Tag: zam zam

  • آبِ زم زم کی کنویں کی تعمیرِنوکا آغاز

    آبِ زم زم کی کنویں کی تعمیرِنوکا آغاز

    مکہ المعظمہ: سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبد العزیز السعود نے آبِ زم زم کے کنویں کی تعمیرِ نو کا حکم دے دیا ‘ یہ سلسلہ رمضان تک جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان نے آبِ زم زم کے ک مقدس کنویں کی سات ماہ طویل تعمیرِ نو شروع کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

    سعودی ٹیلی ویژن’الاخباریہ ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں خانہ کعبہ کے معاملات سے متعلقہ شعبے کے جنرل چیئر مین کا کہنا ہے کہ اس طویل منصوبےمیں آٹھ میٹر گہرے اور 120 میٹر لمبے پانچ کراس اوور تعمیر کیے جائے گے۔

    بتایا جارہاہے کہ آبِ زم زم کے کنویں کے گرد موجود بجری کو تبدیل کرکے اعلیٰ درجے کی بجری بھری جائے گی‘ تاکہ زیر زمین پانی مزید چھن کر باہر آئے۔

    آبِ زم زم کی تعمیر کا یہ سلسلہ سات مہینے تک جاری رہے گا اور آنے والے رمضان کے مہینے تک اختتام پذیر ہوگا۔

    خانہِ کعبہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آج تک

    یاد رہے کہ مسجدِ حرام میں کعبہ کےجنوب مشرق میں تقریباً 21 میٹر کےفاصلےپر تہ خانےمیں آب زمزم کا کنواں ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہ السلام کےشیر خوار بیٹےحضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانےکے واسطےاللہ تعالٰیٰ نےتقریباً 4 ہزار سال قبل ایک معجزےکی صورت میں مکہ مکرمہ کےبےآب و گیاہ ریگستان میں جاری کیاتھا،وقت کےساتھ یہ کنواں سوکھ گیا تھا۔

    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےدادا حضرت عبدالمطلب نےاشارۂ خداوندی سےاسے تلاش کر کےدوبارہ کھدوایا جوآج تک جاری و ساری ہے۔ آب زمزم کا سب سےبڑا دہانہ حجر اسود کےپاس ہےجبکہ اذان کی جگہ کےعلاوہ صفا و مروہ کےمختلف مقامات سےبھی نکلتا ہے۔

    سنہ1953ءتک تمام کنوؤں سےپانی ڈول کےذریعےنکالاجاتا تھا مگر اب اس میں سے پانی نکالنےکے لیے جدید سسٹم نصب کردیا گیا ہے اور مسجد ِحرام کےاندر اور باہر مختلف مقامات پر آب زمزم کی سبیلیں لگادی گئی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حج اورعمرہ میں آبِ زم زم ساتھ لانے پر پابندی

    حج اورعمرہ میں آبِ زم زم ساتھ لانے پر پابندی

    اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حج معاہدہ دو ہزار پندرہ طے پا گیا، عازمین حج اپنے ساتھ آب زم زم نہیں لا سکیں گے۔

     سعودی وزیر حج بندر بن الحجر اور وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یو سف کےدرمیان ہونیوالےحج معاہدے کے تحت ہر حاجی کو پانچ کلوزم زم کا ایک کین ائیر پورٹ پر ملے گا۔

     آب زم زم دینے کی ذمہ داری حکومت پاکستان پوری کرے گی، اس موقع پر سیکرٹری مذہبی امورسہیل عامر، سعودی عرب میں پاکستانی سفیر ایچ ای منظور الحق سمیت دونوں ممالک کی وزارت حج کے اعلیٰ عہدیدار موجود تھے۔

     ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ، وبائی امراض سے بچائو کیلئے ویکسی نیشن لازمی قرار دیدی گئی، وزیر مذہبی امور دو جنوری کو وطن واپس پہنچیں گے۔

     دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت کے حکام نے فضائی کمپنیوں سے رابطے بھی کئے ہیں اور اس معاملے پر بات چیت بھی جاری ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کرائے بھی کم ہونے چاہئیں۔

    حکومت کو کوشش ہے کہ رواں سال حج کرائے کم سے کم کئے جائیں اور حج اخراجات دو لاکھ تیس ہزار تک لانے کی کوشش کی جائے گی۔

  • خانہِ کعبہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آج تک

    خانہِ کعبہ: حضرت ابراہیم علیہ السلام سے آج تک

    مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک مستطیل نماعمارت ہے جو کہ مسلمانوں کا قبلہ ہے اور اس کی جانب رخ کرکے عبادت کی جاتی ہے یہ دینِ اسلام کا مقدس ترین مقام ہے اور صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قائم کردہ بیت اللہ بغیر چھت کےایک مستطیل نما عمارت تھی جس کےدونوں طرف دروازے کھلے تھےجو سطح زمین کےبرابر تھےجن سےہرخاص و عام کو گذرنےکی اجازت تھی اس کی تعمیر میں 5 پہاڑوں کےپتھر استعمال ہوئےتھےجبکہ اس کی بنیادوں میں آج بھی وہی پتھر ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےرکھےتھے۔ خانہ خدا کا یہ انداز صدیوں تک رہا تاوقتیکہ قریش نے 604ء میں مالی مفادات کےتحفظ کےلئےاس میں تبدیلی کردی کیونکہ زائرین جو نذر و نیاز اندر رکھتےتھےوہ چوری ہوجاتی تھیں۔

    موجودہ خانہ کعبہ کےاندر تین ستون اوردو چھتیں ہیں بابِ کعبہ کےمتوازی ایک اوردروازہ تھا یہاں نبی پاک صلی اللہ وسلم نماز ادا کیا کرتےتھے۔ کعبہ کےاندر رکن عراقی کےپاس باب توبہ ہےجس کے 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پرسوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہےجو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کےاندر سنگ مرمر کےپتھروں سےتعمیر ہوئی ہےاور قیمتی پردےلٹکےہوئےہیں جبکہ قدیم ہدایات پرمبنی ایک صندوق بھی اندررکھا ہوا ہے۔

    کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ءمیں تعمیر و توسیع کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئےسرےسےبھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سےتقریباً دومیٹر بلند ہےجبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سےزیادہ چوڑی ہیں جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرےمیں جوجگہ ہےاسےحطیم کہتےہیں اس میں تعمیرِابراہیمی کی تین میٹر جگہ کےعلاوہ وہ مقام بھی شامل ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام نےحضرت ہاجرہ علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کےرہنےکےلئےبنایا تھا اسےباب اسماعیل کہا جاتا ہے۔

    حطیم یا حجر اسماعیل خانہ کعبہ کے شمال کی طرف ایک دیوار جس کے اوپر طواف کیا جاتا ہے اس دیوار کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں شامل تھی۔

    مقامِ ابراہیم وہ پتھر ہے جو بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے قد سے اونچی دیوار قائم کرنے کے لئے استعمال کیا تھا تاکہ وہ اس پر بلند ہوکر دیوار تعمیر کریں۔ مقام ابراہیم خانہ کعبہ سے تقریبا سوا 13 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔

    کعبہ کےجنوب مشرقی رکن پر نصب تقریباً اڑھائی فٹ قطر کےچاندی میں لگائے گئے مختلف شکلوں کے8 چھوٹےچھوٹےسیاہ پتھر ہیں جن کےبارےمیں اسلامی عقیدہ ہےکہ تعمیرِ ابرہیمی کےوقت جنت سےحضرت جبرائیل علیہ السلام لائےتھےاور بعد ازاں تعمیر قریش کےدوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےدست مبارک سےاس جگہ نصب کیا تھا اور ایک بہت بڑےفساد سےقوم کو بچایا۔ یہ مقدس پتھر حجاج بن یوسف کےکعبہ پرحملےمیں ٹکڑےٹکڑےہوگیا تھا جسےبعد میں چاندی میں جڑدیا گیا۔ کعبہ شریف کا طواف بھی حجراسود سےشروع ہوتا ہےاور ہر چکرپراگر ممکن ہو تو حجراسود کو بوسہ دینا چاہئےورنہ دور سےہی ہاتھ کےاشارےسےبوسہ دیا جاسکتا ہے۔

    مسجد حرام میں کعبہ کےجنوب مشرق میں تقریباً 21 میٹر کےفاصلےپر تہ خانےمیں آب زمزم کا کنواں ہےجو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہ السلام کےشیر خوار بیٹےحضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانےکے واسطےاللہ تعالٰیٰ نےتقریباً 4 ہزار سال قبل ایک معجزےکی صورت میں مکہ مکرمہ کےبےآب و گیاہ ریگستان میں جاری کیاتھا،وقت کےساتھ یہ کنواں سوکھ گیا تھا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےدادا حضرت عبدالمطلب نےاشارہٗ خداوندی سےاسے تلاش کر کےدوبارہ کھدوایا جوآج تک جاری و ساری ہے۔ آب زمزم کا سب سےبڑا دہانہ حجر اسود کےپاس ہےجبکہ اذان کی جگہ کےعلاوہ صفا و مروہ کےمختلف مقامات سےبھی نکلتا ہے۔ 1953ءتک تمام کنوئوں سےپانی ڈول کےذریعےنکالاجاتا تھا مگر اب مسجد حرام کےاندر اور باہر مختلف مقامات پر آب زمزم کی سبیلیں لگادی گئی ہیں