Tag: Zardari

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

    جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع کردی اور چیئرمین نیب کوآئندہ سماعت پر منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی سہولتوں کی درخواست پرسماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی ، سابق صدر آصف زرداری کو 4 اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر جج محمد بشیرکے روبرو پیش کیا گیا، آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں ۔

    فریال تالپور کو جیل میں سہولتیں فراہم کیے جانے کی درخواست


    سماعت میں فریال تالپور کو جیل میں سہولتیں فراہم کیے جانے کی درخواست دائر کی گئی، جس میں قرآن پاک سننے کے لیے فریال تالپور کو آئی پوڈ رکھنے کی اجازت کی استدعا کرتے ہوئے کہا آئی پوڈ میں وائی فائی یا انٹرنیٹ نہیں ہوگا، صرف آیات سن سکیں گی، جس پر جج نے کہا :جیل حکام سے پہلے بات کر کےاجازت لیں۔

    دوران سماعت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا آصف زرداری سے بچےنہیں مل سکتے،وکلانہیں مل سکتے، سب کوروکاجارہاہے۔

    جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں ، زرداری

    آصف زرداری کی جیل میں اے کلاس دینےکی درخواست پر سماعت میں وکیل نے کہا آصف زرداری جب صدر نہیں تھے تب بھی انہیں اے کلاس دینے کا حکم دیاگیا، کسی اور سے متعلق فیصلہ سامنے نہیں رکھ رہا، آصف زرداری سابق صدر ہیں، سابق صدر کو بیماریاں لاحق ہیں، جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، اے سی دیا جائے۔

    وکیل صفائی نے بتایا آصف زرداری نیب کسٹڈی میں تھے توعید کی نماز نہیں پڑھنےدی گئی ، جس پر جج احتساب عدالت کا کہنا تھا ایک درخواست وہ بھی دی گئی تھی کہ نماز نہیں پڑھنےدیتے، تو وکیل لطیف کھوسہ نے کہا جی! زرداری صاحب کوعید کی نماز بھی نہیں پڑھنےدی گئی۔

    جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا ہم اس پرجواب دینا چاہتے ہیں، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ انہیں جواب دینے دیں، دیکھتے ہیں نماز سے روکنے کی کیا وجہ بتاتےہیں، 90 دن بعد بھی ریفرنس کی کاپیاں تاحال نہیں دی گئیں۔

    جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہاں ہیں تفتیشی افسر، کاپیاں تاحال کیوں فراہم نہیں کی جا سکیں، جس پر وکیل نیب نے جواب دیا کہ ریفرنس کی کاپیاں رجسٹرار کے  پاس جمع کرائی جا چکی ہیں، عدالت نےرجسٹرار احتساب عدالت کو طلب کرتے ہوئے کہا دیکھیں، ریفرنس کی کاپیاں آپ کو فراہم کی گئیں یا نہیں، جلدی بتائیں۔

    دوراب سماعت جج احتساب عدالت محمدبشیر اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی میں تلخ کلامی ہوئی ، وکیل نیب نے کہا آپ آصف زرداری کے وکیل کی ہر بات سن رہےہیں ، ہماری نہیں تو جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ :آپ کا تعلق ہی نہیں یہ جیل کامعاملہ ہے ، جس  پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے عدالت سے معذرت کر لی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا پارک لین ریفرنس میں ملزمان کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کی جا رہی ہیں ، جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ کینیڈا لکھ لیا ہے تو رپورٹ مجھے دے دیں، تھانے کے ایس ایچ اوز ہوتے ہیں نا یہ بہت تیز ہوتے ہیں، ایس ایچ اوفوراً بتا دیتے ہیں کہ بندہ نہیں مل رہا۔

    جج نے مزید کہا کہ تفتیشی افسرکبھی لکھتے ہیں ملک سے باہر ، پھر کینیڈا لکھتے ہیں، پھر تفتیشی افسرکہتے ہیں نہیں مل رہا، آخر بات وہیں آ جاتی ہے، جو پولیس والے پہلے ہی بتا دیتے ہیں۔

    جج محمد بشیر نے پوچھا ملزم یونس قدوائی کینیڈامیں توہے واپس کیسےلائیں گے ؟ تفتیشی افسر نے بتایا ریڈوارنٹ جاری کرا کےوہاں سے کارروائی کرائیں گے۔

    وکیل لطیف کھوسہ نے کہا نیب کہتا رہا لیکن منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں تاحال جمع نہیں کرائی جا سکیں، جس پر جج کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو ہدایت دے رہا ہوں کہ آئندہ سماعت پر کاپیاں جمع کرائیں، چیئرمین نیب کو لکھ رہا ہوں، ان کے نوٹس میں آئے گا توکام جلدی ہو جائے گا۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کیس بینکنگ کورٹ سےمنتقل ہواہے، نیب ضمنی ریفرنس دائر نہیں کر سکتا تو جج محمد بشیر نے کہا جو کیس عدالت میں منتقل ہو چکا وہی ریفرنس ہے، لطیف کھوسہ نے کہا نیب منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کرےگا۔

    عدالت نے میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جیل ریمانڈ میں پانچ ستمبرتک توسیع کردی جبکہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی سہولتوں کی درخواست پرسماعت کل تک ملتوی کردی ۔

    بعد ازاں پارک لین ریفرنس میں نامزد ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کر دی گئیں، ریفرنس میں سترہ ملزمان نامزد ہیں چھ ملزمان کو تاحال ریفرنس کی نقول فراہم نہ کی جا سکیں چھ ملزمان کو تاحال ریفرنس کی نقول فراہم نہ کی جا سکیں۔

  • میگا منی لانڈرنگ کیس، زرداری اور فریال تالپور کیخلاف ضمنی ریفرنس تیار

    میگا منی لانڈرنگ کیس، زرداری اور فریال تالپور کیخلاف ضمنی ریفرنس تیار

    اسلام آباد: نیب نے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے خلاف میگا منی لانڈرنگ کیس میں ضمنی ریفرنس تیار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق زرداری اور فریال تالپور کے خلاف تیار کردہ ضمنی ریفرنس میں دونوں کے بیانات اور دوران تفتیش حاصل ہونے والے اہم ترین شواہد شامل ہیں۔

    نیب ذرائع کے مطابق ضمنی ریفرنس آصف زرداری اور فریال تالپور سے تفتیش کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے۔ ضمنی ریفرنس دائر ہونے کے بعد ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    زرداری اور فریال تالپور کے بیانات جبکہ نئے اہم ترین شواہد ریفرنس کا حصہ ہیں۔ میگا منی لانڈرنگ کیس ایف آئی اے کراچی سے نیب کو منتقل ہوا تھا۔

    میگامنی لانڈرنگ کیس، زرداری کےخلاف ضمنی ریفرنس دائرکرنےکا فیصلہ

    احتساب عدالت ابتدائی چالان پر آصف زرداری سمیت 30 ملزمان کے خلاف ٹرائل کر رہی ہے۔ نیب نے اس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں سال مئی میں قومی احتساب بیورو نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر اور پیپلزپارٹی کےشریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جسے اب تیار کرلیا گیا ہے۔

  • آصف زرداری اور فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ، نیب کو مزید شواہد مل گئے

    آصف زرداری اور فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ، نیب کو مزید شواہد مل گئے

    اسلام آباد : نیب نے آصف زرداری، فریال تالپور کے خلاف مزید شواہد حاصل کرلیے ہیں، جس میں بتایا گیا کہ پلاٹوں کی خریداری کے لیے ادائیگی جعلی اکاونٹ سے کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے گرد گھیرا مزید تنگ ہوتا جارہا ہے ، نیب نے آصف زرداری، فریال تالپور کے خلاف مزید شواہد حاصل کرلیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول ہاؤس کے اطراف 10 پلاٹ خریدےگئے، خریدےگئے10پلاٹوں کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹ سےکی گئی، نیب ٹیم نے خریدای کے لیے بینک ٹرانزیکشن کے شواہد حاصل کرلیے ہیں۔

    نیب ذرائع کے مطابق کلفٹن بلاک3اسکیم 5کے پلاٹ نمبر ایف 1سےایف10تک کی خریدےگئے، پلاٹوں کی خریداری کےلیےادائیگی جعلی اکاونٹ سے کی گئی، خریدی گئی جائیداد کا کے ڈی اے حکام نے غیرقانونی انضمام بھی کیا، رقم ایک سال کے دوران 3بینکوں کے13اکاؤنٹ سے ادا کی گئی۔

    نیب نے کہا انضمام کے لیےکے ڈی اے کوزرداری گروپ کے لیٹر ہیڈپردرخواست دی گئی، پلاٹوں کا انضمام 2012میں سابق ڈی جی منظور قادر کاکا نے کیا، ڈائریکٹر کمرشل کے ڈی اے ،جے آئی ٹی کیس میں گرفتارنجم الزمان نے دستخط کیے۔

    ذرائع کا کہنا تھا زرداری گروپ کی مجاز ڈائریکٹر فریال تالپور کے نام انضمام کی منطوری دی گئی، جعلی اکاؤنٹ سے خریدےگئے پلاٹوں کا رقبہ 20ہزار مربع گزہے۔

    یاد رہے 10 جون کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرلیا تھا، بعد ازاں دونوں کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    خیال رہے آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • زرداری اور نواز شریف پر قومی خزانے سے کتنے پیسے خرچ ہوئے؟ مراد سعید کے اہم انکشافات

    زرداری اور نواز شریف پر قومی خزانے سے کتنے پیسے خرچ ہوئے؟ مراد سعید کے اہم انکشافات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر  برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ خرچوں کے معاملے میں آصف زرداری قوم پر سب سے زیادہ بھاری پڑے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے فردوس عاشق اعوان کے ساتھ خصوصی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے پاس 2016 میں 246 سیکیورٹی گاڑیاں تھیں.

    مراد سعید نے کہا کہ آصف زرداری کے پاس2017 میں 286، 2018 میں 156 سیکیورٹی گاڑیاں تھیں، 556 پولیس اہل کار  تعینات تھے. صاف پانی کے مسئلے سب سے زیادہ سندھ اور پھرپنجاب میں ہیں، سب سےزیادہ غربت سندھ میں ہے.

    انھوں نے کہا کہ آصف زرداری صدر نہیں تھے، پھربھی دو کیمپ آفس رکھےہوئے تھے، 2016 میں اینٹ سے اینٹ بجانے کے چکرمیں زرداری بھاگ گئے تھے.

    وفاقی وزیر نے کہا کہ 2015 میں نوازشریف کا ایک دن کا خرچہ 4 لاکھ 65 ہزار ڈالر تھا، 2016 میں نوازشریف علاج کے لئے باہرگئے،  تو 3 لاکھ 27 ہزار پاؤنڈ خرچ کیے، جاتی امراکے سیکیورٹی کیمروں پر6 کروڑ 66 ہزار خرچ کیے گئے، نوازشریف کی سیکیورٹی پر 431 کروڑ اور43 لاکھ خرچ کیا گیا.

    مزید پڑھیں: شرم کی بات ہے نواز شریف کے عمرے کا خرچ بھی عوام نے دیا: علی محمد خان

    عمران خان کے گھر کی سڑک اپنے پیسوں سے بنی ہے، وہ وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہے، وہ بنی گالہ میں رہتے ہیں اوراپنا خرچہ خود اٹھاتے ہیں، جب کہ نوازشریف کےگھر کی فینسنگ کے لئے 24 کروڑ روپے خرچ کیے گئے. 431 کروڑ 83 لاکھ نااہل ہونے کے بعد نوازشریف پرخرچ ہوئے۔

    مراد سعید نے بتایا کہ  872 کروڑ 69 لاکھ 59 ہزار شہباز شریف نے خرچے کیے. ان کے بھی 5 کیمپ آفسز تھے، چھوٹے میاں نے بڑے میاں کا خرچہ سنبھالا، بڑے میاں نے چھوٹے بھائی کے لئے ہیلی کاپٹر لیا، شہبا زشریف نےہیلی کاپٹر کا 526 مرتبہ ملک کے اندرہی استعمال کیا،   ان لوگوں نے ملک کولوٹااورآج ان پیسوں کےتحفظ کی بات ہورہی ہے.

  • وزیر اعظم نے آصف زرداری اور نواز شریف کے ذاتی اخراجات کی تفصیل طلب کرلی

    وزیر اعظم نے آصف زرداری اور نواز شریف کے ذاتی اخراجات کی تفصیل طلب کرلی

    اسلام آباد: سابقہ ادوار حکومت میں قومی خزانے کو ذاتی فوائد کے لیے بے دریغ استعمال کیا گیا جس کی تفصیلات وزیر اعطم عمران خان نے طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بطور سربراہ مملکت ذاتی اخراجات کی تفصیل طلب کرلی۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے دریافت کیا ہے کہ سنہ 2008 سے سربراہان مملکت اور ارکان پارلیمنٹ نے قومی خزانے کو کتنا نقصان پہنچایا؟ اور بیرون ملک دوروں، علاج، سیکیورٹی اور کیمپ آفس کے نام پر کتنی رقم وصول کی؟

    وزارت خارجہ اور کابینہ ڈویژن مذکورہ تفصیلات وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں گے جو وزیر اعظم نے کل طلب کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اخراجات کی تفصیلات کو منظر عام پر لانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    قرض سے متعلق مفصل رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ

    دوسری جانب حکومت نے گزشتہ 10 سال میں لیے جانے والے قرض اور اس کے استعمال کی مفصل رپورٹ تیار کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا جائے گا کہ کس محکمے نے کتنا قرض لیا اور کہاں استعمال کیا اور قومی خزانے کو کتنا نقصان پہنچایا گیا۔ اس ضمن میں مختلف وزارتوں اور محکموں سے قرضوں اور اخراجات کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق قرض سے متعلق مفصل رپورٹ قوم کے سامنےلائی جائے گی، قرض کے استعمال میں مبینہ کرپشن پر بھی آگاہ کیا جائے گا جبکہ رپورٹ ہائی پاورڈ انکوائری کمیشن کو بھی دی جائے گی۔

  • دس سال میں قوم مقروض زرداری، شریف خاندان ارب پتی بن گیا: وزیر اعظم

    دس سال میں قوم مقروض زرداری، شریف خاندان ارب پتی بن گیا: وزیر اعظم

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتا ہے، کرپشن کا مطلب ہے، عوام کا پیسہ چوری کرنا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سرسید ایکسپریس کے افتتاح کے موقع پر کیا. وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن غریب کو غریب اورچھوٹے طبقے کو امیر کردیتی ہے، ملک مشکل وقت سے گزر رہا ہے، 10 سال میں 2 حکومتوں نے ملک کا قرضہ 30 ہزار ارب تک پہنچا دیا.

     شریفوں اور زرداری کے گھرانے دیکھیں، تو یہ کتنے امیر ہیں، ان دو خاندانوں کے بچوں کے بچے بھی امیر بن گئے. انتقامی کارروائی تو میرے خلاف کی گئی تھی، لندن میں اربوں روپے کے محلات پکڑے گئے، تو مجھ پر مقدمات بنا دیے.

    دس سال میں قوم مقروض زرداری، شریف خاندان ارب پتی بن گئے، شریف اور زرداری خاندان آدھا پیسہ بھی واپس لائے تو روپیہ اوپر  جائے گا، ڈالر گر جائے گا، کبھی بڑ ٍے ڈاکوؤں پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا، کبھی ایسے لوگوں کا احتساب نہیں ہوا، جیلوں میں جائیں تو صرف غریب لوگ ملتے ہیں.

    مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی ادارہ جاتی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے

    ڈاکوؤں کو جیلوں میں وی آئی پی کھانا، اے سی، ٹی وی چاہیے، وزیر قانون سے کہہ دیا ہے کہ جیلوں میں سب کے لئے قانون ایک ہونا چاہیے، کیوں کہ یہ لوگوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ ڈاکا مارو، تو بڑا ڈاکا مارو، جیلوں میں سہولیات دینے کا مطلب بڑے ڈاکے مارنےکی اجازت ہے.

    وزیراعظم نے کہا کہ عام افراد ایڑھیاں رگڑتے رہتے ہیں، مگر انصاف نہیں ملتا، ملک کا دیوالیہ کسی چھوٹے نے نہیں، انھیں بڑےلوگوں نےنکالا ہے.

    اس موقع پر انھوں نے کہا کہ سرسید ایکسپریس کے افتتاح پر شیخ رشید کو مبارک باد دیتا ہوں، مہذب معاشرے میں ریلوے پر زیادہ زوردیا جاتا ہے، ریلوے کا36ارب سے خسارہ کم ہوکر 32ارب پر آگیا ہے، دیانت داری سے کام کرکے شیخ رشید نے واضح کیا کہ اداروں میں کرپشن ہے.

  • چیئرمین نیب کی آصف زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

    چیئرمین نیب کی آصف زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔ پارک لین کیس میں قومی خزانے کو 3.77 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا۔ بورڈ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

    ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ آصف علی زرداری جعلی اکاؤنٹس کے پہلے ریفرنس میں باقاعدہ ملزم نامزد ہیں۔

    اس سے قبل نیب نے پارک لین کیس میں آصف زرداری کے ملوث ہونے کے حوالے سے بتایا تھا کہ زرداری نے بطورشیئر ہولڈر پارک لین فرضی فرنٹ کمپنی پیراتھون بنائی۔

    نیب کے مطابق انہوں نے سنہ 2009 میں کمپنی کے نام پر نیشنل بینک سے ڈیڑھ ارب روپے قرض حاصل کیا اور قرضے کی رقم نجی بینک میں کمپنی اکاؤنٹ میں منتقل کی۔

    ذرائع نیب کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے قرضے کے حصول کے لیے جعلی دستاویزات تیار کیں اور ایس ای سی پی اور نیشنل بینک سے حقائق چھپائے۔ انہوں نے بطور صدر بھی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اثر و رسوخ کے ذریعے قرضے کی رقم میں اضافہ کروایا۔

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے اثر و رسوخ سے قرض کی رقم 2 ارب 80 کروڑ کروالی، انہوں نے ایک اور نجی بینک میں پارک لین کے نام سے اکاؤنٹ بھی کھلوایا، سابق صدر دیگر ذرائع سے ملنے والی رقم نجی بینک میں رکھواتے تھے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ آصف زرداری بطور ڈائریکٹر پارک لین اسٹیٹ معاملات چلاتے رہے اور بطور صدر مملکت منی لانڈرنگ بھی کرتے رہے، وہ کمپنی کے فرضی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کرتےتھے، انہوں نے دھوکے سے لیے گئے قرضے کی بھی منی لانڈرنگ کی۔ پارک لین کیس میں قومی خزانے کو 3.77 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

  • آصف علی زرداری  پارک لین کیس میں بھی گرفتار

    آصف علی زرداری پارک لین کیس میں بھی گرفتار

    اسلام آباد : نیب نےسابق صدراورپیپلزپارٹی کے سینئررہنماآصف علی زرداری کو پارک لین کیس میں بھی گرفتار کرلیا، آصف زرداری کا احتساب عدالت سے جسمانی ریمانڈ بھی جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، نیب نے پارک لین کیس میں آصف زرداری کی گرفتاری ڈال دی۔

    ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی کی جانب سے کیس میں گرفتاری ڈالی گئی، آصف زرداری کا اس کیس میں احتساب عدالت سے جسمانی ریمانڈ بھی لیا جائےگا۔

    خیال رہے آصف زرداری میگامنی لانڈرنگ کے کیسز میں پہلے ہی سے جسمانی ریمانڈ پر ہیں اور ان سے مختلف معاملات پر تفتیش جاری ہے۔

    بلاول زرداری بھی پارک لین کیس میں ملزم ہیں، ان سے بھی پوچھ گچھ ہوچکی ہے، پارک لین کمپنی کے ذریعے جعلی دستاویزات پر قرضے حاصل کئے گئے، پارک لین کیس میں بزنس اینڈ سٹی سینٹربھی سیل کیا جا چکا ہے جبکہ اس کیس میں دو کمپنیوں کے افسران پہلے ہی گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

    یاد رہے پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پر پارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کا الزام ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا 2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئرہولڈر بنے، دونوں 25، 25 فیصد کے شیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاؤنٹس استعمال کرنے کا اختیار رکھتے تھے جبکہ 2008 میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کے بطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف علی زرداری کے ریمانڈ‌میں 11 روز کی توسیع

    پارک لین جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ملزم سلیم فیصل آصف زرداری اور بلاول کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا تھا، فیصل سلیم نے نیب کی تفتیشی ٹیم کو بیان دیا تھا کہ پارک لین کی انتظامیہ کے حکم پر تمام کام کیے۔

    واضح رہے 10 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپورکی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب کی ٹیم نے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو زرداری ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

  • ہم کمزورنہیں صاحب ، 13سال قید تنہائی کاٹی،  ڈرنےوالےاور ہوں گے، زرداری کاجج سےمکالمہ

    ہم کمزورنہیں صاحب ، 13سال قید تنہائی کاٹی، ڈرنےوالےاور ہوں گے، زرداری کاجج سےمکالمہ

    اسلام آباد‌: جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری نے جج سےمکالمے میں کہا ہم کمزور نہیں، تیرہ سال قید تنہائی کاٹی ہے، وہ اور ہوں گے جو ڈرتے ہیں، فاضل جج نے جواب دیا سب ایک سے نہیں ہوتے، کچھ لوگ شیر سے لڑ جاتے اور کچھ چھوٹے جانور سے ڈرتے ہیں، عدالت نے فردجرم کیلئے ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنےکاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی ، ،نیب حکام نے آصف زرداری کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا، سماعت شروع ہوئی تو حسین لوائی اور طحہ رضا کے وکیل نے دونوں ملزموں کی عدم موجودگی پر اعتراض کیا۔

    وکیل صفائی نے استفسارکیا کہ دونوں ملزم نیب کی تحویل میں تھے کہیں اُنہیں مار تو نہیں دیا، دونوں ملزموں سے نہ وکلا کو نہ ہی اہلخانہ کو ملنے دیتے ہیں، دونوں ملزموں پر نیب نے ضرور تشدد کیا ہو گا، دونوں ملزم بیمار تھے کچھ پتہ نہیں انہیں نیب نے کیا کھلا دیا ہو۔

    جج ارشد ملک نے کہا کہ اسلم مسعود ہسپتال میں ہیں، اسلم مسعود کی میڈیکل عدالت میں پیش کردی گئی ہے۔
    .
    اس موقع پر آصف زرداری نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم ہے اس میں ان ملزمان کو ہتھکڑیاں لگائی گئی ہیں، تمام ملزمان پڑھے لکھے ہیں، آصف زرداری نے میگا منی لانڈرنگ کیس کے ملزمان کی ہتکھڑیاں کھولنے کی استدعا کردی۔

    جج ارشد ملک نے استفسار کیا یہ ملزمان نیب کی تحویل میں ہیں یا جیل میں، وکیل نے عدالت کوبتایا کہ ملزمان جیل میں ہیں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت میں تو پولیس کو پستول لانے کی اجازت نہیں، ان کو ہتکھڑیاں لگائی گئیں ہیں۔

    جج ارشد ملک نے استفسارکیا کہ فریال تالپور کہاں ہیں، اورانورمجید کواسلام آباد منتقل کیا گیا یا نہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ فریال تالپور پروڈکشن آرڈر پر کراچی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ہیں۔

    جج کے استفسار پر آصف زرداری روسٹرم پر آگئے اور بولے انور مجیدکا صرف تیس فیصد دل کام کرتا ہے، انہیں اسپتال سے اٹھایا گیا، یہ لوگ ڈکیت نہ ملک دشمن اورنہ ہی سماج دشمن عناصر ہیں۔

    اس جواب پرفاضل جج نے کہا سماج دشمن کےعلاوہ ایک اناج دشمن بھی ہوتا ہے،ان ریمارکس پرکمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

    ملزم عبدالغنی مجیدنےجب یہ کہا نیب نے اسے اسپتال سے اٹھایا ہے، طبی سہولتیں دی جائیں تو جج نے کہا نیب ہیڈکوارٹرز کو کسی اسپتال میں ہی منتقل نہ کردیں؟ کوئی اندر سے خود کنڈی لگا کر دو دن بیٹھا رہے، اس کی طبیعت خراب نہیں ہوتی ، اس کیس میں ایسا ہی ہورہا ہے،گرفتار ہوکر بیمارہوجاتے ہیں۔

    آصف زرداری نے فاضل جج سے مکالمےمیں کہاایسےبھی ہم کمزورنہیں صاحب، وہ اورہوں گےجوڈرتے ہیں ، جس پر جج نےجواب دیا سب ایک جیسےنہیں ہوتے، کچھ لوگ شیر سے لڑ جاتے ہیں کچھ چھوٹے سے جانور سے ڈرتے ہیں۔

    سماعت میں نمر مجید، ذوالقرنین مجید اور علی مجید نے بریت کی درخواستیں دائر کیں توفاضل جج نے کہا تھوڑا صبر نہیں ابھی سے بریت کی درخواست لے آئے ہیں،

    عدالت نےفریقین کوسننےکےبعدفردجرم کیلئے ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنےکاحکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، آٹھ جولائی کوفردجرم کی تاریخ مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔

  • میں نے 8 سال 3 مہینے این آر او نہیں مانگا تو اب کیوں مانگوں گا، آصف زرداری

    میں نے 8 سال 3 مہینے این آر او نہیں مانگا تو اب کیوں مانگوں گا، آصف زرداری

    اسلام آباد : سابق صدر آصف زرداری نے کہا میں نے 8 سال 3 مہینے این آر او نہیں مانگا تو اب کیوں مانگوں گا، وزیراعظم پہلےمیثاق معیشت پراپنا مؤقف واضح کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں کہا 8 سال 3ماہ پہلے این آر او نہیں مانگا تو اب کیوں مانگوں گا؟

    آصف زرداری کا کہنا تھا وزیراعظم پہلےمیثاق معیشت پراپنامؤقف واضح کریں، وزیراعظم کی تجاویز سامنے آئیں گی تو پھراپنی پارٹی سے بات کریں گے اور میثاق معیشت پردیگرجماعتوں سےبھی بات کریں گے،آصف زرداری

    میثاق معیشت پر حکومتی آمادگی سے متعلق سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ اسپیکر کے کہنے سے کچھ نہیں ہوتا، اسپیکر کسی جماعت سے نہیں بلکہ نیوٹرل ہوتا ہے۔

    وزیراعظم کے ایمنسٹی اسکیم اچھوں کے لئے اچھی اور بروں کے لئے بری کے بیان سے متعلق سوال آصف زرداری نے جواب دیا کہ پھر تو ایمنسٹی اسکیم عمران خان کے لئے بری ہوگی۔

    سابق صدر نے کہا کہ فاٹا الیکشن میں پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج کی تعیناتی بحث طلب ہے۔

    مزید پڑھیں :  نیب کا رویہ میرے ساتھ عزت والا ہے، آصف زرداری

    گذشتہ روز بھی میڈیا سے گفتگو کرتے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ  نیب کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا اور عزت والا ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے چوٹ کھا لی ہے اب حالات ٹھیک ہوجائیں گے، چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کا فیصلہ بلاول بھٹو کریں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ نیب کا رویہ میرے ساتھ عزت والاہے ، میں بھی نیب حکام کی دل سے عزت کرتاہوں، اگر حکومت یا کسی سے این آر او لینا ہوتا تو یہاں نہیں بیٹھا ہوتا، تفتیشی حکام اپنی استعداد کےمطابق مجھ سے سوال کرتے ہیں اور میں اُن سے تعاون کرتا ہوں۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ تو بیٹھ گئے مگر عمران خان کے ساتھ مستقبل میں بیٹھنا بہت مشکل ہے کیونکہ وہ سیاسی قوت سے نہیں آئے، آج اور مشرف کی حکومت میں صرف ایک ہی فرق ہے