Tag: Zardari

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج

    اسلام آباد :سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور مرادعلی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جبکہ بلاول بھٹوکونظرثانی کی اپیل دائرکرنےکی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    سماعت میں آصف زرداری کےوکیل لطیف کھوسہ نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا فل کورٹ ریفرنس میں آپ نے تاریخی جملے ادا کیےتھے، جس پر چیف جسٹس نے کہا فل کورٹ ریفرنس کی تقریرعدالتی مثال نہیں ہوتی، یہ مقدمے کی دوبارہ سماعت یا اپیل کی سماعت نہیں ہے۔

    فیصلےمیں کیاغلطی ہےبراہ راست اس کی نشاندہی کریں، جسٹس اعجازالاحسن کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ

    جسٹس اعجازالاحسن نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ میں کہا فیصلےمیں کیاغلطی ہےبراہ راست اس کی نشاندہی کریں، نظرثانی کادائرہ ذہن میں رکھیں، نظر ثانی کے دائرے پر 50 سے زائد عدالتی فیصلے موجودہیں ، جس پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کسی بھی مقدمےمیں درجہ بدرجہ نچلی عدالت سے مقدمہ اوپر آتا ہے، اسلامی تصور بھی ہے کہ اپیل کاحق ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا نیب کےسامنےساراموادرکھاگیا، کہاگیا ریفرنس بنتا ہے تو بنائیں نہیں بنتا تو نہ بنائیں، ہم اس معاملے میں مداخلت کیوں کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا اس مقدمےمیں عدالت نےکوئی فیصلہ نہیں دیا، ہم نےتوصرف متعلقہ اداروں کوتفتیش کےلیےکہا، اس سے آپ کا اپیل کاحق کیسے متاثرہوا اور لطیف کھوسہ کو ہدایت کی کہ آپ اپنے قانونی نکات دیں، جائزہ لیں گے قانونی نکات نظرثانی کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا عام مقدمات میں سائلین کوقانونی راستہ کےتمام حق ملتےہیں، عام مقدمات میں نچلی عدالتوں کےفیصلوں کیخلاف اپیل کاحق ہوتاہے، اسلامی قانون میں بھی اپیل کاحق ہوتا ہے، عدالت  آرٹیکل 184/3 کے اطلاق پیرا میٹرز کا جائزہ لے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عدالت کےسامنےایک معاملہ آیاجو متعلقہ فورم کو بھجوادیاگیا، عدالت نے اب کیا کر دیا جوآپ اپیل کاحق مانگ رہے ہیں،  جس پر  لطیف کھوسہ نے کہا فیصلےمیں کہاگیاسندھ حکومت جےآئی ٹی سےتعاون نہیں کررہی، تو  چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں توتفتیشی افسران کو سیکیورٹی دیناپڑی، جس خاتون کےنام پرجعلی اکاؤنٹ کھولاساری رات تھانےمیں رکھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نےکہاگواہان کوہراساں نہ کیاجائے، رینجرزکی سیکیورٹی بھی مہیاکی گئی، تو لطیف کھوسہ نے سوال کیا کیاایف آئی اےتفتیش میں سست روی پرسوموٹولیاجاسکتاہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اربوں روپےکامعاملہ ہے، قلفی والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں برآمد ہو رہے ہیں، آپ عدالتی مؤقف سے متفق نہیں تویہ نظرثانی کی وجہ نہیں۔

      اربوں روپےکامعاملہ ہے، قلفی والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں برآمد ہو رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن 

    چیف جسٹس نے کہا نیب قانون کے مطابق مقدمے کی منتقلی کی درخواست دے سکتے ہیں، فیصلے میں جو لکھاہےاس کا پس منظر ہے، خطرے کے پیش نظر جے آئی ٹی اور گواہان کوسیکیورٹی کا حکم دیا،کیس کی منتقلی کے بعد بھی آپ کے پاس متعلقہ فورم موجود ہے، جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی افسران نے ہراساں کرنے کی شکایت نہیں کی، لاکھوں انکوائریاں زیرالتوا ہیں انہیں نہیں چھیڑا گیا اور عدالت نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کاحکم دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا بینچ کے کسی ممبرکی یہ آبزرویشن ہوسکتی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اعتراض تو فالودہ والے کو کرنا چاہیے، اعتراض کرنا چاہیے کہ میرے پیسوں کیخلاف کیوں تحقیقات کررہے ہیں، آپ تو اکاؤنٹس کی ملکیت سے انکار کررہے ہیں۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا نیب اور ایف آئی اے متوازی تحقیقات کررہے ہیں ، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا جعلی اکاؤنٹس میں ملٹی پل ٹرانزیکشن ہوئیں، ایک حدتک معاملہ نیب کو  بھجوا دیا ہے، ایف آئی اے تحقیقات باقی معاملے پر روک تو نہیں سکتا، آپ بری ہوگئے تو خوشی خوشی جائیں، پورا ملک مطمئن ہو جائے گا۔

    آپ تمام کیسوں میں سست روی کانوٹس لیں تو مجھےاعتراض نہیں،لطیف کھوسہ

    آصف زرداری کےوکیل کا کہنا تھا کہ آپ تمام کیسوں میں سست روی کا نوٹس لیں تو مجھے اعتراض نہیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا اس سوال پر تفصیل سے بحث ہوچکی ہے، آپ کے خلاف ابھی ریفرنس فائل نہیں ہوا تو لطیف کھوسہ نے کہا زرداری صاحب کی بہن کو روز اسلام آباد طلب کیا جاتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ کے مؤکل کو ریکارڈ مہیا کرنے کیلئے سیکڑوں خط لکھےگئے، آپ کے مؤکل نے ریکارڈ مہیا نہیں کیا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا جہانگیر ترین نے مانا نوکروں کے نام پر اکاؤنٹ کھول رکھے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے اس کامطلب ہے غلطی کو چلنے دیا جائے۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نیب نے بینکنگ کورٹ کو مقدمے کی منتقلی کی درخواست کی ، آپ کے آرڈر سے میرے لیے تمام دروازے بند ہوگئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا نیب قانون کے تحت مقدمہ دوسری جگہ منتقل ہوسکتا ہے، آپ کے موکل ابھی ملزم ہیں پتہ نہیں کیوں یہ دلائل دے رہے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا یہ وائٹ کالر کرائم کا مقدمہ ہے کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، جب آپ کہتے ہیں اکاؤنٹ آپ کے مؤکل کے نہیں تو کیا پریشانی ہے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا میرے مؤکل کے سارے خاندان کو ہراساں کیا جارہاہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ای سی ایل سے متعلق یہ متعلقہ فورم نہیں، اربوں روپے ادھر ادھر ہوگئے کسی کو تو تفتیش کرنی ہے، اس لیے ہم نے معاملہ نیب کے سپرد کیا ہے۔

    فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک کے دلائل


    فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا ہمیں توقع ہے کہ آپ کے پاس کہنے کو کچھ نیا ہوگا، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا  تھا کہ 7 جنوری کا فیصلہ عدالتی اختیارات سے تجاوز ہے، متفق ہوں نظر ثانی میں دائرہ محدود ہوتا ہے، غلطی کی نشاندہی کروں گا، جو معاملے میں سطح کے اوپر ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کیا جے آئی ٹی کو منی ٹریل کی کھوج لگانے سے منع کر دیاجاتا؟ غیر قانونی رقم کو مختلف ذرائع سےجائز پیسہ بنانے کی کوشش کی گئی، غیرقانونی پیسے سے جائیدادیں، شیئرز اور بہت کچھ خریدا گیا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا میں جے آئی ٹی کے اختیار پر بحث کرنا چاہتا ہوں،  جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا جے آئی ٹی کو صرف جعلی اکاؤنٹس کی تفتیش کے لیے کہاگیا تھا، شاید آپ نے سردار لطیف کھوسہ کے دلائل کی نقل کی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک صاحب مجھے بڑی حیرانی ہے، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلے میں کیس کے میرٹس  پر تو بحث کی ہی نہیں،  تمام فریقین متفق تھے معاملہ نیب کو بھجوایا جائے، جسٹس فیصل عرب  نے کہا  ہم نے صرف یہ کہا معاملے کی تفتیش کی جائے۔

    فاروق نائیک نے کہا کراچی سے مقدمہ راولپنڈی منتقل کیوں کیاگیا وجہ سمجھ نہیں آرہی، وقوعہ کراچی کا ہے تو تفتیش وہیں ہونی چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فیصلے میں کہاگیا ہے اسلام آباد میں بھی تفتیش ہوسکتی ہے، ایک تھانیدار اپنے تھانے میں کہیں بھی بیٹھ کر تفتیش کرسکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا نیب کے اختیارات پورے ملک میں ہیں، ہم نے کہا کہ اسلام آباد سمیت کہیں بھی تفتیش ہوسکتی ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ   آپ اس مقدمے کو سندھ سے کیوں نکال کرلے آئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا جو آپ کی پریشانی ہے وہ اس فیصلے میں نہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا  ملزم تو عدالت کا لاڈلہ بچہ ہوتاہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ یہاں تو ضدی بچہ بناہوا ہے، ابھی تو آپ ملزم بنے ہی نہیں۔

    سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری، فریال تالپور،مرادعلی شاہ ، سندھ حکومت اور اومنی گروپ کی نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جبکہ بلاول بھٹوکو نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کی اجازت دے دی۔

    چیف جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے 99.9 فیصددرخواستیں مستقبل کے خدشات پرمبنی ہیں، ہم سےوہ باتیں منسوب کی گئیں جوہم نےنہیں کیں۔

    یاد رہے 28 جنوری کو ججعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی، بلاول بھٹو نے  اپیل  میں جےآئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیار پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

    واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

  • قومی اسمبلی اجلاس کے بعد آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات

    قومی اسمبلی اجلاس کے بعد آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات

    اسلام آباد: سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ملاقات ہوئی، آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہم این آر او لینا چاہتے ہیں نہ ہمیں این آر او کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ ان کی آمد کے موقع پر شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔

    ملاقات سے پہلے سابق صدر نے صحافیوں سے گفتگو بھی کی۔ وزیر اعظم عمران خان کے ٹویٹ پر ان کا کہنا تھا کہ جب پارلیمنٹ آئیں گے تو بات کریں گے۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کچھ بھی دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے، ہم این آر او لینا چاہتے ہیں نہ ہمیں این آر او کی ضرورت ہے۔

    گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ نے چیئرمین نیب سے ملاقات کے لیے خط کیوں لکھا، اس دن کا سوچیں جب آپ کو بلایا جائے گا تو کیا ہوگا، ہم نے ہی پارلیمنٹ کو عزت دینی ہے اور مضبوط کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کو آج ریلیف ملا ہے تو ہم اس پر خوش ہیں، مریم نواز کو جیل میں نہیں دیکھنا چاہتے، کسی بھی بہن بیٹی کو نہیں دیکھنا چاہتے۔‘

    قومی اسمبلی کے اجلاس سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی خطاب کیا تھا۔

    بعد ازاں شہباز شریف اور آصف علی زرداری کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا اظہار خیال کے لیے کھڑے ہوئے۔ وفاقی وزیر کے تقریر شروع کرتے ہی اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

  • میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر توسیع

    میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر توسیع

    کراچی: جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں ایک بار پھر 23 جنوری تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور آج بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے علاوہ عدالت میں نمر مجید، شہزاد علی، اقبال خان نوری اور ذوالقرنین مجید بھی پیش ہوئے۔

    انور مجید کی میڈیکل رپورٹ بینکنگ کورٹ میں جمع کروا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق انور مجید کو بیماری کے باعث پیش نہیں کیا جاسکتا۔

    ملزمان کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو حتمی چالان جمع کروانے کا حکم دیا جائے جس پر بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ ہمیں تو سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

    نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

    24 دسمبر کو سپریم کورٹ میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

    رپورٹ کے مطابق 1997 میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

    28 دسمبر کو وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر آصف زرداری، فریال تالپور، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے تھے۔

    تاہم بعد ازاں چیف جسٹس نے ای سی ایل میں نام ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے وزیر داخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کیا تھا۔

    انہوں نے حکم دیا تھا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نظر ثانی کریں اور معاملہ کابینہ میں لے جائیں۔

    2 جنوری کو وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ناموں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد انہیں ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب 5 جنوری کو منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی نے فریال تالپور، آصف زرداری اور اومنی گروپ کی ملک اور بیرون ملک تمام جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں زرداری گروپ، اومنی گروپ کے اثاثوں اور قرضوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ دونوں گروپس نے حکومتی فنڈز میں بے ضابطگیاں کیں، کمیشن لیا اور غیر قانونی پیسہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زرداری اور اومنی گروپس کے مختلف کمپنیوں کے تحت رکھے گئے اثاثے احتساب عدالت کے فیصلے تک منجمد کیے جائیں، غالب گمان ہے کہ کہیں یہ اثاثے اس سے قبل ہی بیرون ملک منتقل نہ ہوجائیں۔

  • ذوالفقار علی بھٹو کی 91 ویں سالگرہ پر بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا پیغام

    ذوالفقار علی بھٹو کی 91 ویں سالگرہ پر بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا پیغام

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 91 ویں سالگرہ کے موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 91 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ شہید بھٹو کے مشن کی تکمیل کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔

    بلاول بھٹو ذوالفقار بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید بھٹو کے نظریے پر کاربند رہنا میرا نصب العین ہے، جوہری پروگرام کی بنیاد شہید بھٹو نے رکھی تھی۔ شہید بھٹو نے ملک میں معاشی انقلاب برپا کیا۔

    سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نظریے پر ثابت قدم ہیں، قائد عوام نے کچلے ہوئے طبقات کو طاقت دی۔ بھٹو نے عوام کو عزت اور وقار سے جینے کا ڈھنگ سکھایا۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ قائد عوام نے ملک کی دوبارہ تعمیر کی۔ پیپلز پارٹی قائد عوام کے ہر خواب کی تعبیر کرے گی۔ پیپلز پارٹی جمہوریت کمزور کرنے والوں کے سامنے مضبوط رکاوٹ ہے۔

  • شہید بھٹو اور بی بی کے مشن کی تکمیل کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے: بلاول بھٹو

    شہید بھٹو اور بی بی کے مشن کی تکمیل کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو غیر معمولی زرخیز ذہن کے مالک تھے، ان کے اور بی بی کے مشن کی تکمیل کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ذوالفقارعلی بھٹو کی 91ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کیا، بلاول بھٹو نے بانی پیپلزپارٹی ذوالفقارعلی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کی۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ شہید بھٹو کے نظریے پر سختی سے کاربند رہنا میرا نصب العین ہے، وہ غیر معمولی زرخیز ذہن کے مالک تھے۔

    سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 91 واں یوم پیدائش

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شہیدبھٹو نے 90ہزار جنگی قیدیوں کو بھارت سے آزاد کرایا، بھٹو نے ہزاروں میلوں پر محیط پاکستانی زمین بھارتی قبضے سے واگزار کرائی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کی بنیاد بھی ذولفقارعلی بھٹو نے رکھی، عدالتی قتل سے عوام عظیم لیڈر سے محروم ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اورپاکستان کے نویں وزیرِاعظم ذوالفقارعلی بھٹو کا 91 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے۔

    ذوالفقارعلی بھٹو5جنوری 1928کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، کون جانتا تھا کہ وہ بین الاقوامی قد آورسیاسی شخصیت کے روپ میں اُبھرکرسامنے آئیں گے، ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو بھی سیاست کے میدان سے وابستہ رہے تھے۔

  • پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سندھ حکومت کو حکومتی محاذ پر سرگرم ہونے کا ٹاسک دے دیا

    پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سندھ حکومت کو حکومتی محاذ پر سرگرم ہونے کا ٹاسک دے دیا

    کراچی: پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سندھ حکومت کو حکومتی محاذ پر سرگرم ہونے کا ٹاسک دے دیا، پی پی کے صوبائی وزرا اور اہم رہنماؤں کو متحرک رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے صوبائی وزرا، اہم رہنماؤں کو متحرک ہونے اور رابطہ مہم تیز کرنے کا ہدف دیا ہے، پارٹی قیادت کے خلاف کیسز اور نئے الزامات سے متعلق بھی حکمت عملی مرتب کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متوقع صورت حال کے پیش نظر جیالوں نے سیاسی باگ ڈور سنبھالنے کی حکمت عملی طے کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں، جبکہ صنم بھٹو بھٹوخاندان اور بےنظیربھٹو کے بچوں کی دیکھ بھال کریں گی۔

    پورا پاکستان پیپلزپارٹی کا قلعہ بنے گا: آصف علی زرداری

    بلاول بھٹو پارلیمانی، سیاسی اور پارٹی محاذ سنبھالیں گے، سندھ کابینہ ارکان وفاق کے ساتھ زیرالتوا امور کو عوام کے سامنے لائیں گے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ گذشتہ روز بلاول بھٹو سے دن بھر پارٹی کے اہم رہنماؤں کی ملاقات ومشاورت کی، بلاول بھٹو سے سندھ حکومت کے اہم وزرا نے بھی طویل ملاقاتیں کیں۔

    خیال رہے کہ 30 نومبر کو پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ دشمن طاقتیں ملک توڑنا چاہتی ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی کا قلعہ بنے گا۔

  • آصف زرداری کے خلاف آج الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کریں گے: خرم شیر زمان

    آصف زرداری کے خلاف آج الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کریں گے: خرم شیر زمان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ آج سابق صدر آصف زرداری کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، خرم شیر زمان کا کہنا تھا آج ہی آصف زرداری کے خلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کی جائے گی۔

    خرم شیر زمان کل آصف زرداری کے خلاف درخواست دائر کریں گے

    ان کا کہنا تھا آصف زرداری کو سکسٹی ٹو ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی درخواست کریں گے، ملک کو کرپشن سے پاک کرنا ہے۔

    پی ٹی آئی کراچی ڈویژن کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف اثاثے چھپانے کی درخواست دائر کریں گے۔

    خیال رہے کہ وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آصف زرداری مین ہیٹن، امریکا میں ایک عمارت میں اپارٹمنٹ کے مالک ہیں، لیکن انھوں نے امریکا میں اپارٹمنٹ کا اثاثوں میں ذکر نہیں کیا، اثاثے چھپانے پر ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا رہا ہے۔

  • پی ٹی آئی بھی نیب قوانین میں درستی کی ضرورت محسوس کررہی ہے: قمرزمان کائرہ

    پی ٹی آئی بھی نیب قوانین میں درستی کی ضرورت محسوس کررہی ہے: قمرزمان کائرہ

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ نیب قوانین درست کرنے کی بات کی تو ن لیگ نے ہمارا ساتھ نہیں دیا تھا، اب پی ٹی آئی بھی کہہ رہی ہے نیب قوانین کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات ک اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا، قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نیب قوانین 18ویں ترمیم کا حصہ نہیں تھے، اس ترمیم میں جن معاملات پر اتفاق ہوا وہ کی گئیں، بہت سے معاملات  18ویں ترمیم کے بعد بھی حل کرنے کی ضرورت تھی۔

    انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں وہ تمام چیزیں تھیں جن پر تمام جماعتیں متفق ہوئیں، آصف زرداری ساڑھے 11سال ان جرائم کی  سزائیں بھگت چکے ہیں جو کبھی ثابت بھی نہیں ہوئے۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت کے لوگوں کو پکڑا جارہا ہے گواہیاں لینے کی کوشش کی جارہی ہے، آصف زرداری سمیت ہم سب ان مسائل کا ذکر پہلے سے کرتے آرہے ہیں، کسی کے خلاف ثبوت آج تک نہیں دیا گیا، روزانہ ہماری تضحیک کی جارہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کئی ملکوں سے ایک دوسرے کی کرنسی میں تجارت کے معاہدے ہوچکے ہیں، 23 دسمبر2011 کو پاک چین کرنسی معاہدہ ہواتھا۔

  • آصف زرداری کو مقدموں سے ڈرایا نہیں جا سکتا: مولابخش چانڈیو

    آصف زرداری کو مقدموں سے ڈرایا نہیں جا سکتا: مولابخش چانڈیو

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام نے کبھی کسی حکومت کو فائدہ نہیں پہنچایا.

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ اس نوع کے اقدامات سے حکومت کو نقصان ہی ہوتا ہے.

    مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سیاسی انتقام نے حکومت کو کمزور، جمہوری نظام سےعوام کو مایوس کیا، یہ بند ہونا چاہیے۔

    پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہر دور میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنی، سیاسی انتقام سےکبھی ڈرےنہیں، مقابلہ کر کےسرخروہوئے.

    مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ آصف زرداری ودیگر قائدین کو مقدموں سے ڈرانا ممکن نہیں، ’’ بھولے‘‘ وزیر،مشیر حکومت کو مزید مشکل میں مبتلا کر رہے ہیں.


    مزید پڑھیں: حکومت سے این آر او کیوں مانگوں گا، مشرف سے بھی نہیں مانگا تھا، آصف زرداری


    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں‌ آصف علی زرداری نے  اپنی ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہا کہ انھوں نے حکومت سے کوئی این آر او نہیں مانگا، انھوں نے مشرف سے بھی یہ مطالبہ نہیں کیا تھا.

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ مسئلہ ان سے ہے، مگر ان کے دوستوں کو گرفتار کیا جارہا ہے. اس معاملے کا تعلق اٹھارویں ترمیم سے ہے.

  • آصف زرداری کا دس سالہ اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    آصف زرداری کا دس سالہ اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    اسلام آباد: سابق صدر آصف زرداری نے دس سال کے اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکارکر دیا.

    تفصیلات کے مطابق آصف علی زرداری نے دس سال کے اثاثوں کی تفصیل پیش کرنے کے حکم کو آئین کےمنافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کردی.

    سپریم کورٹ نےملکی وغیر ملکی اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرانےکاحکم دیا تھا، البتہ آصف علی زرداری نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن بھی ایک سال کی تفصیل طلب کرتا ہے.

    آصف زرداری نےعدالت میں دی گئی نظرثانی درخواست میں سوالات اٹھائے ہیں کہ کیایہ عدالتی حکم بنیادی حقوق کے آرٹیکل 184/3 کے تحت آتا ہے؟

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا بے نظیربھٹو کے اثاثوں کی تفصیل مانگنا قبرکے ٹرائل کے مترادف نہیں؟ کیا بچوں کی بھی ایک عشرے کی اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جا سکتی ہیں؟ کیاسپریم کورٹ کی جانب سےحکم نامہ آئین کےخلاف نہیں؟

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس قانون کے تحت 5 سال سے زائد تفصیلات طلب نہیں کی جاسکتیں، الیکشن کمیشن میں بھی اثاثوں کی ایک سال تک تفصیل مانگی جاسکتی ہے.

    درخواست کے مطابق الیکشن قوانین کےتحت امیدوار، اہلیہ، بچوں کی تفصیلات پوچھی جاتی ہیں، آصف زرداری ایسےمقدمات میں پہلےہی بری ہوچکےہیں.

    درخواست کے متن کے مطابق اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کاحکم آرٹیکل 13 کی خلاف ورزی ہے، حکم نامہ قوانین کی نفی ہے، کہیں نہیں لکھا اثاثے یابزنس ظاہر کیا جائے.