبادلےکی حمایت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی برائےافغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ میری طالبان سربراہ ملا برادر سے ملاقات ہوئی ، ملا برادر سے ملاقات میں امن معاہدے پرعمل درآمد پر بات ہوئی۔

    افغان حکومت سےکہتا ہوں تاریخی موقعےکو ضائع نہ کریں، انٹراافغان مذاکرات کوسست کرنےوالے تمام پہلوؤں کودیکھ رہےہیں، امریکا معاہدےکےتحت قیدیوں کی رہائی میں سہولت کاری کرے گا، دونوں جانب سےقیدیوں کے تبادلےکی حمایت کرتےہیں۔ ہم سب متفق ہیں، امن معاہدہ کامقصد افغانستان میں پائیدار امن ہے۔

    ترجمان سہیل شاہین نےکہا امریکا کیساتھ کوئی خفیہ معاہدہ نہیں کیا،ایک ہی معاہدہ کیا جو سب کے سامنےہے

    اس سے قبل طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ پلان کےمطابق امن معاہدےکےتمام حصوں پرمرحلہ وارعملدرآمدکریں گے، معاہدے پر عملدرآمد میں تمام رکاوٹیں دورکرناہونگی، یہ اقدام افغانستان میں امن،حقوق کی آزادی کاراستہ ہموارکرنے کیلئے ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز امن معاہدے کے بعد امریکی فوج نے افغانستان میں طالبان پرپہلا فضائی حملہ کیا تھا ،افغان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ حملے میں طالبان ملٹری کمیشن کے چیف سمیت تین طالبان مارے گئے ہیں جبکہ 4 زخمی ہوئے اور ایک کو گرفتار کرلیا گیا۔

    ترجمان امریکی فوج نے کارروائی کو دفاعی حکمت عملی قرار دیا تھا ، افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر طالبان جنگجووں پر حملے کی تصدیق کی اور بتایا ہلمند میں افغان جنگجووں کونشانہ بنایا گیا۔

  • افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے: زلمے خلیل زاد

    افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے: زلمے خلیل زاد

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے، افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کی کوششیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے مہاجرین سے متعلق کانفرنس میں انٹر ایکٹو سیشن سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں زلمے خلیل زاد کاکہنا تھا کہ افغانستان کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے۔ افغان امن عمل میں پیشرفت کے لیے پر امید ہیں۔ باہمی برداشت، سوچ میں تبدیلی اور مفاہمت کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں متحرک گروپوں کو ایک میز پر بٹھانا چیلنج ہے، افغانستان میں امن کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کی کوششیں جاری ہیں۔ افغانستان نے 40 سال تک بہت زیادہ مشکلات دیکھی ہیں، افغانستان میں آج بھی انتہائی خوفناک جنگ جاری ہے۔

    نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے افغان فریقین میں گفتگو پر زور دے رہے ہیں۔ افغانستان میں بہت جنگیں ہو چکی ہیں، امریکا پائیدار امن چاہتا ہے۔ امریکا اور طالبان میں امن معاہدہ پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدے سے پاکستان اور افغانستان میں تجارت کی راہ ہموار ہوگی۔ افغان تنازعہ پر نفرت اور الزام تراشی سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا، پاکستان اور افغانستان میں امن، اعتماد اور بہتر تعلقات کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔ افغان امن معاہدے سے پاک افغان تعاون کی راہیں کھلیں گی، پاکستان اور افغانستان میں معاشی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات بڑھانا ہوں گے۔

    زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی کردار ہے، دیکھنا ہے امن کو کس طرح دو طرفہ اور علاقائی سطح پر عملی شکل دی جائے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کانفرنس میں کچھ دیر قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی فراخ دلی دہائیوں پر محیط ہے، پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ یہ افغان مہاجرین کا دوسرا بڑا میزبان ملک ہے، پاکستان اور ایران افغان مہاجرین کو پناہ دینے والے بڑے ممالک ہیں۔ پاکستان کے افغان مہاجرین کو رجسٹر کرنے کے اقدام کو سراہتے ہیں۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خدمات کے اعتراف میں عالمی تعاون محدود ہے، افغان مہاجرین کے لیے عالمی امداد بہت اہمیت رکھتی ہے۔ قرآن پاک نے مہاجرین کنونشن سے کہیں پہلے برابری کی بات کی تھی۔

  • زلمےخلیل زاد کی شاہ محمودقریشی سے ملاقات، طالبان سے مذاکرات میں  پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف

    زلمےخلیل زاد کی شاہ محمودقریشی سے ملاقات، طالبان سے مذاکرات میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف

    اسلام آباد : امریکاکے نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد نے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی سے ملاقات میں طالبان سے مذاکرات کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پاکستان کے دورے پر پہنچے ، جہاں انھوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، ملاقات میں افغان امن کی کاوشوں سمیت خطےمیں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور افغان امن عمل کی کاوشیں بروئے کار لانے کیلئے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

    زلمے خلیل زاد نے وزیر خارجہ کو طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات سے متعلق حالیہ صورتِ حال کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

    اس موقع پر شاہ محمودقریشی نے کہا امریکہ اور طالبان کے مابین امن معاہدہ طے پانے سے "انٹرا افغان مذاکرات” کی راہ ہموار ہو گی – جو نہ صرف افغانستان کیلئے بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خوش آئند ثابت ہو گا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، مشترکہ ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے افغانستان میں قیام امن کیلئے کی جانے والی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

    خیال رہے کہ پاکستان نے امریکا اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ہمیشہ سے اہم کردار ادا کیا، جس کا مقصد خطے میں امن وسلامتی کو فروغ دینا ہے۔ اسی نتاظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پاکستان کے معترف رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : طالبان نے عارضی سیزفائر کی دستاویزات امریکی وفد کے حوالے کردیں

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے باعث مشرقی وسطیٰ میں سنگین صورت حال ہے۔ ایران نے عراق میں قائم امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے جو ایرانی جنرل کی ہلاکت پر انتقامی کارروائی تھی۔

    یاد رہے 17 جنوری کو افغان طالبان کی ٹیم نے امریکی وفد سے ملاقات میں عارضی جنگ معاہدے کی دستاویزات پیش کیں تھیں ،   افغان طالبان نے امریکا کو مختصر جنگ بندی کی پیش کش کی تھی۔

    گزشتہ سال امریکا اورطالبان میں امن معاہدے سے قبل کابل میں دہشت گرد حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدرٹرمپ نے مذاکرات ختم کردئیے تھے۔

  • زلمےخلیل زاد کا داعش کیخلاف افغان طالبان کی کوششوں کا اعتراف

    زلمےخلیل زاد کا داعش کیخلاف افغان طالبان کی کوششوں کا اعتراف

    واشنگٹن : امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد نے داعش کیخلاف افغان طالبان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ننگرہارمیں داعش کے خلاف حالیہ مہم اس کی ایک مثال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر داعش کیخلاف افغان طالبان کی کوششوں کااعتراف کرتے ہوئے کہا داعش کےخلاف افغانستان میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے، ننگرہارمیں داعش کےخلاف حالیہ مہم اس کی ایک مثال ہے۔

    زلمےخلیل زاد کا کہنا تھا کہ ننگرہار میں داعش نےاپنے زیرقبضہ علاقہ اورجنگجوکھوئے جبکہ داعش کےہزاروں جنگجوہتھیارڈال چکےہیں، یہ سب امریکی ، افغان فورسز کے ساتھ طالبان کے مؤثر آپریشنز کے باعث ممکن ہوا، داعش کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا پر ننگرہارمیں کامیابیاں حقیقی پیشرفت ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ افغان حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کے ایک اہم مشرقی صوبے میں داعش سے منسلک گروپ کو شکست دی جا چکی ہے اور ن داعش کے 600 سے زائد شدت پسندوں نے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

    افغانستان کے صدر اشرف غنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک سال قبل کسی کو اس بات کا یقین نہیں تھا کہ ہم ان کے خلاف کھڑے ہوں گے اور آج ہم داعش کی تباہی کا اعلان کر رہے ہیں۔

    بعد ازاں طالبان نے افغان صدر کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے داعش کی تباہی کو افغان طالبان کا کارنامہ قرار دیا تھا۔

    خیال رہے صوبہ ننگرہار کو داعش کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا، جہاں سے وہ افغان دارالحکومت کابل سمیت ملک بھر میں بم دھماکے اور شدت پسندی کی کارروائیاں کرتے تھے۔

  • امن قائم کرکے معاشی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے، زلمے خلیل زاد

    امن قائم کرکے معاشی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے، زلمے خلیل زاد

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دورہ پاکستان میں وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ اور دیگراعلیٰ حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کیں ، زلمے نے کہا کہ امن قائم کرکے معاشی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے دورہ پاکستان پر امریکی سفارتخانے نے اعلامیہ جاری کردیا ، اعلامیہ میں کہا گیا کہ زلمے خلیل زاد نے29، 30 اکتوبر تک پاکستان کا 2 روزہ دورہ کیا، دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ سے ملاقات کی۔

    اعلامیہ کے مطابق زلمے خلیل زاد دیگراعلیٰ حکومتی شخصیات س بھی ملے، ملاقاتوں میں افغان امن عمل پرپیش رفت ، تشدد میں کمی کی اہمیت پرتفصیلی بات چیت ہوئی، زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ امن قائم کرکے معاشی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، وزیر اعظم عمران خان

    یاد رہے 29 اکتوبر کو وزیر اعظم عمران خان نے امریکی نمائندہ خصوصی کو ملاقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، امن عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنےاور افغان مسئلے کا دیرپا سیاسی حل جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں کمی کیلئےعملی اقدامات کی ضرورت ہے، امن عمل کو نقصان پہنچانے والے بیانیے کیخلاف کھڑا ہونا ہوگا، بطور مخلص سہولت کار اور دوست پاکستان ہر ممکن مدد کرے گا، چاہتےہیں افغانستان میں قیام امن کیلئےڈیل کسی حتمی نتیجے پر پہنچے۔

  • پاکستان افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، وزیر اعظم عمران خان

    پاکستان افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھےہوئے ہے، امن عمل میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنے کی ضرورت ہے۔

    یہ بات انہوں نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد سے ملاقات کے موقع پر کہی، تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد نے ملاقات کی۔

    اس موقع پر افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار اور افغانستان میں قیام امن کی کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا،اس کے علاوہ افغان تنازعے کے ممکنہ سیاسی حل پر بھی مشاورت کی گئی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے امریکی نمائندہ خصوصی کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، امن عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنےاور افغان مسئلے کا دیرپا سیاسی حل جلد مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں کمی کیلئےعملی اقدامات کی ضرورت ہے، امن عمل کو نقصان پہنچانے والے بیانیے کیخلاف کھڑا ہونا ہوگا، بطور مخلص سہولت کار اور دوست پاکستان ہر ممکن مدد کرے گا، چاہتےہیں افغانستان میں قیام امن کیلئےڈیل کسی حتمی نتیجے پر پہنچے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان امن ڈیل کی جلد تکمیل ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، افغانستان میں امن واستحکام پاکستان کے قومی مفاد میں ہے، افغانستان اور خطے میں ترقی اور خوشحالی بہترین مفاد میں ہے۔